• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

نبی کریم ﷺ پر قاتلانہ حملے اور سازشیں

کلیم حیدر

ناظم خاص
رکن انتظامیہ
شمولیت
فروری 14، 2011
پیغامات
9,748
ری ایکشن اسکور
26,379
پوائنٹ
995
10۔ یہود کا منصوبۂ قتل، ۴ ہجری
بئر مَعُونَہ کے واقعہ نے ایک دفعہ پھر جنگ ِاحد کے چرکہ کو تازہ کردیا۔ ستر قاریوں میں سے صرف عمرو بن امیہ ضمری بچے جنہیں کافروں نے گرفتار کر لیا۔(۱۰) آپؓ ان کی قید سے نکل بھاگے اور مدینہ پہنچ کر اس دردناک واقعہ کی اطلاع دی۔ راستے میں آپ ؓنے غلطی سے دو آدمیوں کو دشمن سمجھ کر ان کا صفایا کردیا۔(۱۱)حالانکہ وہ معاہد تھے جب نبی ﷺ کو یہ بات معلوم ہوئی تو بہت دکھ ہوا اور آپؐ نے فرمایا: ’’اب ہمیں ان دو آدمیوں کی دیت ادا کرنا ہوگی‘‘ چنانچہ آپ ؓرقم کی فراہمی میں مشغول ہوگئے۔
یہود بھی ابتدائی معاہدہ کی رو سے اس طرح کی دیت میں برابر کے شریک قرار دیئے گئے تھے۔ چنانچہ آپؐ چند صحابہؓ کو ساتھ لے کر اسی سلسلہ میں بنونضیر کے ہاں گئے۔ ان لوگوں نے آپؐ کوایک مکان کے صحن میں بٹھلایا۔ آپؐ دیوار سے ٹیک لگا کر بیٹھ گئے۔ یہود وہاں سے اس بہانے چلے آئے کہ ہم جاکر رقم اکٹھی کرتے ہیں اور وہاں سے باہر آکر آپؐ کو قتل کرنے کے مشورے ہونے لگے۔ ایک یہودی کہنے لگا: ’’کون ہے جو مکان کی چھت پر جاکر اوپر سے چکی کا پاٹ محمدﷺ پر گرا کر اسے کچل ڈالے؟‘‘ (۱۲)
ایک دوسرا بدبخت فوراًاس کام کے لئے تیار ہوگیا۔ ان لوگوں کے اس ارادہ کی آپؐ کو بذریعہ وحی خبر ہوگئی اور آپؐ فورا ً وہاں سے اٹھے اور مسجد کی طرف روانہ ہوئے۔ صحابہ کرامؓ کو بھی آپؐ نے راہ میں یہود کے اس مذموم ارادہ سے مطلع فرمایا۔ یہود کی یہی غداری غزوہ بنو نضیر کا فوری سبب بن گئی او ر بالآخر انہیں جلا وطن ہونا پڑا۔
 

