• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

پل صراط پر حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ کی اتھارٹی ہوگی؟

یوسف ثانی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
ستمبر 26، 2011
پیغامات
2,767
ری ایکشن اسکور
5,409
پوائنٹ
562
ﻗﯿﺲ ﺑﻦ ﺍﺑﯽ ﺣﺎﺯﻡ ﺭﺿﯽ ﺍﷲ ﻋﻨﮧ ﺳﮯ ﺭﻭﺍﯾﺖ ﮨﮯ ﮐﮧ ﺍﯾﮏ ﺩﻥ ﺣﻀﺮﺕ ﺍﺑﻮﺑﮑﺮ ﺭﺿﯽ ﺍﷲ ﻋﻨﮧ ﺣﻀﺮﺕ ﻋﻠﯽ ﺭﺿﯽ ﺍﷲ ﻋﻨﮧ ﭼﮩﺮﮮ ﮐﯽ ﻃﺮﻑ ﺩﯾﮑﮫ ﮐﺮ ﻣﺴﮑﺮﺍﻧﮯ ﻟﮕﮯ۔ ﺣﻀﺮﺕ ﻋﻠﯽ ﺭﺿﯽ ﺍﷲ ﻋﻨﮧ ﻧﮯ ﭘﻮﭼﮭﺎ' ﺁﭖ ﮐﯿﻮﮞ ﻣﺴﮑﺮﺍ ﺭﮨﮯ ﮨﯿﮟ؟ ﺳﯿﺪﻧﺎ ﺍﺑﻮﺑﮑﺮ ﺭﺿﯽ ﺍﷲ ﻋﻨﮧ ﻧﮯ ﻓﺮﻣﺎﯾﺎ'' ' ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﺁﻗﺎ ﻭﻣﻮﻟﯽٰ ﺻﻠﯽ ﺍﻟﻠﮧ ﻋﻠﯿﮧ ﻭﺳﻠﻢ ﮐﻮ ﯾﮧ ﻓﺮﻣﺎﺗﮯ ﮨﻮﺋﮯ ﺳﻨﺎ ﮨﮯ ﮐﮧ ﭘﻞ ﺻﺮﺍﻁ ﭘﺮ ﺳﮯ ﺻﺮﻑ ﻭﮨﯽ ﮔﺰﺭ ﮐﺮ ﺟﻨﺖ ﻣﯿﮟ ﺟﺎﺋﮯ ﮔﺎ ﺟﺲ ﮐﻮ ﻋﻠﯽ ﻭﮨﺎﮞ ﺳﮯ ﮔﺰﺭﻧﮯ ﮐﺎ ﭘﺮﻭﺍﻧﮧ ﺩﯾﮟ ﮔﮯ۔''

ﺍﺱ ﭘﺮ ﺳﯿﺪﻧﺎ ﻋﻠﯽ ﺭﺿﯽ ﺍﷲ ﻋﻨﮧ ﮨﻨﺴﻨﮯ ﻟﮕﮯ ﺍﻭﺭ ﻓﺮﻣﺎﯾﺎ' ﺍﮮ ﺍﺑﻮﺑﮑﺮ ! ﺁﭖ ﮐﻮ ﺑﺸﺎﺭﺕ ﮨﻮ۔ ﻣﯿﺮﮮ ﺁﻗﺎ ﻭﻣﻮﻟﯽٰ ﺻﻠﯽ ﺍﻟﻠﮧ ﻋﻠﯿﮧ ﻭﺳﻠﻢ ﻧﮯ ﯾﮧ ﺑﮭﯽ ﻓﺮﻣﺎﯾﺎ ﮨﮯ ﮐﮧ ﺍﮮ ﻋﻠﯽ! ﭘﻞ ﺻﺮﺍﻁ ﭘﺮ ﺳﮯ ﮔﺰﺭﻧﮯ ﮐﺎ ﭘﺮﻭﺍﻧﮧ ﺻﺮﻑ ﺍﺳﯽ ﮐﻮ ﺩﯾﻨﺎﺟﺲ ﮐﮯ ﺩﻝ ﻣﯿﮟ ﺍﺑﻮﺑﮑﺮ ﮐﯽ ﻣﺤﺒﺖ ﮨﻮ۔'' (اﻟﺮﯾﺎﺽ ﺍﻟﻨﻀﺮۃ ﻓﯽ ﻣﻨﺎﻗﺐ ﺍﻟﻌﺸﺮۃ ﺝ۲:۵۵ ﺍﻣﻄﺒﻮﻋﮧ ﻣﺼﺮ)

اہل علم توجہ فرمائیں!
 

کفایت اللہ

عام رکن
شمولیت
مارچ 14، 2011
پیغامات
4,999
ری ایکشن اسکور
9,800
پوائنٹ
722
محب الدين الطبري (المتوفى694)نے کہا:
وعن قيس بن أبي حازم قال: التقى أبو بكر الصديق وعلي بن أبي طالب فتبسم أبو بكر في وجه علي فقال له علي: ما لك تبسمت؟ فقال: سمعت رسول الله -صلى الله عليه وسلم- يقول: "لا يجوز أحد الصراط إلا من كتب له علي بن أبي طالب الجواز" فضحك علي وقال: ألا أبشرك يا أبا بكر؟ قال رسول الله -صلى الله عليه وسلم: "لا يكتب الجواز إلا لمن أحب أبا بكر" خرجه ابن السمان.[الرياض النضرة في مناقب العشرة :1/ 207 ]۔

محب الطبری نے اس حدیث کو حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اسے ابن السمان نے روایت کیا ہے۔
اور اسی کتاب میں دوسرے مقام پر محب طبری نے یہ بھی صراحت کردی کی ابن السمان نے اسے موافقہ میں روایت کیا ہے چنانچہ :

محب الدين الطبري (المتوفى694)نے کہا:
عن قيس بن حازم قال: التقى أبو بكر الصديق وعلي بن أبي طالب, فتبسم أبو بكر في وجه علي، فقال له: ما لك تبسمت؟ قال: سمعت رسول الله -صلى الله عليه وسلم- يقول: "لا يجوز أحد الصراط إلا من كتب له علي الجواز" خرجه ابن السمان في الموافقة.[الرياض النضرة في مناقب العشرة :3/ 137]۔

موافقہ نامی کتاب کا پورا نام ہے :
الموافقة بين اهل البيت و الصحابة

اور اس کے مؤلف ابن السمان کا پورا نام ہے:
إسماعيل بن عليّ بن الحسين بن زنجويه، أبو سعد ابن السّمّان الرّازيّ الحافظ. [المتوفى: 445 هـ]

اس شخص کی یہ کتاب اس وقت دنیا میں موجود نہیں ہے ۔ البتہ زمخشری نے اس کا اختصار کیا تھا یہ مختصر کتاب ’’المختصر من كتاب الموافقة بين أهل البيت والصحابة للزمخشري‘‘ کے نام سے موجود اور مطبوع ہے اس کے صفحہ 15 اور 16 پر یہ روایت موجود ہے لیکن اس میں سند حذف کردی گئی ہے۔ لہٰذا اس سند تک رسائی ناممکن ہے اور جو روایت نا معلوم السند ہو وہ مردود ہوتی ہے۔

مزید یہ کہ اگر اس روایت کی مکمل سند کو نظر انداز کردیں تو بھی اس روایت کو سند کے ساتھ جس ابن السمان نے روایت کیا ہے وہ خود معتزلی اور نامعلوم التوثیق ہے۔
لہٰذا اس کی پوری کتاب ہی غیر معتبرہے۔
 
Top