• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

نمازوں کو جمع کرنے کے بارے میں اسلام میں کیا حکم ہے؟

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,861
ری ایکشن اسکور
41,093
پوائنٹ
1,155
السلام علیکم
نمازوں کو جمع کرنے کے بارے میں اسلام میں کیا حکم ہے؟
یعنی اگر بارش ہو راستے خراب ہوں۔اور موسم بھی خراب ہو تو کیا نمازیں جمع کی جا سکتی ہیں۔اور کیا اگر نماز با جماعت مسجد میں نہ بھی کرائی جائے تو آدمی اپنی صورتحال کو دیکھ کر نمازیں جمع کر سکتا ہے۔
مثلا میں مغرب کے وقت نماز پر جاوں اور موسم خراب ہو بارش ہو رہی ہو اور راستے بھی خراب ہوں تو نماز مغرب کے بعد عشاء اکیلے پڑھ سکتا ہوں اگر مسجد میں جماعت نہ بھی کرائی جا رہی ہو تو۔یہ مسئلہ تفصیل سے وضاحت کریں۔
 

ابوالحسن علوی

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 08، 2011
پیغامات
2,521
ری ایکشن اسکور
11,552
پوائنٹ
641
بارش کی صورت میں مسجد میں مغرب و عشاء کو جمع کرنا جائز ہے لیکن گھر میں یہ جمع درست نہیں ہے کیونکہ اس جمع کی حکمت مشقت کو رفع کرنا ہے اور گھر میں نماز پڑھنے کی صورت میں کوئی مشقت نہیں ہے لہذا جمع کا حکم بھی نہ ہو گا اور اگر مسجد میں نماز پڑھنے جاتا ہے تو جماعت کے ساتھ جمع کر سکتا ہے بشرطیکہ بارش ہو۔ شیخ صالح المنجد اس بارے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے فرماتے ہیں:

سوال : كيا بارش كى صورت ميں ظہر اور عصر اور مغرب و عشاء كى نمازيں جمع كرنا جائز ہيں ؟

الحمد للہ:​
" موسلا دھار بارش اور بار بار نماز كے ليے مسجد جانے ميں مشقت كى بنا پر علماء كرام كے صحيح قول كے مطابق مغرب اور عشاء كى نمازيں ايك اذان اور ہر ايك كے ليے اقامت كے ساتھ جمع تقديم كرنے كى رخصت ہے "
اور اسى طرح شديد كيچڑ كى صورت ميں بھى علماء كرام كے صحيح قول كے مطابق ان دونوں نمازوں كو جمع تقديم كرنا جائز ہے، تا كہ حرج اور مشقت ختم ہو سكے.
اللہ تعالى كا فرمان ہے:

﴿اور اس نے دين كے بارہ ميں تم پر كوئى تنگى نہيں ڈالى ﴾الحج ( 78 ).
اور دوسرے مقام پر ارشاد بارى تعالى ہے:
﴿اللہ تعالى كسى بھى نفس كو اس كى استطاعت سے زيادہ مكلف نہيں كرتا ﴾البقرۃ ( 286 ).
ابان بن عثمان رضى اللہ تعالى عنہ نے موسلا دھار بارش كى رات مغرب اور عشاء كى نمازيں جمع كى اور ان كے ساتھ كبار تابعين علماء كرام كى جماعت بھى تھى، اور ان كى كوئى مخالفت معلوم نہيں، تو اس طرح يہ اجماع ہوا.
ابن قدامہ رحمہ اللہ تعالى نے اسے " المغنى " ميں بيان كيا اور شديد بيمارى والے مريض كو ظہر اور عصر كى نماز ايك ہى وقت ميں جمع كرنے كى اجازت دى ہے، كہ وہ جس طرح اس كے ليے آسانى ہو دونوں نمازوں كے اوقات ميں سے كسى ايك ميں نمازيں جمع كر لے، اور اسى طرح مغرب اور عشاء كو بھى حرج اور مشقت ختم كرنے كے ليے جمع كر سكتا ہے.

ديكھيں: فتاوى اللجنۃ الدائمۃ للبحوث العلميۃ والافتاء ( 8 / 135 ).
اگر يہ كہا جائے كہ كيا ہم ـ بارش كى بنا پر ـ نماز مسجد ميں جمع كريں يا كہ گھر ميں ؟
تو اس كا جواب يہ ہے كہ:
" مشروع تو يہ ہے كہ جب جمع كا جواز مثلا بارش وغيرہ پايا جائے تو اہل مسجد جماعت كا ثواب حاصل كرنے كے ليے اور لوگوں پر نرمى كے ليے نمازيں جمع كر ليں، احاديث ميں بھى يہى آيا ہے.

اور مذكورہ عذر كى بنا پر گھر ميں باجماعت نمازيں جمع كرنا جائز نہيں كيونكہ شريعت مطہرہ ميں يہ وارد نہيں اور جمع كرنے كے عذر كے عدم وجود كى وجہ سے "
ديكھيں: فتاوى اللجنۃ الدئمۃ للبحوث العلميۃ ولافتاء ( 8 / 134 ).
واللہ اعلم .

الاسلام سوال وجواب
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,861
ری ایکشن اسکور
41,093
پوائنٹ
1,155
سبحان اللہ
جزاک اللہ خیرا
اور اس بات کی بھی وضاحت کر دیں کہ مغرب کے وقت آدمی مسجد پہنچ جائے اور بارش ہو جائے اور مسجد والے عشاء کی نماز با جماعت نہ بھی کرانا چاہیں تو وہ آدمی اکیلا وہاں نماز عشاء پڑھ کر گھر اپس آ سکتا ہے؟
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,861
ری ایکشن اسکور
41,093
پوائنٹ
1,155
جزاک اللہ خیرا
شدید تکلیف ہو پاوں میں یا پیٹ میں درد ہو یا دیگر کوئی ایسی بیماری جس کی وجہ سے چلنا پھرنا مشکل ہو تو کیا وہ آدمی نمازوں کو جمع کر سکتا ہے؟
مثلا کسی کے پٹھوں میں درد ہو یا پاوں میں درد ہو اور یہ ایسا درد ہے کہ ذرا سا بھی پاوں نیچے لگے تو درد سے آدمی تڑپ اٹھتا ہے(کیونکہ یہ درد مجھے رہا ہے اور اب اللہ نے شفا دے دی ہے الحمدللہ)
تو کیا ایک ہی بار وضو کر کے دو نمازوں کو جمع کیا جا سکتا ہے؟
 

ابوالحسن علوی

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 08، 2011
پیغامات
2,521
ری ایکشن اسکور
11,552
پوائنٹ
641
جی ہاں مریض کے لیے مسافر کی طرح دو نمازوں کو جمع کرنے کی رخصت موجود ہے اور یہ امام احمد بن حنبل اور امام ابن تیمیہ رحمہما اللہ کا موقف ہے اور ان کے نزدیک اس کی دلیل یہ ہے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے مستحاضہ کو دو نمازیں جمع کرنے کی اجازت دی تھی اور استحاضہ بھی بیماری ہی کی ایک قسم ہے۔ مزید تفصیل کے لیے یہ عربی لنک دیکھیں۔
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,861
ری ایکشن اسکور
41,093
پوائنٹ
1,155
جزاک اللہ خیرا
عربی لنک سمجھ آ جاتا تو بس پھر۔(ابتسامہ)
 
Top