کلیم حیدر

ناظم خاص
رکن انتظامیہ
شمولیت
فروری 14، 2011
پیغامات
9,748
ری ایکشن اسکور
26,379
پوائنٹ
995
11۔ ثمامہ بن اثال کا ارادۂ قتل، ۶ ہجری
محرم ۶ ہجری میں مسلمانوں کا ایک چھوٹا سا لشکر حضرت محمد بن مسلمؓ کی سرکردگی میں یمنی قبیلوں کی سیاسی صورتحال کی تحقیق کے لئے بھیجا گیا۔ یہ لشکر قبیلہ بنو حنیفہ کے سردار ثمامہ بن ا ثال حنفی کو گرفتار کرکے آپؐ کے پاس مدینہ لے آیا۔ ثمامہ مسیلمہ کذاب کے حکم سے بھیس بدل کر نبیﷺ کو قتل کرنے کے ارادہ سے نکلا تھا جسے مسلمانوں نے گرفتار کرلیا۔ مدینہ پہنچنے پر آپؐ نے اس کو مسجد ِنبوی کے ایک ستون سے باندھ دینے کا حکم دیا۔ آپؐ اس کے پاس تشریف لائے اور پوچھا:
’’ثمامہ! کیا صورت حال ہے؟‘‘ ثمامہ کہنے لگا:
’’اگر مجھے قتل کردو گے تو میرا قصاص لیا جائے گا اور اگر معاف کردو، تو ایک قدردان کو معاف کرو گے اور اگر مال چاہتے ہو تو جتنا چاہتے ہو وہ بھی مل جائے گا‘‘
رسول اللہﷺ ثمامہ کا جواب سن کر واپس چلے گئے اور کوئی جواب نہ دیا۔ دوسرے دن آپؐ پھر تشریف لائے اور وہی پہلا سا سوال کیا۔ جواب میں ثمامہ نے بھی وہی باتیں دہرا دیں جو اس نے پہلے دن کہی تھیں۔ چنانچہ آپؐ نے دوسرے دن بھی کچھ جواب نہ دیا اور واپس چلے آئے۔
تیسرے دن آپؐ پھر اس کے پاس گئے اور تیسرے دن بھی بعینہٖ وہی سوال و جواب ہوئے۔ آپؐ نے ثمامہ کا جواب سن کر صحابہ سے فرمایا کہ ’’اسے رہا کردو‘‘
آزاد ہونے کے بعد ثمامہ ایک باغ میں گیا۔ وہاں غسل کیا اور پھر آپؐ کے پاس واپس آکر اسلام قبول کرلیا اور کہنے لگا:
’’واللہ! آج سے پہلے مجھے آپؐ کا چہرہ سب سے زیادہ ناپسند تھا مگر آج سب سے زیادہ محبوب ہے اور آپ ؐ کا دین سب ادیان سے زیادہ ناپسند تھا مگر آج یہی دین سب سے زیادہ محبوب ہے۔ میں عمرہ کا ارادہ کر رہا تھا کہ مجھے آپؐ کے ساتھیوں نے پکڑ لیا‘‘۔
رسول اللہﷺ نے اسے بشارت دی اور عمرہ کرنے کی ہدایت فرما دی۔ چنانچہ جب عمرہ کی غرض سے ثمامہ مکہ آئے تو مشرکین کہنے لگے کہ ثمامہ بھی بے دین ہوگیا ہے۔ ثمامہ کہنے لگے ’’نہیں بلکہ میں تو مسلمان ہوا ہوں اور یاد رکھو کہ آئندہ تمہیں یمن سے گندم کا ایک دانہ بھی نہ پہنچے گا۔ تاآنکہ رسول اللہﷺ مجھے اس بات کا حکم دیں۔‘‘
ثمامہ بن اثال کا قصہ صحیحین(۱۳) میں کئی مقامات پر مذکور ہے۔ مگر ان میں یہ مذکو ر نہیں کہ ثمامہ جب گرفتار ہوئے تو اس وقت مسیلمہ کذاب کے حکم کے مطابق رسول اللہﷺ کو قتل کرنے کے ارادہ سے نکلے تھے ۔ اس بات کی وضاحت سیرت طیبہ میں موجود ہے۔(۱۴)
 

