Aamir
خاص رکن
- شمولیت
- مارچ 16، 2011
- پیغامات
- 13,382
- ری ایکشن اسکور
- 17,097
- پوائنٹ
- 1,033
نمازِ جنازہ اور تدفین کا طریقہ
زیر نظر سطور میں ہم غسل میت، کفن دینے اور دفن کرنے کے اُمور اور طریقہ کار تحریر کر رہے ہیں:1 مسلمان کو غسل دینا اور اس کی تدفین میں حصہ لینا فرض کفایہ ہے۔ اس لئے اس عمل میں حصہ لینے والے کو اجر و ثواب کے حصول کی مکمل نیت کرنی چاہیئے۔ غیر مسلم کو غسل دینا اور مسلمانوں کے ساتھ دفن کرنا جائز نہیں ہے۔
2 غسل دینے والا میت کا امانت دار ہے۔ لہٰذا اس کو غسل دینے کے تمام مسنون طریقے استعمال کرنے چاہئیں۔
3 غسل دینے والے کو میت کے عیبوں کی پردہ پوشی کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔
4 غسل دینے والے کو میت کے ساتھ مکمل احترام اور نرمی کرنی چاہیئے۔ لباس اتارتے اور کفن پہناتے وقت غیر ضروری جلد بازی اور سختی نہیں کرنی چاہیئے۔
5 شوہر کے علاوہ عورت میں کوئی دوسرا مرد شریک نہیں ہو سکتا۔ اور نہ مرد کے غسل کے وقت بیوی کے علاوہ کوئی دوسری عورت شریک ہو سکتی ہے۔ سات برس سے چھوٹے بچوں کی میت میں یہ حکم نہیں ہے۔ اسے کوئی بھی غسل دے سکتا ہے۔
غسل کا طریقہ
1 میت کے نیچے کوئی چیز رکھیں مثلاً لکڑی کا تختہ یا کوئی دوسری چیز۔
2 لباس اتارنے سے پہلے کوئی چادر وغیرہ میت پر ڈالیں تاکہ شرمگاہ وغیرہ عریاں نہ ہو۔
3 میت کے کپڑے بہت احتیاط اور آہستگی سے اتاریں۔
4 غسل دینے والا اپنے ہاتھوں پر کوئی دستانہ وغیرہ چڑھا لے۔
5 ایک گیلا تولیہ یا کپڑا لے کر میت کے دانت، ناک وغیرہ صاف کیجئے۔
6 استنجاء وغیرہ کروانے کے بعد وضو کے تمام اعضاء کو دھوئیں۔ پھر دائیں طرف سے تمام بدن پر پانی ڈالیں۔
کفن دینے کا طریقہ
کم از کم ایک بڑی چادر سے مکمل طور پر میت کو لپیٹنا ضروری ہے۔ لیکن افضل طریقہ درج ذیل ہے:
1 کفن کے تین کپڑے ہونے چاہئیں۔ کفن سفید رنگ کا ہونا چاہیئے۔ ایک چادر زمین پر بچھا کر میت کو اس کے اوپر لٹایا جائے۔ پھر دونوں اطراف سے لپیٹ دی جائے۔ ایک چادر کو بطور شلوار ٹانگوں اور دوسری چادر کو بطور قمیض سر اور سینے پر لپیٹ دی جائے۔
2 کفن اور میت کو خوشبو لگانا بھی بہتر ہے۔ کافور اور دیگر خوشبویات کو ناک کان اور دیگر اعظاء پر لگائیں۔
3 عورت کے کفن میں پانچ کپڑے ہوتے ہیں۔
4 میت کو قبر میں اتارنے کے بعد کفن کھول دینا چاہیئے۔
نمازِ جنازہ کا طریقہ
1 ہر مسلمان کا جنازہ پڑھانا ضروری ہے۔ میت مرد ہو یا عورت، چھوٹا ہو یا بڑا۔
2 چار مہینے سے زائد عمر کا حمل اگر ساقط ہو جائے تو بھی ناقص الخلقت بچے کا جنازہ پڑھانا چاہیئے کیونکہ اس بچے میں روح ڈال دی گئی تھی۔
3 اگر بچے میں روح نہیں ڈالی گئی تھی تو ایسے اسقاط کا غسل و جنازہ نہیں ہوتا۔
4 میت اگر مرد ہو تو اس کے درمیان میں اور اور عورت کے سر کی طرف امام کو کھڑا ہونا چاہیئے۔
5 جنازے کی چار تکبیرات ہوتی ہیں۔ پہلی تکبیر کے بعد تعوذ، بسم اﷲ اور سورہ فاتحہ پڑھی جائے۔ دوسری تکبیر کے بعد دوردِ ابراہیمی مکمل پڑھا جائے۔ تیسری تکبیر کے بعد مسنون دعائیں میت کی بخشش کے لئے پڑھی جائیں۔ اور چوتھی تکبیر کے بعد سلام پھر دی جائے۔
تدفین کا طریقہ
1 قبر کو گہرا کرنا لازمی ہے تاکہ درندوں سے میت محفوظ رہ سکے۔
2 قبر کو ’’لحد‘‘ کے طریقے پر بنانا افضل ہے۔ یعنی پہلے ایک گہرا گڑھا کھود کر پھر ایک پہلو میں دوسر گڑھا نکالنا۔ اس طریقے کو ’’لحد‘‘ کہتے ہیں۔ اگر اس طرح لحد نہ بنائی جا سکے تو صرف ایک سادا سا گڑھا بنانا بھی جائز ہے۔
3 میت کے چہرے کو قبلے کی طرف موڑ دینا چاہیئے۔
4 گڑھا بند کرنے کیلئے پہلے پتھر کی اینٹیں یا لکڑی کا تختہ رکھ دیا جائے تاکہ میت کو مٹی نہ لگے۔
5 قبر کو بلند اور سیمنٹ سے پختہ نہیں کرنا چاہیئے۔
6 طلوع و غروبِ شمس اور زوال کے وقت میت کو دفن نہ کریں۔ اس کے علاوہ تمام اوقات (دن رات) میں دفن کرنا جائز ہے۔