• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

پاکستان کی "اسلامی حکومت" کا دیوالی کی مبارکباد اور ھندووں سکھوں اور عیسائیوں کی مذہبی رسومات کیلئے

بابا جان

مبتدی
شمولیت
نومبر 13، 2012
پیغامات
3
ری ایکشن اسکور
13
پوائنٹ
0
پاکستان کی "اسلامی حکومت" کا دیوالی کی مبارکباد اور ھندووں سکھوں اور عیسائیوں کی مذہبی رسومات کیلئے فنڈ



فورم پر واضح انسانی تصاویر لگانے کی اجازت نہیں۔ انتظامیہ
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,861
ری ایکشن اسکور
41,093
پوائنٹ
1,155
کیا کروں اسکا حضرت جی؟
آپ بتاو کیا جائے اقلیتیوں کا؟ ذمیوں کا؟؟؟
آپ یہ بتائیں کہ ان کفار کے حمایتیوں کا یہ عمل آپ کی نظر میں کیا ہے؟ کیا اب بھی یہ عقیدہ الولا و البراء کے مطابق ہی ہے یا نہیں؟
 
شمولیت
نومبر 23، 2011
پیغامات
493
ری ایکشن اسکور
2,479
پوائنٹ
26
میرا خیال ہے کہ ہمیں حکمرانوں کے بارے میں کسی شک میں نہیں پڑنا چاہیئے کہ انکا دینی علم کتنا ہے۔اور ان کی بد کرداریاں بھی کسی سے چھپی نہیں۔

اصل مسئلہ ہے کہ کسی ذمی کو کسی مسلم ملک میں کونسے کونسے حقوق حاصل ہوتے ہیں اور کن چیزوں میں ان سے برات و اجتناب کرنا چاہیئے۔
کیوں ارسلان بھائی ایسا نہیں ہے کیا؟
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,861
ری ایکشن اسکور
41,093
پوائنٹ
1,155
میرا خیال ہے کہ ہمیں حکمرانوں کے بارے میں کسی شک میں نہیں پڑنا چاہیئے کہ انکا دینی علم کتنا ہے۔اور ان کی بد کرداریاں بھی کسی سے چھپی نہیں۔

اصل مسئلہ ہے کہ کسی ذمی کو کسی مسلم ملک میں کونسے کونسے حقوق حاصل ہوتے ہیں اور کن چیزوں میں ان سے برات و اجتناب کرنا چاہیئے۔
کیوں ارسلان بھائی ایسا نہیں ہے کیا؟
یہاں اسلامی حکومت قائم نہیں ہیں۔
میں یہ جاننا چاہتا ہوں کہ آپ کے نزدیک حکمرانوں کا کافر و مشرکین سے اس لگاؤ کو کس نظر سے دیکھتے ہیں،کیا یہ سب کچھ کرنے کے بعد بھی ایمان و توحید میں کچھ خلل نہیں آتا؟
 
شمولیت
نومبر 23، 2011
پیغامات
493
ری ایکشن اسکور
2,479
پوائنٹ
26
السلام علیکم۔

لکھا:
میں یہ جاننا چاہتا ہوں کہ آپ کے نزدیک حکمرانوں کا کافر و مشرکین سے اس لگاؤ کو کس نظر سے دیکھتے ہیں،کیا یہ سب کچھ کرنے کے بعد بھی ایمان و توحید میں کچھ خلل نہیں آتا؟
بھائی بات اس ضمن میں آپ ان دو کتابچوں کا مطالعہ فرما لیں، سوالات کے جوابات مل جائیں گے ان شاء اللہ

مسلئہ الولاء والبراء اور عصر حاضر میں انتہا پسندی از الشیخ بن حاتم بن عارف بن ناصر الشریف حفظہ اللہ

