• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

نماز میں ہاتھ باندھنے کا طریقہ اور مقام

شمولیت
ستمبر 21، 2015
پیغامات
2,697
ری ایکشن اسکور
761
پوائنٹ
290
نماز کی ادائیگی کر طریقے پر اس فورم پر اور اسکی لائیبریری میں کافی بحوث اور کتب ہیں ۔
مزید کی ضرورت کیا هے؟
 
شمولیت
ستمبر 21، 2015
پیغامات
2,697
ری ایکشن اسکور
761
پوائنٹ
290
جب هر بار قارئین کو ہی پکارنا هے تو کیا ہی بہتر هے کہ انہیں بحوث و کتب کا مطالعہ کرنے دیں ۔
ہاں آپکی مسلم دنیا سے جب بهی کوئی نئی دلیل مل جائے تو یہاں پیش کردینا ۔
 
شمولیت
ستمبر 21، 2015
پیغامات
2,697
ری ایکشن اسکور
761
پوائنٹ
290
هم جو بهی ہیں ، اپنی رائے کسی پر مسلط نہیں کرتے ۔
ناهی اجباری هے کسی پر هماری کسی بات سے اتفاق کرے ۔
 

عدیل سلفی

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 21، 2014
پیغامات
1,718
ری ایکشن اسکور
428
پوائنٹ
197
صحابہ کرام میں آخری خلیفہ راشد علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے بتا دیا کہ نماز میں ناف کے نیچے ہاتھ باندھنا سنت ہے (مسند احمد)۔ علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کوفہ کو اپنا دار الخلافہ بنایا۔ علم کا سمدر یہاں سایہ فگن ہؤا۔ صحابہ کرام سے لاکھوں تابعین مستفید ہوئے۔
کوفہ کے فقہا نے بتایا کہ نماز میں ناف کے نیچے ہاتھ باندھنا سنت ہے (مؤطا امام محمد)۔ محدثین کرام نے نماز میں ہاتھ باندھنے کے مقام کو متعین کر دیا (سنن الترمذی، صحیح مسلم، مسند احمد بن حنبل)۔
ناف کے نیچے ہاتھ باندھنے کی حدیث عملاً متواتر ہے۔
کسی نے بھی ناف کے علوہ کسی اور جگہ ہاتھ باندھنے کی بات نہیں لکھی۔
علامہ نووی رحمۃ اللہ نے وضاحت فرما دی کہ ہاتھ باندھنے کا مقام سینہ نہیں بلکہ ناف ہے (صحیح مسلم) تاکہ کل کلاں کوئی دھوکہ باز دھوکہ نہ دے سکے۔
ان سب کا جواب دیا جاچکا ہے لیکن :) میں نے بھی نام نہیں لیا بھینس کا اور قارئین دیکھ لیں گے کہ یہ مثال کس پر فٹ ہوگی

اور آپ نے آخر میں سر ہلا دینا ہے
میں نہ مانوں
ابتسامہ
قارئین میں نے ’’بھینس’’ کا نام نہیں لیا آپ لوگ خواہ مخواہ میں کسی پر شک نہ کیجئے گا۔
 

نسیم احمد

مشہور رکن
شمولیت
اکتوبر 27، 2016
پیغامات
747
ری ایکشن اسکور
128
پوائنٹ
108
السلام علیکم
ناف پر ہاتھ باندھنے کی چند روایات مجھے سرچ کرنے پر ملی ہیں ۔
" حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ مُوسَى بْنِ عُمَيْرٍ ، عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ وَائِلِ بْنِ حُجْرٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ : رَأَيْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم وَضَعَ يَمِينَهُ عَلَى شِمَالِهِ فِي الصَّلاَةِ تَحْتَ السُّرَّةِ "
(مصنف ابن ابی شیبہ ج:1 ص:427 ،رقم الحدیث 6،باب وضع الیمین علی الشمال )

عن علی رضی اللہ عنہ قال ثلاث من اخلاق الانبیاء صلوات اللہ وسلامہ علیھم تعجیل الافطار وتاخیر السحور ووضع الکف علی الکف تحت السرۃ ۔
(مسند زید بن علی ص:204 ،205،باب الافطار )

" حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ إِسْحَاقَ ، عَنْ زِيَادِ بْنِ زَيْدٍ السُّوَائِيِّ ، عَنْ أَبِي جُحَيْفَةَ ، عَنْ عَلِيٍّ ، قَالَ : مِنْ سُنَّةِ الصَّلاَةِ وَضْعُ الأَيْدِي عَلَى الأَيْدِي تَحْتَ السُّرَرِ"
(مصنف ابن ابی شیبہ ج:1 ص:427رقم الحدیث 13)
اور ایک سوال کا جواب چاہیے کہ اہل حدیث کے دلائل میں کہا جاتا ہے کہ ایک ہاتھ سے دوسرے ہاتھ کی کلائی کو پکڑا جائے گا تو ہاتھ خود بخود سینے پر آجائیں گے۔ اس کا میں نے عملی تجربہ کیا ہے اس ہاتھ سینے پر تو نہیں ہاں ناف سے اوپر ہوجاتے ہیں۔ اور مختلف قد و قامت میں مختلف صورت ہوگی ۔ ایسا نہیں ہوسکتا کہ کسی بھی قد و قامت کے لوگ اپنی کلائی کو پکڑیں تو سب کے ہاتھ ایک ہی جگہ پر آجائیں۔
 

مظاہر امیر

مشہور رکن
شمولیت
جولائی 15، 2016
پیغامات
1,426
ری ایکشن اسکور
409
پوائنٹ
190
@nasim
بعض لوگ مصنف ابن ابی شیبہ سے “
تحت السرۃ
” والی روایت پیش کرتے ہیں حالانکہ مصنف ابن ابی شیبہ کی اصل قلمی اور مطبوعہ نسخوں میں “تحت السرۃ” کے الفاظ نہیں ہیں جبکہ قاسم بن قطلوبغا (کذاب بقول البقاعی / الضوء اللامع ۱۸۶/۶) نے ان الفاظ کا اضافہ گھڑ لیا تھا۔ انور شاہ کشمیری دیوبندی فرماتے ہیں:
“پس بے شک میں نے مصنف کے تین (قلمی) نسخے دیکھے ہیں، ان میں سے ایک نسخے میں بھی یہ (تحت السرۃ والی عبارت) نہیں ہے” (فیض الباری ۲۶۷/۲)
3981- 3959 - حَدَّثنا وَكِيعٌ، عَنْ مُوسَى بْنِ عُمَيْرٍ، عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ وَائِلِ بْنِ حُجْرٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلى الله عَليهِ وسَلمَ وَضَعَ يَمِينَهُ عَلَى شِمَالِهِ فِي الصَّلاَةِ (1) . (1) في طبعة دار القبلة: «في الصلاة تحت السُّرَّة» ، والمُثبت عن طبعات الفاروق (3962) ، والرشد(3955) ، وإشبيليا (3981) ، وكتب محقق طبعة الرشد: ولعله، أَي الناسخ، سبق نظره إلى الأثر الذي بعده فكتب منه: «تَحت السُّرَّة» .

صحيح ؛ علقمة سمع من ابيه أخرجه أحمد (18850) و النسائي 236/2 ، والحميدي (885) و البيهقي 72/2 ، و الطبراني 85/22 ، و الدارقطني 290/1

 

مظاہر امیر

مشہور رکن
شمولیت
جولائی 15، 2016
پیغامات
1,426
ری ایکشن اسکور
409
پوائنٹ
190
(۳۹۶۲) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زِيَادٍ بن أَبِي الْجَعْدِ ، عَنْ عَاصِمٍ الْجَحْدَرِيِّ ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ ظُهَيْرٍ ، عَنْ عَلِيٍّ : فِي قَوْلِهِ فَصَلِّ لِرَبِّكَ وَانْحَرْ قَالَ : وَضْعُ الْيَمِينِ عَلَي الشِّمَالِ فِي الصَّلاَةِ ۔
(٣٩٦٢) سیدنا علی اللہ تعالیٰ کے فرمان ” فَصَلِّ لِرَبِّکَ وَانْحَرْ “ کے بارے میں فرماتے ہیں کہ اس سے مراد دائیں ہاتھ کو بائیں پر رکھنا ہے ۔
3964 - (7) مجهول ؛ لجهالة عقبة بن ظهير
 
شمولیت
ستمبر 21، 2015
پیغامات
2,697
ری ایکشن اسکور
761
پوائنٹ
290
نسیم بهائی ذرا سرچ کر کے بتائیں کہ نساء الاحناف اپنے هاتهوں کو کسطرح ، کہاں اور کن فرمان رسول صل اللہ علیہ وآلہ وصحبہ وسلم کے تحت باندهتی ہیں ؟
 

مظاہر امیر

مشہور رکن
شمولیت
جولائی 15، 2016
پیغامات
1,426
ری ایکشن اسکور
409
پوائنٹ
190
مسند زید بن علی کا نسخہ آپ کو یاد ہوگا میں نے حافظ صاحب کو دکھایا تھا ، انہوں نے کیا کہا تھا ؟ یاد ہے ۔
مسند زید کا مرکزی راوی ابوخالد عمرو بن خالد الواسطی الکوفی کذاب ہے ۔
الجراح و تعديل لابن أبى حاتم (230/6) وإسناده صحيح
المعرفة التاريخ (700/1) و إسنادہ صحیح
 
Top