محمد آصف مغل
سینئر رکن
- شمولیت
- اپریل 29، 2013
- پیغامات
- 2,677
- ری ایکشن اسکور
- 4,006
- پوائنٹ
- 436
فَمَنِ افْتَرٰى عَلَي اللہِ الْكَذِبَ مِنْۢ بَعْدِ ذٰلِكَ فَاُولٰۗىِٕكَ ھُمُ الظّٰلِمُوْنَ۹۴۬ قُلْ صَدَقَ اللہُ۰ۣ فَاتَّبِعُوْا مِلَّۃَ اِبْرٰہِيْمَ حَنِيْفًا۰ۭ وَمَا كَانَ مِنَ الْمُشْرِكِيْنَ۹۵ اِنَّ اَوَّلَ بَيْتٍ وُّضِعَ لِلنَّاسِ لَلَّذِيْ بِبَكَّۃَ مُبٰرَكًا وَّھُدًى لِّلْعٰلَمِيْنَ۹۶ۚ
کیا یہ حضرت ابراہیم علیہ السلام کے خلوص وجاذبیت کی بہترین دلیل نہیں؟ اور کیا یہ اسلام کی صداقت کا بولتا ہوا ثبوت نہیں کہ اس گھر کو ساری دنیا کا گھر بنانے والے وہ رسولﷺ ہیں جو مکے جیسے گمنام شہر میں رہنے والے ہیں جن کے پاس نشر واشاعت کے وسائل قطعاً موجود نہیں۔ جو اُمّی محض ہیں اور یتیم ہیں کہ باپ کے ظل شفقت ومحبت سے بالکل محروم ! ایسا انسان کعبۃ اللہ کی طرف لوگوں کو دعوت دیتا ہے۔ اس کی مرکزیت کی طرف بلاتا ہے اورکہتا ہے ۔آؤ سب ابراہیم علیہ السلام کے خلوص کو زندہ کریں۔ سب رب بیت کی چوکھٹ پر جھک جائیں۔ نتیجہ یہ ہے کہ ستر کروڑ انسان پانچ وقت مسجدوں میں پہنچتے اور کعبہ کی طرف سجدہ کناں ہوجاتے ہیں۔ فِیْہِ آیٰتٌ بَیِّنٰتٌّ مُّقَامُ اِبْرَاہِیْمَ۔
پھر اس کے بعد جو کوئی اللہ پر جھوٹ باندھے وہی ظالم ہے۔ (۹۴) توکہہ اللہ نے سچ کہا ہے ۔ تم تو ابراہیم( علیہ السلام) کی ملت کے تابع ہوجاؤ جو ایک طرف کا تھا اور مشرکوں میں سے نہ تھا۔ (۹۵) سب سے پہلا۱؎ گھر جو آدمیوں کے لیے مقرر کیا گیا، وہی ہے جو مکہ میں ہے ۔ وہ برکت والا اور سارے جہان کے لیے ہدایت ہے۔ (۹۶)
۱؎ خدا کا گھر جو تمام نسل انسانی کا مرکز عبادت ہے ، وہ صرف بیت اللہ الحرام ہے ۔ جہاں برکات وہدایات کے ہزاروں چشمے پھوٹتے ہیں اور جس میں عبادت ونیاز مندی کی لاکھوں نشانیاں پنہاں ہیں۔جو مقام ابراہیم علیہ السلام کے شرف سے مفتخر ہے اور جوروح وقلب کی عام سعادتوں کی ضامن وکفیل ہے،اس لیے یہ دلیل ہے اس بات کی کہ حضرت ابراہیم علیہ السلام خدا کے سچے پیغمبر تھے اور وہ لوگ جو ان کے نقش قدم پر چلتے ہیں، وہ بھی صداقت وصفا کے پیکر ہیں۔ غور کرو ایک غیر معروف شخص ایک بنجر اور سنگلاخ زمین میں ایک عبادت گاہ بناتا ہے جو بالکل سادہ ہے ۔ فن تعمیر کے لحاظ سے جس میں کوئی خوبی نہیں لیکن اس کی مقبولیت کا یہ عالم ہے کہ دنیا کے ہرگوشے سے زائرین وعقیدت مند کھنچے چلے آتے ہیں۔پہلا گھر
کیا یہ حضرت ابراہیم علیہ السلام کے خلوص وجاذبیت کی بہترین دلیل نہیں؟ اور کیا یہ اسلام کی صداقت کا بولتا ہوا ثبوت نہیں کہ اس گھر کو ساری دنیا کا گھر بنانے والے وہ رسولﷺ ہیں جو مکے جیسے گمنام شہر میں رہنے والے ہیں جن کے پاس نشر واشاعت کے وسائل قطعاً موجود نہیں۔ جو اُمّی محض ہیں اور یتیم ہیں کہ باپ کے ظل شفقت ومحبت سے بالکل محروم ! ایسا انسان کعبۃ اللہ کی طرف لوگوں کو دعوت دیتا ہے۔ اس کی مرکزیت کی طرف بلاتا ہے اورکہتا ہے ۔آؤ سب ابراہیم علیہ السلام کے خلوص کو زندہ کریں۔ سب رب بیت کی چوکھٹ پر جھک جائیں۔ نتیجہ یہ ہے کہ ستر کروڑ انسان پانچ وقت مسجدوں میں پہنچتے اور کعبہ کی طرف سجدہ کناں ہوجاتے ہیں۔ فِیْہِ آیٰتٌ بَیِّنٰتٌّ مُّقَامُ اِبْرَاہِیْمَ۔
{بَکَّۃَ} مکہ کا دوسرانام ہے۔ بڑے بڑے جبابرہ کو ان کے اقدامات سے باز رکھنے والا ۔حل لغات