• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

وھابیوں کے کیا "جرم" ہیں؟

سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔

علی بہرام

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 18، 2013
پیغامات
1,216
ری ایکشن اسکور
162
پوائنٹ
105
جی دیکھی ہیں آپ کی پوسٹس ، وہی تاویلات کیں ہیں جو آپ یہاں کر رہے ہیں۔
تاویلات تو کوئی اور فرمارہا ہے " نجد " اور " مشرق " کی شاید وہ آپ کی نظر سے نہیں گذری یا آپ تغا فل عارفانہ سے کام لے رہے ہیں !! مسکراہٹ
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,859
ری ایکشن اسکور
41,092
پوائنٹ
1,155
اور تو کوئی ایسی بات نہیں آپ کے مراسلے میں جس کا موضوع سے تعلق ہو لیکن آپ نے جو معنوی تحریف کا الزام لگایا ہے اس کو میں کلیئر کردوں
حدیث کا ترجمہ داؤد راز صاحب کا پیش کیا تھا جو کچھ اس طرح تھا
اخیر زمانہ قریب ہے جب ایسے لوگ مسلمانوں میں نکلیں گے جو نوعمر بیوقوف ہوں گے (ان کی عقل میں فتور ہو گا) ظاہر میں تو ساری خلق کے کلاموں میں جو بہتر ہے (یعنی حدیث شریف) وہ پڑھیں گے مگر درحقیقت ایمان کا نور ان کے حلق سے نیچے نہیں اترے گا، وہ دین سے اس طرح باہر ہو جائیں گے جیسے تیر شکار کے جانور سے پار نکل جاتا ہے۔
اس ترجمہ میں داؤد راز صاحب نے " ساری خلق کے کلاموں میں جو بہتر ہے " کی تشریح حدیث شریف بتائی ہے اور یہ سب آخر زمانے میں ہوگا یعنی آخری زمانے سے پہلے جو حدیث پڑھتے پڑھاتے تھے وہ اہل حدیث کہلاتے تھے وہ نہ نو عمر ہوتے تھے نہ عقل سے کورے لیکن اس آخری زمانے ایک گروہ پیدا ہوگیا ہے جو اہل حدیث کہلاتا ہے وہ حدیث پڑھتا پڑھاتا بھی ہے اور ان میں اکثر نو عمر ہیں ان قرائن کی روشنی میں ہی شاید داؤد راز نے يقولون من خيرِ قولِ البريَّةِ کا ترجمہ ظاہر میں تو ساری خلق کے کلاموں میں جو بہتر ہے کیا ہے اور سے مراد حدیث لی ہے
اگر آپ کی نظر میں یہ معنوی تحریف ہے تو اس کی ذمہ داری داؤد راز کے ذمہ ہے کیونکہ انھوں نے
خيرِ قولِ البريَّةِ سے مراد حدیث لی ہے
آپ نے مکمل حدیث کا غلط اطلاق کیا ہے، جس صاحب نے ترجمہ کیا ہے، ذرا ان سے پوچھیں کیا انہوں نے بھی اس حدیث کی وضاحت میں اہلحدیث مراد لیا ہے، اگر نہیں تو پھر یہ آپ کی بغض اور دشمنی ہے کہ آپ نے اپنا من چاہا مفہوم بیان کیا ہے۔

داؤد راز صاحب کے ترجمے سے پہلے سلف صالحین میں سے جن لوگوں نے اس حدیث کی شرح بیان کی ہے، ان میں سے دکھائیں کہ کتنوں نے اس حدیث سے مراد موجودہ دور کے لوگ جو اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات پر عمل کرنے کی طرف بلاتے ہیں، مراد لئے ہیں۔

