• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

پاک وہند کےاحناف'' اشاعرہ'' و''ماتریدیہ''۔ اہل سنت کا منہج تعامل

محمد آصف مغل

سینئر رکن
شمولیت
اپریل 29، 2013
پیغامات
2,677
ری ایکشن اسکور
4,006
پوائنٹ
436
پاک وہند کےاحناف'' اشاعرہ'' و''ماتریدیہ''
''المھند علی المفند '' ایک ایسی تاریخی دستاویز ہے جس پر ماضی اور حال کے بہت سے جید علماء دیوبندکے دستخط ہیں ۔ یہ علماء اس کتاب کو اپنے عقائد کی کتاب قرار دیتے ہیں ۔ اس میں اپنی جماعت کا تعارف یوں کرواتے ہیں :

'' ہماری جماعت فروع میں امام ابوحنیفہ ،عقائداوراصول میں امام ابو الحسن اشعری اور امام ابو جعفر منصور ماتریدی کی پیروی کرتی ہے اور صوفیہ کے طریقوں میں نقشبندیہ، چشتیہ قادریہ اور سہروردیہ کی طرف نسبت کرتی ہے ۔''(المھند علی المفند)

علامہ شمس ا لدین افغانی کی نظر میں ''ماتریدیہ'' کی درجہ بندی

علامہ شمس الحق افغانی  ان کو تین حصوں میں تقسیم کرتے ہوئے فرماتے ہیں:
''یہ باب اس بات کو واضح کرنے کے لیے ہے کہ اس کتاب میں کس کا رد مقصود ہے؟ اور میری تنقید کا نشانہ کون ہے ؟

علم کلام کی بدعت میں شدت اور اس میں لت پت ہونے کے اعتبار سے ماتریدیہ کی تین اقسام ہیں :
پہلی قسم:۔انتہائی غالی اور معطلہ محض ،اپنی بدعت میں انتہائی ڈوبے ہوئے جہمیہ کی فکری پود اور شبیہ ،خلق قرآن کے قائل ،رحمن کے علو کے منکر ،اللہ کی کثیر صفات کا انکار کرنے والے اور اس باب میں وارد نصوص اور کلمات کی تحریف کرنے والے ،عقیدہ سلفیہ اور ائمہ اہل سنت پر طعن کرنے والے ،یہ لوگ ہیں تو ایک چھوٹا گروہ لیکن وہی ہمارا مقصود مذمت ہیں ۔انہیں پر میرے تیروں کی بوچھاڑ ہے اور میری کاٹ کردینے والی تلوار سے یہی مضروب ہیں ۔تو مجھے ان پر رد کرتے ہوئے ایک مجاہد ،بہادر اور لڑاکا شیر پائے گا...
 

محمد آصف مغل

سینئر رکن
شمولیت
اپریل 29، 2013
پیغامات
2,677
ری ایکشن اسکور
4,006
پوائنٹ
436
دوسری قسم :انصاف والے لوگ جیسا کہ ان (ماتریدیہ)کے اکثر اہل علم اور طالب علم ہیں ۔یہ وہ مخلص لوگ ہیں جو علم کلام سے متاثر اور ان کے مقلد ہیںاور وہ ماتریدیہ کے بارے میں حسن ظن رکھتے ہیں۔ یہ امت کے سلف سے محبت رکھنے والے ہیں اگرچہ خود ماتریدیہ کی بعض بدعات میں ملوث ہیں جس کا سبب ان کا ماتریدی علماء سے علم حاصل کرنا اور ان کی شاگردی اختیار کرنا اور ان کی کتابیں پڑہنا ہے ۔ان لوگوں کو اگر نصیحت کی جائے تو غور کرتے ہیں اور تائب ہوتے ہیں ۔ان کے معاملے میں آپ مجھے مصالحانہ ،مسالمانہ اندازاختیار کرنے والا اور نرمی کرنے والا پائیں گے ۔آپ دیکھیں گے میں انتہائی ٹھنڈے انداز میںان کو نصیحت کرتا ہوں اور بہت ہی نرمی سے درگزر کرنے والا طریقہ اختیار کرتا ہوں۔

