• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

پاد مار کر نماز ختم کرنا

sahj

مشہور رکن
شمولیت
مئی 13، 2011
پیغامات
458
ری ایکشن اسکور
657
پوائنٹ
110
مسٹر لولی سارا وقت کو اک لنک اور دیکھنا ہوگا تاکہ مسئلہ سمجھ میں آئے
یاد رہے
مزکورہ ویڈیو اس لئے پیش نہیں کی کہ تم یہ سمجھو کہ امام صاحب کی تزلیل مقصود تھی یا جو کمنٹس ویڈیو میں نظر آرہے تھے میں ان سے متفق ہوں ۔ نہیں نہیں کبھی نہیں ۔
بس صرف تمہیں یہ دکھانا مقصود ہے کہ دیکھو انسان سے کیسے کیسے مسئلے لگے ہوئے ہیں ۔
شکریہ
 

lovelyalltime

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 28، 2012
پیغامات
3,735
ری ایکشن اسکور
2,899
پوائنٹ
436
سلام واجب ہے ،اسلئے وضو کرنا ضروری ہے تاکہ سلام پھیر سکے۔
تشہد کی مقدار بیٹھنے کے بعد جان بوجھ کر حدث کرنے سے اس کے ذمہ کوئی فرض باقی نہیں رہا تھا صرف سلام کرنا جوکہ واجب ہے،باقی رہ گیا تھا۔ اس لئے نماز ایک حیثیت سے پوری ہوگئی تھی لیکن سلام(واجب) چھوڑا اسلئے اچھا نہیں کیا اور بناء اسلئے نہیں کرسکتا کہ جان بوجھ کر “قاطع اور مانع “ لے آیا ۔ اسلئے نماز پر بناء بھی نہیں کرسکتا،اسلئے یہی کہا جائے گا کہ نماز پوری تو ھوگئی مگر واجب کی کمی کے ساتھ۔


ایک طرف کہہ رھے ھو کہ​
سلام واجب ہے ،اسلئے وضو کرنا ضروری ہے تاکہ سلام پھیر سکے۔
اور دوسری طرف کہہ رھے ھو کہ​
نماز پوری تو ھوگئی مگر واجب کی کمی کے ساتھ
یہ بتا دیں میرے بھائی کہ نماز میں واجب کون کون سے ہیں​
اور کیا اگر کوئی بندہ سارے واجب چھوڑ دے صرف فرض پورے کرے تو اس کی نماز ھو گی یا نہیں​
واجب کی کیا اہمیت ہے فقہ حنفی میں
اور دوسری بات جو آپ نے کہی وہ یہ ہے​
چونکہ صرف سلام واجب باقی ہے اسلئے یوں کہا جائے گا کہ نقص کے ساتھ نماز پوری ہوگئی۔
یہ نقص والی نماز کون سی ہے کیا کسی صحیح حدیث سے نقص والی نماز ثابت ہے​
 

مون لائیٹ آفریدی

مشہور رکن
شمولیت
جولائی 30، 2011
پیغامات
640
ری ایکشن اسکور
409
پوائنٹ
127
یہ نقص والی نماز کون سی ہے کیا کسی صحیح حدیث سے نقص والی نماز ثابت ہے
جو لوگ بھینس کی حلت کا کریڈٹ اپنے سر لیتے ہیں وہی لوگ یہ ناقص نماز کو بھی پروموٹ کرسکتے ہیں نا بھائی ۔
 

asifchinioty

رکن
شمولیت
جولائی 27، 2015
پیغامات
138
ری ایکشن اسکور
11
پوائنٹ
37
بات یہ ہے کہ صحیح حدیث کی اقسام میں ایک قسم ہے حسن لغیرہ ہے، یعنی جو حدیث بھی حسن لغیرہ ہوگی وہ ضعیف نہیں ہوگی بلکہ صحیح ہوگی،
حسن لغیرہ حدیث وہ حدیث ہوتی ہے جو کسی وجہ سے ضعیف ہو لیکن متعدد اسناد سے مروی ہو۔

دوسری حدیث
حدثنا محمد بن المظفر ، قال : ثنا صالح بن أحمد ، قال : ثنا يحيى بن مخلد المفتي ، قال : حدثنا عبد الرحمن بن الحسن أبو السعود الزجاج ، عن عمر بن ذر ، عن عطاء ، عن ابن عباس ، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم كان إذا فرغ من التشهد أقبل علينا بوجهه ، وقال : " من أحدث حدثا بعدما فرغ من التشهد فقد تمت صلاته "
یہ حدیث عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے۔ اور سند بھی مختلف ہے اگرچہ اس حدیث کی سند پر اعتراض ہے لیکن حلیۃ الاولیاء میں اس حدیث کے دو مرسل شواہد پیش کرکے اس حدیث کے ضعف کو دور کیا گیا ہے
پہلا شاھد
حدثنا محمد بن أحمد بن الحسن ، قال : ثنا بشر بن موسى ، قال : ثنا خلاد بن يحيى ، قال : ثنا عمر بن ذر ، قال : أخبرنا عطاء ، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم كان إذا قضى التشهد " ، فذكر نحوه .
دوسرا شاھد
" . أخبرناه أبو عبد الله الحافظ ، قال : حدثنا أبو العباس محمد بن يعقوب ، قال : حدثنا أحمد بن عبد الجبار ، قال : حدثنا يونس بن بكير ، عن عمر بن ذر ، عن عطاء بن أبي رباح فذكره
پہلا اثر حلیۃ الاولیا میں ہے جبکہ دوسرا اثر معرفۃ السنن والآثار میں ہے
تیسری حدیث
حدثنا أبو معاوية عن عبد الرحمن بن زياد بن أنعم عن عبد الرحمن بن رافع عن عبد الله بن عمر قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : "إذا جلس الامام ثم أحدث فقد تمت صلاته ومن كان خلفه ممن أدرك معه الصلاة على مثل ذلك
معلوم ہوا کہ یہ حدیث صرف ایک سند اور ایک صحابی سے منقول نہیں ہے بلکہ تین صحابہ سے اور متعدد اسناد سے منقول ہے جو کہ حسن درجہ کی حدیث ہے