اور آپ نے کوئی بات کلئیر نہیں کی، بات تب کلئیر ہو گی جب آپ ثبوت پیش کریں گے۔
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,859
ری ایکشن اسکور
41,092
پوائنٹ
1,155
تاویلات تو کوئی اور فرمارہا ہے " نجد " اور " مشرق " کی شاید وہ آپ کی نظر سے نہیں گذری یا آپ تغا فل عارفانہ سے کام لے رہے ہیں !! مسکراہٹ
چلیں وہ ایک علیحدہ موضوع ہے، ابھی آپ سے اس تھریڈ میں دو نکات پر بات ہو رہی ہے۔
نمبر 1
خوارج جو حضرت علی رضی اللہ عنہ کی تکفیر کرتے تھے ان میں اور موجودہ دور میں بریلویوں پر حکم لگانے والوں میں فرق
نمبر 2
خوارج کی حدیث کی معنوی تحریف جو آپ نے کی ہے

لہذا ہم اپنی گفتگو کو ان دو نکات پر مرکوز رکھتے ہیں۔ ان شاءاللہ
 

Dua

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 30، 2013
پیغامات
2,579
ری ایکشن اسکور
4,440
پوائنٹ
463
زرا وہاں جاکر میرے مراسلات پر غور و خوص فرمالیں

محترم علی بھائی!
ہر ہر دھاگہ میں اصلاح یا سیکھنے کی غرض سے نہیں بلکہ محض بحث کی کوئی غیر ضروری وجہ نکالنا آپ کا مشن ہے۔
پہلے ان موضوعات میں تو تشریف لیں آئیں جہاں سے فرار اختیار کیئے ہوئے ہیں۔
http://forum.mohaddis.com/threads/علی-بہرام-کو-ساکت-کردینے-والی-پوسٹیں.19211/
 

علی بہرام

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 18، 2013
پیغامات
1,216
ری ایکشن اسکور
162
پوائنٹ
105
چلیں وہ ایک علیحدہ موضوع ہے، ابھی آپ سے اس تھریڈ میں دو نکات پر بات ہو رہی ہے۔
نمبر 1
خوارج جو حضرت علی رضی اللہ عنہ کی تکفیر کرتے تھے ان میں اور موجودہ دور میں بریلویوں پر حکم لگانے والوں میں فرق
نمبر 2
خوارج کی حدیث کی معنوی تحریف جو آپ نے کی ہے

لہذا ہم اپنی گفتگو کو ان دو نکات پر مرکوز رکھتے ہیں۔ ان شاءاللہ
سو کال معنوی تحریف کا جواب دیا جاچکا ہے
خوارج کا نعرہ تھا کہ " حکم صرف اللہ کا " اور یہ نعرہ آج بھی سنے کو مل رہا ہے اس کو لگانے والے وہابی ہی ہیں کیا آپ اس بات جھٹلا سکتے ہیں ؟؟؟
 

علی بہرام

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 18، 2013
پیغامات
1,216
ری ایکشن اسکور
162
پوائنٹ
105
محترم علی بھائی!
ہر ہر دھاگہ میں اصلاح یا سیکھنے کی غرض سے نہیں بلکہ محض بحث کی کوئی غیر ضروری وجہ نکالنا آپ کا مشن ہے۔
پہلے ان موضوعات میں تو تشریف لیں آئیں جہاں سے فرار اختیار کیئے ہوئے ہیں۔
http://forum.mohaddis.com/threads/علی-بہرام-کو-ساکت-کردینے-والی-پوسٹیں.19211/
ویسے تو میں عموما اس طرح کے دھاگوں میں شرکت کرنے سے حتی امکان گریز کرتا ہوں جن میں کسی ممبر کا نام لیکر اپنی فتح کی جھوٹی کہانی سنائی گئی ہو جس تھریڈ کا آپ نے حوالہ دیا ہے اس میں بھی یہی بات ہے اور پھر آپ کے فراہم کردہ لنک میں جس تھریڈ کے حوالے سے اپنی فتح کی جھوٹی کہانی سنائی گئی ہے وہاں سے میرے سوالات کو ایک نئے دھاگے میں انتظامیہ نے منتقل کردیا تھا جس کا لنک یہ ہے
صحابہ کرام و أئمہ عظام کی طرف جھوٹ کی نسبت ؟
اس دھاگے میں میری آخری پوسٹ 15 دسمبر 2013 کو پوسٹ کی تھی اس کے بعد سے اب تک وہاں سنا ٹا چھایا ہوا ہے
کیا ایسے ہم ساکت کرنا کہہ سکتے ہیں ؟؟؟؟
آپ اگر موضوع کی مناسبت سے کچھ اظہار خیال فرمائے تو مجھے ہمتن گوش پائیں گی
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,859
ری ایکشن اسکور
41,092
پوائنٹ
1,155
سو کال معنوی تحریف کا جواب دیا جاچکا ہے
خوارج کا نعرہ تھا کہ " حکم صرف اللہ کا " اور یہ نعرہ آج بھی سنے کو مل رہا ہے اس کو لگانے والے وہابی ہی ہیں کیا آپ اس بات جھٹلا سکتے ہیں ؟؟؟
بہرام صاحب! ہم سب موضوعات پر باری باری گفتگو کریں گے۔ ان شاءاللہ
خوارج کے بارے میں تمام احادیث کا عربی متن اور ترجمہ لے کر ایک ایک پوائنٹ پر گفتگو کریں گے۔ ان شاءاللہ