کلیم حیدر

ناظم خاص
رکن انتظامیہ
شمولیت
فروری 14، 2011
پیغامات
9,748
ری ایکشن اسکور
26,379
پوائنٹ
995
12۔ زہر آلود بکری سے آپؐ کے قتل کی یہودی سازش ، ۷ ہجری
خیبر کے فتح ہونے اور یہود سے مزارعت کا معاملہ طے ہوجانے کے بعد آپؐ نے چند دن خیبر میں قیام فرمایا۔ غدار اور مکار شکست خوردہ یہود نے ان ایام میں آپؐ کو مار دینے کی ایک سازش تیار کی۔ سلام بن مُشکم کی بیوی، زینب کو جو یہودی سردار مرحب کی بیٹی تھی، اس کام کے لئے آلہ ٔ کار کے طور پر استعمال کیا گیا۔ زینب نے آپؐ کو دعوت کا پیغام بھیجا۔ جسے آپؐ نے از راہِ کرم قبول فرما لیا۔ آپؐ سے یہ پوچھ لیا گیا کہ آپ کون سا گوشت کھانا پسند فرماتے ہیں؟ آپؐ نے جواب میں فرمایا: ’’دستی کا‘‘
یہود نے زہر آلود بکری سے سالن تیار کیا۔آپؐ چند صحابہؓ سمیت وقت معینہ پر پہنچ گئے۔ کھانا شروع کیا تو پہلا لقمہ ڈالتے ہی آپؐ کو زہر کا اثر محسوس ہونے لگا اور آپؐ نے کھانے سے فورا ً ہاتھ کھینچ لیا۔ لیکن حضرت بشیرؓ بن براء نے چند ایک لقمے کھا لئے تھے۔ لہٰذا وہ زہر کے اثر سے ایک دو دن بعد شہید ہوگئے۔ آپؐ نے زینب کو بلا کر پوچھا تو اس نے اقبالِ جرم کر لیا اور یہ بھی بتلایا کہ اس سازش میںپوری یہودی قوم شریک تھی۔ آپؐ نے اپنی طرف سے تو زینب اور دوسرے یہودیوں کو معاف کردیا لیکن حضرت بشیرؓ بن براء کے قصاص میں زینب کے قتل کا حکم دے دیا۔(۱۵)
آپؐ نے اپنی مرض الموت میں حضرت عائشہؓ سے فرمایا:
’’عائشہؓ مجھے اب معلوم ہوا کہ جو کھانا میں نے خیبر میں کھایا۔ اس کے زہر کے اثر سے میری رگِ جان کٹ گئی‘‘ (۱۶)
 

کلیم حیدر

ناظم خاص
رکن انتظامیہ
شمولیت
فروری 14، 2011
پیغامات
9,748
ری ایکشن اسکور
26,379
پوائنٹ
995
13۔ خسرو پرویز شاہ ایران کا ا رادہ ٔ قتل
صلح حدیبیہ اور جنگ ِخیبر سے فراغت کے بعد آپؐ کو کچھ اطمینان نصیب ہوا تو آپؐ نے شاہانِ عجم کے نام دعوتی خطوط لکھے اور ان خطوط کے لئے مہر بھی بنوائی۔ کسریٰ شاہِ ایران کے نام آپ ؐ نے جو خط لکھا وہ عبداللہ بن حذافہؓ سہمی کے ہاتھ بحرین کے حاکم (منذر بن ساویٰ) کو روانہ کیا۔ بحرین ایران ہی کے زیرتخت اور اس کاایک صوبہ تھا۔ بحرین کے حاکم نے وہ خط شاہِ ایران کو بھیج دیا۔ کسریٰ نے جب خط پڑھا تو اسے اپنی توہین و تحقیر سمجھتے ہوئے کہا: میرا غلام ہو کر ایسا خط لکھتا ہے۔ پھر غصہ سے خط کو چاک کر ڈالا۔ آپؐ کوجب یہ بات معلوم ہوئی تو آپؐ نے دعا فرمائی کہ اے اللہ! ان لوگوں کو بھی ایسے ہی چاک کردے۔(۱۷)اور آپؐ کی یہ دعا ان لوگوں کے حق میں حرف بحرف پوری ہوئی۔
خسرو نے نامہ مبارک چاک کرنے پر ہی اکتفا نہیں کیا بلکہ حاکم یمن باذان کو حکم دیا کہ وہ کسی آدمی کو مدینہ بھیجے جو اس نئے مدعی ٔنبوت کو گرفتار کرکے ہمارے حضور پیش کرے۔ باذان نے اس غرض سے دو آدمی مدینہ بھیجے۔ انہوں نے مدینہ پہنچ کر عرض کی کہ شہنشاہِ کسریٰ نے تم کو بلایا ہے اگر تعمیل حکم نہ کرو گے تو وہ تمہیں اور تمہارے ملک کو تباہ کردے گا‘‘
آپؐ نے ان آدمیوں سے کہا کہ ’’اچھا تم کل آنا‘‘ جب وہ دوسرے دن حاضر ہوئے تو آپؐ نے فرمایا: ’’تمہارے شہنشاہِ عالم (۱۸) کو تو آج رات اس کے بیٹے نے قتل کر ڈالا ہے۔ تم واپس چلے جائو اور اس سے کہہ دینا کہ اسلام کی حکومت ایران کے پایہ ٔ تخت تک پہنچے گی۔ ‘‘ وہ جب یمن واپس آئے تو وہاں خسرو کے قتل کی خبر پہنچ چکی تھی، یہ ماجرا دیکھ کر وہ لوگ مسلمان ہوگئے۔
 

