• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

ٹائنز انٹرنیشنل کمپنی کی شرعی حیثیت

ابن بشیر الحسینوی

رکن مجلس شوریٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
1,114
ری ایکشن اسکور
4,478
پوائنٹ
376
علماء اہل حدیث ورس اپ گروپ میں علمی مذاکرہ

ٹائنز انٹرنیشنل کمپنی کی شرعی حیثیت:
جمع و ترتیب:
ابن بشیر الحسینوی
رئیس جامعہ امام احمد بن حنبل سٹی قصور

ہر وہ کمپنی جو قرآن و حدیث کے مطابق ہو اس میں کام کرنا درست ہے اسکی جوب سے حاصل ہونے والی رقم رزق حلال ہے لیکن اگر کوئی ایسی کمپنی ہو جس کے اندر باطل شروط پائی جائیں تو اس میں کام کرنا گناہ ہوتا ہے ، ٹائنز کمپنی کے اندر باطل شروط موجود ہیں مثلا صرف اس انسان کو اس کمپنی میں بھرتی کیا جاتا ہے جو چالیس ہزار روپے اڈوانس جمع کروائے پھر اسے ممبر شپ ملتی ہے پھر یہ آدمی آگے اوروں کو پھنسائے گا وہ پھر آگے اوروں کو دھوکہ دے کر پھنسائے گا اسی طرح یہ بکواسی سسٹم چلتا رہتا ہے اگر دسواں بندہ آگے کوئی اور آدمی پھنسانے سے قاصر ہو جائے تب وہ دس کے دس کی ممبر شپ ختم ہو جاتی ہے اور کمپنی کئی لاکھ کا مالک بن جاتی ہے ۔۔۔یہ ایسی شروط ہیں جن کا قرآن و حدیث میں کوئی ذکر نہیں اس لئے یہ کمپنی قرآن وحدیث کے موافق نہیں ہے ۔
اس کمپنی کے متعلق فضیلۃ الشیخ ڈاکٹر عبیدالرحمن محسن حفظہ اللہ مہتمم دارالحدیث راجووال لکھتے ہیں :شاید ہم کہہ سکتے ہیں کہ ٹائنز وغیرہ جیسی ملٹی لیول کمپنیوں کے طریقہ واردات کی حرمت پر معاصر تمام علماء کا اجماع ہے ماشاء اللہ۔
ٹائنز وغیرہ کی حرمت اور اس کی بنیادی وجوہات
پہلی وجہ
سراسر غلط بیانی،دہوکہ دہی اور حیلہ سازی پر مبنی ہے۔بظاہر یہ بیع ظاہر کرتے ہیں،جبکہ ان کا مقصد قطعا خرید وفروخت نہیں ہوتا
اس لحاظ سے یہ از اول تا آخر بیع غرر ہے اور بیع غرر نصا ممنوع ہے
اس کاروبار کے حرمت کی وجہ یہ بھی ہے کہ اس میں دھوکہ پایا جاتا ہے۔ جبکہ رسول اللہe نے دھوکے والی بیع سے منع فرمایا ہے۔
عن عبداللہ بن عمر w قال نھی رسول اللہe عن بیع الحصاۃ و بیع الغرر۔(مسلم، کتاب البیوع، باب بطلان بیع الحصاۃ و البیع الذی غرر)
ان کمپنیوں کا مقصد اپنی مصنوعات فروخت کرنا ہوتا تو یہ تجارت کے معروف اور شفاف طریقے استعمال کرتے لیکن ان کا اصل مقصد یہ نہیں ہوتابلکہ اصل مقصد تھوڑی بہت تبدیلی کے ساتھ مارکیٹنگ کا وہ گورکھ اور پیچیدہ طریقہ ہے جس کے ذریعے چند سو یا چند ہزار روپے لگا کر لاکھوں کروڑوں میں بدل جائیں۔
