محمد ارسلان
خاص رکن
- شمولیت
- مارچ 09، 2011
- پیغامات
- 17,861
- ری ایکشن اسکور
- 41,093
- پوائنٹ
- 1,155
بسم اللہ الرحمن الرحیم
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہمجھے موسی علیہ السلام کے بارے میں ان روایات کی تحقیق چاہیے۔
پہلی روایت
ایک بار موسی علیہ السلام اللہ تعالیٰ سے کلام کرنے جا رہے تھے۔راستے میں ایک شخص ملا جو بہت زیادہ امیر تھا اور اللہ شکر گزار بھی تھا۔موسی علیہ السلام نے اس سے پوچھا کیا کوئی تمہاری خواہش ہے؟
اس شخص نے کہا: اے کلیم اللہ ! آپ اللہ سے کہیں کہ میرا مال کم کر دے
پھر موسی علیہ السلام آگے چلے ۔ایک اور شخص ملا جو بہت ہی زیادہ غریب تھا۔
موسی علیہ السلام نے اس سے پوچھا کیا تمہاری کوئی خواہش ہے؟
اس شخص نے کہا: اے کلیم اللہ! آپ اللہ سے کہیں کہ میرا مال بڑھا دے ۔
موسی علیہ السلام چلے گئے۔اللہ سے کلام کیا۔اللہ تعالیٰ سے ان دونوں اشخاص کے بارے میں بات کی۔اللہ تعالیٰ نے امیر آدمی کے بارے میں کہا کہ اسے کہو ناشکری کیا کرے مال کم ہو جائے گا اور غریب آدمی کے بارے میں کہا کہ اسے کہومیرا شکر ادا کیا کرے مال بڑھے گا۔
موسی علیہ السلام واپس آئے اور امیر شخص کو کہا کہ اللہ کی ناشکری کیا کرو تمہارا مال کم ہو جائے گا یا رہے گا ہی نہیں۔
اس امیر شخص نے کہا نہیں! میں اللہ کی ناشکری نہیں کر سکتا ،اللہ نے مجھے اتنا کچھ عطا کیا ہے ۔
پھر موسی علیہ السلام غریب آدمی کے پاس گئے اسے کہا کہ اللہ کا شکر ادا کیا کرو اللہ تمہیں بہت دے گا۔
اس غریب شخص نے کہا ،میں کیوں شکر ادا کروں میرے پاس کچھ ہے نہیں،میں شکر ادا نہیں کرتا۔لہذا ایک لنگوٹی جو اس نے باندھ رکھی تھی ایک تیز ہوا کے جھونکے سے وہ بھی اتر گئی۔(مفہوم)
یہ واقعہ میں نے ایک شخص سے تقریر کے دوران سنا ہے جو شکر کی اہمیت اور ناشکری کے نقصان پر تقریر کر رہا تھا۔
مجھے بتائیے کہ کیا ایسا کوئی مستند واقعہ ہے؟
دوسری روایت
موسی علیہ السلام نے اللہ سے سرگوشی کرتے ہوئے کہا: یا اللہ! آپ بتائیں کہ آپ کا چہرہ کہاں ہے؟
اللہ تعالیٰ نے موسی علیہ السلام کی طرف وحی بھیجی: اے موسی! آپ آگ جلائیں اور دیکھیں کہ آگ کا رخ کس طرف ہے۔
موسی علیہ السلام نے ایسا ہی کیا اور آگ کا رخ ہر طرف پایا۔
اللہ تعالیٰ نے فرمایا: اے موسی ! میری مثال بھی ایسی ہی ہے۔
پھر موسی علیہ السلام نے اللہ تعالیٰ سے کہا: یا اللہ! تو سوتا ہے یا نہیں؟
اللہ تعالیٰ نے موسی علیہ السلام کی طرف وحی بھیجی: اے موسی! پانی کا ایک پیالہ بھر کر میرے سامنے کھڑے رہو اور نیند کی آغوش میں مت جاؤ۔
موسی علیہ السلام نے ایسا ہی کیا تو پھر اللہ تعالیٰ نے ان پر ہلکی سی اونگھ ڈالی ،پیالہ ان کے ہاتھ سے ٹوٹ گیا اور پانی بہہ گیا۔موسی علیہ السلام کی زبان سے چیخ نکلی اور وہ گھبرا گئے۔
پھر اللہ تعالیٰ نے فرمایا: اے موسی !اگر میں آنکھ کی ایک جھپک بھی سو جاؤں تو یہ آسمان زمین پر دھڑام سے گر پڑے جیسا تیرا پیالہ زمین پر گرا ہے۔
پھر موسی علیہ السلام نے اللہ سے کہا : یا اللہ! جب آپ کو اپنی مخلوق کی ضرورت ہی نہیں ہے تو آپ نے پیدا کیوں کی؟
اللہ تعالیٰ نے فرمایا: اس لیے کہ میری مخلوق مجھ سے مانگے اور میں اسے عطا کروں۔اور نافرمانی کے بعد مغفرت مانگے تو میں بخش دوں۔
پھر موسی علیہ السلام نے کہا: یا اللہ! آپ نے کوئی ایسی بھی چیز پیدا کی ہے جو آپ کی جستجو میں رہے؟
اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ہاں مومن بندے کا دل جو میرے لیے خالص ہے۔
موسی علیہ السلام نے پوچھا : یہ کیسے اے پروردگار؟
اللہ تعالیٰ نے موسی علیہ السلام سے فرمایا: جب مومن بندہ مجھے نہیں بھولتا تو اس کا دل میری یاد سے لبریز رہتا ہے اور میری عظمت اس پر محیط ہوتی ہے اور مجھے جو یاد کرتا ہے میں اس کا ساتھی بن جاتا ہوں۔(مفہوم)
اس روایت کی سند کیسی ہے؟