ابھی ہم صرف دو نکات پر بات کر رہے ہیں، پہلے یہ کلئیر ہو جائے، آپ کسی خود پسندی میں مبتلا نہ ہوں کہ آپ نے کہا "میں نے جواب دے دیا ہے" تو جواب ہو گیا۔ ایسا کچھ نہیں ہے؟ آپ فرار کا راستہ ڈھونڈنا چاہیں تو میں آپ سے گفتگو ختم کر دیتا ہوں۔ آپ بتا دیں
میں نے کہا ہے کہ آپ (1) بے انصافی اور (2) حدیث میں معنوی تحریف کے مرتکب ہوئے ہیں۔

1) بے انصافی
خوارج جو حضرت علی رضی اللہ عنہ کی تکفیر کرتے تھے ان میں اور موجودہ دور میں بریلویوں پر حکم لگانے والوں میں فرق
آپ نے اس بات کا کوئی جواب نہیں دیا، آپ نے بتایا نہیں کہ ایک موحد شخصیت پر حکم لگانے والے اور موجودہ دور میں مشرک لوگوں پر حکم لگانے والے دونوں میں کوئی فرق ہے یا نہیں؟

2) حدیث میں معنوی تحریف
آپ نے خوارج کے بارے میں حدیث کا اطلاق دور حاضر میں اہلحدیث پر کیا، جب میں نے پوچھا کیا کہ بتائیں تو آپ نے سارا ملبہ داؤد راز صاحب پر ڈال دیا۔

چلیں اگر داؤد راز صاحب نے لفظ "حدیث شریف" لکھا ہے اور آپ نے خود ساختہ مفہوم اس سے اہلحدیث مراد لیا ہے، داود راز صاحب نے اس حدیث کی وضاحت میں اہلحدیث کہاں مراد لیا ہے؟
اور
داؤد راز صاحب کے ترجمے سے پہلے سلف صالحین میں سے جن لوگوں نے اس حدیث کی شرح بیان کی ہے، ان میں سے دکھائیں کہ کتنوں نے اس حدیث سے مراد موجودہ دور کے لوگ جو اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات پر عمل کرنے کی طرف بلاتے ہیں، مراد لئے ہیں۔
 

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,552
پوائنٹ
304
کیونکہ کبھی نہ کبھی دل کی بات زبان و قلم پر آہی جاتی ہے جس سے معلوم ہوجاتا ہے کہ یہ شخص اللہ اور اس کے رسول ﷺ سے محبت کرنے والا ہے یا نہیں

ایسی لئے کہا تھا کہ حدیث رسول ﷺ پیش فرمادیں اور آپ نے یہ رام لیلا سنا ڈالی
ویسے یہ سب اعمال ہیں اور یہ معیار نہیں محبت کا