تیسری قسم :یہ احناف کے عوام ہیں ۔جو صرف نام کے اعتبار سے ماتریدیہ کی طرف منسوب ہیں ۔جیسے بہت سارے طلبا ، علماء اور احناف کی ساری عوام مرد ہو یا عورت ۔یہ ایسے ہیں کہ ان کے دل میں کبھی جہمیہ یا ان کی پود ماتریدیہ کی کفریات کا تصور بھی نہیں آتا۔ یہ لوگ ماتریدیہ کی گمراہی کے حامل نہیں ہیں خواہ وہ اپنے آپ کو حنفیہ کی طرف منسوب کریں۔ ہا ں ان کو جہمیہ اور ماتریدیہ کی گمراہی سے ڈرانا اور نرمی سے نصیحت کرنا ضروری ہے۔ اسی طرح انہیں ماتریدیہ کی طرف نسبت کرنے سے بھی ڈرانا چاہیے کیونکہ ایسا کرنا بدعت ہے ۔(عداء الماتریدیہ للعقیدہ السلفیہ ،ج 1' ص: 20,21 ,22للشمس الحق افغانی)

فضیلۃ الشیخ علامہ محمد ناصر الدین البانی تبلیغی جماعت میں مختلف عقیدہ و عمل کے افراد کے وجود کا اثبات کرتے ہوئے فرماتے ہیں :

''تبلیغی جماعت'' مصر کی جماعت'' اخوان المسلمین'' کی طرح ہے۔وہ دعویٰ تو یہی کرتے ہیں کہ ان کی دعوت کتاب اللہ اور سنت رسول اللہ پر مبنی ہے مگر یہ صرف دعویٰ ہے ان کے عقائد قرآن و سنت کے خلاف ہیں۔ کوئی'' ماتریدی'' ہے تو کوئی ''اشعری'' ،ایک صوفی ہے تو دوسرا کسی اور فرقہ کا پیروکار ۔یہ ایک جم غفیر ہے جس میں تہذیب و ثقافت اور علم نام کی کوئی چیز نہیں ۔ پس تبلیغی جماعت کسی علمی منہج پر نہیں ' ان کا منہج مقام و مکان کی مناسبت سے بدل جاتا ہے ۔''(الفتاویٰ الأماراتیہ للألبانی :۷۳/۳۸)
 

محمد آصف مغل

سینئر رکن
شمولیت
اپریل 29، 2013
پیغامات
2,677
ری ایکشن اسکور
4,006
پوائنٹ
436
پہلی قسم بدعت مکفرہ کے حاملین:
غالی گروہ جو کہ ایک چھوٹا گروہ ہونے کے باوجود انتہائی خطرناک عقائد کا حامل ہے۔

بدعت مکفرہ کے حامل اس گروہ کے عقائد کی تفصیل درج ذیل کتب میں ملاحظہ فرمائیں:

شیخ ابو محمد بدیع الدین شاہ الراشدی کی کتاب '' امام صحیح العقیدہ ہونا چاہیے'' اور استادِ محترم شیخ پروفیسر حافظ عبداللہ بہاولپوری کا رسالہ'' اہل حدیث کی نماز غیر اہل حدیث کے پیچھے'' اور سید طالب الرحمن حفظہ اللہ کی کتاب ''الدیوبندیہ''۔ڈاکڑ محمد لقمان سلفی حفظہ اللہ کی نظر ثانی سے شائع شدہ ڈاکڑ ابو عدنان سہیل حفظہ اللہ کی کتاب ''اسلام میں بدعت وضلالت کے محرکات۔'

تصوف کی طرف میلان ہونے کی وجہ سے ان میں سے بعض وحدۃ الوجود تک کے قائل ہیں۔ ملاحظہ فرمائیں:

1۔: عقیدہ وحدۃ الوجود
حاجی امداد اللہ مہاجر مکی صاحب لکھتے ہیں کہ: '' اس مرتبہ میں خداکا خلیفہ ہو کر لوگوں کو اس تک پہنچاتا ہے اور ظاہر میں بندہ اور باطن میں خداہو جاتا ہے اس مقام کو برزخ البرازخ کہتے ہیں۔''(کلیات امدادیہ،ص:۳۶/ضیاء القلو ب، ص ۳۵،۳۶)

