• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

نماز جمعہ کو ظہر میں تبدیل کرنا جائز نہیں ہے

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,424
پوائنٹ
521
نماز جمعہ کو ظہر میں تبدیل کرنا جائز نہیں ہے
دمام ۔ ابراہیم الحسین
جمعہ 17 جولائی 2015م

سعودی عرب کے مشرقی علاقے کے ڈائریکٹر مذہبی امور الشیخ عبداللہ اللحیدان نے آج [جمعہ] کی نماز کو نماز ظہر میں تبدیل کرنے کی سختی سے ممانعت کی ہے اور کہا ہے کہ شریعت میں اس کا کوئی جواز نہیں ہے۔

خیال رہے کہ سعودی عرب میں جمعہ کے روز عیدالفطر بھی ہے اور بعض کمزورعقیدہ لوگوں کا خیال ہے کہ ایک دن میں دو خطبے [عید اور جمعہ] بھاری ثابت ہوتے ہیں۔ اسی خیال کے پیش نظر کچھ لوگ نماز جمعہ کو ظہر میں تبدیل کر دیتے ہیں تاکہ دوسرے خطبے سے بچا جا سکے۔

اللحیدان کا کہنا ہے کہ نماز جمعہ کو ظہر میں تبدیل کرنے کا شریعت میں کوئی جواز نہیں۔ نبی صلی اللہ وعلیہ وسلم نے بھی اس سے سختی سے منع فرمایا ہے اور اہل علم کا بھی اس پر اجماع ہے۔

ح
 

عبداللہ حیدر

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 11، 2011
پیغامات
316
ری ایکشن اسکور
1,017
پوائنٹ
120
السلام علیکم، کنعان بھائی امید ہے بخیریت ہوں گے۔ عید اگر جمعہ کے دن ہو تو عید کی نماز پڑھنے والے کو اختیار ہے کہ وہ جمعہ کی نماز میں حاضر نہ ہو۔ اس کی دلیل اس حدیث مبارک میں ملتی ہے:
ابو ہُریرہ رضی اللہ عنہ ُ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم نے اِرشاد فرمایا﴿قَد اجتَمَعَ فی یَومِکُم ہذا عِیدَانِ فَمَن شَاء َ أَجزَأَہُ مِن الجُمُعَۃِ وَإِنَّا مُجَمِّعُونَ:::تُم لوگوں کے آج کے دِن میں دو عیدیں اکٹھی ہو گئی ہیں تو جو چاہے(عید کی نماز کے ذریعے) جمعہ کو چھوڑے لیکن ہم دونوں نمازیں پڑہیں گے﴾سنن ابو داؤد ، حدیث 1069/کتاب الصلاۃ /تفریع ابواب الجمعہ/باب 215، اِمام الالبانی رحمہُ اللہ نے کہا حدیث صحیح ہے ۔
اس حدیث کے آخری جملے سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ رخصت ائمہ مساجد کے لیے نہیں ہے بلکہ وہ بہرصورت نماز جمعہ کا اہتمام کریں گے۔ اس میں دو فائدے ہیں:
1۔جو نماز عید نہیں پڑھ سکا وہ جمعے کی نماز میں شریک ہو سکتا ہے۔
2۔ جوعید کی نماز پڑھنے کے بعد جمعہ کی نماز میں شرکت کی فضیلت بھی حاصل کرنا چاہے وہ بھی ایسا کر سکے کیونکہ جمعہ کی نماز چھوڑنا ایک رخصت ہے، افضل یہی ہے کہ دونوں نمازیں پڑھی جائیں۔
الشیخ عبداللہ اللحیدان نے اصل میں کیا کہا ہے:
الشیخ عبداللہ اللحیدان کے حوالے سے جو خبر آپ نے شیئر کی ہے اسی ویب سائٹ پر اس کے عربی متن کا لنک یہ ہے:
لنک
یہی خبر ایک دوسری ویب سائٹ پر کچھ تفصیل کے ساتھ ہے جس کا متن یہ ہے:
أوضح مدير فرع وزارة الشؤون الإسلامية والأوقاف والدعوة والإرشاد بالمنطقة الشرقية الشيخ عبدالله بن محمد اللحيدان، بأن على المؤذنين وأئمة مساجد الفروض عدم فتح المساجد وقت ظهر يوم الجمعة ولا الأذان لها، مستشهدا بما صدر من الوزارة بهذا الخصوص وإلى فتاوى اللجنة الدائمة للإفتاء وكبار العلماء بشأنه وفيها بيان "أن من حضر صلاة العيد جاز له حضور الجمعة وهو الأفضل أو صلاها ظهرا في رحله بعد دخول وقت الظهر" كما وردت بذلك السنة، وأنه يجب على إمام مسجد الجمعة إقامة صلاة الجمعة ذلك اليوم ليشهدها من شاء شهودها ومن لم يشهد وأما من لم يحضر صلاة العيد فلا تشمله الرخصة، ولذا فلا يسقط عنه وجوب الجمعة، فيجب عليه السعي إلى المسجد لصلاة الجمعة، وأنه لا يشرع في هذا الوقت الأذان إلا في المساجد التي تقام فيها صلاة الجمعة فلا يشرع الأذان لصلاة الظهر ذلك اليوم لنک
اس کا مفہوم کچھ یوں ہے:
"الشیخ عبداللہ اللحیدان نے واضح کیا ہے کہ جن مساجد میں جمعہ کی نماز کا اہتمام نہیں ہوتا وہاں کے موذنین اور ائمہ جمعے کے دن اپنی مساجد کو بند رکھیں اور (ظہر کے لیے) اذان نہ دیں۔ ۔ ۔ ۔ ۔جو شخص نماز عید میں حاضر ہو چکا ہے اس کے لیے اگرچہ جائز ہے کہ وہ اپنے گھر میں ظہر پڑھ لے لیکن نماز جمعہ میں حاضری جائز اور افضل ہے۔ البتہ (یہ رخصت ائمہ مساجد کے لیے نہیں ہے اور ان پر) لازم ہے کہ وہ نماز جمعہ کا اہتمام کریں تا کہ نمازیوں میں سے جو کوئی حاضر ہونا چاہے وہ حاضر ہو سکے اور جس کی نماز عید چھوٹ گئی وہ نماز جمعہ میں شریک ہو جائے کیونکہ اس کے لیے نماز جمعہ چھوڑنے کی رخصت باقی نہیں رہتی۔آج کے دن صرف انہی مساجد میں اذان دی جائے جن میں نماز جمعہ پڑھائی جا رہی ہے۔ ظہر کے لیے اذان دینا ایسے وقت میں قطعًا مشروع نہیں ہے"
اردو ترجمہ کرنے والے کی غلطی:
مترجم نے نہ صرف ان کے بیان کیے ہوئے شرعی مسئلے کا حلیہ بگاڑ دیا ہے بلکہ دو خطبوں کے بھاری ہونے والی بات کا اضافہ اور رد کرنا بھی ضروری سمجھا اور اسے بھی الشیخ کے کھاتے میں ڈال دیا۔ ابتسامہ
والسلام علیکم
 
Last edited:
Top