اس نفرت کی بنیاد بھی فرمان رسول اللہﷺ کی بنیاد پر ہے
وإني سمعتُ رسولَ الله صلَّى اللهُ عليهِ وسلَّمَ يقول : ( سيخرج قومٌ في آخرِ الزمانِ، أحداثُ الأسنانِ، سفهاءُ الأحلامِ، يقولون من خيرِ قولِ البريَّةِ، لا يجاوزُ إيمانُهم حناجرَهم، يمرُقون من الدينِ كما يمرقُ السهمُ من الرمِيَّةِ، فأينما لقِيتموهم فاقتلوهم، فإنَّ في قتلِهم أجرًا لمن قتلَهم يومَ القيامةِ ) .
الراوي: علي بن أبي طالب المحدث: البخاري - المصدر: صحيح البخاري - الصفحة أو الرقم: 6930
خلاصة حكم المحدث: [صحيح]

صحيح البخاري - الصفحة أو الرقم: 3611
صحيح البخاري - الصفحة أو الرقم: 5057
صحيح مسلم - الصفحة أو الرقم: 1066

ترجمہ داؤد راز
حضرت علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے آپ فرماتے تھے اخیر زمانہ قریب ہے جب ایسے لوگ مسلمانوں میں نکلیں گے جو نوعمر بیوقوف ہوں گے (ان کی عقل میں فتور ہو گا) ظاہر میں تو ساری خلق کے کلاموں میں جو بہتر ہے (یعنی حدیث شریف) وہ پڑھیں گے مگر درحقیقت ایمان کا نور ان کے حلق سے نیچے نہیں اترے گا، وہ دین سے اس طرح باہر ہو جائیں گے جیسے تیر شکار کے جانور سے پار نکل جاتا ہے۔ (اس میں کچھ لگا نہیں رہتا) تم ان لوگوں کو جہاں پانا بے تامل قتل کرنا، ان کو جہاں پاؤ قتل کرنے میں قیامت کے دن ثواب ملے گا۔

اس حدیث میں بیان ہوا کہ آخر زمانے میں نو عمر اور بیوقوف لوگ ظاہر ہونگے جن کام یہ ہوگا کہ حدیث شریف پڑھیں اور پڑھائیں گے حدیث پڑھنے پڑھانے والوں کو اہل حدیث کہا جاتا ہے جو کہ آج کل وہابیوں کی پہچان ہے اور ان کے بارے میں رسول اللہﷺ نے ارشاد فرمایا کہ ایمان کا نور ان کے حلق سے نیچے نہین اترے گا کیونکہ رسول اللہﷺ نے فرمایا ہے کہ تمہارے دل میں ایمان داخل ہو ہی نہیں سکتا جب تک میری قرابت کی نسبت سے اہل بیت اطہار سے محبت نہ کرو وہابیوں کو اہل بیت اطہار سے کتنی محبت ہے اس پر کچھ کہنے کی ضرورت نہیں اس کے علاوہ وہابی فتنہ اس خطہ زمین سے اٹھا ہے جس کے بارے میں رسول اللہﷺ نے پہلے ہی ارشاد فرمادیا تھا کہ نجد سے فتنے اور شیطان کا سینگ نکلے گا
ایسی طرح صحیح بخاری ہی میں بیان ہوا کہ
ایک روز حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مالِ (غنیمت) تقسیم فرما رہے تھے تو ذوالخویصرہ نامی شخص نے جو کہ بنی تمیم سے تھا کہا : یا رسول اللہ! انصاف کیجئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : تو ہلاک ہو، اگر میں انصاف نہ کروں تو اور کون انصاف کرے گا؟
جب یہ گستاخ و خبیث پلٹ کا جانے لگا تو حضور ﷺ نے اس کی طرف اشارہ فرماکر ارشاد فرمایا
اس کی پشت سے ایسے لوگ پیدا ہوں گے جو اللہ تعالیٰ کی کتاب کی تلاوت سے زبان تر رکھیں گے، لیکن قرآن ان کے حلق سے نیچے نہیں اترے گا۔ دین سے اس طرح نکل جائیں گے جیسے تیر شکار سے پار نکل جاتا ہے۔

یعنی ذوالخویصرہ نامی شخص نے جو کہ قبیلہ بنی تمیم سے تھا کے بارے میں رسول اللہﷺ نے ارشاد فرمایا کہ اس کی نسل میں اس جیسے گستاخ پیدا ہونگے چونکہ وہابی فتنہ کے بانی کا تعلق بھی قبیلہ بنی تمیم سے ہے اور اس کے بارے میں بھی علماء اسلام کی رائے ہے کہ یہ رسول اللہ کی شان گھٹانے کی کوشش میں لگا رہتا تھا اس لئے غالب گمان یہی کہ یہ ذوالخویصرہ کی نسل سے ہے