کتاب و سنت میں کسی مستاءمن کا قتل حرام ہے از الشیخ مھنا نعیم نجم حفظہ اللہ

جزاک اللہ خیرا
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,861
ری ایکشن اسکور
41,093
پوائنٹ
1,155
یہ میرے سوال کا جواب نہیں۔
یہاں گفتگو ذمیوں کے حقوق کے متعلق نہیں ہے، بلکہ یہاں گفتگو کا موضوع یہ ہے کہ یہ حکمران جو صلیب کے پجاری اور بتوں کے پجاریوں کے ساتھ اتنی ہمدردی جتا رہے ہیں، ان کو مکمل آزادی دینا اور ان کے حقوق کا تحفظ کرنا، ملک و قوم کی ترقی میں ان کے کردار کو یکساں گرداننا، بتوں کے پجاریوں کی عبادت گاہوں، مذہبی رسومات کی ادائیگی کی حفاظت و ترقی، فلاح و بہبودا اور جان و مال کی ترقی کے لیے خصوصی اقدامات کرنا، کفار کے باطل مذہبی رسومات کی ادائیگی کے لیے سہولیات فراہم کرنا اور فنڈز میں خاطر خواہ اضافہ کرنا، ، کیا ان تمام کفریہ باتوں اور حرکتوں کے باوجود یہ "سچے مسلمان" رہے گے؟

کیا ہندو کا باطل مذہب اس لائق ہے کہ اسے مبارک باد دی جائے، جو قوم اللہ کو چھوڑ کر اپنےہاتھوں سے بنائے ہوئے بتوں کی پوجا کرے ، کیا وہ اس لائق ہے کہ اسے اتنی ہمدردیاں دی جائیں۔اللہ تعالیٰ نے تو جہاد کا حکم ہی اس لیے دیا کہ
وَقَـٰتِلُوهُمْ حَتَّىٰ لَا تَكُونَ فِتْنَةٌ وَيَكُونَ ٱلدِّينُ لِلَّهِ ۖ۔۔۔﴿١٩٣﴾۔۔۔سورۃ البقرۃ

ان کو فنڈز دینا تو دور کی بات بلکہ مسلم ممالک میں ان کافروں سے جزیہ وصول کرنے کا مقصد ہی یہ ہے کہ یہ چھوٹے بن کر رہیں۔ اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں:
قَـٰتِلُوا۟ ٱلَّذِينَ لَا يُؤْمِنُونَ بِٱللَّهِ وَلَا بِٱلْيَوْمِ ٱلْءَاخِرِ‌ وَلَا يُحَرِّ‌مُونَ مَا حَرَّ‌مَ ٱللَّهُ وَرَ‌سُولُهُۥ وَلَا يَدِينُونَ دِينَ ٱلْحَقِّ مِنَ ٱلَّذِينَ أُوتُوا۟ ٱلْكِتَـٰبَ حَتَّىٰ يُعْطُوا۟ ٱلْجِزْيَةَ عَن يَدٍ وَهُمْ صَـٰغِرُ‌ونَ ﴿٢٩﴾۔۔۔سورۃ التوبہ
ترجمہ: ان لوگوں سے لڑو، جو اللہ پر اور قیامت کے دن پر ایمان نہیں ﻻتے جو اللہ اور اس کے رسول کی حرام کرده شے کو حرام نہیں جانتے، نہ دین حق کو قبول کرتے ہیں ان لوگوں میں جنہیں کتاب دی گئی ہے، یہاں تک کہ وه ذلیل وخوار ہو کر اپنے ہاتھ سے جزیہ ادا کریں۔
ایک طرف آپ لوگ جہاد کشمیر کی ترغیب دیتے ہو اور اسے غزوہ ہند میں شمار کرتے ہو، جو انہی ہندوؤں کے خلاف ہے، اور پھر دوسری طرف انہی بتوں کے پجاریوں کے حامیوں کو مسلم ثابت کرنے کے لیے دن رات ایڑھی چوٹی کا زور لگاتے ہو۔
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,861
ری ایکشن اسکور
41,093
پوائنٹ
1,155
محمد اقبال کیلانی صاحب کی کتاب " دوستی اور دشمنی کتاب و سنت کی روشنی میں" سے ایک اقتباس
اسی عقیدہ الولاء والبراء کو تخلیق پاکستان کے وقت "دو قومی نظریہ" کا نام دیا گیا۔پس حقیقت یہ ہے کہ دو قومی نظریہ کا خالق کوئی آدمی نہیں بلکہ خوداللہ سبحانہ و تعالیٰ اس کے خالق ہیں، علامہ اقبال اور محمد علی جناح دو قومی نظریہ (یا عقیدہ الولاء والبراء) کے بہترین وکیل تھے جنہوں نے سیاسی پلیٹ فارم پر پوری دنیا سے یہ تسلیم کروالیا کہ مسلمان اور کافر دو الگ الگ قومیں ہیں،جن کا نظریہ حیات،مقصد حیات،طرز معاشرت اور تہذیب و تمدن ایک دوسرے سے بالکل جدا ہیں،لہذا دونوں قوموں کا آپس میں اکٹھا اور مل جل کر رہنا ممکن نہیں۔طویل جدوجہد اور بے پناہ قربانیوں کے بعد الحمدللہ وطن عزیز "اسلامی جمہوریہ پاکستان" معرض وجود میں آ گیا،لیکن یہ تاریخ پاکستان کا بہت بڑا المیہ ہے کہ آج تک وطن عزیز کو ایسی قیادت میسر نہیں آ سکی جو اس کی بنیاد "کلمہ توحید" کے تقاضے پورے کرتی تاہم اتنا ضرور رہا کہ کسی بھی سابقہ حکومت کو پاکستان کی نظریاتی اساس "دو قومی نظریہ" سے انحراف کی جراءت نہ ہوئی۔یہ"اعزاز" موجودہ حکومت کو حاصل ہے کہ پہلےوزیر اعظم صاحب نے ہندوستان سے دوستی کے نشے میں سرشار ہو کر فرمایا "دو قومی نظریہ" اب یک قومی نظریہ بن چکا ہے۔(1) اس کے بعد ورزیر خارجہ نے فرمایا" پاکستان اور بھارت کے درمیان کوئی نظریاتی اختلاف نہیں اگر کوئی اختلاف ہے تو وہ صرف مسئلہ کشمیر ہے۔"(2) پھر صدر پاکستان نے بھارتی جریدے "انڈیا ٹو دے" کے زیر اہتمام سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے یہ پیش کش فرمائی" بھارت سمیت پورے جنوبی ایشیاء میں مشترکہ تعلیمی ناب تشکیل دینے کی تجویز پر غور کرنے کے لیے تیار ہیں۔"(3) اس بیان کے صرف چند بعد وزیر تعلیم کا یہ بیان اخبارات میں شائع ہوا" تعلیمی نصاب سے بھارت کے خلاف نفرت پھیلانے والے مواد کو نکانے کے لیے کمیٹی تشکیل دے دی گئی ہے۔(4)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
(1) روزنامہ نوائے وقت ،لاہور یکم مارچ 2004ء
(2) ہفت روزہ تکبیر،کراچی 6 مئی 2004ء
(3) روزنامہ نوائے وقت ،لاہور 15 مارچ 2004ء
(4) ہفت روزہ تکبیر 18 مارچ 2004ء

