محمد عامر یونس
خاص رکن
- شمولیت
- اگست 11، 2013
- پیغامات
- 17,117
- ری ایکشن اسکور
- 6,786
- پوائنٹ
- 1,069
وہ کونسے اعمال ہے جن کا ثواب کسی دوسرے کوبخشنا مشروع ہے ؟
الحمدللہ :
کسی بھی زندہ شخص کوثواب ھدیہ کرنا مشروع نہيں ، لیکن فوت شدگان کے لیے بھی اس چيز کے ساتھ ہی مشروع ہے جس کی نص وارد ہے ، ذيل میں ہم ان شاء اللہ اس مسئلہ کوبالتفصیل بیان کرتے ہیں :
1 - زندہ شخص کوثواب بخشنا :
عبادات میں اصل تویہ ہے کہ شرعی دلیل کے بغیر کوئي عبادت کرنا حرام اورمنع ہے ، لیکن شرعی دلیل ہوتوپھروہ عبادت کی جاسکتی ہے ، کتب احادیث اورتراجم کی کسی بھی کتاب میں یہ نہيں ملتا ہے کہ امت کے سلف صالحین میں سے کسی نے بھی کوئي کام کیا اورپھراس کا ثواب کسی مسلمان کوبخشا ہو نہ توکسی نبی اورنہ ہی کسی صحابی کو۔
شیخ عبدالعزیز بن بازرحمہ اللہ تعالی سے کسی سائل نے نفلی نماز اورقرآن کی تلاوت کرکے اپنی اس ماں کوبخشنے کے بارہ میں پوچھا جولکھنا پڑھنا نہیں جانتی تھی توشیخ رحمہ اللہ تعالی نےجواب دیا :
نماز ادا کرکے اورقرآن مجید کی تلاوت کرکے کسی زندہ یا فوت شدہ کواس کا اجروثواب بخشنے کے بارہ میں کوئي شرعی دلیل نہيں ملتی ۔
اورپھر عبادت توقیفی ہے ، کوئي عبادت بھی اس وقت تک مشروع نہيں جب تک کہ اس کی مشروعیت پر شرعی دلیل نہ مل جائے ۔
لیکن آپ کے لیے یہ مشروع ہے کہ آپ اس کے لیے دعا اوراس کی طرف سے صدقہ وخیرات کریں ، اوراسی طرح اگروہ زيادہ عمر کی ہے اورحج وعمرہ نہيں کرسکتی توآپ اس کی طرف سے حج وعمرہ کرسکتے ہیں ۔
دیکھیں : فتاوی الشيخ ابن باز ( 9 / 321 ) ۔
2 - فوت شدگان کواجروثواب بخشنا :
شریعت اسلامیہ نے اس میں بعض اعمال کوجائز قرار دیا ہے ، لھذا اس مسئلہ میں انہيں اعمال تک ہی محدود رہنا چاہیے اورکسی دوسری چيز کواس پرقیاس کرتے ہوئے عمل پیرا نہیں ہونا چاہیے بلکہ جواعمال کرنے جائز ہیں اوردلائل سے ثابت ہیں وہی کیے جاسکتے ہیں ، کیونکہ عبادات میں اصل توممانعت ہی ہے لیکن جب کوئي دلیل مل جائے توپھر وہ عبادت کی جاسکتی ہے ۔
شریعت اسلامیہ میں فوت شدگان کے لیے جن اعمال کا اجروثواب بخشنا جائزہے ،یا زندہ لوگوں کے جن اعمال سے فوت شدگان کوفائدہ حاصل ہوتا ہے وہ مندرجہ ذيل ہیں :