• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

واللہ ! میں آپ کی اور معاذ کی گنگناہٹ نہیں سمجھتا

ابو عکاشہ

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 30، 2011
پیغامات
412
ری ایکشن اسکور
1,491
پوائنٹ
150
عن أبي هريرة قال قال رسول الله صلی الله عليه وسلم لرجل ما تقول في الصلاة قال أتشهد ثم أسأل الله الجنة وأعوذ به من النار أما والله ما أحسن دندنتک ولا دندنة معاذ قال حولها ندندن
الراوي: أبو هريرة المحدث:الألباني - المصدر: صحيح ابن ماجه - الصفحة أو الرقم: 751
خلاصة حكم المحدث: صحيح

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی نے ایک شخص سے فرمایا تم نماز میں کیا پڑھتے ہو؟ عرض کیا تشہد کے بعد اللہ تعالیٰ سے جنت کا سوال کرتا ہوں اور دوزخ سے پناہ مانگتا ہوں اور و اللہ ! میں آپ کی گنگناہٹ اور معاذ رضی اللہ تعالیٰ عنہ (جو ہمارے امام ہیں) کی گنگناہٹ نہیں سمجھتا (کہ آپ اور معاذ کیا دعا مانگتے ہیں) فرمایا ہم بھی اسی کے گرد (جنت کا سوال اور دوزخ سے پناہ) گنگناتے ہیں ۔ سنن ابن ماجہ:جلد سوم:حدیث نمبر 727

ابوصالح آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ایک صحابی سے روایت کرتے ہیں کہ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک شخص سے پوچھا کہ تو نماز کے قعدہ اخیرہ میں کیا کہتا ہے؟ (یعنی کیا دعا کرتا ہے؟) اس نے کہا پہلے میں تشہد پڑھتا ہوں پھر یہ دعا کرتا ہوں اے اللہ میں تجھ سے جنت کا سوال کرتا ہوں اور جہنم سے تیری پناہ میں آتا ہوں، لیکن میں ٹھیک سے آپ کی آواز نہیں سن پاتا ہوں اور نہ ہی معاذ کی (جو ہماری امامت کرتے ہیں) آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ہم بھی اس جنت کے گرد گھومتے ہیں (یعنی ہماری دعائیں بھی جنت کی طلب پر مشتمل ہوتی ہیں)۔ سنن ابوداؤد:جلد اول:حدیث نمبر 790
الراوي: بعض أصحاب النبي صلى الله عليه وسلم المحدث:أبو داود - المصدر: سنن أبي داود - الصفحة أو الرقم: 792
خلاصة حكم المحدث: سكت عنه [وقد قال في رسالته لأهل مكة كل ما سكت عنه فهو صالح]

دخلَ رسولُ اللَّهِ صلَّى اللَّهُ عليهِ وسلَّمَ المسجدَ فإذا هوَ برجلٍ قد قضى صلاتَهُ وهوَ يتشهَّدُ وهوَ يقولُ اللَّهمَّ إنِّي أسألُكَ يا اللَّهُ الأحدُ الصَّمدُ الَّذي لم يلِد ولم يولَد ولم يكن لهُ كُفوًا أحدٌ أن تغفرَ لي ذنوبي إنَّكَ أنتَ الغفورُ الرَّحيمُ قالَ فقالَ قد غفرَ لهُ قد غفرَ له ثلاثًا
الراوي: محجن بن الأدرع المحدث:الألباني - المصدر: صحيح أبي داود - الصفحة أو الرقم: 985
خلاصة حكم المحدث: صحيح

