• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

ناف کے نیچے ہاتھ باندھنا

شمولیت
اپریل 15، 2015
پیغامات
3
ری ایکشن اسکور
1
پوائنٹ
5
علی نے کہا کہ یہ سنت ہے کہ ایک ہاتھ دوسرے ہاتھ کے اوپر رکھا جاے ناف کے نیچے، نماز کے دوران-
(مسند احمد بن حنبل، ابو داود،)

امام ابنِ ابی شیبہ رحمۃ اللہ علیہ نے لکھا ہے کہ القمہ نے اپنے باپ سے روایت کی ہے کہ نبی کریم ﷺ اپنا داہنا ہاتھ اپنے بائین ہاتھ پے رکھتے اور ناف کے نیچے-امام ابراہیم نے فرمایا کہ "علی نے کہا کہ یہ سنت ہے کہ ایک ہاتھ دوسرے ہاتھ کے اوپر رکھا جاے ناف کے نیچے، نماز کے دوران"-
(مصنف ابنِ ابی شیبہ)



@lovelyalltime
 

محمد زاہد بن فیض

سینئر رکن
شمولیت
جون 01، 2011
پیغامات
1,957
ری ایکشن اسکور
5,787
پوائنٹ
354
جناب سہل بن سعد رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ:
لوگوں کو حکم دیا جاتا تھا کہ ہر شخص نماز میں اپنا دایاں ہاتھ اپنی بائیں ’’ذراع‘‘ پر رکھے (صحیح البخاری ج ۱ ص ۱۰۲ ح ۷۴۰) ۔
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ نماز میں سینہ پر ہاتھ باندھنے چاہئیں۔ اگر آپ اپنا دایاں ہاتھ اپنی ذراع پر رکھیں گے تو خود بخود سینہ
ذراع ، ہاتھ کی انگلیوں سے لے کر کہنی تک کے حصہ کو کہتے ہیں۔
آپ ﷺ نے اپنا دایاں ہاتھ اپنی بائیں ہتھیلی کی پشت ، رسغ (کلائی) اور ساعد (کلائی سے لے کر کہنی تک) پر رکھا۔ (سنن نسائی مع حاشیہ السندھی ج ۱ ص ۱۴۱، ابوداوٗد ج ۱ ص ۱۱۲، ح ۷۲۷، اسے ابن خزیمہ ج ۱ ص۲۴۳ ح ۴۸۰ اورابن حبان موارد ح ۴۸۵ نے صحیح کہا ہے)
’’یضع ھذہ علی صدرہ‘‘ الخ ۔ آپ ﷺ یہ (ہاتھ) اپنے سینہ پر رکھتے تھے … الخ۔ (مسند احمد ج ۵ ص ۲۲۶ واللفظ ، التحقیق لابن حبان الجوزی ج ۱ ص۲۸۳ ح ۴۷۷۔ وفی نسخۃ ج ۱ ص ۳۳۸) ۔
حنفی ، دیوبندی اور بریلوی حضرات جو روایات پیش کرتے ہیں، اصولِ حدیث کی روشنی میں وہ ساری روایات ضعیف و مردود ہیں مثلاً سنن ابی داوٗد (ح۷۵۶) وغیرہ۔ والی روایت کا راوی عبدالرحمن بن اسحق الکوفی ضعیف ہے۔ دیکھئے نصب الرایہ للزیلعی ج ۱ ص ۳۱۴۔ البنایہ فی شرح الھدایہ ج ۲ ص ۲۰۸ وغیرہ۔ بلکہ ھدایہ اولین کے حاشیہ نمبر ۱۷ ج ۱ ص ۱۰۳ پر لکھا ہوا ہے کہ یہ روایت بالاتفاق ضعیف ہے۔
مصنف ابن ابی شیبہ میں دیوبندی ناشرین نے تحریف کر دی ہے جبکہ مخطوطہ و دیگر مطبوعہ نسخہ اس تحریف سے پاک ہیں۔ رہا یہ مسئلہ کہ مرد ناف کے نیچے اور عورتیں سینہ پر ہاتھ باندھیں کسی صحیح یا ضعیف حدیث سے قطعاً ثابت نہیں ہے۔ اور نہ اس فرق پر کوئی اجماع ہوا ہے۔
شیخ العرب والعجم رحمہ اللہ نے اس کتاب میں جو چیلنج دیا ہے اس کے جواب سے احناف ، دنیائے دیوبندیت و بریلویت عاجز ہے ۔ والحمدللہ ۔
حافظ زبیر علی زئی رحمۃ اللہ علیہ۔
 

lovelyalltime

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 28، 2012
پیغامات
3,735
ری ایکشن اسکور
2,898
پوائنٹ
436
علی نے کہا کہ یہ سنت ہے کہ ایک ہاتھ دوسرے ہاتھ کے اوپر رکھا جاے ناف کے نیچے، نماز کے دوران-
(مسند احمد بن حنبل، ابو داود،)

