محمد طالب حسین
رکن
- شمولیت
- فروری 06، 2013
- پیغامات
- 156
- ری ایکشن اسکور
- 93
- پوائنٹ
- 85
ارشاد باری تعالی ہے۔
وہ غیب کا جاننے والا ہے اور اپنے غیب پر کسی کو مطلع نہیں کرتا۔
سوائے اس پیغمبر کے جسے وہ پسند کرلے لیکن اس کے بھی آگے پیچھے پہرے دار مقرر کر دیتا ہے۔
تاکہ ان کے اپنے رب کے پیغام پہنچا دینے کا علم ہوجائے اللہ تعالی نے انکے آس پاس ﴿کی تمام چیزوں﴾ کا احاطہ کر رکھا ہے اور ہر چیز کی گنتی کا شمار کر رکھا ہے۔
سورة جن آیات 26۔27۔28
اللہ تعالی اپنے پیغمبر کو بعض غیب سے مطلع کر دیتا ہے جن کا تعلق یا تو اس کے فرائض رسالت سے ہوتا ہے یا وہ اس کی رسالت کی صداقت کی دلیل ہوتے ہیں۔
اور ظاہر بات ہے کہ اللہ کے مطلع کرنے سے پیغمبر عالم الغیب نہیں ہو سکتا۔
کیوں کہ پیغمبر بھی اگر عالم الغیب ہوتو پھر اس پر اللہ کی طرف سے غیب کے اظہار کا کوئی مطلب ہی نہیں رہتا۔
اللہ تعالی اپنے غیب کا اظہار اسی وقت اور اسی رسول پر کرتا ہے جس کو پہلے اس غیب کا علم نہیں ہوتا۔
اس لیے عالم الغیب صرف اللہ ہی کی ذات ہے یہاں بھی اس کی صراحت فرمائی گئی ہے۔
نزول وحی کے وقت پیغمبر کے آگے پیچھے فرشتے ہوتے ہیں جو شیاطین اور جنات کو وحی کی باتیں سننے نہیں دیتے۔
لیعلم میں ضمیر کا مرجع کون ہے؟
بعض کے نزدیک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہیں تا کہ آپ جان لیں کہ آپ سے پہلے رسولوں نے بھی اللہ کا پیغام اسی طرح پہنچایا جس طرح آپ نے پہنچایا یا نگران فرشتوں نے اپنے رب کا پیغام پیغمبر تک پہنچا دیا ہے اور بعض نے اس کا مرجع اللہ کو بنایا ہے۔
اس صورت میں مطلب ہوگا کہ اللہ تعالی اپنے پیغمبروں کی فرشتوں کے ذریعے سے حفاظت فرماتا ہے تاکہ وہ فریضئہ رسالت کی ادائیگی صحیح طریقے سے کر سکیں۔
نیز وہ اس وحی کی بھی حفاظت فرماتا ہے جو پیغمبر وں کو کی جاتی ہے تاکہ وہ جان لے کہ انہوں نے اپنے رب کے پیغامات لوگوں تک ٹھیک پہنچا دیے ہیں
یا فرشتوں نے پیغمبروں تک وحی پہنچا دی ہے۔