• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

ولادت رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر شیطان کا رونا

شمولیت
مارچ 19، 2012
پیغامات
165
ری ایکشن اسکور
206
پوائنٹ
82
12345556_1517164885247221_861274432001340925_n.jpg


میلاد پر کون غمزدہ ہوتا ہے یہ ابن کثیر کا ایک قول نقل کیا گیا ہے البدایہ والنھایہ سے

البدایۃ والنہایۃ میں ہے،کہ
أَنَّ إِبْلِیسَ رَنَّ أَرْبَعَ رَنَّاتٍ حِینَ لُعِنَ، وَحِینَ أُہْبِطَ، وَحِینَ وُلِدَ رَسُولُ اللَّہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ، وَحِینَ أُنْزِلَتِ الْفَاتِحَۃُ
یعنی ابلیس چار بار بلند آواز سے رویا ہے
پہلی بارجب اللہ تعالیٰ نے اسے لعین ٹھہرا کراس پر لعنت فرمائی
دوسری بار جب اسے آسمان سے زمین پر پھنکا گیا
تیسری بار جب حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ولادت ہوئی
چوتھی بار جب سورۃ الفاتحہ نازل ہوئی
(بحوالہ البدایۃ والنہایۃ ۔جلد2صفحہ326۔مکتبۃالشاملۃ)
 
Last edited by a moderator:

کفایت اللہ

عام رکن
شمولیت
مارچ 14، 2011
پیغامات
4,999
ری ایکشن اسکور
9,800
پوائنٹ
722
امام ابن كثير رحمه الله (المتوفى774)نے کہا:
حكى السهيلي عن تفسير بقي بن مخلد الحافظ أن إبليس رن أربع رنات حين لعن وحين أهبط وحين ولد رسول الله صلى الله عليه و سلم وحين أنزلت الفاتحة [البداية والنهاية، مكتبة المعارف: 2/ 266 ۔267]

امام ابن کثیر نے یہ بات ابوالقاسم السھیلی سے نقل کی ہے سہیلی کی کتاب سے ان کے الفاظ ملاحظہ ہوں:

أبو القاسم عبد الرحمن بن عبد الله بن أحمد السهيلي (المتوفى: 581) نے کہا:
في تفسير بقي بن مخلد أن إبليس - لعنه الله - رن أربع رنات رنة حين لعن ورنة حين أهبط ورنة حين ولد رسول الله - صلى الله عليه وسلم - ورنة حين أنزلت فاتحة الكتاب[الروض الأنف ت السلامي (2/ 93)]

اولا:
ابوالقاسم السہیلی نے اسے بقی بن مخلد کی تفسیر سے نقل کیا ہے۔اوران سے نقل کرنے میں غلطی ہوئی ہے کیونکہ اصل روایت میں ولات رسول کی بات نہیں بلکہ بعثت رسول کی بات ہے جیساکہ دیگر لوگوں نے بقی بن مخلد ہی سے نقل کیا ہے چناں چہ:

محمد بن عبد الله الشبلي الدمشقيّ الحنفي، (المتوفى: 769 ) نے کہا:
ذكر بَقِي بن مخلد فِي تَفْسِيره أَن إِبْلِيس رن أَربع رنات رنة حِين لعن وَرَنَّة حِين أهبط وَرَنَّة حِين بعث رَسُول الله صلى الله عَلَيْهِ وَسلم وَرَنَّة حِين أنزلت فَاتِحَة الْكتاب[آكام المرجان في أحكام الجان (ص: 234)]

اور اگر سہیلی نے صحیح نقل کیا ہے تو بقی بن مخلد ہی کے کسی نسخہ میں غلطی ہوئی اور اصل الفاظ ولادت کی جگہ بعثت ہی کے ہیں ۔ جیساکہ ان روایات میں ہے جو باسند ہیں مثلا:

