محمد عامر یونس
خاص رکن
- شمولیت
- اگست 11، 2013
- پیغامات
- 17,117
- ری ایکشن اسکور
- 6,785
- پوائنٹ
- 1,069
::: نئی نسل کا حال :::
ہم نے نوح (علیہ السلام) کے ساتھ کشتی میں چڑھا لیا تھا، اور اولاد ابراہیم و یعقوب سے اور ہماری طرف سے راہ یافتہ اور ہمارے پسندیدہ لوگوں میں سے۔ ان کے سامنے جب اللہ رحمان کی آیتوں کی تلاوت کی جاتی تھی یہ سجدہ کرتے روتے گڑ گڑاتے گر پڑتے تھے (١)۔
فَخَلَفَ مِن بَعْدِهِمْ خَلْفٌ أَضَاعُوا الصَّلَاةَ وَاتَّبَعُوا الشَّهَوَاتِ ۖ فَسَوْفَ يَلْقَوْنَ غَيًّا ﴿٥٩﴾
پھر ان کے بعد ایسے اطاعت نہ کرنے والے پیدا ہوئے کہ انہوں نے نماز ضائع کر دی اور نفسانی خواہشوں کے پیچھے پڑ گئے، سو ان کا نقصان ان کے آگے آئے گا (١)
إِلَّا مَن تَابَ وَآمَنَ وَعَمِلَ صَالِحًا فَأُولَـٰئِكَ يَدْخُلُونَ الْجَنَّةَ وَلَا يُظْلَمُونَ شَيْئًا ﴿٦٠﴾
بجز ان کے جو توبہ کرلیں اور ایمان لائیں اور نیک عمل کریں۔ ایسے لوگ جنت میں جائیں گے اور ان کی ذرا سی بھی حق تلفی نہ کی جائے گی (١)
٥٨۔١ گویا اللہ کی آیات کو سن کر وجد کی کیفیت کا طاری ہو جانا اور عظمت الٰہی کے آگے سجدہ ریز ہو جانا، بندگان الٰہی کی خاص علامت ہے۔
سجدہ تلاوت کی مسنوں دعا یہ ہے
(وَ سَجَدَ وَ جْھِیَ لِلَّذِیْ خَلَہُ، وَصَوَّرَہُ، وَ شَقَّ سَمْعَہُ وَ بَصَرَہَ بِحَوْلِہِ وَ قُوَّتِہِ)
(ابو داؤد، ترمذی، نسائی۔ بحالہ مشکوۃ، باب سجود القرآن) بعض روایات میں اضافہ ہے۔
Last edited: