- شمولیت
- فروری 14، 2011
- پیغامات
- 9,748
- ری ایکشن اسکور
- 26,379
- پوائنٹ
- 995
10۔ یہود کا منصوبۂ قتل، ۴ ہجری
بئر مَعُونَہ کے واقعہ نے ایک دفعہ پھر جنگ ِاحد کے چرکہ کو تازہ کردیا۔ ستر قاریوں میں سے صرف عمرو بن امیہ ضمری بچے جنہیں کافروں نے گرفتار کر لیا۔(۱۰) آپؓ ان کی قید سے نکل بھاگے اور مدینہ پہنچ کر اس دردناک واقعہ کی اطلاع دی۔ راستے میں آپ ؓنے غلطی سے دو آدمیوں کو دشمن سمجھ کر ان کا صفایا کردیا۔(۱۱)حالانکہ وہ معاہد تھے جب نبی ﷺ کو یہ بات معلوم ہوئی تو بہت دکھ ہوا اور آپؐ نے فرمایا: ’’اب ہمیں ان دو آدمیوں کی دیت ادا کرنا ہوگی‘‘ چنانچہ آپ ؓرقم کی فراہمی میں مشغول ہوگئے۔
یہود بھی ابتدائی معاہدہ کی رو سے اس طرح کی دیت میں برابر کے شریک قرار دیئے گئے تھے۔ چنانچہ آپؐ چند صحابہؓ کو ساتھ لے کر اسی سلسلہ میں بنونضیر کے ہاں گئے۔ ان لوگوں نے آپؐ کوایک مکان کے صحن میں بٹھلایا۔ آپؐ دیوار سے ٹیک لگا کر بیٹھ گئے۔ یہود وہاں سے اس بہانے چلے آئے کہ ہم جاکر رقم اکٹھی کرتے ہیں اور وہاں سے باہر آکر آپؐ کو قتل کرنے کے مشورے ہونے لگے۔ ایک یہودی کہنے لگا: ’’کون ہے جو مکان کی چھت پر جاکر اوپر سے چکی کا پاٹ محمدﷺ پر گرا کر اسے کچل ڈالے؟‘‘ (۱۲)
ایک دوسرا بدبخت فوراًاس کام کے لئے تیار ہوگیا۔ ان لوگوں کے اس ارادہ کی آپؐ کو بذریعہ وحی خبر ہوگئی اور آپؐ فورا ً وہاں سے اٹھے اور مسجد کی طرف روانہ ہوئے۔ صحابہ کرامؓ کو بھی آپؐ نے راہ میں یہود کے اس مذموم ارادہ سے مطلع فرمایا۔ یہود کی یہی غداری غزوہ بنو نضیر کا فوری سبب بن گئی او ر بالآخر انہیں جلا وطن ہونا پڑا۔
بئر مَعُونَہ کے واقعہ نے ایک دفعہ پھر جنگ ِاحد کے چرکہ کو تازہ کردیا۔ ستر قاریوں میں سے صرف عمرو بن امیہ ضمری بچے جنہیں کافروں نے گرفتار کر لیا۔(۱۰) آپؓ ان کی قید سے نکل بھاگے اور مدینہ پہنچ کر اس دردناک واقعہ کی اطلاع دی۔ راستے میں آپ ؓنے غلطی سے دو آدمیوں کو دشمن سمجھ کر ان کا صفایا کردیا۔(۱۱)حالانکہ وہ معاہد تھے جب نبی ﷺ کو یہ بات معلوم ہوئی تو بہت دکھ ہوا اور آپؐ نے فرمایا: ’’اب ہمیں ان دو آدمیوں کی دیت ادا کرنا ہوگی‘‘ چنانچہ آپ ؓرقم کی فراہمی میں مشغول ہوگئے۔
یہود بھی ابتدائی معاہدہ کی رو سے اس طرح کی دیت میں برابر کے شریک قرار دیئے گئے تھے۔ چنانچہ آپؐ چند صحابہؓ کو ساتھ لے کر اسی سلسلہ میں بنونضیر کے ہاں گئے۔ ان لوگوں نے آپؐ کوایک مکان کے صحن میں بٹھلایا۔ آپؐ دیوار سے ٹیک لگا کر بیٹھ گئے۔ یہود وہاں سے اس بہانے چلے آئے کہ ہم جاکر رقم اکٹھی کرتے ہیں اور وہاں سے باہر آکر آپؐ کو قتل کرنے کے مشورے ہونے لگے۔ ایک یہودی کہنے لگا: ’’کون ہے جو مکان کی چھت پر جاکر اوپر سے چکی کا پاٹ محمدﷺ پر گرا کر اسے کچل ڈالے؟‘‘ (۱۲)
ایک دوسرا بدبخت فوراًاس کام کے لئے تیار ہوگیا۔ ان لوگوں کے اس ارادہ کی آپؐ کو بذریعہ وحی خبر ہوگئی اور آپؐ فورا ً وہاں سے اٹھے اور مسجد کی طرف روانہ ہوئے۔ صحابہ کرامؓ کو بھی آپؐ نے راہ میں یہود کے اس مذموم ارادہ سے مطلع فرمایا۔ یہود کی یہی غداری غزوہ بنو نضیر کا فوری سبب بن گئی او ر بالآخر انہیں جلا وطن ہونا پڑا۔