• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے آثار سےتبرک (مباحثہ )

T.K.H

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 05، 2013
پیغامات
1,121
ری ایکشن اسکور
330
پوائنٹ
156
کوئی اپنا جملہ ہے تو وہ شیئر کریں۔ جذبات سے دین ثابت نہیں ہوتا؟ بہت معروف جملہ ہے۔ اور جس کا ہے وہ بھی معروف ہے۔ اور جس نے ان سے آگے لیا ہے، وہ بھی معروف ہیں۔ یہ ایک جملہ آپ کے سارے ذہنی پس منظر اور فکری سانچے کا عکاس ہے۔ آپ کے حق میں یہی دعا کی جا سکتی ہے اللہ تعالی آپ کو اہل حدیث کا منہج عطا فرمائے۔

ایسے لوگوں سے اب بہت تشویش ہونے لگی ہے جو اپنے گمراہ کن اور بدعتی افکار اہل حدیث کا لیبل لگا کر پیش کرنے لگے ہیں۔ اگر یہ اہل حدیث کا لیبل نہ لگائیں تو شاید ہی ان کو کوئی پوچھے لیکن اہل حدیث کا لیبل لگا کر جب یہ ایسی بحثیں کرتے ہیں تو ایسے ہی محسوس ہوتا ہے کہ جیسے کسی پانی کے چشمے کو آلودہ کرنے کی کوئی سازشی مہم شروع کی گئی ہو۔

بھئی خداراہ، اپنے نظریات جنہیں آپ حق سمجھتے ہیں، ضرور بیان کریں لیکن انہیں کسی مکتب فکر کے کھاتے میں مت ڈالیں۔ اپنی آزاد امیداوار کی حیثیت سے بیان کریں۔ اگر آپ اپنے ذاتی نظریات کو اہل حدیث کے لیبل سے بیان کریں گے تو اس سے وہی شدید رد عمل جنم لے گا جو قادیانیوں کے اپنے آپ کو مسلمان قرار دیتے ہوئے اپنے افکار بیان کرنے سے پیدا ہوا۔

آپ کا جو بھی مسلک یا مکتب فکر ہے، وہ آپ کو مبارک ہو لیکن ایسا تاثر نہیں ملنا چاہیے کہ آپ فکر اہل حدیث کے نمائندہ یا ان میں سے ایک ہیں۔
آپ بھی ”جذباتی لہر“میں ” بہہ“گئے، خیر کوئی ”بات“نہیں۔ جب ”گزرےلوگ“بہنے سے نہ بچ سکے تو بھلا”آپکا“ بچ جاناکیونکر ممکن تھا ؟میں اپنے ” نظریات“کو ”طبقہء اہلِ حدیث“ سے ”منسوب“نہیں کرتا۔ ”منہج “کی بات نہ کریں ،”صدقِ دل“ سے دعا کریں کہ اللہ تعالٰی ہم سب کو بس ” مسلک پرستی“سے بچائے ! آمین ثم آمین !
 

T.K.H

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 05، 2013
پیغامات
1,121
ری ایکشن اسکور
330
پوائنٹ
156
لوگوں کو ”قرآن“سے ”تبرک“لینے کی دعوت دیجئے نہ کہ کسی اور ”تبرک“سےجو ”ثابت “ بھی نہ ہو۔

حیرت ہے مجھے ان لوگوں پر جنھوں نے اس پوسٹ کی ریٹنگ پر زبردست پر کلک کیا ہے آج مکمل طور پر واضح ہو گیا کہ آپ لوگ منکر حدیث ہے


Thread:

خلیل الرحمن جاوید صاحب کا نبی صلی الله علیہ وسلم پر جھوٹ یا سچ فیصلہ اسحاق سلفی بھائی کریں گے

زبردست x 2

محمد علی جوادlovelyalltime

جب کے صحیح حدیث سے ثابت ہے

الحمد للہ:


سب علماء کے نزدیک متفقہ طور پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بالوں یا پسینے وغیرہ سے تبرک حاصل کرنا جائز ہے، کیونکہ اس کے بارے میں دلائل موجود ہیں۔


چنانچہ انس بن مالک رضی اللہ کہتے ہیں کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جمرے کو کنکریاں ماریں اور اپنی قربانی نحر کرنے کے بعد سر منڈوایا تو نائی کی طرف اپنی دائی طرف کی تو اس نے آپکی دائیں طرف سے بال مونڈ دیئے، پھر آپ نے ابو طلحہ انصاری کو بلایا اور اپنے بال انہیں دے دیئے، پھر نائی کی طرف اپنی بائیں جانب کی اور فرمایا: (مونڈ دو) تو اس نے آپکے بال استرے سے اتار دیئے اور آپ نے یہ بال بھی ابو طلحہ کو دیکر فرمایا: (انہیں لوگوں میں تقسیم کردو)