کلیم حیدر

ناظم خاص
رکن انتظامیہ
شمولیت
فروری 14، 2011
پیغامات
9,748
ری ایکشن اسکور
26,379
پوائنٹ
995
14۔ جادو کے ذریعہ آپؐ کو ہلاک کرنے کی یہودی سازش
تقریباً انہی ایام میں زہر آلود بکری کے واقعہ کے بعد یہود نے آپؐ کو ہلاک کرنے کی دوسری سازش یہ کی کہ انہوں نے اپنے حلیف لبید بن اعصم سے جو ماہر جادوگر تھا، آپؐ پر جادو کروایا تاکہ آپؐ (نعوذ باللہ) اس کے اثر سے ہلاک ہوجائیں۔ لبید نے اس سلسلہ میں اپنی دو لڑکیوں کو ذریعہ بنایا۔ انہوں نے جیسے بھی بن پڑا، آپؐ کے سر کے بال حاصل کئے۔ان پر منتر پڑھا، پھر گانٹھیں لگائیں۔ پھر ان بالوں کو کھجوروں کے خوشوں کے غلاف میںچھپا کر ذروان نامی کنوئیں کی تہ میں ایک پتھر کے نیچے دبا دیا۔
یہ جادو اتنا تیز اور سخت تھا کہ اس کے اثر سے اس کنوئیں کے پانی کا رنگ ایسے سرخ ہوگیا جیسے اس میں مہندی ڈال دی گئی ہو اور اس کنوئیں پر واقع درختوں کے خوشے یوں لگتے تھے جیسے سانپوں کے پھن ہوں۔ آپؐ کے بجائے اگر کسی دوسرے شخص پر اتنا سخت جادو کیا جاتا تو وہ غالباً جانبر نہ ہوسکتا۔ مگر آپؐ پر اس کا صرف اتنا اثر ہوا کہ چند ماہ آپؐ کی یہ کیفیت رہی کہ آپؐ سمجھتے تھے کہ یہ کام کرچکا ہوں مگر حقیقتاً وہ کیا نہ ہوتا تھا۔ تاہم اس دوران کسی بھی شرعی کام میں کچھ خلل واقع نہ ہوا۔
آپؐ نے اس کیفیت کے اِزالہ کے لئے اللہ سے دعا فرمائی۔ چنانچہ خواب میں آپؐ کو یہ ساری صورتحال تفصیل سے بتلا دی گئی۔ آپؐ چند صحابہ کرامؓ کو لے کر ذَوران کنوئیں پر گئے۔ پتھر کے نیچے سے وہ پوٹلا نکالا۔ آپؐ سے کہا گیا کہ اس پوٹلے کو کھول کر اس کا توڑ کریں۔ لیکن آپؐ نے فرمایا: مجھے اللہ نے شفا دے دی ہے، اب میں فساد نہیںپھیلانا چاہتا۔ آپؐ نے لبید بن اعصم اور یہود سے بھی اس کا کچھ انتقام نہیں لیا۔(۱۹)
 

