- شمولیت
- اپریل 14، 2011
- پیغامات
- 8,773
- ری ایکشن اسکور
- 8,473
- پوائنٹ
- 964
بسم اللہ الرحمن الرحیم
چند دن پہلے خرم شہزاد بھائی کے حوالے سے گفتگو چلی تھی تو ان کی دو کتابوں کا تعارف کروانے کا وعدہ کیا تھا جن میں سے ایک سے تو اسی دن عہدہ براں ہو گیا تھا اور دوسری کتاب کا مختصر تعارف پیش خدمت ہے :نام کتاب : نماز وتر کا مسنون طریقہ
تالیف : ابو محمد خرم شہزاد آف شیخوپورہ ، پنجاب ، پاکستان ۔
ناشر : ادارہ صبح روشن لاہور ، پاکستان ۔
تاریخ اشاعت : اگست ٢٠١١ء
کتاب کا تعارف کرواتے ہوئے معروف قلمکار عبد الوارث ساجد صاحب ’’ عرض ناشر ‘‘ کے تحت لکھتے ہیں :تالیف : ابو محمد خرم شہزاد آف شیخوپورہ ، پنجاب ، پاکستان ۔
ناشر : ادارہ صبح روشن لاہور ، پاکستان ۔
تاریخ اشاعت : اگست ٢٠١١ء
مزید لکھتے ہیں :ہمارے ہاں نماز وتر کا طریقہ سال ہا سال سے یہی مروج ہے کہ ایک سلام اور ایک تشہد کے ساتھ تین رکعت پڑھی جاتی ہیں اور وتر کی دعا عموماً رکوع کے بعد ہاتھ اٹھا کر کی جاتی ہے ، اسی طرح اگر وتر باجماعت پڑہے جارہے ہوں جیسا کہ رمضان المبارک میں نماز تراویح کے آخر میں پڑھے جاتے ہیں تو بھی ایسے ہی طریقے بعد از رکوع اجتماعی طور پر قنوت وتر ہوتی ہے جس میں قاری دعا کرتا ہے اور مقتدی بلند آواز میں آمین کہتے ہین ، جبکہ یہ طریقہ سنت رسول صلیے اللہ علیہ وسلم سے قطعی ثابت نہیں ۔ صحیح طریقہ کیا ہے اس کتاب میں اس پر سیرحاصل بحث ہے اور یہی اس کتاب کا موضوع و مقصد ہے ۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے نماز وتر کا جو مسنون طریقہ ملتا ہے وہ یوں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم دو رکعت الگ ادا کرتے تھے اور ایک رکعت الگ یوں تین وتر ہوتے تھے اور وتر کی دعا بھی آپ صلی اللہ علیہ و سلم سے رکوع کے بعد ثابت نہیں بلکہ رکوع سے پہلے ہے ۔
جو احباب موجودہ طرز پر ادا کی جانے ووالی نماز وتر میں احادیث یا اثر بیان کرتے ہیں وہ اپنے اندر کس قدر ضعف رکھتے ہیں اس پر بھی سیر حاصل بحث محترم ابو محمد خرم شہزاد نے کی ہے ۔ان کے دلائل کس قدر مصدقہ اور مسکت ہیں یہ کتاب پڑھ کر ہر صاحب اندازہ کر سکتا ہے ۔ ( ص ٧ )
آخر میں لکھتے ہیں :اس کتاب کے مصنف ابو محمد خرم شہزاد بھائی کی متعدد کتب شائع ہو کر منصہء شہود پر آ چکی ہیں اور کچھ زیر طبع ہیں مؤلف کو اللہ رب العزت نے علم رجال کے شوق سے سرشار کیا ہے ، تحقیق ان کا مشغلہ ہے اور وہ اپنی بساط کے مطابق تحقیق و تخریج کے کام میں مگن ہیں ۔ ( ص ٨ )
مؤلف سبب تالیف بیان کرتے ہوئے لکھتے ہیں :ہمیں یہ بخوبی اندازہ ہے کہ یہ کتاب بہت سے احباب پر گراں گزرے گی تاہم ایک طویل مدت کے غور و خوض کے بعد ادارہ صبح روشن اس کتاب کو منصہء شہود پر لا رہا ہے کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی صحیح سنت کو زندہ کرنا ضروری بھی ہے اور لازم بھی ۔ علاوہ ازیں جو احباب اس مسئلے میں اختلافات رکھتے ہوں اور وہ تحقیق کے ساتھ اپنے موقف کو واضح کرنا چاہتے ہوں تو صبح روشن کا پلیٹ فارم ان کے لئے بھی حاضر ہے ۔ ( ص ٨ )