ایک اور جگہ لکھتے ہیں:
''بندہ قبل از وجود باطنا خود خدا تھا اور خدا ظاہر بندہ۔ اس پر حدیث قدسی دلالت کرتی ہے'' کنت کنزًا مخفیا'' خالق کی اس کی مخلوق کے ساتھ مثل گٹھلی کی درخت کے ساتھ کی ہے کیونکہ درخت اپنے پتوں ٹہنیوں اور پھولوں سمیت گٹھلی میں پوشیدہ تھا جب گٹھلی نے اپنا باطن ظاہر کیا تو خود چھپ گئی۔ چنانچہ دیکھنے والا درخت کو دیکھتا ہے گٹھلی کو نہیں۔''(شمائم امدادیہ ص:۲۸)

مولاناانور شاہ کشمیری نے اپنی کتاب ''فیض الباری'' شرح بخاری میں جو کچھ لکھا ہے ملاحظہ فرمائیں :

''حدیث مبارک میں ہے ـحضور ﷺنے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے میرا بندہ فرائض کی پابندی سے جو قرب حاصل کرتا ہے اُس جیسا اور کوئی قرب نہیں،پھر میرا بندہ نوافل کے ذریعے میرا قرب حاصل کرنے میں کوشاں رہتا ہے حتیٰ کہ میں اس سے محبت کرنے لگتا ہوں تو جب میں اسے پسند کرلیتا ہوں تو میں اس کے کان بن جاتا ہوں جن سے وہ سنتا ہے اور اس کی آنکھیں بن جاتا ہوں جن سے وہ دیکھتا ہے۔
 

محمد آصف مغل

سینئر رکن
شمولیت
اپریل 29، 2013
پیغامات
2,677
ری ایکشن اسکور
4,006
پوائنٹ
436
علمائے ظواہر نے اس حدیث کے معنی یہ بیان کیے ہیں کہ بندہ کے اعضاء جوارح اللہ کی رضا کے تابع ہو جاتے ہیں ان سے وہی حرکت ہوتی ہے جو اللہ کو پسند ہو اور اس کے تمام اعضاء کی انتہاء اور غایت ذات باری تعالیٰ ہو تو یہ کہنا درست ہوگا کہ وہ بندہ سنتا ہے تو خدا کیلئے ،گویا اللہ تعالیٰ اُس بندے کے کان اور آنکھیں بن گیا ہے۔ میں کہتا ہوں یہ معنی لینا حدیث کے الفاظ سے پھر جانا ہے حدیث میں صیغہ متکلم استعمال ہوا ہے جو اس امر پر دلالت کرتا ہے کہ جو بندہ نوافل سے قرب الہٰی حاصل کرچکا ہو،جسم اور صورت کے بغیر اس کی کوئی چیز باقی نہیں رہتی اور اس میں تصرف کرنیوالا رب العالمین ہی ہے یہ وہ مقام ہے جس کو صوفیا ء فنا فی اللہ کہتے ہیں یعنی خواہشات کے دواعی سے وہ شخص نکل جاتا ہے ۔اور اس میں صرف اللہ کا تصرف رہ جاتا ہے۔'' (فیض الباری شرح بخاری بحوالہ دلائل السلوک ص۳۳)

''صوفیاء نے فرمایا کہ قرب فرائض میں بندہ اعضائے خدا تعالیٰ بنتا ہے اور قرب نوافل میں خدا تعالیٰ اعضائے بندہ بن جاتا ہے۔''(فیض الباری ۴:۴۲۷ بحوالہ دلائل السلوک ص۳۶)
 

محمد آصف مغل

سینئر رکن
شمولیت
اپریل 29، 2013
پیغامات
2,677
ری ایکشن اسکور
4,006
پوائنٹ
436
۔
2۔غیراللہ سے استمداد ملاحظہ فرمائیں:
حاجی امداد اللہ مکی صاحب اشعار میں رسول اللہ ﷺ کو مشکل کشا کہہ کر آپ کو مدد کے لیے پکارتے ہیں

