کیا چاروں ائمہ نے کسی ایک کی فقہ پر رهنے اور کسی ایک هی کی اتباع کا حکم دیا هے؟
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ ؛
ان ائمہ میں سے کسی اپنی یا کسی اور امام کی تقلید کا حکم نہیں دیا ،بلکہ انہوں نے تقلید سے واضح لفظوں میں منع کیا ہے ؛
قول ابو حنیفہ :
1 -
" لا يحل لأحد أن يأخذ بقولنا ما لم يعرف من أين أخذناه " *جس کو ہماری دلیل کا علم نہ ہو ،اس کیلئے ہمارے قول کو قبول کرنا حلال نہیں ؛
* الانتقاء، ابن عبد البر: ص 145. اعلام الموقعين، ابن القيم 2 / 309. القول المفيد، الشوكاني‘‘
قول امام مالک :
" إنما أنا بشر أخطئ وأصيب، فانظروا في رأيي فكل ما وافق الكتاب والسنة فخذوا به، وكل مالم يوافق الكتاب والسنة فاتركوه " *
* الجامع، ابن عبد البر، تحقيق أبي الأشبال الزهيري: 1 / 775. الإيقاظ: ص 72. الأتباع: ص 79.)
میں ایک بشر ہوں ،خطا بھی کرتا ہوں ،اور صحیح بات بھی کہتا ہوں ،تو میری رائے میں غور کیا کرو،جو کتاب و سنت کے موافق ہو قبول کرلیا کرو
اور جو میری جو بات کتاب و سنت کے موافق نہ ہو اس کو ترک کردیا کرو‘‘
قول الشافعی ؒ:
قال حرملة بن يحيى: " قال الشافعي: ما قلت وكان النبي (صلى الله عليه وآله وسلم) قد قال بخلاف قولي، فما صح من حديث النبي أولى ولا تقلدوني " *
* مقدمة الحاوي: ص 18. آداب الشافعي ومناقبه، ابن أبي حاتم الرازي: ص 93 )
فرماتے ہیں :میں کوئی بات کہوں اور پیمبر اکرم ﷺ کے قول کے خلاف ہو ، تو جو صحیح حدیث سے ثابت ہو وہی لائق اتباع ہے ،اور میری تقلید نہ کرو ‘‘
قول امام احمد ؒ:
" لا تقلدني!! ولا تقلد مالكا!! ولا الشافعي!!، ولا الأوزاعي! ولا الثوري!
وخذ من حيث أخذوا " *
* مجموع فتاوى ابن تيمية: 20 / 211 - 212. إعلام الموقعين: 2 / 201. الإيقاظ: ص 113.
’’ نہ میری تقلید کرو ،نہ امام مالک کی ،نہ امام شافعی کی اور نہ ہی امام اوزاعی اور سفیان ثوری کی تقلید کرو ۔احکام اور دلائل وہیں سے لو جہاں سے ان حضرات نے لیئے ‘‘
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ہاں دلیل کے ساتھ بلا تخصیص اہل علم کی اتباع کرنی چایئے ،