makki pakistani
سینئر رکن
- شمولیت
- مئی 25، 2011
- پیغامات
- 1,323
- ری ایکشن اسکور
- 3,040
- پوائنٹ
- 282
مِرے مجاہد !
مجھے یقیں ہے
ترا نشانہ اٹل رہے گا
تری نظر جو فلک کو دیکھے
فلک کے در بھی
کھُلے رہیں گے
تری نظر میں یقینِ محکم
کے چاند تارے سجے رہیں گے
ترا سفینۂ آرزو جو
نشانِ ساحل کو ڈھونڈتا ہے
بہ جستجوئے منارِ منزل
یہ محنتوں کا ثمر، یہ حاصل
بفضل ربِّ رحیم آخر
تجھے ملے گا
رقیب تیرا نہ اب کے ہرگز سنبھل سکے گا
ترا نشانہ اٹل رہے گا !
مرے مجاہد ! یہ تیری آنکھوں کے بے کراں آسماں میں روشن ہزاروں تارے
رجاءو ہمت کے استعارے
یہ تیرے سینے میں مست و برہم عزیمتوں کے مہیب دھارے
یہ نصرتوں کے کھلے اشارے
بتا رہے ہیں....
کہ سیلِ توحید شرک والوں کی سمت تیزی سے بڑھ رہا ہے
یہ نغمہ تاریخ کا مسافر نئی لحن میں سنا رہا ہے
کہ میرے قبلۂ اولیں پہ
چُنی جو اہلِ کتاب نے ہے
جدارِ خونیں.... گرے گی اب کے !
ہزار تیر و تفنگ لے کے
ائمۂ کفر تیری جانب
بڑھیں بھی گر ....
کچھ خطر نہیں ہے !
اُنہیں یہ شاید خبر نہیں ہے
کہ 'دشتِ یرموک' ہو کہ 'مؤتہ'
'بنی قریظہ' کہ 'جبلِ طارق'
تُو ایسے ہر امتحاں میں قرنوں سے اب تلک
سرخرو رہا ہے !
حرم کی تو جستجو رہا ہے
سفر ترا کُو بہ کُو ہمیشہ
شکستِ قہرِ عدو رہا ہے !
اور اس مقدس زمین پر بھی
جہاں صفِ انبیاءبنی تھی
جہاں عرشِ بریں کی جانب
سواری معراج کی چلی تھی
نہ ہیکلوں کا فروغ ہوگا
نہ کچھ صلیبی شغل رہے گا
غنیم تیرا
تری ہی زد سے
نہ بچ کے ہرگز نکل سکے گا
ترا نشانہ اٹل رہے گا
احسن عزیز
(از مجموعہ: میرے ایمان کے ساتھی، تمہارا مجھ سے وعدہ تھا
بشکریہ: مبشرات )
مجھے یقیں ہے
ترا نشانہ اٹل رہے گا
تری نظر جو فلک کو دیکھے
فلک کے در بھی
کھُلے رہیں گے
تری نظر میں یقینِ محکم
کے چاند تارے سجے رہیں گے
ترا سفینۂ آرزو جو
نشانِ ساحل کو ڈھونڈتا ہے
بہ جستجوئے منارِ منزل
یہ محنتوں کا ثمر، یہ حاصل
بفضل ربِّ رحیم آخر
تجھے ملے گا
رقیب تیرا نہ اب کے ہرگز سنبھل سکے گا
ترا نشانہ اٹل رہے گا !
مرے مجاہد ! یہ تیری آنکھوں کے بے کراں آسماں میں روشن ہزاروں تارے
رجاءو ہمت کے استعارے
یہ تیرے سینے میں مست و برہم عزیمتوں کے مہیب دھارے
یہ نصرتوں کے کھلے اشارے
بتا رہے ہیں....
کہ سیلِ توحید شرک والوں کی سمت تیزی سے بڑھ رہا ہے
یہ نغمہ تاریخ کا مسافر نئی لحن میں سنا رہا ہے
کہ میرے قبلۂ اولیں پہ
چُنی جو اہلِ کتاب نے ہے
جدارِ خونیں.... گرے گی اب کے !
ہزار تیر و تفنگ لے کے
ائمۂ کفر تیری جانب
بڑھیں بھی گر ....
کچھ خطر نہیں ہے !
اُنہیں یہ شاید خبر نہیں ہے
کہ 'دشتِ یرموک' ہو کہ 'مؤتہ'
'بنی قریظہ' کہ 'جبلِ طارق'
تُو ایسے ہر امتحاں میں قرنوں سے اب تلک
سرخرو رہا ہے !
حرم کی تو جستجو رہا ہے
سفر ترا کُو بہ کُو ہمیشہ
شکستِ قہرِ عدو رہا ہے !
اور اس مقدس زمین پر بھی
جہاں صفِ انبیاءبنی تھی
جہاں عرشِ بریں کی جانب
سواری معراج کی چلی تھی
نہ ہیکلوں کا فروغ ہوگا
نہ کچھ صلیبی شغل رہے گا
غنیم تیرا
تری ہی زد سے
نہ بچ کے ہرگز نکل سکے گا
ترا نشانہ اٹل رہے گا
احسن عزیز
(از مجموعہ: میرے ایمان کے ساتھی، تمہارا مجھ سے وعدہ تھا
بشکریہ: مبشرات )