اس کے بعد لکھتے ہیں :رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے صحیح سند کے ساتھ قنوت وتر میں رکوع کے بعد ہاتھ اٹھانا اور تین وتر ایک سلام سے پڑھنا ثابت نہیں ۔ راقم الحروف نے لوگوں کی اس غلط فہمی کو دور کرنے کےلیے نماز وتر کے موضوع پر مختصر مگر جامع مضمون لکھا ، اس مضمون کو لکھنے کے کچھ عرصہ بعد راقم الحروف نے خود ( بذریعہ موبائل فون ) اور اس کے علاوہ ایک دوست کی زبانی سنا کہ اس نے ایک عالم دین سے رمضان المبارک کے مہینہ میں نماز تراویح کے بعد جب وترکی جماعت کھڑی ہونا تھی کہا :’’ آج قنوت وتر رکوع سے پہلے پڑھی جائے اور تین وتر اس طرح پڑھے جائیں گے کہ دو رکعت پر سلام پھیر کر تیسری رکعت الگ پڑھی جائے گی ‘‘ تو اس عالم دین نے کہا : اس طرح تو فتنہ پھیلے گا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ( حالانکہ اس عالم دین کے نزدیک بھی یہ طریقہ سنت سے ثابت ہے ) ۔
اس کے بعد اس عمل کو فتنہ کہنے والوں کو متنبہ کرتے ہوئے سنت کی اہمیت و فضیلت پر سلف صالحین کے اقوال بالأسانید نقل کرنے کے رقمطراز ہیں :افسوس صد افسوس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت پر عمل کرنے کو فتنہ کہا جارہا ہے ، اس پر جتنا افسوس کیا جائے کم ہے ـ میرے ضمیر نے مجھے ملامت کی ، جس پر میں نے نماز وتر کے موضوع پر تفصیل سے لکھنے کا ارادہ کر لیا۔ ( ص ١٠ )
خرم شہزاد بھائی کی عادت ہے کہ وہ ہر حدیث کی خود تحقیق کرتے ہیں ، چنانچہ یہ بات ان کی اس کتاب میں ہر جگہ موجود ہے جہاں بھی کوئی قول یا حدیث و اثر وغیرہ نقل کرتے ہیں اس کی سند کے رجال کے بارے کلام کرنے کے بعد اس پر حکم ذکر کرتے ہیں ۔راقم الحروف نے اس کتاب میں صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اورسلف صالحین کے منہج کے مطابق کتاب و سنت کا دفاع کرنے کی پوری کوشش کی ہے ۔ اللہ تعالی میری اس کوشش کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے ( آمین ) راقم الحروف کو اپنی کم علمی کا احساس بھی ہے ، لہذا اس کتاب میں اگر کوئی غلطی یا خامی ہے تو میری اپنی طرف سے ہے او اگر کوئی خوبی ہے تو وہ اللہ کا فضل اور اس کی رحمت ہے ۔ اہل علم سے التماس ہے کہ اگر وہ اس کتاب میں کوئی غلطی اور خامی دیکھیں تو مطلع فرماکر شکریہ کا موقع دیں تاکہ آئندہ اس کی اصلاح ہو سکے ۔( ص ٢٠ )
اللہ سے دعا ہے کہ اللہ ان کے علم و عمل میں برکت فرمائے ۔۔
کتاب کے اہم اور بنیادی مضامین کی فہرست کچھ یوں ہے :
تیں وتر ایک سلام سے پڑھنا ۔
تین وتر پڑہنے کا سنت طریقہ ۔
کیا وتروں کی تعداد صرف تین رکعت ہے ؟
وتر کے واجب نہ ہونے کے دلائل ۔
نماز وتر سنت ( نفل ) ہے ۔
رکوع کے بعد ہاتھ اٹھانا ۔
حاصل کلام ۔