• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

::: نماز میں انگلیاں چٹخانا مکروہ ہے :::

شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
نماز میں انگلیاں چٹخانا مکروہ ہے :

سوال:

اس حدیث کی کیا تشریح ہے جس میں انگلیوں کے چٹخانے کا ذکر ہے، کیا انگلیاں چٹخانا ہر وقت منع ہے یا صرف نماز میں ہی منع ہیں؟


الحمد للہ:

انگلیوں کو نماز میں چٹخانا مکروہ عمل ہے، ہر وقت مکروہ نہیں ہے، اور نماز میں مکروہ ہونے کی وجہ ہے یہ ہے کہ ، نماز میں انگلیوں کو چٹخانے والا شخص نماز سے غافل ہو جاتا ہے، یا دیگر نمازیوں کیلئے تشویش کا باعث بنتا ہے۔

اس بارے میں وارد شدہ حدیث نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان نہیں ہے، بلکہ وہ عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کا اپنا قول ہے:

چنانچہ ابن عباس رضی اللہ عنہ کے غلام شعبہ سے مرو ی ہے کہ :

"میں نے ابن عباس رضی اللہ عنہ کے پہلو میں نماز ادا کی، اور انگلیاں چٹخائیں، چنانچہ جب میں نے نماز مکمل کی تو ابن عباس رضی اللہ عنہما نے مجھے کہا: تمہاری ماں نہ رہے! تم نماز میں انگلیاں چٹخاتے ہو!"

اس واقعے کو ابن ابی شیبہ (2/344) نے روایت کیا ہے، اور البانی نے "إرواء الغليل" (2/99) میں کہا ہے کہ اس کی سند حسن ہے۔

شیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ سے بھول کر نماز میں انگلیاں چٹخانے کے بارے میں پوچھا گیا، کہ کیا اس سے نماز باطل ہو جاتی ہے؟

تو انہوں نے جواب دیا:

"انگلیاں چٹخانے سے نماز باطل نہیں ہوتی، تاہم انگلیاں چٹخانا فضول عمل ہے، اور اگر باجماعت نمازمیں ایسا کیا جائے تو دیگر سننے والے نمازیوں کو تشویش میں مبتلا کریگا، اس طرح یہاں انگلیاں چٹخانا اکیلے کی بہ نسبت زیادہ منفی اثرات ڈالے گا" انتہی

"فتاوى أركان الإسلام " (صفحہ: 341)

دائمی فتوی کمیٹی سے فتوی نمبر: (21349) میں پوچھا گیا:

"نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مسجد کے اندر ہاتھ کی انگلیوں کو ایک دوسرے میں داخل کرنے سے منع فرمایا، تو کیا انگلیوں کو چٹخانا اس ممانعت میں شامل ہوگا؟یہ واضح رہے کہ انگلیاں چٹخانے کے بارے میں کوئی ممانعت احادیث میں نہیں ہے"

تو انہوں نے جواب دیا:

"متعدد اہل علم نے مسجد میں انگلیاں چٹخانے کو مکروہ قرار دیا ہے، انہوں نے اس عمل کو تشبیک [ہاتھ کی انگلیاں ایک دوسرے میں ڈالنا] کے مترادف قرار دیا ہے؛ اس لئے کہ یہ دونوں [تشبیک اور چٹخانا] حرکتیں فضول ہیں"انتہی

"فتاوى اللجنة الدائمة - دوسرا ایڈیشن-" (5/ 266)

واللہ اعلم.

اسلام سوال و جواب

http://islamqa.info/ur/195331
 
Top