مسلم (1305)


اسی طرح انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ام سلیم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کیلئے "نطع" چمڑے کی ایک شیٹ بچھاتی تھیں، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس پرقیلولہ فرماتے، چنانچہ جب آپ سو جاتے تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا پسینہ اور بال ایک شیشی میں جمع کرتیں، اور پھر اُسے ایک "سُک"خوشبو میں ملا دیتی تھی، (ثمامہ بن عبد اللہ بن انس) کہتے ہیں کہ جب انس رضی اللہ عنہ کی وفات کا وقت قریب آیا تو انہوں نے وصیت کی کہ میری میت کو لگائی جانے والی خوشبو میں اسے ضرور شامل کرنا، تو آپکو لگائی گئی خوشبو میں اسے ملا دیا گیا۔

بخاری (6281)

یہ ”یقینا “ انہی”دوائیوں“کا ”تبرک“ہے جو ”طبقہء اہلِ حدیث“نے آپکو ”مسلکی حدیثوں“کی صورت میں پلائی ہیں۔ ورنہ آپ”اتنا“جرات مندانہ ”قول “نہ کہتے۔
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
یہ ”یقینا “ انہی”دوائیوں“کا ”تبرک“ہے جو ”طبقہء اہلِ حدیث“نے آپکو ”مسلکی حدیثوں“کی صورت میں پلائی ہیں۔ ورنہ آپ”اتنا“جرات مندانہ ”قول “نہ کہتے۔
میرے بھائی ان صحیح حدیث کے بارے میں آپ کیا کہے گے

چنانچہ انس بن مالک رضی اللہ کہتے ہیں کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جمرے کو کنکریاں ماریں اور اپنی قربانی نحر کرنے کے بعد سر منڈوایا تو نائی کی طرف اپنی دائی طرف کی تو اس نے آپکی دائیں طرف سے بال مونڈ دیئے، پھر آپ نے ابو طلحہ انصاری کو بلایا اور اپنے بال انہیں دے دیئے، پھر نائی کی طرف اپنی بائیں جانب کی اور فرمایا: (مونڈ دو) تو اس نے آپکے بال استرے سے اتار دیئے اور آپ نے یہ بال بھی ابو طلحہ کو دیکر فرمایا: (انہیں لوگوں میں تقسیم کردو)

مسلم (1305)


اسی طرح انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ام سلیم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کیلئے "نطع" چمڑے کی ایک شیٹ بچھاتی تھیں، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس پرقیلولہ فرماتے، چنانچہ جب آپ سو جاتے تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا پسینہ اور بال ایک شیشی میں جمع کرتیں، اور پھر اُسے ایک "سُک"خوشبو میں ملا دیتی تھی، (ثمامہ بن عبد اللہ بن انس) کہتے ہیں کہ جب انس رضی اللہ عنہ کی وفات کا وقت قریب آیا تو انہوں نے وصیت کی کہ میری میت کو لگائی جانے والی خوشبو میں اسے ضرور شامل کرنا، تو آپکو لگائی گئی خوشبو میں اسے ملا دیا گیا۔

بخاری (6281)
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
یہ ”یقینا “ انہی”دوائیوں“کا ”تبرک“ہے جو ”طبقہء اہلِ حدیث“نے آپکو ”مسلکی حدیثوں“کی صورت میں پلائی ہیں۔ ورنہ آپ”اتنا“جرات مندانہ ”قول “نہ کہتے۔
کیا ھمارے لئے قران کافی ہے ؟؟؟؟؟

الحمد للہ

بعض لوگوں کا خیال ہے کہ سنت نبویہ صلی اللہ علیہ وسلم شریعت کا مصدرنہیں ہے ، اوروہ اپنے آپ کو اھل قرآن کا نام دیتے ہیں ، اور کہتے ہیں کہ قرآن ہمارا امام ہے اس میں جو کچھ حلال ہے ہم اسے حلال اور جو حرام کیا گيا ہے اسے حرام جانتے ہیں ۔

اور ان کے خیال میں سنت نبویہ میں ایسی احادیث داخل کر دی گئيں ہیں جو کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان نہیں بلکہ ان کے ذمہ جھوٹ ہے ، تو یہ لوگ ایسی قوم میں سے تعلق رکھتے ہیں جن کے متعلق نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا ہے :

