ضدی
رکن
- شمولیت
- اگست 23، 2013
- پیغامات
- 290
- ری ایکشن اسکور
- 275
- پوائنٹ
- 76
مومنوں کو ایذا
والذین یوذون المومنین والمومنت بغیر مااکتسبوا فقد احتملوا بھتانا واثما مبینا (الاحزاب ٥٨)
اور وہ لوگ جو مومن مردوں اور مومن عورتوں کو بغیر (کسی جرم کے) جو اُن سے سرزد ہوا ایذا (تکلیف) پہنچاتے ہیں تو یقینا انہوں نے بہتان اور صریح گناہ کا بوجھ اٹھایا۔
اس آیت میں اللہ اور اس کے نبیﷺکو ایذا پہنچانے والوں کے انجام کا تذکرہ ہے اور اس آیت میں اہل ایمان کو مصائب وآلام سے دوچار کرنے والوں کے لئے ترہیب وتنبیہ ہے۔
ایک مومن بندہ اللہ تعالٰی کے ہاں بہت بڑا مقام رکھتا ہے یہی وجہ ہے کہ دین اسلام میں اہل ایمان کی توہین اور ان کے مال وعزت کو پامال کرنے سے سختی سے روکا گیا ہے اس سلسلے میں چند ایک احادیث درج ذیل ہیں۔
١۔ رسولﷺنے فرمایا! آدمی کو یہ برائی کافی ہے کہ وہ اپنے مسلمان بھائی کو حقیر جانے، ہر مسلمان کا خون، اُس کی عزت اور اُس کا مال دوسرے مسلمان پر حرام ہے (صحیح مسلم)
۔
٢۔ رسولﷺنے فرمایا! جس شخص نے کسی مومن پر لعنت کی تو وہ اسے قتل کرنے کے برابر ہے اس جس نے کسی مومن کو کفر سے اتہام کیا تو (یہ بھی) اسے قتل کرنے کے مترادف ہے (صحیح بخاری)۔
٣۔ رسولﷺ نے فرمایا! جب مجھے معراج کرائی گئی تو میرا گذر کچھ ایسے لوگوں کے پاس سے ہوا جن کے ناخن تانبے کے تھے اور اپنے چہروں اور سینوں کو نوچ رہے تھے میں نے پوچھا اے جبریل یہ کون لوگ ہیں؟ (تو جبریل نے) کہا یہ وہ لوگ ہیں جو لوگوں کا گوشت کھاتے (یعنی غیبت کرتے ہیں) اور ان کی عزتوں کو پامال کرتے ہیں (سنن ابی داود)۔
لہذا مذکورہ دلائل سے یہ بات واضح ہوگئی کہ کسی طرح بھی اپنے مسلمان بھائی کو ایذا نہیں پہنچانی چاہئے۔