کلیم حیدر

ناظم خاص
رکن انتظامیہ
شمولیت
فروری 14، 2011
پیغامات
9,748
ری ایکشن اسکور
26,379
پوائنٹ
995
15۔ ایک بدوی کا ارادہ ٔ قتل
غزوہ ذات الرقاع سے واپسی پر ایک مقام پر لشکر نے پڑاؤ کیا۔ صحابہ کرامؓ الگ الگ درختوں کے نیچے آرام کرنے لگے۔ آپؐ بھی ایک درخت کے نیچے جابیٹھے۔ تلوار درخت سے لٹکا دی۔ لیٹے ہی تھے کہ نیند غالب آگئی۔ اتنے میں اسلام دشمن قبیلہ کا ایک بدو وہاں پہنچ گیا۔ تلوار درخت سے اتار رہا تھا کہ آپ جاگ گئے۔ وہ تلوار ہاتھ میں لے کر کہنے لگا: محمد(ﷺ) بتائو! اب تمہیں مجھ سے کون بچا سکتا ہے۔ آپؐ نے فورا ً جواب دیا :’’میرا اللہ‘‘… یہ لفظ آپؐ نے ا س بیباکی سے کہے کہ وہ بدو کانپنے لگا اور تلوار اس کے ہاتھ سے گر گئی اور تلوار آپؐ نے سنبھال لی۔ جب آپؐ نے اس پر قابو پالیا۔ تو اسے معاف کردیا اور اپنے پاس بٹھا کر صحابہ کرامؓ کو بلایا اور اصل ماجرا سے آگاہ کردیا۔(۲۰)یہ بدو اسی قبیلہ سے تھا جس کی سرکوبی کے لئے آپؐ نکلے ہوئے تھے۔
 

کلیم حیدر

ناظم خاص
رکن انتظامیہ
شمولیت
فروری 14، 2011
پیغامات
9,748
ری ایکشن اسکور
26,379
پوائنٹ
995
16۔ فضالہ بن عمیر کا ارادہ ٔ قتل، ۸ ہجری
یہ وہی فضالہ ہیں جن کا باپ عمیر بن وہب جمہی بھی، صفوان بن امیہ سے مشورہ کرنے کے بعد آپؐ کو قتل کرنے کے ارادہ سے مدینہ آیا تھا اور نتیجۃً اسلام لاکر واپس مکہ جاکر مقیم ہوگیا تھا۔ فضالہ ابھی تک مشرک ہی تھا۔ فتح مکہ کے بعد آپؐ کعبہ کا طواف فرما رہے تھے کہ فضالہ کو آپؐ کے قتل کی سوجھی۔ جب وہ اس ارادہ سے آپؐ کے قریب آیا تو آپؐ نے خود اسے اس کے ارادہ سے مطلع کردیا۔ جس پر وہ اپنے باپ کی طرح مسلمان ہوگیا۔(۲۱)
 

کلیم حیدر

ناظم خاص
رکن انتظامیہ
شمولیت
فروری 14، 2011
پیغامات
9,748
ری ایکشن اسکور
26,379
پوائنٹ
995
17۔ منافقوں کی آپؐ کو قتل کرنے کی سازش، ۹ ہجری
غزوہ ٔ تبوک سے واپسی پر تقریباً ۱۵ منافقوں نے یہ سازش تیار کی کہ آپؐ کی کھلے راستہ کی بجائے گھاٹی والے راستہ کی طرف رہنمائی کی جائے اور جب آپؐ وہاں پہنچ جائیں تو آپؐ کو سواری سے اٹھا کرنیچے گھاٹی میں پھینک کر ہلاک کردیا جائے۔ اسی سازش کے تحت آپؐ کی سواری کو اس راہ پر ڈال دیا گیا۔ حذیفہ بن یمان آپؐ کے ہمراہ تھے۔ جب گھاٹی قریب آنے کو تھی تو چند منافق منہ پر ٹھاٹھے باندھے رات کی تاریکی میں آپؐ کی طرف بڑھنے لگے۔ دریں اثناء آپؐ کو وحی کے ذریعہ منافقوں کے اس مذموم ارادہ کی اطلاع مل گئی تھی۔
آپؐ نے حذیفہ بن یمان ؓ کو حکم دیا کہ ان منافقوں کی سواریوں کے چہروں پر مار مار کر تتر بتر کردیں۔ اس کام سے منافقوں کوبھی شبہ ہوگیا کہ رسول اللہﷺ ان کے مذموم ارادہ سے مطلع ہوچکے ہیں۔ لہٰذا اب انہیں اپنی جانیں بچانے کی فکردامن گیر ہوئی اور انہوں نے راہِ فرار اختیار کی۔ اس طرح اللہ تعالیٰ نے منافقوں کا یہ منصوبہ قتل بھی ناکام بنا دیا۔(۲۲)
آپؐ نے حضرت حذیفہ بن یمان کو ان منافقوں کے نام اور ان کے باپوں کے نام بھی بتلا دیئے تھے۔ حضرت حذیفہ ان کو پہچانتے بھی تھے۔ تاہم رسول اللہﷺ نے انہیں یہ بھی فرما دیا تھا کہ عام مسلمانوں میں انہیں مشہور نہ کیا جائے۔ یہ سازشی منافق بعد میں اہل عقبہ کے نام سے مشہور ہوئے۔
 