احادیث کے علاوہ سیدنا علی المرتضی رضی اللہ عنہ کا اثر ملاحظہ ہو جو کہ مرفوع کے درجہ میں ہے کیونکہ غیرمدرک بالرای اثر کو مرفوع کا درجہ ہی دیا جاتا ہے
أخبرنا أبو نصر : عمر بن عبد العزيز بن عمر بن قتادة من أصل كتابه أخبرنا أبو عمرو بن نجيد أخبرنا أبو مسلم حدثنا أبو عاصم أخبرنا أبو عوانة عن الحكم عن عاصم بن ضمرة عن على رضى الله عنه قال : إذا جلس مقدار التشهد ثم أحدث فقد تمت صلاته
 
Last edited:

asifchinioty

رکن
شمولیت
جولائی 27، 2015
پیغامات
138
ری ایکشن اسکور
11
پوائنٹ
37
میرے کمنٹس کو بہت غور و فکر سے پڑھ لیا جائے اور اس کے بعد جواب دیا جائے
 

asifchinioty

رکن
شمولیت
جولائی 27، 2015
پیغامات
138
ری ایکشن اسکور
11
پوائنٹ
37
اب ملاحظہ ہو سیدنا عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کی حدیث جس میں فرماتے ہیں کہ جب تشہد پڑھ لو تو نماز مکمل ہوجاتی ہے،

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ ، حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ الْحُرِّ ، قَالَ : حَدَّثَنِي الْقَاسِمُ بْنُ مُخَيْمِرَةَ ، قَالَ : أَخَذَ عَلْقَمَةُ بِيَدِي ، وَحَدَّثَنِي أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ مَسْعُودٍ أَخَذَ بِيَدِهِ ، وَأَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخَذَ بِيَدِ عَبْدِ اللَّهِ ، فَعَلَّمَهُ التَّشَهُّدَ فِي الصَّلَاةِ ، قَالَ : " قُلْ : التَّحِيَّاتُ لِلَّهِ ، وَالصَّلَوَاتُ وَالطَّيِّبَاتُ ، السَّلَامُ عَلَيْكَ أَيُّهَا النَّبِيُّ وَرَحْمَةُ اللَّهِ وَبَرَكَاتُهُ ، السَّلَامُ عَلَيْنَا وَعَلَى عِبَادِ اللَّهِ الصَّالِحِينَ ، قَالَ زُهَيْرٌ : حَفِظْتُ عَنْهُ إِنْ شَاءَ اللَّهُ أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ ، وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ " ، قَالَ : فَإِذَا قَضَيْتَ هَذَا ، أَوْ قَالَ : فَإِذَا فَعَلْتَ هَذَا ، فَقَدْ قَضَيْتَ صَلَاتَكَ ، إِنْ شِئْتَ أَنْ تَقُومَ فَقُمْ ، وَإِنْ شِئْتَ أَنْ تَقْعُدَ فَاقْعُدْ إسناده صحيح رجاله ثقات رجال الصحيح غير الحسن بن الحر فقد روى له أبو داود والنسائي وهو ثقة
یہی حدیث صحیح ابن حبان میں بھی موجود ہے



أَخْبَرَنَا أَبُو يَعْلَى ، قَالَ : حَدَّثَنَا غَسَّانُ بْنُ الرَّبِيعِ ، قَالَ : حَدَّثَنَا ابْنُ ثَوْبَانَ ، عَنِ الْحَسَنِ بْنِ الْحُرِّ ، عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُخَيْمِرَةَ ، قَالَ : أَخَذَ عَلْقَمَةُ بِيَدِي ، وَأَخَذَ ابْنُ مَسْعُودٍ ، بِيَدِ عَلْقَمَةَ ، وَأَخَذَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِيَدِ ابْنِ مَسْعُودٍ ، فَعَلَّمَهُ التَّشَهُّدَ : " التَّحِيَّاتُ لِلَّهِ وَالصَّلَوَاتُ وَالطَّيِّبَاتُ ، السَّلامُ عَلَيْكَ أَيُّهَا النَّبِيُّ وَرَحْمَةُ اللَّهِ وَبَرَكَاتُهُ ، السَّلامُ عَلَيْنَا وَعَلَى عِبَادِ اللَّهِ الصَّالِحِينَ ، أَشْهَدُ أَنْ لا إِلَهَ إِلا اللَّهُ ، وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ " . قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْعُودٍ : فَإِذَا فَرَغْتَ مِنْ هَذَا فَقَدْ فَرَغْتَ مِنْ صَلاتِكَ ، فَإِنْ شِئْتَ فَاثْبُتْ ، وَإِنْ شِئْتَ فَانْصَرِفْ .
صحيح ابن حبان» كِتَابُ الصَّلاةِ» بَابُ صِفَةِ الصَّلاةِ
 
Top