محمد آصف مغل
سینئر رکن
- شمولیت
- اپریل 29، 2013
- پیغامات
- 2,677
- ری ایکشن اسکور
- 4,006
- پوائنٹ
- 436
کہتے ہیں کہ شادی داعی و مبلغین حضرات کامقبرہ ہوتی ہے کتنے ایسے مبلغ ہیں جو شادی کے بعد سست پڑگئے اور ان کی دعوتی سرگرمیاں ماند پڑگئیں اس کی وجہ ظاہر ہے کہ ان کی گھریلو مصروفیات کابڑھنا ہے اور ایسے لوگوں سے دور ہونا ہے جو پہلے ان کی دعوتی کاموں میں مدد کررہے تھے ۔نیکی اور اطاعت کے کاموں میں شوہر کی مددکرے۔
اس لئے جس عورت کی شادی کسی مبلغ مرد سے ہوتوا سکو چاہیئے کہ شوہر کی دعوتی سرگرمیوں میں مدد کرے اور اس کی حوصلہ افزائی کرے اس کے لئے مناسب فضا اور ماحول تیار رکے اور اس کے زیادہ نکلے اور باہر رہنے کو صبر سے برداشت کرے ۔کوئی بچہ بیمار ہوجاتا ہے اور بیماری معمولی ہے تو خود ہی اس کا علاج کرے۔سہیلیوں یارشتے داروں کے یہاں جانے کا زیادہ مطالبہ نہ کرے بلکہ مبلغ کی تصنیفات اس کے دروس وغیرہ میں اس کی مدد کرے مختلف مسائل کے شرعی جاننے میں اس کاساتھ دے ۔
یہ بھی ممکن ہے کہ وہ عورتوں کااپنا ایک دعوتی حلقہ بنائے جسکانگران و سرپرست اس کا شوہر ہو مقصود یہ ہے کہ یہ داعی و مبلغ شوہر شادی کی وجہ سے کمزور نہ پڑے۔
وہ عورت جس کی شادی مبلغ یاداعی مرد سے نہ ہوتو اس کو چاہیئے کہ اپنے شوہر کے ساتھ بڑی ذہانت اور سلیقے سے چلے۔اسے مسجد میں نماز کے لئے جانے کاکہے۔اور نرمی سے نماز کے لئے اٹھائے اور اگر وہ کوئی سخ یا غلط بات کہتا ہے تو صبر کرے اور غصہ نہ ہواور قطع رحمی نہ کرے کیونکہ ہوسکتا ہے ایسے اسلوب سے شوہر اور ضدی اور خود سر ہوجائے ۔
نیز پھر تھوڑے عرصے کے بعد اسے اس کے مردوں کی طرف سے صدقہ کرنے کو کہے کیونکہ وہ حساب کتاب کے مرحلے میں پہنچ چکے ہیں اسے موت سے ڈرائے ۔
نیک بیوی ہمیشہ مختلف طریقوں سے اپنے شوہر کو نصیحت کرتی رہتی ہے یہاں تک کہ وہ خود نیکوکاروں میں شامل ہوجاتا ہے یہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم علی ؓ کوفرماتے ہیں:اللہ تعالی تمہارے ذریعے ایک آدمی کو ہدایت دے دے یہ تمہارے لئے سرخ اونٹوں سے بہتر ہے۔(۱)بخاری۔