• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

نماز

محمدعظیم

مبتدی
شمولیت
مارچ 10، 2014
پیغامات
28
ری ایکشن اسکور
26
پوائنٹ
13
اسلام علیکم،
بھائی اج میرے سامنے اک پوسٹ ائی جو میں یہاں لکھنا چہتاہوں اپ سب باعلم بھائیوں سے درخواست کی جاتی ہے کہ میری رہنمائی کرے قران اور صحیح آحادیث کی روشنی میں،
کیا فرماتے ھیں علمائے کرام از ھر دو طبقہائے اھل سنت و اھل حدیث ؟
کل کے جمعے کے ٹائیٹل پر نظر پڑی تو خیال آیا کہ !
سب سے پہلے فرض ھونے والی عبادت نماز ھے ! یہ وہ واحد عبادت ھے جو جبرائیل نے کر کے دکھائی ھے اور ایک بار نہیں دو دو بار پڑھ کر دکھائی ھے ،ظہر کے پہلے وقت پھر عصر کے پہلے وقت پھر مغرب کے پہلے وقت پر عشاء کے پہلے وقت پھر فجر کے پہلے وقت ،،، اگلے دن جس وقت عصر پڑھائی تھی اس وقت ظہر پڑھائی ،، اور عصر کو مؤخر کر کے پڑھایا پھر مغرب کو عشاء کے وقت پڑھایا پھر عشاء کو مؤخر کر کے پڑھایا پھر فجر کو دیر سے پڑھایا ،، گویا اوقات معین ھو گئے کہ ظہر کہاں سے کہاں تک ھے اور بقایا نمازیں بھی !
پھر یہ کہ یہ عبادت سال میں ایک دفعہ نہیں بلکہ ھر روز پانچ دفعہ کی جاتی ھے ، اور پہلے دن سے پانچ دفعہ ھی پڑھی جاتی ھے ! پھر قرآن میں سب سے زیادہ حکم بھی اس کا آیا ھے - مگر یہ امت اس کا فیصلہ نہیں کر پا رھی کہ حقیقت میں نماز پڑھی کسطرح گئ؟ جب یہ مکے میں فرض ھوئی تو مکی دور میں کوئی راوی نہیں بتاتا کہ کیسے پڑھی جاتی تھی ؟ نماز کی ادائیگی کی دلیل ایک یمنی صحابی سے لی جاتی ھے جننہوں نے دو دفعہ مدینے کو وزٹ کیا ،، نبی ﷺ کے پرانے ساتھیوں ابوبکرؓ عمر ؓ عثمانؓ ، علیؓ اور عشرہ مبشرہ نے کوئی ترتیب بیان کی ھو ،، خود نبی کریم ﷺ ھی اگر ان باتوں کو کوئی ویلیو دیتے جن کی بنیاد پر مساجد الگ کر لی گئ ھیں ،، تو آدھے گھنٹے میں نماز سکھا سکتے تھے ،،کیا حضورﷺ یہی کام کرنے نہیں آئے تھے ؟ کیا وہ معلم نہیں تھے ؟
کہیں ایسا تو نہیں کہ نماز میں صرف انہی ارکان کی اھمیت ھے جن کا ذکر قرآن نے کر دیا ھے اور نبی کریمﷺ نے اس پر اضافہ پسند نہیں فرمایا ،، مثلاً قوموا للہ قانتین،، قیام اور قتوت یعنی قیام میں تابعداروں کی طرح وقوف ،، وارکعوا ،، رکوع ،، واسجدوا ،سجود ،، وغیرہ ،، اور رفع یدین اور ھاتھ اوپر نیچے باندھنا کوئی اھمیت نہ رکھتا ھو ؟
دوسری جانب غیر اھم باتوں نے اھم سے ایک گھناؤنا جرم کرا لیا ھو ؟
مسجد الگ کرنا کوئی معمولی جرم نہیں ،،یہ خدا الگ کرنے والی بات ھے ،، ھندو تو مندر اس لئے الگ الگ بناتے ھیں کیوںکہ ھر دیوتا کا اپنا مندر اور اپنا طریقہ عبادت ھے ،،
اس کے باوجود امت میں سب سے زیادہ افتراق و جوتم پیکار صرف نماز پر ھے ! ذرا ذرا سے اختلاف پہ مساجد الگ بنا لی گئ ھیں اور بھوک سے خودکشی کرتے ماؤں اور بچوں والے معاشرے میں قلعہ نما مساجد نظر آتی ھیں !
پھر بقیہ ساری دنیا میں سب مکاتب فکر ایک ھی مسجد میں نماز پڑھتے ھیں حرمین شریفین سمیت ،،یہ برصغیر میں خدا کے گھر کی تقسیم ھندو ڈی این اے کا کمال ھے ؟
سوال یہ ھے کہ جبرائیل نے رفع یدین کیا تھا یا نہیں ؟
کیا نبی ﷺ نے کسی کو رفع یدین کا حکم دیا تھا یا نہیں ؟
اگر جرائیل نے نماز پڑھا کر دکھا دی تھی تو پھر نماز کی حرکات میں ارتقاء کیسا ؟
پہلے بات چیت کرتے تھے ، پھر منع کر دی گئ !
پہلے سلام کا جواب دیتے تھے پھر منع کر دیا گیا !
پہلے رکوع میں دونوں ھاتھوں کی ہتھیلیاں جوڑ کر گھٹنوں کے درمیان پھنسا لیتے تھے ،جسے تطبیق کہتے ھیں !
پھر دونوں ھاتھ گھٹنوں پر رکھنے کا طریقہ اختیار کیا گیا !
کیا جرائیل نے پہلے رفع یدین کیا پھر اگلی نماز میں نہیں کیا ؟
کیا جبرائیل نے پہلی نماز میں تطبیق کی اور اگلے دن ھاتھ گھٹنوں پر رکھے ؟
کیا فرماتے ھیں علمائے کرام ؟؟؟
جزاک اللہ خیرا
 

