سلسلہ تعارف نمبر 11
آج ھماری نشست کے دوسرے نہایت فاضل دوست / پیارے بھائی ھیں:
محمد فہد حارث حفظہ اللہ
آئیے ذیل میں عزیز بھائی کی شخصیت کے متنوع پہلوؤں، بالخصوص ان کے وسیع اور جامع النوع دائرہ ہائے مطالعہ کتب وشخصیات سے واقفیت حاصل کرتے ھیں۔
آغاز ھی میں موصوف کے حوالے سے یہ بات ذھن میں رھے کہ وہ چونکہ باقاعدہ معروف درس نظامی پڑھے عالم نہیں ھیں، چنانچہ ان کے تعارف میں اصل چیز ان کا ذاتی مطالعہ اور متفرق شخصیات سے حصول علم کا بیان ھوگا، جس میں کچھ طوالت احباب کے لیے ممل نہیں ھونی چاھیے
1. نام: محمد فہد حارث
2. پیدائش: اپریل ۱۹۸۱ء
3. کیفیت: شادی شدہ، دو بچوں کے بابا ھیں
بیٹی کا نام: ہند بنت فھد
بیٹے کا نام: معاویہ بن فھد
4. دنیاوی تعلیم:
موصوف نے دسمبر 2003ء میں این ای ڈی یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنولوجی، کراچی سے کمپیوٹر انجینئرنگ میں بیچلرز کیا اور ساتھ ہی پاکستان اٹامک انرجی کمیشن میں نیوکلئیر پاور انجینئرنگ میں ماسٹرز میں ایڈمیشن لیا۔
2007 میں کراچی یونیورسٹی سے اسلامک اسٹڈیز میں ماسٹرز مکمل کیا۔ ساتھ ساتھ دینی مطالعہ کا شوق چلتا رہا ۔
5. دینی بیک گراؤنڈ:
عزیز بھائی کو ۱۹۹۹ء میں دینی مطالعہ کا شوق پیدا ہوا، لیکن چونکہ وہ ایک غیر عالم گھرانے سے تعلق رکھتے تھے، جس میں دور دور تک کوئی عالم دین نہیں تھا، سو گھر سے دینی تعلیم کو باقاعدہ حاصل کرنے کی کوئی رغبت نہ مل سکی۔
انہیں اصلا حبیب الرحمٰن کاندھلوی کی بدنام زمانہ کتاب: مذہبی داستانیں پڑھ کے اسماء الرجال اور علوم الحدیث سیکھنے کا شوق ہوا، چنانچہ انہوں نے ڈاکٹر محمود الطحان اور ڈاکٹر خالد علوی کی مصطلح الحدیث سے متعلق کتب پڑھیں۔
بعد ازاں ممتاز اصولی ڈاکٹر مصطفیٰ سعید الخن حفظہ اللہ کی مایہ ناز کتاب: اثر القواعد الاصولیۃ فی اختلاف الفقہاء کے اردو ترجمہ: "قواعد اصولیہ میں فقہا کا اختلاف اور فقہی مسائل پر اسکا اثر" پڑھ کر فقہ واصول کے خصوصی وتجزیاتی مطالعہ سے دلچسپی پیدا ہوئی۔
یہ ترجمہ شریعہ اکیڈمی، اسلامی یونیورسٹی اسلام آباد سے کافی عرصہ قبل شائع ھوا تھا۔۔۔
6. اب انہیں دین اسلام کو اسکی اصل بنیادوں سے سیکھنے کی شدید خواھش پیدا ھوئی، چنانچہ علوم دینیہ سے متعلق مندرجہ ذیل بنیادی کتب کا مطالعہ شروع کیا:
1) ڈاکٹر صبحی صالح کی علوم القرآن و علوم مصطلح الحدیث
2) مولانا عبیداللہ سعدی کی اصول فقہ
3) انٹر نیشنل اسلامک یونیورسٹی اسلام آباد سے تین جلدوں میں چھپنے والی عمدہ جامع ومختصر کتاب بنام: اصول فقہ کا تعارفی مطالعہ، جوکہ ڈاکٹر عرفان خالد ڈھلوں کی ترتیب شدہ ھے
4) ڈاکٹر خالد علوی رح کی مفصل کتاب: اصول حدیث
5) پروفیسر ڈاکٹر عبد الروف ظفر کی علم الحدیث سے متعلق جملہ کتب
6) علامہ مناع القطان کی علوم القرآن وغیرہ
7. اس کے بعد جناب فہد حارث صاحب نے ذیل کے علماء کرام کی کتب کی ورق گردانی شروع کردی:
شیخ الاسلام ابن تیمیہ
حافظ ابن قیم
امام ابن جوزی
امام ابن قدامہ
امام ابن العربی المالکی
حافظ ابن حجر عسقلانی
امام شوکانی
شاہ ولی اللہ محدث دھلوی
الشیخ محمد الامین الشنقیطی
الشیخ عبدالعزیز بن عبداللہ بن باز
علامہ ناصر الدین محدث الالبانی
علامہ عبدالرحمٰن مبارکپوری
مولانا ابو الوفا ثناء اللہ امرتسری
مولانا محمد محدث گوندلوی
مولانا عبداللہ محدث روپڑی
مولانا محمد اسمعٰیل سلفی
مولانا یحیی گوندلوی
الشیخ صفی الرحمٰن مبارکپوری
ڈاکٹر صالح بن فوزان
مولانا حافظ عبد الرحمٰن مدنی
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
