ساجد تاج
فعال رکن
- شمولیت
- مارچ 09، 2011
- پیغامات
- 7,174
- ری ایکشن اسکور
- 4,517
- پوائنٹ
- 604
موبائل فون ضرورت یا تفریح
آپ سڑک پر چل رہے ہوں، گاڑی میںہوں، کالج میں ہوں ، کسی تقریب میں ہوں یا کلاس روم میں ہوں موبائل فون ہاتھ میں نظر آتا ہے انہیں اپنے ارد گرد کا بلکل بھی ہوش نہیںہوتا کہ نوجوان موٹر سائیکل چلاتے وقت ایس ایم ایس ٹائپ کر رہا ہے اور اس بات سے بلکل بے خبر ہے کہ اس طرح کرنے سے کوئی حادثہ بھی پیش آسکتا ہے۔والدین سے اگر بات کریں کہ سکول کالج جانے والے بچوں کو موبائل فون کی کیا ضرورت ہے تو مائیں جھٹ سے جواب دیتی ہیں کہ بچہ اگر اسکول سے دیر بھی ہو جائے تو پتہ چل جاتا ہے۔یوں بلا وجہ ہمیں پریشان نہیںہونا پڑتا سمجھ نہیںآتی جب موبائل فون نہیں تھا اور دور کے لڑکے لڑکیاں اسکول یا کالج وغیرہ نہیں جایا کرتے تھے کیا؟ حالانکہ اس کا منفی پہلو دیکھیں تو اس موبائل فون کی وجہ سے آج کل کی جنریشن کا پڑھائی سے وہ لگائو نہیںرہا جو پہلے کبھی ہوا کرتا تھا۔یہ بات قابلِ غور ہے کہ جتنا وقت ہم موبائل فون پر ایس ایم ایس کرنے میں لگاتے ہیں کیا ہم تعلیم پر اتنی توجہ دیتے ہیں؟ آج جن ہاتھوں میں کتابیں ہونی چاہیں ان میں موبائل فون نظر آتے ہیں جس کی وجہ سے تعلیمی سرگرمیاں بہت حد تک متاثر ہوتی ہیں۔ہمارا شوق ضرورت کی بجائے تفریح بن گیا ہے جس عمر میںتعلیم کو اولیت دینی چاہیں رات کو کتابیں پڑھتے پڑھتے سو جایا کرتے تھے وہاں موبائل فون پر بات کیئے بغیر رات کو نیند ہی نہیں آتی ۔ اس کے ساتھ ساتھ موبائل فون میں ایف ایم ریڈیو کی سہولت بھی میسر ہوتی ہے ان میں چلنے والی نشریات رات دیر تک ہوتی ہیں۔
نورالعین شعبہ ابلاغیات
بشکریہ سنڈے میگزین
آپ سڑک پر چل رہے ہوں، گاڑی میںہوں، کالج میں ہوں ، کسی تقریب میں ہوں یا کلاس روم میں ہوں موبائل فون ہاتھ میں نظر آتا ہے انہیں اپنے ارد گرد کا بلکل بھی ہوش نہیںہوتا کہ نوجوان موٹر سائیکل چلاتے وقت ایس ایم ایس ٹائپ کر رہا ہے اور اس بات سے بلکل بے خبر ہے کہ اس طرح کرنے سے کوئی حادثہ بھی پیش آسکتا ہے۔والدین سے اگر بات کریں کہ سکول کالج جانے والے بچوں کو موبائل فون کی کیا ضرورت ہے تو مائیں جھٹ سے جواب دیتی ہیں کہ بچہ اگر اسکول سے دیر بھی ہو جائے تو پتہ چل جاتا ہے۔یوں بلا وجہ ہمیں پریشان نہیںہونا پڑتا سمجھ نہیںآتی جب موبائل فون نہیں تھا اور دور کے لڑکے لڑکیاں اسکول یا کالج وغیرہ نہیں جایا کرتے تھے کیا؟ حالانکہ اس کا منفی پہلو دیکھیں تو اس موبائل فون کی وجہ سے آج کل کی جنریشن کا پڑھائی سے وہ لگائو نہیںرہا جو پہلے کبھی ہوا کرتا تھا۔یہ بات قابلِ غور ہے کہ جتنا وقت ہم موبائل فون پر ایس ایم ایس کرنے میں لگاتے ہیں کیا ہم تعلیم پر اتنی توجہ دیتے ہیں؟ آج جن ہاتھوں میں کتابیں ہونی چاہیں ان میں موبائل فون نظر آتے ہیں جس کی وجہ سے تعلیمی سرگرمیاں بہت حد تک متاثر ہوتی ہیں۔ہمارا شوق ضرورت کی بجائے تفریح بن گیا ہے جس عمر میںتعلیم کو اولیت دینی چاہیں رات کو کتابیں پڑھتے پڑھتے سو جایا کرتے تھے وہاں موبائل فون پر بات کیئے بغیر رات کو نیند ہی نہیں آتی ۔ اس کے ساتھ ساتھ موبائل فون میں ایف ایم ریڈیو کی سہولت بھی میسر ہوتی ہے ان میں چلنے والی نشریات رات دیر تک ہوتی ہیں۔
نورالعین شعبہ ابلاغیات
بشکریہ سنڈے میگزین