( قریب ہے کہ ایک شخص تکیہ لگا کر بیٹھا ہو گا تو اسے میری احادیث میں سے کو‏‏ئ حديث بیان کی جاۓ گی اور وہ جواب میں کہے گا کہ اللہ تعالی کی کتاب کا فی ہے اس میں ہم جو اشیاء حلال پائيں گے اسے حلال جانے اور جو کچھ حرام پائيں گے اسے حرا م جانیں گے ، خبردار ! اور بیشک اللہ تعالی کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے جو حرام کیا ہے وہ بھی اللہ تعالی کے حرام کردہ کی طرح ہے )


الفتح الکبیر ( 3 / 438 ) اور امام ترمذی نے اسے الفاظ کے کچھ اختلاف کے ساتھ روایت کیا اور اسے حسن صحیح کہا ہے ( سنن ترمذی بشرح ابن العربی ، ط ، الصاوی 10 / 132 )
 

T.K.H

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 05، 2013
پیغامات
1,121
ری ایکشن اسکور
330
پوائنٹ
156
میرے بھائی ان صحیح حدیث کے بارے میں آپ کیا کہے گے

چنانچہ انس بن مالک رضی اللہ کہتے ہیں کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جمرے کو کنکریاں ماریں اور اپنی قربانی نحر کرنے کے بعد سر منڈوایا تو نائی کی طرف اپنی دائی طرف کی تو اس نے آپکی دائیں طرف سے بال مونڈ دیئے، پھر آپ نے ابو طلحہ انصاری کو بلایا اور اپنے بال انہیں دے دیئے، پھر نائی کی طرف اپنی بائیں جانب کی اور فرمایا: (مونڈ دو) تو اس نے آپکے بال استرے سے اتار دیئے اور آپ نے یہ بال بھی ابو طلحہ کو دیکر فرمایا: (انہیں لوگوں میں تقسیم کردو)

مسلم (1305)


اسی طرح انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ام سلیم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کیلئے "نطع" چمڑے کی ایک شیٹ بچھاتی تھیں، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس پرقیلولہ فرماتے، چنانچہ جب آپ سو جاتے تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا پسینہ اور بال ایک شیشی میں جمع کرتیں، اور پھر اُسے ایک "سُک"خوشبو میں ملا دیتی تھی، (ثمامہ بن عبد اللہ بن انس) کہتے ہیں کہ جب انس رضی اللہ عنہ کی وفات کا وقت قریب آیا تو انہوں نے وصیت کی کہ میری میت کو لگائی جانے والی خوشبو میں اسے ضرور شامل کرنا، تو آپکو لگائی گئی خوشبو میں اسے ملا دیا گیا۔

بخاری (6281)
میں”جواب“کیونکر دوں ؟ آپ نے تو مجھے ”مکمل طور“پر ”منکرِ حدیث“ واضح کردیا۔ میرا” جواب“ بھی آپکو”منکر“ ہی لگے گا۔
میں تو اللہ تعالٰی کا ”لاکھ لاکھ “شکر کرتا ہوں کہ آپ جیسے ” علم والے“لوگوں نے مجھے ”منکرِ حدیث“کہنے تک”اکتفاء“کیا ورنہ اگر شائد کچھ اور کہہ دوں تو مجھے ”مسلمانوں“کی جماعت سے ” خارج “کیے جانے کا ”اندیشہ“ لاحق ہےکیونکہ آج کل ”طبقہء اہلِ حدیث“کے ”منہج“کا بڑا ”چرچا“ہے۔
 

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,551
پوائنٹ
304
کوئی اپنا جملہ ہے تو وہ شیئر کریں۔ جذبات سے دین ثابت نہیں ہوتا؟ بہت معروف جملہ ہے۔ اور جس کا ہے وہ بھی معروف ہے۔ اور جس نے ان سے آگے لیا ہے، وہ بھی معروف ہیں۔ یہ ایک جملہ آپ کے سارے ذہنی پس منظر اور فکری سانچے کا عکاس ہے۔ آپ کے حق میں یہی دعا کی جا سکتی ہے اللہ تعالی آپ کو اہل حدیث کا منہج عطا فرمائے۔