ذوالخویصرہ کا حیلہ بھی بڑی تفصیل کے ساتھ صحیح بخاری اور صحیح مسلم میں بیان ہوا جو کہ کچھ اس طرح ہے
ذوالخویصرہ آنکھیں اندر کو دھنسی ہوئیں تھیں ، رخساروں کی ہڈیاں ابھری ہوئیں، اونچی پیشانی، گھنی داڑھی، سر منڈا ہوا تھا اور وہ اونچا تہبند باندھے ہوئے تھا


اگر اس حیلے پر فی زمانہ غور کیا جائے تو وہابی ہی اس پر پورا اترتے ہیں
رسول اللہﷺ نے صحابہ سے یہ بھی ارشاد فرمایا کہ : ان کی نمازوں اور ان کے روزوں کے مقابلہ میں تم اپنی نمازوں اور روزوں کو حقیر جانو گے لیکن وہ لوگ دین سے اس طرح خارج ہوں گے جس طرح تیر نشانہ سے پار نکل جاتا ہے۔

اور اس معیار پر بھی وہابی پورا اتر تے ہیں جس کا اعتراف آپ نے فرمایا ہے


ان سب قرائن باوجود آپ کی وھابیوں سے محبت چہ معنی دارد؟
اس حدیث کی تفصیل اسطرح ہے -

حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے یمن سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں کچھ سونا بھجوایا۔ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے وہ سونا چار ضرورت مندوں میں تقسیم فرما دیا۔ اس پر ایک شخص کھڑا ہو گیا اور کہنے لگا: یا رسول اللہ! خدا سے ڈریں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: تو ہلاک ہو، کیا میں تمام اہلِ زمین سے زیادہ خدا سے ڈرنے والا نہیں ہوں؟ سو جب وہ آدمی جانے کے لئے مڑا تو حضرت خالد بن ولید رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: یا رسول اللہ! میں اس کی گردن نہ اڑا دوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ایسا نہ کرو، شاید یہ نمازی ہو، حضرت خالد رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: بہت سے ایسے نمازی بھی تو ہیں کہ جو کچھ ان کی زبان پر ہے وہ دل میں نہیں ہوتا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا: مجھے یہ حکم نہیں دیا گیا کہ لوگوں کے دلوں میں نقب لگاؤں اور ان کے پیٹ چاک کروں۔ راوی کا بیان ہے کہ وہ آپ کو پشت کر کے مڑا تو آپ نے پھر اس کی جانب دیکھا اور فرمایا: اس کی پشت سے ایسے لوگ پیدا ہوں گے جو اللہ کی کتاب کی تلاوت سے زبان تر رکھیں گے، لیکن قرآن ان کے حلق سے نیچے نہیں اترے گا۔ دین سے اس طرح نکل جائیں گے جیسے تیر شکار سے پار نکل جاتا ہے۔

حوالہ جات
صحیح بخاري، کتاب المغازی، حدیث نمبر 4094
صحیح مسلم، کتاب الزکاۃ، حدیث نمبر
1064

