مفتی اعظم سعودی عرب شیخ عبد العزیز بن عبدا للہ آلِ شیخ کا فتویٰ
فتویٰ نمبر ۲۱۱۶۸ مؤرخہ ۱۴؍۱۱؍۱۴۲۰ھ
’طلوعِ اسلام‘ نامی جماعت کے عقائد وافکار جو اس جماعت کے بانی غلام احمد پرویز اوراس کے پیرو کاروں نے اپنی کتابوں اور مضامین کے ذریعے پھیلائے ہیں اور بہت سے اسلامی ملکوں میں اس جماعت کے خلاف علماے مسلمین کی کثیر تعداد کی طرف سے جاری کئے گئے فتاوی سے آگاہی کے بعد، یہ واضح ہو گیا ہے کہ یہ جماعت متعدد گمراہیوں کا مجموعہ ہے جن میں سے اکثر یہ ہیں :
1۔اطاعت ِرسول ﷺ سے انحراف اور سنت کی حجیت(شرعی حیثیت) کا انکار کرنا اور یہ وہم کہ صرف قرآن ہی شریعت کا ماخذ ہے۔
2۔ارکانِ اسلام میں تحریف کرنا اور ان کے ایسے مطالب لینا جو قرآن وسنت اور اجماعِ اُمت کے خلاف ہیں ۔ مثلاً صلوٰۃ ،زکوٰۃ اور حج کے ان کے نزدیک خاص معانی ہیں جو در حقیقت باطل توجیہات ہیں… جیسا کہ خارج از اسلام باطنی فرقوں کی تحریفات ہیں۔
3۔ارکانِ ایمان میں تحریف کرنا جو قرآن وسنت اور اجماعِ امت کے خلاف ہے۔ ملائکہ کی ان کے نزدیک کوئی حقیقت نہیں بلکہ وہ کائنات کو ودیعت کی گئی قوتوں کاحصہ ہیں اور قضاء وقدر ان کے نزدیک مجوسی فریب ہے۔
4۔جنت ودوزخ کا انکار کہ ان کے نزدیک یہ حقیقی جگہیں نہیں ہیں۔
5۔حضرت آدم ؑکے ’ابو البشر‘ ہونے کا انکار کہ ان کے نزدیک وہ ایک تمثیلی قصہ ہے حقیقت نہیں۔
6۔قرآن کریم کی تفسیر اپنی مرضی اور خواہشات کے مطابق کرنا اور ان کا کہنا ہے کہ احکامِ قرآن عبوری (وقتی) تھے، ابدی نہیں ہیں۔
اس کے علاوہ بھی اس جماعت نے بہت سے ایسے گمراہ عقائد وافکار اپنائے ہوئے ہیں (جن کی یہ دعوت بھی دیتے ہیں) جن میں سے ایک ہی عقیدہ اس جماعت کے اسلام سے خارج ہونے اور اس کے زمرۂ مرتدین میں شامل ہونے کے لیے کافی ہے چہ جائکہ بہت سے عقائد کفریہ جمع ہو جائیں۔
نوٹ
( پرویز کو کافر قرار دینے کی بنیاد ان کے وہ کفریہ عقائد ہیں جو امت ِاسلامیہ سے بالکل مختلف اور متضاد ہیں۔ جیسا کہ زیر نظر فتوی میں بھی ان کا اشارہ موجودہیں۔ پرویز کی تحریروں کی مددسے مولانا محمد رمضان سلفی حفظہ اللہ نے ان عقائد کو جمع کیا ہے ، جو ایک مضمون (پرویز کے کفریہ عقائد) کی صورت میں اسی شمارہ میں شائع شدہ ہے۔ادارہ)
علمائے اسلام کی بجائے اگر عام مسلمان لوگ بھی ان کے عقائد وافکار کے بارے میں غوروفکر کریں گے تو وہ بھی اس جماعت کی ضلالت وکفریات کے جاننے کے بعد اس کے کافر ومرتد ہونے کا یقینی فیصلہ کریں گے۔ کیونکہ یہ جماعت اللہ اور اس کے رسول کو جھٹلاتی اور مؤمنین کے رستے سے انحر اف کرتی اور معروف ضروریاتِ دین میں تحریف کرتی ہے۔
جو کچھ اس جماعت کے بارے میں پیش کیا گیا ہے، اس کی بنا پر جو بھی اس جماعت کی اتباع کرتا ہے یا اس کی طرف دعوت دیتا ہے یا کسی بھی ذریعے لوگوں کو ان کی آرا سے متاثر کرتا ہے، وہ کافر اور دین اسلام سے خارج ہے اور مسلم حکمرانوں پر واجب ہے کہ وہ اس سے توبہ کروائے اور اگر وہ تائب ہو جائے اور ایسی (کفریہ) حرکات سے باز آجائے اور اسلام کی طرف لوٹ آئے تو ٹھیک ورنہ ایسے کافر کو از روئے اسلام قتل کر دینا چاہئے۔
اور تمام مسلمانوں کو بھی چاہئے کہ وہ اس گمراہ جماعت اور اس جیسی دوسری اسلام سے منحرف جماعتوں مثلاً قادیانیوں، بہائیوں وغیرہ سے بچیں اور لوگوں کو بچائیں اور ہم اپنے مسلمان بھائیوں کو نصیحت کرتے ہیں کہ وہ قرآن وسنت کو مضبو طی سے پکڑیں اور صحابہ وتابعین کی اتباع کا التزام کریں۔
ہم اللہ تعالیٰ سے درخواست کرتے ہیں کہ وہ اسلام کے دشمنوں کو جہاں کہیں بھی ہوں، نیچا دکھائے اور ان کے مکر وفریب کو نیست ونابود کرے ۔بے شک وہ ہر چیز پر قادر اور ہمارے لیے اللہ تعالیٰ کافی اور بہترین وکیل ہے۔اور تمام تعریفیں اللہ تعالیٰ کے لیے ہیں جو تمام جہانوں کا ربّ ہے۔
وصلی الله و سلم علی نبينا محمد وعلی آله وصحبه