امام ابنِ ابی شیبہ رحمۃ اللہ علیہ نے لکھا ہے کہ القمہ نے اپنے باپ سے روایت کی ہے کہ نبی کریم ﷺ اپنا داہنا ہاتھ اپنے بائین ہاتھ پے رکھتے اور ناف کے نیچے-امام ابراہیم نے فرمایا کہ "علی نے کہا کہ یہ سنت ہے کہ ایک ہاتھ دوسرے ہاتھ کے اوپر رکھا جاے ناف کے نیچے، نماز کے دوران"-
(مصنف ابنِ ابی شیبہ)



@lovelyalltime

 

lovelyalltime

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 28، 2012
پیغامات
3,735
ری ایکشن اسکور
2,898
پوائنٹ
436
علی نے کہا کہ یہ سنت ہے کہ ایک ہاتھ دوسرے ہاتھ کے اوپر رکھا جاے ناف کے نیچے، نماز کے دوران-
(مسند احمد بن حنبل، ابو داود،)

امام ابنِ ابی شیبہ رحمۃ اللہ علیہ نے لکھا ہے کہ القمہ نے اپنے باپ سے روایت کی ہے کہ نبی کریم ﷺ اپنا داہنا ہاتھ اپنے بائین ہاتھ پے رکھتے اور ناف کے نیچے-امام ابراہیم نے فرمایا کہ "علی نے کہا کہ یہ سنت ہے کہ ایک ہاتھ دوسرے ہاتھ کے اوپر رکھا جاے ناف کے نیچے، نماز کے دوران"-
(مصنف ابنِ ابی شیبہ)



@lovelyalltime

 

lovelyalltime

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 28، 2012
پیغامات
3,735
ری ایکشن اسکور
2,898
پوائنٹ
436
جناب سہل بن سعد رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ:
لوگوں کو حکم دیا جاتا تھا کہ ہر شخص نماز میں اپنا دایاں ہاتھ اپنی بائیں ’’ذراع‘‘ پر رکھے (صحیح البخاری ج ۱ ص ۱۰۲ ح ۷۴۰) ۔
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ نماز میں سینہ پر ہاتھ باندھنے چاہئیں۔ اگر آپ اپنا دایاں ہاتھ اپنی ذراع پر رکھیں گے تو خود بخود سینہ
ذراع ، ہاتھ کی انگلیوں سے لے کر کہنی تک کے حصہ کو کہتے ہیں۔
آپ ﷺ نے اپنا دایاں ہاتھ اپنی بائیں ہتھیلی کی پشت ، رسغ (کلائی) اور ساعد (کلائی سے لے کر کہنی تک) پر رکھا۔ (سنن نسائی مع حاشیہ السندھی ج ۱ ص ۱۴۱، ابوداوٗد ج ۱ ص ۱۱۲، ح ۷۲۷، اسے ابن خزیمہ ج ۱ ص۲۴۳ ح ۴۸۰ اورابن حبان موارد ح ۴۸۵ نے صحیح کہا ہے)
’’یضع ھذہ علی صدرہ‘‘ الخ ۔ آپ ﷺ یہ (ہاتھ) اپنے سینہ پر رکھتے تھے … الخ۔ (مسند احمد ج ۵ ص ۲۲۶ واللفظ ، التحقیق لابن حبان الجوزی ج ۱ ص۲۸۳ ح ۴۷۷۔ وفی نسخۃ ج ۱ ص ۳۳۸) ۔
حنفی ، دیوبندی اور بریلوی حضرات جو روایات پیش کرتے ہیں، اصولِ حدیث کی روشنی میں وہ ساری روایات ضعیف و مردود ہیں مثلاً سنن ابی داوٗد (ح۷۵۶) وغیرہ۔ والی روایت کا راوی عبدالرحمن بن اسحق الکوفی ضعیف ہے۔ دیکھئے نصب الرایہ للزیلعی ج ۱ ص ۳۱۴۔ البنایہ فی شرح الھدایہ ج ۲ ص ۲۰۸ وغیرہ۔ بلکہ ھدایہ اولین کے حاشیہ نمبر ۱۷ ج ۱ ص ۱۰۳ پر لکھا ہوا ہے کہ یہ روایت بالاتفاق ضعیف ہے۔
مصنف ابن ابی شیبہ میں دیوبندی ناشرین نے تحریف کر دی ہے جبکہ مخطوطہ و دیگر مطبوعہ نسخہ اس تحریف سے پاک ہیں۔ رہا یہ مسئلہ کہ مرد ناف کے نیچے اور عورتیں سینہ پر ہاتھ باندھیں کسی صحیح یا ضعیف حدیث سے قطعاً ثابت نہیں ہے۔ اور نہ اس فرق پر کوئی اجماع ہوا ہے۔
شیخ العرب والعجم رحمہ اللہ نے اس کتاب میں جو چیلنج دیا ہے اس کے جواب سے احناف ، دنیائے دیوبندیت و بریلویت عاجز ہے ۔ والحمدللہ ۔
حافظ زبیر علی زئی رحمۃ اللہ علیہ۔


ناف کے نیچے ہاتھ باندھنا اور اس کا تحقیقی جائزہ

یہاں پر اس کی پوری تحقیق پڑھ لیں - شکریہ

http://forum.mohaddis.com/threads/ناف-کے-نیچے-ہاتھ-باندھنا-اور-اس-کا-تحقیقی-جائزہ.17477/

 
Top