اس سسٹم میں ہر بعد میں شریک ہونے والے ممبر کی رقم جوئے پر لگی ہوئی ہے۔ کیونکہ اسے معلوم نہیں کہ وہ اپنے نیچے دوسرے لوگوں کو قائل کر کے پھنسانے میں کامیاب ہوتا ہے یا نہیں
شرعی طور پر جس کاروبار میں بعد میں شریک ہونے والے کی رقم کمیشن کے لالچ اور ممبر سازی کی امید میں داؤ پر لگی ہوتی ہے۔ یہ کاروبار جواء4 اور قمارہونے کی بنا پر ناجائز اور حرام ہے۔
(3)تیسری وجہ
پروڈکٹ کی قیمت تو ٹھیک لیکن ممبر سے پروڈکٹ کی قیمت کے نام پر زائد قیمت اور اس زائد قیمت پر منافع کا وعدہ خالصتاً سود ہے
شیخ محترم میں حافظ عابد سے کہوں گا کہ میل کر دے
چوتھی وجہ
ان سکیموں میں لوگوں کی بہت زیادہ رقوم غیر ضروری چیزوں کی فروخت کے نام پر ان کمپنیوں کے پاس جمع ہوجاتی ہے۔ لوگ زیادہ کمیشن کے لالچ میں یہ غیر ضروری چیزیں کافی مقدار میں خرید لیتے ہیں اور منافع کی آس میں ہاتھ پر ہاتھ رکھ کر بیٹھ جاتے ہیں جس سے ملک کی اصل ترقی وتجارت بری طرح متاثر ہوتی ہ
یہ کاروبار اس لحاظ سے بھی ناجائز اور حرام ہے کہ یہ فرد ، معاشرے اور ملکی معیشت کے لیے سخت نقصان دہ ہے جب کہ اسلام میں کسی کو نقصان پہنچانا بھی جائز نہیں اور جان بوجھ کر خود نقصان اٹھانا بھی جائز نہیں۔
پانچویں وجہ
یہ باہمی فسادات کا باعث بنتی ہیں
پانچویں وجہ
یہ باہمی فسادات کا باعث بنتی ہیں
گزشتہ سالوں میں ٹائنز سے ملتی جلتی ایک سکیم بزناس متعارف کروائی گئی۔
دیکھتے دیکھتے طلبہ کی کثیر تعداد اس سکیم کی ممبر بنی۔
اس کی تباہ کن پالیسیوں کو دیکھتے ہوئے حکومت پاکستان نے اس پر پابندی عائد کر دی، یہ لوگ توبوریا بستر گول کر گئے،لیکن
اس کے بعد ہاسٹل کے وہ طالب علم جونئے نئے ممبربنے تھے ‘انہوں نے ان طالب علموں سے خوب لڑائی کی جن کی وجہ سے وہ اس فراڈ سکیم کے ممبربنے تھے۔ان لڑائیوں سے طلباء کی کثیرتعدادکو ہسپتالوں کی راہ دیکھنی پڑی
چھٹی وجہ
ایسی کمپنیاں بالعموم غیرملکی ہوتی ہیں،اور خود ان ممالک میں ان پر پابندی ہوتی ہے،لیکن غریب یا متوسط ممالک کو لوٹنے کے لیے ادہر کا رخ کر لیتی ہیں،دولت ہتھیانے کے بعد فرار ہو جاتی ہیں۔
ایسی بہت سی کمپنیاں امریکہ اور دوسرے یورپی اور ایشائی ممالک میں یہ کاروبار کر کے لوگوں کا مال لوٹ کر فرار ہو چکی ہیں۔ پاکستان میں بھی ورلڈ ٹریڈنگ نیٹ سکیم، گولڈن کی انٹرنیشنل، شینل کمپنی، بزناس اور ان جیسی دوسری بہت سی کمپنیاں لوگوں کا مال لوٹ کر بھاگ چکی ہیں۔ اور ان کمپنیوں کے اصل مالکان وہ غیر ملکی افراد خصوصاً یہودو نصاریٰ ہوتے ہیں
ان کمپنیوں کے طریقہ واردات کو دیکھتے ہوئے عرب وعجم کے تقریبا تمام علماء ان کے نام نہاد کاروبار اور اس کی رکنیت کو حرام قرار دے چکے ہیں۔