ایک اور اقتباس

(2) مسلمانوں کی شریعت میں بعض رشتوں کے درمیان نکاح حرام ہے،جن میں والدہ،دادی،نانی،بیٹی،پوتی،نواسی،بہن،پھوپھی،خالہ،بھتیجی،بھانجی،ساس،بہو اور رضاعی ماں بہن میں شامل ہیں جبکہ مغرب میں حرام رشتوں کا کوئی تصور نہیں۔نئی نسل میں اکثریت ایسے بچوں کی ہے جنہیں اپنے باپ کا علم نہیں ہوتا۔ہندو مذہب کی رشتوں کا حرمت کا اندازہ درج ذیل دو خبروں سے لگایا جا سکتا ہے۔
ایک 25 سالہ ہندو نے اپنی 80 سالہ دادی کے ساتھ شادی کر لی ہے۔25 سالہ شوہر کا کہنا ہے اب میں اپنی بیوی کی اچھی طرح دیکھ بھال کر سکوں گا اور 80 سالہ بیوی کا کہنا ہے کہ میں بہت خوش ہوں میں نے خود اسے پال پوس کر بڑا کیا ہے۔خبر کے مطابق میاں بیوی کے خاندان نے اس شادی کو تسلیم کر لیا ہے۔(1)
ہندوستانی نوجوان بیک وقت دو حقیقی بہنوں سے شادی کرے گا۔(2)
غور فرمائیے ! کیا مسلمانوں کا اور کفار کا طرز معاشرت اور تہذیب و تمدن ایک ہی ہے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
(1) اردو نیوز،جدہ،20 مارچ 2004ء
(2) اردو نیوز،جدہ،31 اکتوبر2003ء
 
Top