• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

مولانا ابو البیان حماد عمری حفظہ ﷲ کی غزل

شمولیت
دسمبر 01، 2016
پیغامات
141
ری ایکشن اسکور
26
پوائنٹ
71
مولانا ابو البیان حماد عمری حفظہ اللہ کی غزل
اب مجھے دنیا میں کوئی آشنا ملتا نہیں
بے وفا ملتا ہے لیکن باوفا ملتا نہیں


کیا خزاں کا دور دورہ ہے چمن میں آج کل
کوئی پیغامِ بہارِ جاں فزا ملتا نہیں

سر حدِ ادراک سے ہے ‛ ماورا رازِ خودی
مبتدا ملتا ہے اُس کا منتہا ملتا نہیں

کشتیِ ملت کو طوفاں میں بھی جو ثابت رکھے
دہر میں اب کوئی ایسا ناخدا ملتا نہیں

مل گیا جو یار کوئی ‛ ہے سراسر نا سپاس
پاس دارِ خوے تسلیم و رضا ملتا نہیں

کس لیے یہ شکوۂ مایوسی و حِرماں بھلا
ہو اگر سچی تڑپ دل میں تو کیا ملتا نہیں

خود خدا کو ہے تلاشِ بندۂ عرفاں طلب
کون کہتا ہے کہ ڈھونڈے سے خدا ملتا نہیں


آرہی ہے دور سے حماد گُل بانگِ جَرس
منزلِ مقصود کا لیکن پتا ملتا نہیں


 
Top