اردو میں تفصیل کے لئے ملاحظہ ہو
نیاجال لائے پرانے شکاری ۔۔گولڈ مائن انٹرنیشنل(gmi)کی فریب کاریاں ...
www.urdumajlis.net 155 threads 155 نیاجال۔لا...
Mobi
عرب علماء کے فتاوی کے لیے ملاحظہ فرمائیں
مختصر عن حکم شرکۃ بزناس ۔ islamqa.info
islamqa.info 155 ...
ہمیں حافظ عثمان یوسف حفظہ اللہ نے بتایا کہ میں بذات خود اس کمپنی میں تین سال کام کرتا رہاہوں سب دھوکہ فراڈ ہے اور سراسر حرام کام پر ملوث یہ کمپنی ہے ۔حافظ عثمان یوسف صاحب لکھتے ہیں :اس سے بچنا چاہئے اس میں غرر بہت ہے 3 سٹارکے لئے آپ کو 40000خرچ کرنا پڑتا ہے جو ہم لالچ میں آکر خرچ کر بھی دیتے ہیں ۔۔۔5سٹار کے بعد بھی آپ مستقل ہر ماہ ان کی پرڈکٹ خریدنے کے پابند ہوتے ہیں ۔۔۔وہ یہ بات کسی کو بھی شروع میں نہیں بتاتے ۔اور بھی بہت سی ان کے سسٹم میں قباحتیں ہیں ۔
شیخ الحدیث احمد صدیق مدیر کلیۃ القرآن بونگہ بلوچاں لکھتے ہیں :غرر،جہالت اور سود ساری قباحتین اس میں موجود ہیں ۔فضیلۃ الشیخ محمد عرفان صاحب لکھتے ہیں کہ میرے ساتھ ٹائنز کے بھکر کے ضلعی انچارج کی کافی بحث ہوئی تھی اور وہ پوری ٹیم کے ساتھ آیا تھا لیکن جب اس کا طریقہ واردات پورا سن کر اس سے چند سوالات کئے تو پھر آنے کا کہہ کر چلا گیا اور آج تک واپس نہیں آیا ۔۔۔وللہ الحمد اپنے علاقہ کے بے شمار نوجوانوں کو ان کے چنگل سے چھڑایا ہے اور جنھوں نہیں چھوڑا تھا ول لاکھوں کا نقصان کروا کر اب چھوڑ چکے ہیں ۔
عبداللہ سیاف کی کتاب ٹائنز انٹرنیشنل کا مطالعہ کریں اس کے ٹائٹل پر یہ لکھا ہوا ہے :ٹائنز انٹرنیشنل دھوکہ و فریب ،سود قمار ،جھوٹ ۔یہ کتاب دالاندلس لاہور سے شایع ہوئی ہے اور عام متداول ہے ۔[یہ بحث علماء اہل الحدیث ورٹس اپ گروپ پر ہوئی ہے ]
نوٹ: جب ٹائنز کمپنی کے کسی ممبر سے بات ہوتی ہے تو وہ آگے سے کہتے ہیں کہ اس کے صحیح ہونے پرمفتیوں کے فتوے موجود ہیں جب انھیں کہا جائے کہ کسی کا نام لو !تو وہ کسی بچے کا نام لیتے ہیں جو مدرسہ سے بھاگا ہوا ہوتا ہے اور ٹائنز کی لعنت میں پھنسا ہوا ہوتا ہے پھر افسوس کہ وہ آپس میں ایک دوسرے کو خود ہی مفتی بنا دیتے ہیں ۔۔۔۔۔۔جب ہم ان مفتیوں سے رابطہ کرتے ہیں تو وہ آگے سے کہتے ہیں کہ میں تو امام مسجد ہوں مفتی نہیں ہوں ۔۔۔مجھے کس نے مفتی بنا دیا ہے ۔پاکستان میں کوئی ایک بھی سلفی معتبر مفتی صاحب اس سودی کمپنی کی حمایت نہیں کرتا ۔۔۔۔بعض مولوی حضرات بھی اس میں پھنسے ہوئے ہیں اور لوگوں کو گمراہ کرتے پھرتے ہیں انھیں اللہ تعالی سے ڈرنا چاہئے ۔۔۔کہ ہم لوگوں کو کس چیز کی طرف لے جا رہے ہیں۔
 
Top