محمدعظیم

مبتدی
شمولیت
مارچ 10، 2014
پیغامات
28
ری ایکشن اسکور
26
پوائنٹ
13
اسلام علیکم،
بھائی اج میرے سامنے اک پوسٹ ائی جو میں یہاں لکھنا چہتاہوں اپ سب باعلم بھائیوں سے درخواست کی جاتی ہے کہ میری رہنمائی کرے قران اور صحیح آحادیث کی روشنی میں،
کیا فرماتے ھیں علمائے کرام از ھر دو طبقہائے اھل سنت و اھل حدیث ؟
کل کے جمعے کے ٹائیٹل پر نظر پڑی تو خیال آیا کہ !
سب سے پہلے فرض ھونے والی عبادت نماز ھے ! یہ وہ واحد عبادت ھے جو جبرائیل نے کر کے دکھائی ھے اور ایک بار نہیں دو دو بار پڑھ کر دکھائی ھے ،ظہر کے پہلے وقت پھر عصر کے پہلے وقت پھر مغرب کے پہلے وقت پر عشاء کے پہلے وقت پھر فجر کے پہلے وقت ،،، اگلے دن جس وقت عصر پڑھائی تھی اس وقت ظہر پڑھائی ،، اور عصر کو مؤخر کر کے پڑھایا پھر مغرب کو عشاء کے وقت پڑھایا پھر عشاء کو مؤخر کر کے پڑھایا پھر فجر کو دیر سے پڑھایا ،، گویا اوقات معین ھو گئے کہ ظہر کہاں سے کہاں تک ھے اور بقایا نمازیں بھی !
پھر یہ کہ یہ عبادت سال میں ایک دفعہ نہیں بلکہ ھر روز پانچ دفعہ کی جاتی ھے ، اور پہلے دن سے پانچ دفعہ ھی پڑھی جاتی ھے ! پھر قرآن میں سب سے زیادہ حکم بھی اس کا آیا ھے - مگر یہ امت اس کا فیصلہ نہیں کر پا رھی کہ حقیقت میں نماز پڑھی کسطرح گئ؟ جب یہ مکے میں فرض ھوئی تو مکی دور میں کوئی راوی نہیں بتاتا کہ کیسے پڑھی جاتی تھی ؟ نماز کی ادائیگی کی دلیل ایک یمنی صحابی سے لی جاتی ھے جننہوں نے دو دفعہ مدینے کو وزٹ کیا ،، نبی ﷺ کے پرانے ساتھیوں ابوبکرؓ عمر ؓ عثمانؓ ، علیؓ اور عشرہ مبشرہ نے کوئی ترتیب بیان کی ھو ،، خود نبی کریم ﷺ ھی اگر ان باتوں کو کوئی ویلیو دیتے جن کی بنیاد پر مساجد الگ کر لی گئ ھیں ،، تو آدھے گھنٹے میں نماز سکھا سکتے تھے ،،کیا حضورﷺ یہی کام کرنے نہیں آئے تھے ؟ کیا وہ معلم نہیں تھے ؟
