• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

ولید بن مسلم کے عنعنہ کی ایک نادر کیفیت کا حکم۔

رضا میاں

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 11، 2011
پیغامات
1,557
ری ایکشن اسکور
3,580
پوائنٹ
384
اسلام علیکم،
امام ترمذی روایت کرتے ہیں:

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الحَسَنِ قَالَ: حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الدِّمَشْقِيُّ قَالَ: حَدَّثَنَا الوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ أَبِي رَبَاحٍ، وَعِكْرِمَةَ، مَوْلَى ابْنِ عَبَّاسٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّهُ قَالَ: بَيْنَمَا نَحْنُ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذْ جَاءَهُ عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ فَقَالَ: بِأَبِي أَنْتَ وَأُمِّي، تَفَلَّتَ هَذَا القُرْآنُ مِنْ صَدْرِي فَمَا أَجِدُنِي أَقْدِرُ عَلَيْهِ، فَقَالَ [ص:564] رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «يَا أَبَا الحَسَنِ، أَفَلَا أُعَلِّمُكَ كَلِمَاتٍ يَنْفَعُكَ اللَّهُ بِهِنَّ، وَيَنْفَعُ بِهِنَّ مَنْ عَلَّمْتَهُ، وَيُثَبِّتُ مَا تَعَلَّمْتَ فِي صَدْرِكَ؟» قَالَ: أَجَلْ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَعَلِّمْنِي. قَالَ: " إِذَا كَانَ لَيْلَةُ الجُمُعَةِ، فَإِنْ اسْتَطَعْتَ أَنْ تَقُومَ فِي ثُلُثِ اللَّيْلِ الآخِرِ فَإِنَّهَا سَاعَةٌ مَشْهُودَةٌ، وَالدُّعَاءُ فِيهَا مُسْتَجَابٌ، وَقَدْ قَالَ أَخِي يَعْقُوبُ لِبَنِيهِ {سَوْفَ أَسْتَغْفِرُ لَكُمْ رَبِّي} [يوسف: 98] يَقُولُ: حَتَّى تَأْتِيَ لَيْلَةُ الجُمْعَةِ، فَإِنْ لَمْ تَسْتَطِعْ فَقُمْ فِي وَسَطِهَا، فَإِنْ لَمْ تَسْتَطِعْ فَقُمْ فِي أَوَّلِهَا، فَصَلِّ أَرْبَعَ رَكَعَاتٍ، تَقْرَأُ فِي الرَّكْعَةِ الأُولَى بِفَاتِحَةِ الكِتَابِ وَسُورَةِ يس وَفِي الرَّكْعَةِ الثَّانِيَةِ بِفَاتِحَةِ الكِتَابِ وَحم الدُّخَانِ، وَفِي الرَّكْعَةِ الثَّالِثَةِ بِفَاتِحَةِ الكِتَابِ وَالم تَنْزِيلُ السَّجْدَةِ، وَفِي الرَّكْعَةِ الرَّابِعَةِ بِفَاتِحَةِ الكِتَابِ وَتَبَارَكَ المُفَصَّلِ، فَإِذَا فَرَغْتَ مِنَ التَّشَهُّدِ فَاحْمَدِ اللَّهَ، وَأَحْسِنْ الثَّنَاءَ عَلَى اللَّهِ، وَصَلِّ عَلَيَّ وَأَحْسِنْ، وَعَلَى سَائِرِ النَّبِيِّينَ، وَاسْتَغْفِرْ لِلْمُؤْمِنِينَ وَالمُؤْمِنَاتِ وَلِإِخْوَانِكَ الَّذِينَ سَبَقُوكَ بِالإِيمَانِ، ثُمَّ قُلْ فِي آخِرِ ذَلِكَ: اللَّهُمَّ ارْحَمْنِي بِتَرْكِ المَعَاصِي أَبَدًا مَا أَبْقَيْتَنِي، وَارْحَمْنِي أَنْ أَتَكَلَّفَ مَا لَا يَعْنِينِي، وَارْزُقْنِي حُسْنَ النَّظَرِ فِيمَا يُرْضِيكَ عَنِّي، اللَّهُمَّ بَدِيعَ السَّمَوَاتِ وَالأَرْضِ ذَا الجَلَالِ وَالإِكْرَامِ وَالعِزَّةِ الَّتِي لَا تُرَامُ، أَسْأَلُكَ يَا أَللَّهُ يَا رَحْمَنُ بِجَلَالِكَ وَنُورِ وَجْهِكَ أَنْ تُلْزِمَ قَلْبِي حِفْظَ كِتَابِكَ كَمَا عَلَّمْتَنِي، وَارْزُقْنِي أَنْ أَتْلُوَهُ عَلَى النَّحْوِ الَّذِي يُرْضِيكَ عَنِّيَ، اللَّهُمَّ بَدِيعَ السَّمَوَاتِ وَالأَرْضِ ذَا الجَلَالِ وَالإِكْرَامِ وَالعِزَّةِ الَّتِي لَا تُرَامُ، أَسْأَلُكَ يَا أَللَّهُ يَا رَحْمَنُ بِجَلَالِكَ وَنُورِ وَجْهِكَ أَنْ تُنَوِّرَ بِكِتَابِكَ بَصَرِي، وَأَنْ تُطْلِقَ بِهِ لِسَانِي، وَأَنْ تُفَرِّجَ بِهِ عَنْ قَلْبِي، وَأَنْ تَشْرَحَ بِهِ صَدْرِي، وَأَنْ تَغْسِلَ بِهِ بَدَنِي، فَإِنَّهُ لَا يُعِينُنِي [ص:565] عَلَى الحَقِّ غَيْرُكَ وَلَا يُؤْتِيهِ إِلَّا أَنْتَ، وَلَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ العَلِيِّ العَظِيمِ، يَا أَبَا الحَسَنِ فَافْعَلْ ذَلِكَ ثَلَاثَ جُمَعٍ أَوْ خَمْسًا أَوْ سَبْعًا تُجَبْ بِإِذْنِ اللَّهِ، وَالَّذِي بَعَثَنِي بِالحَقِّ مَا أَخْطَأَ مُؤْمِنًا قَطُّ " قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبَّاسٍ: فَوَاللَّهِ مَا لَبِثَ عَلِيٌّ إِلَّا خَمْسًا أَوْ سَبْعًا حَتَّى جَاءَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي مِثْلِ ذَلِكَ المَجْلِسِ فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي كُنْتُ فِيمَا خَلَا لَا آخُذُ إِلَّا أَرْبَعَ آيَاتٍ أَوْ نَحْوَهُنَّ، فَإِذَا قَرَأْتُهُنَّ عَلَى نَفْسِي تَفَلَّتْنَ وَأَنَا أَتَعَلَّمُ اليَوْمَ أَرْبَعِينَ آيَةً أَوْ نَحْوَهَا، وَإِذَا قَرَأْتُهَا عَلَى نَفْسِي فَكَأَنَّمَا كِتَابُ اللَّهِ بَيْنَ عَيْنَيَّ، وَلَقَدْ كُنْتُ أَسْمَعُ الحَدِيثَ فَإِذَا رَدَّدْتُهُ تَفَلَّتَ وَأَنَا اليَوْمَ أَسْمَعُ الأَحَادِيثَ فَإِذَا تَحَدَّثْتُ بِهَا لَمْ أَخْرِمْ مِنْهَا حَرْفًا، فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عِنْدَ ذَلِكَ: «مُؤْمِنٌ وَرَبِّ الكَعْبَةِ يَا أَبَا الحَسَنِ»: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ الوَلِيدِ بْنِ مُسْلِمٍ