امام أبو بكر ابن الأنباري رحمه الله (المتوفى328)نے کہا:
حدثني أبي حدثني أبو عبيد الله الوراق حدثنا أبو داود حدثنا شيبان عن منصور عن مجاهد قال: إن إبليس لعنه الله رن أربع رنات: حين لعن، وحين أهبط من الجنة، وحين بعث محمد صلى الله عليه وسلم، وحين أنزلت فاتحة الكتاب[تفسير القرطبي (1/ 109) واسنادہ صحیح الی مجاھد]

امام أبو الشيخ الأصبهاني رحمه الله (المتوفى369)نے کہا:
أخبرنا أبو يعلى حدثنا أبو الربيع حدثنا جرير عن منصور عن مجاهد رحمه الله تعالى قال رن إبليس أربعا حين لعن وحين أهبط وحين بعث محمد صلی اللہ علیہ وسلم - وبعث على فترة من الرسل وحين أنزلت الحمد لله رب العالمين [العظمة - أبو الشيخ 5/ 1679 واسنادہ صحیح الی مجاھد]

امام أبو نعيم رحمه الله (المتوفى430)نے کہا:
حدثنا محمد بن معمر ثنا يوسف القاضي ثنا أبو الربيع ثنا جرير بن عبدالحميد عن منصور عن مجاهد قال رن إبليس أربعا حين لعن وحين أهبط وحين بعث النبي صلى الله عليه و سلم وقد بعث على فترة من الرسل وحين أنزلت الحمد لله رب العالمين[حلية الأولياء 3/ 299 رجالہ ثقات ماعد محمدبن عمر ]

معلوم ہوا کہ اصل روایت میں ولادت کی نہیں بلکہ بعثت کا تذکرہ ہے ۔
خود ابن کثیر رحمہ اللہ نے اپنی اسی کتاب میں دوسرے مقام پر نقل کیا:
وروى أبو الريبع عن جرير ابن عبد الحسيب عن منصور عن مجاهد قال رن إبليس أربع رنات حين لعن وحين أهبط وحين بعث النبي ( صلی اللہ علیہ وسلم ) وحين أنزلت الحمد لله رب العالمين [البداية والنهاية، مكتبة المعارف: 9/ 225]

ثانیا:
یہ کوئی حدیث نہیں ہے اور نہ ہی صحابی کا اثر ہے بلکہ یہ صرف امام مجاہد کا قول ہے اور امام مجاہد نے اس کی کوئی دلیل ذکر نہیں کی ہے لہٰذا بے دلیل بات کا کوئی اعتبار نہیں ۔
بعض لوگوں نے مجاہد سے آگے ابن عباس رضی اللہ عنہ کا تذکرہ کیا ہے چنانچہ :

مجد الدين أبو طاهر محمد بن يعقوب الفيروزآبادى (المتوفى: 817) نے کہا:
وقال مجاهد سمعت ابن عبّاس يقول: أَنَّ إِبليسُ أَربع أَنَّات: حين لُعن، وحين أُهبِط من الجنَّة، وحين بُعِث محمد صلَّى الله عليه وسلَّم، وحين أُنزلتْ فاتحة الكتاب [بصائر ذوي التمييز في لطائف الكتاب العزيز (1/ 132)]

لیکن علامہ فیروز آبادی نے کوئی سند ذکر نہیں کی ہے اس لئے اس لئے یہ اضافہ بے بنیاد ہے ۔اور اصل بات یہی ہے کہ یہ امام مجاہد کا قول ہے۔

امام ابن رجب رحمه الله (المتوفى:795)نے کہا:
والمعروف هذا عن هذا عن مجاهد من قوله قال: رن إبليس أربع رنات حين لعن وحين أهبط من الجنة وحين بعث محمد وحين أنزلت فاتحة الكتاب [لطائف المعارف لابن رجب: ص: 181]

معلوم ہوا کہ یہ محض امام مجاہد کا قول ہے اور امام مجاہد نے اس کی کوئی دلیل پیش نہیں کی اور نہ ہی اس کی کوئی صحیح دلیل موجود ہے اس لئے یہ قول غیرمعتبر ہے۔
یاد رہے کہ اصل قول میں ولادت کا نہیں بلکہ بعثت کا ذکر ہے۔
 
Top