اس شخص کی پشت سے خارجی پیدا ہوے خارجی گروہ کی اکثریت بدوی عراقیوں کی تھی۔ جنگ صفین کے موقع پر سب سے پہلے نمودار ہوا۔ یہ لوگ حضرت علی کی فوج سے اس بنا پر علیحدہ ہوگئے کہ انھوں نے حضرت امیر معاویہ کی ثالثی کی تجویز منظور کر لی تھی۔ حضرت علی رضی الله عنہ نے خارجیوں کو جنگ نہروان کا مقام پر شکست فاش دی۔ حضرت علی رضی الله عنہ کی فوج ١٠٠٠ نفوس پر مستعمل تھی جب کہ خارجیوں کی تعداد لگ بھگ ٦٠٠٠-٧٠٠٠ تھی - لیکن بعد کے کچھ ادوار میں ان کی شورش باقی رہی۔ حضرت علی ایک خارجی ابن ملجم کے ہاتھوں شہید ہوئے۔ اس کے بعد امیر معاویہ کے عہد میں بھی ان کی بغاوتیں ہوتی رہیں اور ان کا دائرہ عمل شمالی افریقہ تک پھیل گیا۔ کوفہ اور بصرہ ان کے دو بڑے مرکز تھے۔ فارس اور عراق میں بھی ان کی کافی تعداد تھی۔ وہ بار بار حکومت سے ٹکرائے۔ عباسی خلافت تک ان لوگوں کا اثر رسوخ رہا اور حکومت کے خلاف ان کی چھوٹی بڑی جنگیں جاری رہیں۔

حوالہ جات
تاریخ طبری جلد دوم سوم
طبقات ابن سعد جلد ششم
البدایہ و نہایہ از حماد الدین ابن کثیر -

ان تاریخی حقائق سے ثابت ہوتا ہے کہ آپ کا خارجیوں کو وہابی سمجھنے والا استدلال سرے سے غلط ہے -خارجی عراقی سرزمین پر پیدا ہونے والا گروہ تھا - جو کہ ایک صحیح حدیث کے مطابق فتنوں کی سرزمین ہے -
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,859
ری ایکشن اسکور
41,092
پوائنٹ
1,155
بہرام صاحب کا یہاں ساکت ہو جانا یہ ثابت کرتا ہے کہ ان کے پاس صرف قرآنی آیات اور احادیث کی اپنی من مانی تاویلات کرنے سے سوا کچھ نہیں ہے۔

بہرام صاحب کے ساتھ اگر کوئی تھوڑا سا بھی صحابہ کے فہم پر بات کرے تو ان کے نظریات کی عمارت اسی وقت زمین بوس ہو جاتی ہے۔ الحمدللہ
 

Dua

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 30، 2013
پیغامات
2,579
ری ایکشن اسکور
4,440
پوائنٹ
463
ویسے تو میں عموما اس طرح کے دھاگوں میں شرکت کرنے سے حتی امکان گریز کرتا ہوں جن میں کسی ممبر کا نام لیکر اپنی فتح کی جھوٹی کہانی سنائی گئی ہو جس تھریڈ کا آپ نے حوالہ دیا ہے اس میں بھی یہی بات ہے اور پھر آپ کے فراہم کردہ لنک میں جس تھریڈ کے حوالے سے اپنی فتح کی جھوٹی کہانی سنائی گئی ہے وہاں سے میرے سوالات کو ایک نئے دھاگے میں انتظامیہ نے منتقل کردیا تھا جس کا لنک یہ ہے
صحابہ کرام و أئمہ عظام کی طرف جھوٹ کی نسبت ؟
اس دھاگے میں میری آخری پوسٹ 15 دسمبر 2013 کو پوسٹ کی تھی اس کے بعد سے اب تک وہاں سنا ٹا چھایا ہوا ہے
کیا ایسے ہم ساکت کرنا کہہ سکتے ہیں ؟؟؟؟
آپ اگر موضوع کی مناسبت سے کچھ اظہار خیال فرمائے تو مجھے ہمتن گوش پائیں گی
جی بھائی اس موضوع کی مناسبت سے جو آپ کی طرف سے یہاں جاری ہے ،میں اتنا ہی کہوں گی خدارا یہ حدیث رسول اللہ ﷺ ہیں ، اگر آپ کو حدیث سمجھنی یا مکمل پیش کرنی بھی نہیں آتی تو احتیاط کریں جب تک کہ آپ کو اللہ سمجھنے کی توفیق عطا فرمائے۔حدیث کو ادھورا پیش کرنا اور من چاہا مفہوم نکالنا یہ آپ کی روش ہے۔دوسروں کی اصلاح سے پہلے خود پر تو غور فرما لیں۔۔۔!

اور محمد علی جواد بھائی نے بہت اچھی وضاحت کر دی۔جزاک اللہ خیرا
 
سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔
Top