یا رسول کبریاءفریاد ہے، یا محمد مصطفیٰ فریاد ہے
آپ کی امداد ہو، میرا یا نبی حال ابتر ہوا ،فریاد ہے
سخت مشکل میں پھنسا ہوں آجکل
اے میرے مشکل کشا فریاد ہے (کلیات امدادیہ ص۹۰،۹۱)​

حاجی امداد اللہ اپنے مرشد شاہ نور محمد کو یوں مخاطب کرتے ہیں کہ :​

آسرا دنیا میں ہے از بس تمہاری ذات کا
تم سوا اوروں سے ہرگز کچھ نہیں ہے التجا
بلکہ دن محشر کا ہوگا جس وقت قاضی خدا
آپ کا دامن پکڑ کر یہ کہوں گا برملا
اے شہ نور محمد وقت ہے امداد کا​

(شمائم امدادیہ :۸۴، امداد المشتاق ص۱۲۲ )​

محمد قاسم نانوتوی رسول اللہ ﷺ کو ما فوق الاسباب پکارتے ہیں کہ میری مدد کریں:

مدد کر اے کرم احمدی کہ تیرے سوا
نہیں ہے قاسم بے کس کا کوئی حامی کار
جو تو ہی ہم کو نہ پوچھے تو کون پوچھے گا
بنے گا کون ہمارا تیرے سوا غم خوار ۔​
(قصائد قاسمی ص۸)
علامہ بدیع الدین شاہ راشدی  ان اشعار کا حوالہ دینے کے بعد کہتے ہیں اس قسم کا عقیدہ صریحاً شرک ہے ۔العیاذ باللہ ( امام صحیح العقیدہ ہونا چاہیے :22)​
 

محمد آصف مغل

سینئر رکن
شمولیت
اپریل 29، 2013
پیغامات
2,677
ری ایکشن اسکور
4,006
پوائنٹ
436
3۔مولوی زکریا صاحب فضائل حج میں لکھتے ہیں ـ:
'' ابدال میں سے ایک شخص نے خضر ؈ سے دریافت کیا کہ تم نے اپنے سے زیادہ مرتبہ والا بھی کوئی ولی دیکھا ؟فرمانے لگے ہا ں دیکھا ہے میں ایک مرتبہ مدینہ طیبہ میں رسول اکرم ﷺ کی مسجد میں حاضر تھا ۔میں نے امام عبدالرزاق محدث کو دیکھا کہ وہ احادیث سنا رہے ہیں اور مجمع ان کے پاس احادیث سن رہا ہے اور مسجد کے ایک کونے میں ایک جوان گھٹنوں پر سر رکھے علیحدہ بیٹھا ہے ۔میں نے اس جوان سے کہا کہ تم دیکھتے نہیں کہ مجمع رسول اللہ ﷺ کی حدیثیں سن رہا ہے تم ان کے ساتھ شریک نہیں ہوتے ؟ اس جوان نے نہ تو سر اٹھایا اور نہ ہی التفات کیا اور کہنے لگے اس جگہ وہ لوگ ہیں جو رزاق کے عبد (عبدالرزاق) سے حدیثیں سنتے ہیں اور یہاں وہ بھی ہیں جو رزاق (اللہ تعالیٰ) سے سنتے ہیں نہ کہ اس کے عبد سے۔ خضر نے فرمایا اگر تمہارا کہنا حق ہے تو بتائو کہ میں کون ہوں؟اس نے سر اٹھایا اور کہنے لگا کہ اگر فراست صحیح ہے تو آپ خضر ہیں ۔ خضر فرماتے ہیں اس سے میں نے جانا کہ اللہ تعالیٰ کے بعض ولی ایسے بھی ہیں جن کے علو مرتبہ کی وجہ سے میں ان کو نہیں پہچانتا ۔حق تعالیٰ ان سے راضی ہو اور ہم کو بھی ان سے نفع پہنچائے آمین(فضائل حج صفحہ 840)

اس سے ثابت ہوتاہے کہ شریعت کے احکام سے آزاد ہو کر بھی ولی بنا جا سکتا ہے حالانکہ علماء اسلام کے نزدیک ایسا سمجھنا اسلام کے منافی امور میں سے ہے ۔
 

