• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

ورقہ بن نوفل کو گالی نہ دو

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
ورقہ بن نوفل کو گالی نہ دو



رسول اللہ ﷺ پر جب پہلی وحی کا نزول ہوا تو آپ ﷺ پر کپکپی طاری تھی ۔ اس پریشانی کی حالت میں سیدہ ضدیجہ رضی اللہ عنہ آپ ﷺ کو لے کر اپنے چچازاد بھائی ورقہ بن نوفل کے پاس ٓئیں، ورقہ بن نوفل دور جاہلیت میں مذہب عیسائیت کے بہت بڑے پیشوا تھے ۔ رسول اللہ ﷺ سے ساری صورت حال سُن کر کہنے لگے آپ پر نبوت ورسالت کا ظہور ہوا ہے اور یاد رکھیں اسی وجہ سے آپ کی قوم آپ کو مکہ معظمہ سے نکال دے گی۔ اگر میں زندہ رہا تو ضرور تمہارہ مدد کروں گا۔ چنانچہ ورقہ بن نوفل جلد فوت ہو گئے۔ رسول اللہ ﷺ نے چند صحابہ کو ورقہ بن نوفل کے متعلق غیر مناسب گفتگو کرتے ہوئے سنا تو آپ ﷺ نے فرمایا۔

لا تسبو ورقہ، فانی رایت لہ جنتہ او جنتین۔ (1)

ترجمہ:۔ ورورقہ بن نوفل کو گالیاں نہ دو، میں نے اکے لیے ایک جنت یادو جنتیں دیکھی ہیں۔

اس حدیث سے واضح ہوا کہ ورقہ بن نوفل جنتی ہیں، اُن کے خلاف گفتگو جائز نہیں۔ اور اسی طرح دورہ جاہلیت میں جو اہل انجیل تھے اور اپنے مذہب پر قائم تھے اُن کے متعلق فضولیات ، لغویات اور گالم گلوچ سے اپنی زبان پاک رکھنی چاہیے۔



1۔ (صحیح) مستدرک علی الصحیحن 609/2، سلسلۃ الاحادیث لصحیحۃ ، المجلد الاول، القسم الثانی ، صفحہ 761 حدیث نمبر 405


کتاب :گالی
مولف : عبدالمنان راسخ
 
Top