سیدنا محجن بن ادر ع رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مسجد میں تشریف لائے تو ایک شخص کو دیکھا جسکی نماز ختم کے قریب تھی اور وہ اس طرح تشہد پڑھ رہا تھا اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُکَ يَا أَللَّهُ الْأَحَدُ الصَّمَدُ الَّذِي لَمْ يَلِدْ وَلَمْ يُولَدْ وَلَمْ يَکُنْ لَهُ کُفُوًا أَحَدٌ أَنْ تَغْفِرَ لِي ذُنُوبِي إِنَّکَ أَنْتَ الْغَفُورُ الرَّحِيمُ، محجن بن ادرع رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے یہ سن کر فرمایا اس کو بخش دیا گیا اور یہ جملہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے تین مرتبہ دہرایا
سنن ابوداؤد:جلد اول:حدیث نمبر 985
نماز کا بیان : تشہد کے بعد کیا دعا پڑھے

عن ابن عباس رضی اللہ عنھما قال
كانَ رسولُ اللَّهِ صلَّى اللَّهُ عليْهِ وسلَّمَ يعلِّمنا هذا الدُّعاءَ كما يعلِّمنا السُّورةَ منَ القرآنِ اللَّهمَّ إنِّي أعوذُ بِكَ من عذابِ جَهنَّمَ وأعوذُ بِكَ من عذابِ القبرِ وأعوذُ بِكَ من فتنةِ المسيحِ الدَّجَّالِ وأعوذُ بِكَ من فِتنةِ المحيا والمماتِ
الراوي: عبدالله بن عباس المحدث:الألباني - المصدر: صحيح ابن ماجه - الصفحة أو الرقم: 3112
خلاصة حكم المحدث: حسن صحيح

سیدنا ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہمیں یہ دعا اس طرح سکھایا کرتے تھے جس طرح قرآن کی سورت سکھاتے تھے۔ اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِکَ مِنْ عَذَابِ جَهَنَّمَ وَأَعُوذُ بِکَ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ وَأَعُوذُ بِکَ مِنْ فِتْنَةِ الْمَسِيحِ الدَّجَّالِ وَأَعُوذُ بِکَ مِنْ فِتْنَةِ الْمَحْيَا وَالْمَمَاتِ اے اللہ ! میں عذاب جہنم سے آپ کی پناہ مانگتا ہوں اور عذاب قبر سے آپ کی پناہ مانگتا ہوں اور کانے دجال کے فتنہ سے آپ کی پناہ مانگتا ہوں اور زندگی اور موت کے فتنہ سے آپ کی پناہ مانگتا ہوں ۔
سنن ابن ماجہ:جلد سوم:حدیث نمبر720
دعاؤں کا بیان : جامع دعائیں ۔

عن عبد الله بن عمرو عن أبي بکر أنه قال لرسول الله صلی الله عليه وسلم علمني دعا أدعو به في صلاتي قال قل اللهم إني ظلمت نفسي ظلما کبيرا وقال قتيبة کثيرا ولا يغفر الذنوب إلا أنت فاغفر لي مغفرة من عندک وارحمني إنک أنت الغفور الرحيم
سیدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ سیدنا ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا مجھے ایسی دعا تعلیم دیں جسے میں اپنی نماز میں مانگا کروں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا (اللَّهُمَّ إِنِّي ظَلَمْتُ نَفْسِي ظُلْمًا کَثِيرًا وَلَا يَغْفِرُ الذُّنُوبَ إِلَّا أَنْتَ فَاغْفِرْ لِي مَغْفِرَةً مِنْ عِنْدِکَ وَارْحَمْنِي إِنَّکَ أَنْتَ الْغَفُورُ الرَّحِيمُ) پڑھا کرو یعنی اے اللہ میں نے اپنی جان پر بہت بڑا ظلم کیا اور قتیبہ نے کہا بہت زیادہ ظلم کیا اور تیرے سوا گناہوں کو معاف کرنے والا کوئی نہیں پس اپنے پاس سے میری مغفرت فرما اور مجھ پر رحم فرما بے شک تو ہی معاف کرنے والا نہایت مہربان ہے۔
صحیح مسلم:جلد سوم:حدیث نمبر 2368
ذکر دعا و استغفار کا بیان :
دعاؤں اور پناہ مانگنے کے بیان میں
 
Top