کلیم حیدر

ناظم خاص
رکن انتظامیہ
شمولیت
فروری 14، 2011
پیغامات
9,748
ری ایکشن اسکور
26,379
پوائنٹ
995
18۔ عامر بن طفیل اور ارید کی سازش قتل، ۱۰ ہجری
۱۰ ہجری میں عرب بھر سے مدینہ میںجو وفود آئے، ان میں ایک وفد عامر بن صعصعہ کا بھی تھا۔ یہ وفد رشدوہدایت کی غرض سے نہیں بلکہ آپؐ کے قتل کے ناپاک ارادہ سے آیا تھا اس وفد میں ایک تو عامر بن طفیل تھا… اور یہ وہی شخص ہے جس نے فریب کاری سے بئر معونہ پر ستر صحابہ کرامؓ کو شہید کرا دیا تھا۔ دوسرا ارید بن قیس، تیسرا خالد بن جعفر اور چوتھا حبار بن اسلم تھا۔ یہ سب کے سب قوم کے سردار اور شیطان صفت انسان تھے۔
عامر اور ارید نے راستہ ہی میں یہ سازش بنائی تھی کہ دھوکہ دے کر محمدﷺ کو قتل کردیں گے۔ چنانچہ جب یہ وفد مدینہ پہنچا۔ تو عامر نے گفتگو کا آغاز کیا کہ آپؐ کودھیان لگائے رکھے۔ اتنے میں ارید گھوم کر آپؐ کے پیچھے پہنچ گیا۔ وہ میان سے تلوار نکال ہی رہا تھا کہ اللہ نے اس کا ہاتھ روک لیا او روہ اسے بے نیام بھی نہ کرسکا اور اس کی سب تدبیریں دھری کی دھری رہ گئیں۔
رسول اللہﷺ نے ان دونوں پر بددعا کی۔ اس سے زیادہ کچھ نہیں کیا۔ چنانچہ واپسی پر ارید اور اس کے اونٹ پر بجلی گری جس سے وہ جل کر مرگیا۔ رہا عامر تو اسی واپسی کے سفر کے دوران اس کی گردن پرایک ایسی گلٹی نکلی جس نے اسے موت سے دوچار کردیا۔ مرتے وقت اس کی زبان پر یہ الفاظ تھے: ’’آہ! اونٹ کی گلٹی جیسی گلٹی اور ایک فلاں خاندان کی عورت کے گھر میں موت‘‘
صحیح بخاری کی روایت کے مطابق عامر نے آپؐ سے گفتگو کا جو آغاز کیا وہ یوں تھا: ’’میں آپؐ کو تین باتوں کا اختیار دیتا ہوں: (۱) دیہاتی آبادی کے حاکم آپؐ ہوں اور شہری آبادی کا حاکم میں ہوں گا، (۲) یا آپؐ کے بعد آپؐ کا خلیفہ میں بنوں گا اور (۳) اگر یہ دونوں باتیں نامنظور ہوں تو میں غطفان کے ایک ہزار گھوڑوں اور ایک ہزار گھوڑیوں سمیت آپ پر چڑھا ئی کروں گا۔(۲۳)
اس واقعہ کے بعد وہ ایک عورت کے گھر میں طاعون کا شکار ہوگیا اور مرتے وقت ا س کی زبان پر یہ الفاظ تھے:
’’اونٹ کی گلٹی جیسی گلٹی اور وہ بھی فلاں خاندان کی عورت کے گھر میں! میرے پاس میرا گھوڑا لائو‘‘
چنانچہ وہ گھوڑے پر سوار ہوا اور اسی حالت میں موت نے اسے آلیا۔(۲۴)
سو یہ ہے ان سازشوں کی مختصر سی داستان، جن میں بالخصوص اس محسن اعظم کی ذات کو صفحہ ہستی سے نیست و نابود کرنے کے منصوبے تیار کئے گئے تھے۔ وہ محسن اعظم جو دنیا بھر کے لوگوں کی اِصلاح و فلاح کے لئے یکساں درد رکھتا تھا۔ اس طرح اللہ تعالیٰ نے ایسی تمام سازشوں کو ناکام بنا کر ’’وَاﷲُ یَعْصِمُکَ مِنَ النَّاسِ‘‘ کا وعدہ اور ذمہ پورا کردیا اور ساتھ ہی ساتھ اللہ تعالیٰ کا یہ وعدہ بھی پورا ہوگیا:
’’ هُوَ الَّذِي أَرْ‌سَلَ رَ‌سُولَهُ بِالْهُدَىٰ وَدِينِ الْحَقِّ لِيُظْهِرَ‌هُ عَلَى الدِّينِ كُلِّهِ وَلَوْ كَرِ‌هَ الْمُشْرِ‌كُونَ ‘‘ (۹:۳۳) ’’وہی تو ہے جس نے اپنے رسولؐ کو ہدایت اور دین حق دے کر بھیجا تاکہ اس دین کو باقی سب ادیان پر غالب کردے۔ اگرچہ مشرک لوگوں کو یہ بات ناپسند ہے‘‘
 