کہیں ایسا تو نہیں کہ نماز میں صرف انہی ارکان کی اھمیت ھے جن کا ذکر قرآن نے کر دیا ھے اور نبی کریمﷺ نے اس پر اضافہ پسند نہیں فرمایا ،، مثلاً قوموا للہ قانتین،، قیام اور قتوت یعنی قیام میں تابعداروں کی طرح وقوف ،، وارکعوا ،، رکوع ،، واسجدوا ،سجود ،، وغیرہ ،، اور رفع یدین اور ھاتھ اوپر نیچے باندھنا کوئی اھمیت نہ رکھتا ھو ؟
دوسری جانب غیر اھم باتوں نے اھم سے ایک گھناؤنا جرم کرا لیا ھو ؟
مسجد الگ کرنا کوئی معمولی جرم نہیں ،،یہ خدا الگ کرنے والی بات ھے ،، ھندو تو مندر اس لئے الگ الگ بناتے ھیں کیوںکہ ھر دیوتا کا اپنا مندر اور اپنا طریقہ عبادت ھے ،،
اس کے باوجود امت میں سب سے زیادہ افتراق و جوتم پیکار صرف نماز پر ھے ! ذرا ذرا سے اختلاف پہ مساجد الگ بنا لی گئ ھیں اور بھوک سے خودکشی کرتے ماؤں اور بچوں والے معاشرے میں قلعہ نما مساجد نظر آتی ھیں !
پھر بقیہ ساری دنیا میں سب مکاتب فکر ایک ھی مسجد میں نماز پڑھتے ھیں حرمین شریفین سمیت ،،یہ برصغیر میں خدا کے گھر کی تقسیم ھندو ڈی این اے کا کمال ھے ؟
سوال یہ ھے کہ جبرائیل نے رفع یدین کیا تھا یا نہیں ؟
کیا نبی ﷺ نے کسی کو رفع یدین کا حکم دیا تھا یا نہیں ؟
اگر جرائیل نے نماز پڑھا کر دکھا دی تھی تو پھر نماز کی حرکات میں ارتقاء کیسا ؟
پہلے بات چیت کرتے تھے ، پھر منع کر دی گئ !
پہلے سلام کا جواب دیتے تھے پھر منع کر دیا گیا !
پہلے رکوع میں دونوں ھاتھوں کی ہتھیلیاں جوڑ کر گھٹنوں کے درمیان پھنسا لیتے تھے ،جسے تطبیق کہتے ھیں !
پھر دونوں ھاتھ گھٹنوں پر رکھنے کا طریقہ اختیار کیا گیا !
کیا جرائیل نے پہلے رفع یدین کیا پھر اگلی نماز میں نہیں کیا ؟
کیا جبرائیل نے پہلی نماز میں تطبیق کی اور اگلے دن ھاتھ گھٹنوں پر رکھے ؟
کیا فرماتے ھیں علمائے کرام ؟؟؟
جزاک اللہ خیرا
اسلام علیکم،
بھائی کچھ دن پہلے کچھ سوالات کئے تھے پر ابھی تک جواب نہیں ایا،پلیز میرے محترم بھائیوں میرے سوالات کا جواب دیجئے،جزاک اللہ خیرا
 
Top