یقینا یہ حدیث ضعیف ہے لیکن اس طرح کے کیس میں ولید بن مسلم ابن جریج سے سماع کی تصریح کر رہے ہیں اور چاہے انہوں نے ابن جریج اور عطاء کے درمیان سماع کی تصریح بیان نہیں کی لیکن یہ تو ثابت ہے کہ ابن جریج کی عطاء سے عن والی روایت بھی صحیح ہوتی ہے۔ تو کیا ولید بن مسلم کا یہاں سماع کی تصریح بیان نہ کرنا پھر بھی ضعف کا سبب ہو گا؟
جزاک اللہ خیرا
 

کفایت اللہ

عام رکن
شمولیت
مارچ 14، 2011
پیغامات
4,999
ری ایکشن اسکور
9,800
پوائنٹ
722
عطاء سے ابن جریج کا عنعنہ قبول ہوتا ہے لیکن اس صورت میں جب ابن جریج کے عنعنہ میں صرف ابن جریج کی تدلیس کا شبہہ ہو۔
لیکن یہاں ابن جریج کےعنعنہ میں ولید بن مسلم کی تدلیس کا بھی شبہہ ہے کیونکہ ولید بن مسلم تدلیس تسویہ کرتے تھے جس کا مطلب یہ ہے کہ اپنے شیخ سےاوپر بھی یہ کسی راوی کوساقط کرکے عن کا استعمال کرسکتے ہیں۔
یعنی زیر نظر سند میں ممکن ہے کہ ابن جریج اور عطاء کے بیچ واسطہ ہو اور اس واسطہ کو ولید نے گرادیا اور ابن جریج اور عطاء کے بیچ عن رکھ دیا۔

علامہ المعلمي رحمه الله فرماتے ہیں:
''وأعله ابن الجوزي: بأن الوليد يدلس التسوية: يعني فلعل ابن جريج إنما رواه عن رجل عن عطاء وعکرمة، فأسقط الوليد الرجل وجعله عن عطاء وعکرمة، فتکون البلية من ذاک الرجل'' [تعليق علي الفوائد المجموعة: 267].

یادرے کہ پیش کردہ حدیث نہ صرف ضعیف بلکہ موضوع اور من گھڑت ہے ابن الجوزی ، حافظ ابن حجر اور علامہ البانی رحمہم اللہ نے اسے موضوع کہا ہے۔
 
Top