حافظ صلاح الدین یوسف
مولانا محمد اقبال کیلانی
مولانا محمد اسحٰق بھٹی
حافظ زبیر علی محدث زئی
غلام احمد حریری
قاسم گرجاکھی
خالد گرجاکھی
مفتی محمد شفیع
مفتی محمد تقی عثمانی
ڈاکٹر محمود احمد غازی
مولانا ظفر احمد عثمانی
مولانا سرفراز خان صفدر
مولانا عبدالرشید نعمانی
مولانا منظور نعمانی
علامہ طاہر مکی
عتیق الرحمٰن سنبھلی
قاضی طاہر علی الہاشمی
ڈاکٹر مصطفیٰ سباعی
ڈاکٹر صبحی صالح
الشیخ محمد یوسف القرضاوی
ڈاکٹر علی الصلابی مدنی
ڈاکٹر وہبہ الزہیلی
عبد القادر عودہ شہید
سید قطب
محمد قطب
علامہ تمنا عمادی
مولانا عبید اللہ سندھی
حبیب الرحمٰن کاندھلوی
مسعود الدین عثمانی
سید سلیمان ندوی
علامہ شبلی نعمانی
حکیم فیض عالم صدیقی
علامہ ابو الاعلی مودودی
مولانا امین احسن اصلاحی مولانا حمید الدین فراہی
جاوید احمد غامدی
عامر عثمانی
قمر احمد عثمانی
محمود احمد عباسی وغیرہ
ان سب حضرات کی اکثر کتب سے استفادہ کیا۔ الحمد للہ
8. موصوف کے بقول کتب احادیث میں جو کتب انہوں نے مکمل پڑھیں وہ یہ ھیں:
موطا امام مالک
موطا امام محمد
صحیح بخاری
صحیح مسلم
سنن دارمی
صحیح ابن خزیمہ
مستدرک الحاکم
مشکوٰۃ المصابیح
سنن نسائی، سنن ابو داود اور سنن ابن ماجہ کے چیدہ چیدہ ابواب پڑھے ہیں۔
9. اہلحدیث عالم علامہ عبد البر سنابلی اور دیوبندی عالم مولانا سلیم اللہ خان صاحب کے ۸۰۰ گھنٹوں پر مشتمل دروس بخاری ومسلم کو انہوں نے سبقاً سبقاً سنا ہے۔
اسی طرح ڈاکٹر محمود احمد غازی مرحوم کے محاضرات قرآنی، حدیث، فقہ ،سیرت اور دوسرے تمام محاضرات بالاھتمام سنے ہیں۔
10. قرآنی تفاسیر میں سے تیسیر القرآن، احسن البیان، تفہیم القرآن، تفسیر ابن کثیر، فی ظلال القرآن اور چند دیگر تفاسیر زیر مطالعہ رہیں۔
شروحات حدیث میں توفیق الباری، فیض الباری، انوار الباری، فضل الباری، کشف الباری ، فتح الملہم، ابو داود کی شرح انوار المحمود اور عون المعبو وغیرہ پڑھنے کا اتفاق ہوا ہے۔
11. کچھ علمی شخصیتوں سے وہ خصوصی طور پر متاثر ہوئے، جنمیں یہ شخصیات شامل ھیں:
قاضی ابن العربی مالکی
حافظ صلاح الدین یوسف
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
مولانا صفی الرحمٰن مبارکپوری
الشیخ ڈاکٹر صالح الفوزان
مولانا سرفراز خان صفدر
علامہ عبدالرشید نعمانی
مولانا عتیق الرحمٰن سنبھلی علامہ یوسف القرضاوی
12. معاش کے سلسلے میں متحدہ عرب امارات آنا ہوا تو یہاں اساتذہ کے زیر نگرانی باقاعدہ تحصیل علم کی فرصت ملی۔ اس سلسلہ میں الکلمہ انسٹیٹوٹ آف اسلامک اسٹذیز سے فضیلۃ الشیخ ٹم حنبل مدنی حفظہ اللہ کی شاگردی میں علوم الاسلامیہ کا چار سالہ کورس کیا۔
شیخ ٹم حنبل مدنی سے بلوغ المرام اور نخبۃ الفکر پڑھی۔
شیخ ظفر الحسن مدنی سے ریاض الصالحین اور عمدۃ الاحکام پڑھی۔
الشیخ عبدالباسط فہیم سے سیرۃ ابن ہشام پڑھی۔
الشیخ ساجد عمر مدنی سے تفسیر القرآن کا دورہ کیا۔
الشیخ عبدالحمید ظفر مدنی سے قصص الانبیاء پڑھی
13. کچھ عرصہ قبل ھمارے بھائی کو الشیخ حافظ ابو یحییٰ نورپوری سلمہ اللہ سے اسکائپ ویڈیو کالنگ کے ذریعے ڈاکٹر محمود الطحان کی تیسیر مصطلح الحدیث پڑھنے کا موقع بھی ملا، لیکن یہ سلسلہ چند ماہ چل کر بلا تکمیل ختم ہوگیا۔
پھر انہوں نے ڈاکٹر معید ظفر مدنی سے علم الحدیث کی تکمیل کی، جبکہ فی الحال وہ الشیخ ظفر الحسن مدنی سے جامع ترمذی کی عظیم شرح تحفۃ الاحوذی پڑھ رھے ھیں۔
اللہ تعالیٰ عزیز بھائی کو ساری زندگی طالبعلم بنائے رکھے اور وہ اسی طرح طلب علم کے راھی بنے رھیں ۔۔۔ آمین یا رب العالمین