• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

نصیحتیں میرے اسلاف کی قسط ۴

ابن بشیر الحسینوی

رکن مجلس شوریٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
1,114
ری ایکشن اسکور
4,478
پوائنٹ
376
(دوسری فصل)

طلباء کو نصیحتں:
صحابہ رضوان علیہم اجمین کی شاگردوں کو نصیحتیں :
قرآن کو لازم پکڑو۔
١۔ زندگی معلم یا متعلم بن کر گزارو۔
٢۔ جو علم کا رادہ کرتا ہے اسے قرآن پر محنت کرنی چاہئے کیونکہ اس میں پہلوں اور
بعد والوں کا علم ہے ۔
سیدنا ابن ِ مسعود ؓ فرماتے ہےں :''من أرا والعلم فلیشور قرآن فاِن فیہ علم الاولین و الآخرین۔
( الزھہ :١٩٦، الفوائد الامین اللہ پشادری :٢٣٨)
ابن مسعودؓ فرماتے ہیں صبح سویرے گھر سے نکلو تو معلم یا متعلم کی حیثیت سے نکلو۔ ان دونوں کے علاوہ کسی چیز میں بھلائی نہیں ہے۔''
(تذکرہ الحفاظ : ٢ / ٣٤٣)
علم تلاش کرنے والا اسے پالے گا:

جب سید نا معاذؓپر نزع کا وقت آیا تو لوگوں نے کہا ہمیں کچھ وصیت فرمائیے :''بولے علم اور ایمان اپنی جگہ موجود ہیں جو انھیں تلاش کرے گا پا لے گا۔''
(تذکرہ الحفاظ : ١/ ٤٤ اردو)
سیدنا ابن ِ مسعودؓ فرماتے ہیں :''مٹ جانے سے پہلے علم سیکھو اہلِ علم کے مرنے سے علم مٹ جاتا ہے تم میں سے کوئی نہیں جانتا کہ لوگوں کو اسکی کب ضرورت پڑجائے۔ تمہیں بہت سے لوگ ملےن گے جو کہیں گے ہم تمہیں اللہ تعالیٰ کی کتاب کی طرف دعوت دیتے ہیں ، حالانکہ خود انھون نے اس کو چھورڑرکھا ہے، علم دین سیکھو بدوں سے بچو، غلو سے پرہیز کرو اپنے آپ پر سختی نہ کرو اور اللہ تعالیٰ کی فدیہ کتاب کو لازم پکڑو
نیز یہ فرمایا ،علم سیکھنا چاہو تو قرآن کو کھولو اس میں پہلے جانے اور بعد میں آنے والوں کا علم ہے سنت میں میانہ روی اختیار کرنا بدعت میں جدوجہد کرنے سے افضل ہے۔
( تذکرہ الحفاظ : ١/ ٣٧)
حافظ ِ قرآن کی صفات :

سیدنا بن ِ مسعود رضی اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں :'' ینبغی محامل قرآن أن یعرف بلیلہ ِاذاالناس نائمون ویھارہ اِذا الناس یخوصنون بخشو عہ اذا لناس یختالون ، وینبغی محامل قرآن ضاحکا ، ولا ضخابا ، ولا حدیدا۔''
(الزمہ : ٢٠٢ ، الفوائد : ١ / ٢٣٩)

قرآن و حدیث کو لازم پکڑو :

ابو العلا ہکہتے ہیں ، ایک آدمی نے آپ سے کہا ، مجھے کچھ وصیت فرمائیے'' بولے اللہ تعالیٰ کی کتاب کو اپنا امام بناؤ ۔ پھر اس کے ہر حکم اور ہر فیصلہ پر راضی ہو جاؤ ۔ اس کو آنحضرت ؐ تمہارے درمیان اپنا نائب مقرر فرماگئے ہیں ۔ یہ ایسا شفیع ہے جس کی ہر سفارش مقبول ہے اور ایسا شاہد ہے جس کی شہادت پر اعتراض نہیں ۔ اس میں تمہارا اور تم سے پہلے لوگوں کا ذکر ہے۔ اس میں تمہارے عمل سے تعلق رکھنے والے تمام احکام مذکور ہیں۔نے اس میں تمہاری اور بعد کی سب خبریں درج ہیں ۔''
(تذکرہ الحفاظ : ١ / ٣٨ اردو)
کسی پر ظلم نہ کر ےیتیم کے آنسوؤں سے بچو:

