• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

نجد کے تعین کے باوجود ذم کے لئے خارجی دلیل لازم

عبدہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 01، 2013
پیغامات
2,038
ری ایکشن اسکور
1,225
پوائنٹ
425
دھاگہ کا پس منظر
علی بہرام صاحب سے حدیثِ نجد پرمیری مندرجہ ذیل دھاگہ میں بحث چل رہی تھی
http://forum.mohaddis.com/threads/برائیوں-کی-جڑ-نجد-یا-عراق.8357/page-4#post-148897
اس دھاگہ میں بحث الجھ جانے پر میں نے مندرجہ ذیل تجویز دی تاکہ علیحدہ علیحدہ بات ہو اور قارئین کو فیصلہ میں آسانی ہو
میں نے اسکو چار حصوں میں تقسیم کیا ہے
1-کیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں نجد صرف سعودی نجد تھا یا عراقی نجد بھی ہوتا تھا (اس کے لئے علیحدہ دھاگہ شروع ہو چکا ہے)
2-کیا مشرق سے مراد صرف سورج طلوع ہونے کہ جگہ ہی ہے یا کچھ اور بھی معنی ہو سکتا ہے (اسکے لئے بھی علیحدہ دھاگہ شروع ہے)
3-ان دونوں دھاگوں کے فیصلے کے بعد شیطان کے سینگوں والی حدیث والا دھاگہ میں ان شاء اللہ شروع کروں گا مگر اس میں بنیاد انھہیں دو بحثوں کو بنایا جائے گا
4-شیطان کے سینگ کا اطلاق عراق یا سعودی نجد پر ثابت ہونے کر بعد یہ موضوع شروع کروں گا کہ کسی خطے پر شیطان کا سینگ کا اطلاق ثابت ہونے پر ہم اسکے اندر پیدا ہونے والے ہر آدمی کو مطلقا اسکا مصداق نہیں ٹھرا سکتے بلکہ اس کے لئے خارجی دلائل بھی چاہیئے ہوں گے پس نہ تو امام ابو حنیفہ پر اور نہ محمد بن عبد الوھاب پر ہم مطلقا اس کا حکم لگا سکتے ہیں
اسکے مطابق میں نے اوپر چاروں نمبروں پر چار دھاگے ترتیب سے شروع کیے
چوتھا دھاگہ تو یہی ہے پہلے تین دھاگے مندرجہ ذیل ہیں
1-پہلا دھاگہ نجد کی دلالت پر
http://forum.mohaddis.com/threads/لفظ-نجد-کی-دلالت-بحوالہ-حدیث-نجد.19531/

2-دوسرا دھاگہ مشرق کی دلالت پر
http://forum.mohaddis.com/threads/لفظ-مشرق-کی-دلالت-بحوالہ-حدیث-نجد.19517/

3-تیسرا دھاگہ حدیث قرن شیطان کے تعین پر
http://forum.mohaddis.com/threads/قرن-شیطان-کا-مصداق-کون.20198/

4-چوتھا دھاگہ موجودہ دھاگہ ہے

اب آگے میں موجودہ موضوع پر بات کروں گا ان شاءاللہ
محترم کنعان بھائی
 

عبدہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 01، 2013
پیغامات
2,038
ری ایکشن اسکور
1,225
پوائنٹ
425
بنو تمیم کے کچھ افراد کے بارے حدیث میں مذمت آتی ہے
حدثنا أبو نعيم،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ حدثنا سفيان،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ عن أبي صخرة،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ عن صفوان بن محرز المازني،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ عن عمران بن حصين ـ رضى الله عنهما ـ قال أتى نفر من بني تميم النبي صلى الله عليه وسلم فقال ‏"‏ اقبلوا البشرى يا بني تميم ‏"‏‏.‏ قالوا يا رسول الله قد بشرتنا فأعطنا‏.‏ فريء ذلك في وجهه فجاء نفر من اليمن فقال ‏"‏ اقبلوا البشرى إذ لم يقبلها بنو تميم ‏"‏‏.‏ قالوا قد قبلنا يا رسول الله‏.‏
ہم سے ابونعیم نے بیان کیا ، کہا ہم سے سفیان نے بیان کیا ان سے ابو صخرہ نے ، ان سے صفوان بن محرز مازنی نے اور ان سے عمران بن حصین نے بیان کیاکہبنوتمیم کے چند لوگوں کا (ایک وفد) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو آپ نے ان سے فرمایااے بنوتمیم! بشارت قبول کرو۔ وہ کہنے لگے کہ بشارت تو آپ ہمیں دے چکے، کچھ مال بھی دیجئیے۔ ان کے اس جواب پر حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرہ مبارک پرناگواری کا اثر دیکھا گیا، پھر یمن کے چند لوگوں کا ایک (وفد) آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو آپ نے ان سے فرمایا کہ بنو تمیم نے بشارت نہیں قبول کی، تم قبول کر لو۔ انہوں نے عرض کیا یا رسول اللہ! ہم کو بشارت قبول ہے۔

لیکن اس مذمت کی وجہ سے پور قبیلہ معطون نہیں ٹھہرایا جا سکتا جیسا کہ دوسری جگہ پر قبیلہ کے لحاظ سے تو بنو تمیم کی تحسین آئی ہے
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہہ فرماتے ہیں کہ :
"تین باتوں کی وجہ سے جو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم سے سنی ہیں، میں بنو تمیم سے ہمیشہ محبت کرتا ہوں۔ نبی کرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے بارے میں فرمایا تھا : کہ یہ لوگ دجال کے مقابلے میں امت میں سے سب سے زیادہ سخت مخالف ثابت ہوں گے۔
پھر ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا کہ بنو تمیم کے ہاں سے زکوٰۃ کا مال آیا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا: کہ یہ ہماری قوم کی زکوٰۃ ہے۔ بنو تمیم کی ایک عورت قید ہو کر حضرت عائشہ رضی اللہ عنھا کے پاس (غلام) تھی تو نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے ان سے فرمایا : اسے آزاد کردو یہ حضرت اسماعیل علیہ السلام ّکی اولاد میں سے ہے۔
(بخاری: کتاب العتق: باب من ملک من العرب (2543)، مسلم (2525)
2) " بنو تمیم والوں کی رکوٰۃ مین تاخیر ہوئی تو ایک آدمی نے کہا کہ یہ بنو تمیم والے تو زکوٰۃ بھیجنے میں سستی کر دیتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے اس کی بات سنی تو فرمایا: بنو تمیم تو میری بڑی پیاری قوم ہے اس کے بارے میں ہمیشہ اچھی بات ہی کیا کرو یہ لوگ دجال کے لئے سب لوگوں سے بڑھ کر لمبے لمبے نیزوں (سے حملہ کرنے ) والے ثابت ہوں گے۔
( احمد)
باقی بعد میں انشاءاللہ
 
Top