- شمولیت
- فروری 14، 2011
- پیغامات
- 9,748
- ری ایکشن اسکور
- 26,379
- پوائنٹ
- 995
نبی کریم ﷺ پر قاتلانہ حملے اور سازشیں
مولانا عبدالرحمن کیلانی ؒ
آپﷺ کازمانہ نبوت صرف ۲۳ سال ہے۔ جن میں سے ابتدائی تین سال تو انتہائی خفیہ تبلیغ کے ہیں۔ باقی بیس سال میں اس محسن انسانیت پر کم و بیش اٹھارہ دفعہ قاتلانہ حملے یا آپؐ کو ختم کرنے کے لئے سازشیں ہوتی رہیں۔
لیکن چونکہ اللہ تعالیٰ نے آپؐ کولوگوں سے محفوظ رکھنے کی ذمہ داری لے رکھی تھی لہٰذا دشمن کی ہر تدبیر ناکام ہوتی رہی اور بالآخر اللہ کی تدبیر ہی غالب ہوئی اور اسلام کو باقی تمام اَدیان پر غلبہ حاصل ہوگیا۔ اسلام کے سارے دشمن مل کر بھی نہ اسلام کو ختم کرسکے اور نہ پیغمبر اسلام کو۔ دنیا کی تاریخ میں شاید آپ کو کوئی دوسری ہستی نہ مل سکے گی جس کو ختم کرنے کے لئے اتنی کثیر تعداد میں حملے اور سازشیں کی گئی ہوں۔ان میں سے دس حملے یا سازشیں تو مشرکین مکہ سے تعلق رکھتی ہیں، تین یہود سے، تین بدوی قبائل سے، ایک منافقین سے اور ایک شاہِ ایران خسرو پرویز سے۔
لیکن اللہ تعالیٰ کی اس ذمہ داری کا ہرگز یہ مطلب نہیں کہ آپﷺ دشمنوں کے ہر طرح کے شر سے محفوظ و مامون رہے بلکہ آپؐ زندگی بھر ان کی طرف سے دکھ اور ایذائیں سہتے رہے، البتہ وہ آپؐ کو جان سے ختم نہ کرسکے، پھر اس ذمہ داری کی اطلاع بھی آپ کو زندگی کے آخری دور میں دی گئی۔ مندرجہ بالا آیات
بعض اوقات آپؐ کو دشمن کے مذموم ارادہ کی اطلاع بذریعہ وحی ہوجاتی تھی او رجب اس سے بچائو اور مدافعت آپ کے بس سے باہر ہوتی تو اس وقت اللہ تعالیٰ کی طرف سے مدد شامل ہوجاتی اور آپ ؐ کی جان کے بچاؤ کا کوئی نہ کوئی ذریعہ پیدا ہوجاتا تھا۔ذیل میں ایسے واقعات کا تذکرہ کیا جاتا ہے:’’ وَاللّٰہُ یَعْصِمُکَ مِنَ النَّاسِ ‘‘ سورہ مائدہ کی آیت ہے جو مدنی دور کی آخری سورتوں میں سے ہے اور ترتیب ِنزولی کے لحاظ سے اس کا نمبر ۱۱۲ ہے۔جس کا واضح مطلب یہ ہے کہ آپ کو ہر موقع پر احتیاطی تدابیر سے کام لینا پڑتا تھا اور اذیت بھی برداشت کرنا پڑتی تھی۔