کلیم حیدر

ناظم خاص
رکن انتظامیہ
شمولیت
فروری 14، 2011
پیغامات
9,748
ری ایکشن اسکور
26,379
پوائنٹ
995
حاشیہ جات
1۔اصابہ فی احوال الصحابہ ذکر حارث بن ابی ہالہ، بحوالہ سیرت النبیؐ، ج:۱، ص:۳۱۴
2۔ابن ہشام، ۱:۲۹۸۔۲۹۹، بحوالہ الرحیق المختوم، ص:۱۵۱
3۔بخاری، کتاب المناقب، باب فضل ابی بکر نیز کتاب التفسیر سورۃ مؤمن
4۔مختصر سیرت الرسولؐ، ص:۱۳، بحوالہ الرحیق المختوم، ص:۱۵۳
5۔سیرت النبیؐ، ج:۱، ص:۲۲۸، بحوالہ طبقات ابن سعد و ابن عساکر و کامل لابن الاثیر
6۔بخاری، کتاب التوحید، باب فی المشیّۃ والارادۃ
7۔ابن ہشام، ۱:۲۶۶،۲۶۷، بحوالہ الرحیق المختوم، ص:۱۴۵
8۔بخاری، کتاب احادیث الانبیائ، باب ھجرۃ النبیؐ
9۔ابن ہشام، ۱:۶۶۱ تا۶۶۳، بحوالہ الرحیق المختوم، ص:۳۷۲
10۔بخاری، کتاب المغازی، باب غزوۃ الرجیع و بئر معونۃ
11۔الرحیق المختوم، ص:۴۶۱
12۔الرحیق المختوم، ص۴۶۲
13۔ بخاری، کتاب المغازی، باب وفد بنی حنیفہ مسلم کتاب الجہاد باب ربط الاسیر
14۔سیرت طیبہ، ۲:۲۹۷، بحوالہ الرحیق المختوم، ص:۵۰۶
15۔الرحیق المختوم، ص:۵۹۸
16۔بخاری، کتاب المغازی، باب مرض النبیؐ…
17۔بخاری، کتاب العلم، باب المناولۃ، کتاب المغازی، باب کتاب النبی الی کسریٰ و قیصر…
18۔سیرت النبیؐ، ج:۱،ص:۴۸۲
19۔بخاری، کتاب بدء الخلق نیز کتاب الادب باب ان اللہ یامر
20۔بخاری، کتاب الجہاد و السیر، باب من علق سیفہ بالشجرہ
21۔بخاری، کتاب المغازی، باب مرض النبیؐ
22۔الرحیق المختوم، ص:۶۴۸
23۔الرحیق المختوم، ص:۶۸۶
24۔بخاری، کتاب المغازی، باب غزوۃ الرجیع
 
Top