محمد آصف مغل

سینئر رکن
شمولیت
اپریل 29، 2013
پیغامات
2,677
ری ایکشن اسکور
4,006
پوائنٹ
436
4۔ شاہ ولی اللہ محدث دہلوی اپنے شیخ ابو رضامحمد کے تصرفات اور قلبی خیالات پر مطلع ہونے کا واقعہ یوں بیان کرتے ہیں:
''آپ کے خدام میں سے ایک شخص برے فعل کا مرتکب تھا ۔حضرت والا نے کئی مجلسوں میں رمزواشارہ سے اسے برے فعل سے منع فرمایا مگر وہ نہ چونکا اور نہ ہی اس فعل سے باز آیا۔ حضرت والا نے اسے خلوت میں طلب فرمایا اور کہا میں نے تجھے کئی مرتبہ اشاروں کنایوں سے سمجھایا لیکن تو نے پرواہ نہ کی۔ تیرا خیال ہے کہ ہم تیرے کرتوتوں سے بے خبر ہیں۔ اگر چیونٹی زمین کے سب سے نچلے طبقے میں ہو اور اس کے دل میں سو خیالات آئیں تو میں ان میں سے ننانوے خطرات کو جانتا ہوں اور حق سبحانہ وتعالیٰ پورے خطرات کا عالم ہے۔ پس اس شخص نے توبہ کی۔''(انفارس العارفین ،ص:۱۵۰)

شاہ اسماعیل دہلوی نے فوت شدہ بزرگوں کی روحوں سے ملاقات اور لوح محفوظ سے کسی بات کی دریافت کا طریقہ لکھا ہے۔ ملاحظہ فرمائیں:'' آسمانوں کے حالات کے انکشاف، ملاقات ارواح و ملائکہ، بہشت و دوزخ کی سیر، اس مقام کے حقائق کی اطلاع، اس جگہ کے مکانوں کی دریافت اور لوح محفوظ سے کسی امر کے انکشاف کے لیے یا حی یا قیوم کا ذکر کیا جاتا ہے۔ ''(صراط مسقیم، صفحہ: ۲۲۵۔)

کتنے افسوس کی بات ہے کہبعض حضرات ایسےشرکیہ نظریات پر مبنی کتابوں کی بھی تعریف کرتے ہیں ۔جیسا کہ تبلیغی جماعت ان کتابوں میں سے بعض کو اپنے نصاب میں شامل کیے ہوئے ہےاوران کے مکتبوں سے ان کی اشاعت ہوتی ہے۔ اسی طرح عبدالمجید سوہدروی ایڈیٹر اخبار اہل حدیث سوہدرہ منصب امامت اور صراط مستقیم کو مواعظ حسنہ میں شمار کرتے ہیں [حقانیت مسلک اہلحدیث ،ج:۱،ص۷۶]مکتبہ سلفیہ اہل حدیث شیش محل روڈ لاہور نے بھی صراط مستقیم فارسی زبان میں شائع کی ہے ۔ لیکن علمائے حق اس شرک سے برأت کا اظہار کرتے ہیں ،الحمدللہ علماء اہل حدیث نے ان کے عقائد کا احسن انداز میں رد کیا جیسا کہ ڈاکٹر لقمان سلفی حفظہ اللہ کی نظرثانی سے شائع شدہ ڈاکٹر ابو عدنان سہیل حفظہ اللہ کی کتاب '' اسلام میں بدعت و ضلالت کے محرکات''اورمولانا عبدالرحمان کیلانیکی کتاب ''روح،عذاب قبراورسماع موتی'' میں شاہ ولی اللہ اور شاہ اسماعیل کی طرف منسوب کتابوں میں بیان شدہ عقائد کا خوبصورت رد ہے۔

یاد رہے ہمارا مقصودان شخصیات کی تکفیر کرنا نہیں ،ممکن ہے وہ حضرات ان تحریروں سے توبہ کر کے دنیا سے گئے ہوں ،یا کسی اورنے یہ باتیں ان کی کتابوں میں لکھ دی ہوں 'یا ان میں تحریف کی ہو ،یاوہ ان باتوں کی ایسی عجیب و غریب تاویل کریں کہ بات صریح کفر نہ رہے البتہ ان باتوں کو کفر کہنا ہم پر واجب ہے ۔
 
Top