سیدنا ابو الدرداء رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں :''اگر تو نے لوگوں پر تنقید کی تو لوگ تجھ پر تنقید کریں گے، اگر تو نے ان کو چھوڑ دیا (یعنی تنقید کی ) لوگ تجھے نہیں چھوڑیں گے (یعنی تیرے ساتھ جڑے رہیں گے، اگر تو ان سے دور بھاگا وہ تجھے پائیں گے۔ پس عقلمند وہی ہے جس نے اپنے آپ کو اپنی فقیری کے دن (قیامت )قیامت کے لئے مخصوص کرلیا ،اللہ تعالیٰ کے نزدیک غصہ کو ضبط کرنے سے زیادہ پسندیدہ کوئی گھونٹ نہیں جس کا حاض گھونٹ بھرتا ہے۔تم درگزر سے کام ، اللہ تعالیٰ تمہیں عزت بخشے گا۔یتیم کے آنسو ؤں سے بچو مظلوم کی فریاد سے بچو (دونوں )رات کے وقت (عرش کی طرف التجاء بن کر )سفر کرتی ہیں جبکہ لوگ (بے فکر ہوکر)سو رہے ہوتے ہیں۔''
(حلیتہ : ١ / ٢١٨ ۔ بحرالدموع :٢٤٦)
اصل فقیہ کون ہیں ؟

عاصم بن حمزہ کہتے ہیں :''ایک دن حضرت علی کرم اللہ وجہہ نے فرمایا کیا میں تمہیں یہ بتاؤں کہ اصلی فقیہ کون ہےں؟اصلی فقیہ وہ ہیں جو لوگوں کو اللہ کی رحمت سے مایوس نہ کرے اور معصیت کرنے کی اجازت نہ دے اور لوگوں کو اللہ تعالیٰ کے مکر و تدبیر سے بے خوف نہ کرے۔''
(تذکرہ الحفاظ : ١ / ٣٥)
امام حسن بصری ؒ فرماتے ہیں :''فقیہ وہ ہے جو زاہد اور متورع ہو ، اپنے سے بلند مرتبہ نہ کرتا اور اپنے سے کم مرتبہ والے کا مذاق نہ اُڑاتا ہو اور اللہ تعالیٰ نے اسے جو علم عطا کیا ہے اس سے دنیا وی منفعت نہ حاصل کرتا ہو۔''
( سیر اصحابہ : ١ / ٩٨)
قرآن کو اپنا امام بناؤ:

سیدنا ابی بن کعب ؓ:
ابو العالیہ کہتے ہیں کہ ایک آدمی نے آپ سے کہا مجھے کچھ وصیت فرمائیے ۔ بولے اللہ تعالیٰ کی کتاب کو اپنا امام بناؤ۔پھر اس کے ہر حکم اور ہر فیصلہ پر راضی ہوجاؤ ۔ اس کو آنحضرت ؐ تمہارے درمیان اپنا نائب مقرر فرما گئے ہیں ۔ یہ ایسا شفیع ہے جس کی ہر سفارش مقبول ہے اور ایسا شاہد ہے جس کی شہادت پر اعتراض نہیں ۔اس میں تمہارا اور تم سے پہلے لوگو ں کا ذکر ہے۔اس میں تمہارے عمل سے تعلق والے تمام احکام مذکور ہیں ۔ نیز اس میں تمہاری اور بعد کی سب خبریں درج ہیں۔''
(تذکرہ الحفاظ : ١ / ٣٨ ۔ اردو)
 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,396
پوائنٹ
891
جزاک اللہ ابن بشیر بھائی۔ بہت عمدہ سلسلہ ہے۔۔
 
Top