ایسے لوگوں سے اب بہت تشویش ہونے لگی ہے جو اپنے گمراہ کن اور بدعتی افکار اہل حدیث کا لیبل لگا کر پیش کرنے لگے ہیں۔ اگر یہ اہل حدیث کا لیبل نہ لگائیں تو شاید ہی ان کو کوئی پوچھے لیکن اہل حدیث کا لیبل لگا کر جب یہ ایسی بحثیں کرتے ہیں تو ایسے ہی محسوس ہوتا ہے کہ جیسے کسی پانی کے چشمے کو آلودہ کرنے کی کوئی سازشی مہم شروع کی گئی ہو۔

بھئی خداراہ، اپنے نظریات جنہیں آپ حق سمجھتے ہیں، ضرور بیان کریں لیکن انہیں کسی مکتب فکر کے کھاتے میں مت ڈالیں۔ اپنی آزاد امیداوار کی حیثیت سے بیان کریں۔ اگر آپ اپنے ذاتی نظریات کو اہل حدیث کے لیبل سے بیان کریں گے تو اس سے وہی شدید رد عمل جنم لے گا جو قادیانیوں کے اپنے آپ کو مسلمان قرار دیتے ہوئے اپنے افکار بیان کرنے سے پیدا ہوا۔

آپ کا جو بھی مسلک یا مکتب فکر ہے، وہ آپ کو مبارک ہو لیکن ایسا تاثر نہیں ملنا چاہیے کہ آپ فکر اہل حدیث کے نمائندہ یا ان میں سے ایک ہیں۔
السلام و علیکم -

محترم علوی صاحب - صرف ان مشہور اہل حدیث علما ء کے بارے میں بھی اپنی راے پیش کردیں -جو "جمہوریت " کو جائز سمجھتے ہیں ؟؟؟اور انتخابات میں بھی حصّہ لینے کے لئے کوشاں ہیں-

ان مشہور علماء کے نام اور مسلک آپ اور ہم سب جانتے ہیں - کیا ان علما ء کے بارے میں بھی یہی بات کہی جا سکتی ہے کہ "جو اپنے گمراہ کن اور بدعتی افکار اہل حدیث کا لیبل لگا کر پیش کرنے لگے ہیں۔" ؟؟؟؟
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
میں”جواب“کیونکر دوں ؟ آپ نے تو مجھے ”مکمل طور“پر ”منکرِ حدیث“ واضح کردیا۔ میرا” جواب“ بھی آپکو”منکر“ ہی لگے گا۔
میں تو اللہ تعالٰی کا ”لاکھ لاکھ “شکر کرتا ہوں کہ آپ جیسے ” علم والے“لوگوں نے مجھے ”منکرِ حدیث“کہنے تک”اکتفاء“کیا ورنہ اگر شائد کچھ اور کہہ دوں تو مجھے ”مسلمانوں“کی جماعت سے ” خارج “کیے جانے کا ”اندیشہ“ لاحق ہےکیونکہ آج کل ”طبقہء اہلِ حدیث“کے ”منہج“کا بڑا ”چرچا“ہے۔
میرے بھائی میں نے آپ کے سامنے صحیح حدیث پیش کی مگر آپ نے اس کو قبول نہیں کیا بلکہ آپ نے کہا کہ

T.K.H نے کہا ہے:
کیا”تبرک لینا“کوئی ایسا”عمل“ہے جس پر”نجات“کا دارومدار ہو ؟ اگر ”نہیں“اور یقینا نہیں ،تو ”لوگوں“کو ”تبرک “کے ”بھنور“ میں پھنسانے کی آخر کیا ”ضرورت“ہے؟ لوگوں کو ”قرآن“سے”تبرک“لینے کی دعوت دیجئے نہ کہ کسی اور”تبرک“سےجو ”ثابت “ بھی نہ ہو۔



کیا آپ کے لئے صحیح حدیث حجت نہیں ؟؟؟
 

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,551
پوائنٹ
304
لوگوں کو ”قرآن“سے ”تبرک“لینے کی دعوت دیجئے نہ کہ کسی اور ”تبرک“سےجو ”ثابت “ بھی نہ ہو۔

حیرت ہے مجھے ان لوگوں پر جنھوں نے اس پوسٹ کی ریٹنگ پر زبردست پر کلک کیا ہے آج مکمل طور پر واضح ہو گیا کہ آپ لوگ منکر حدیث ہے


Thread:

خلیل الرحمن جاوید صاحب کا نبی صلی الله علیہ وسلم پر جھوٹ یا سچ فیصلہ اسحاق سلفی بھائی کریں گے

زبردست x 2

محمد علی جوادlovelyalltime

جب کے صحیح حدیث سے ثابت ہے

الحمد للہ:


سب علماء کے نزدیک متفقہ طور پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بالوں یا پسینے وغیرہ سے تبرک حاصل کرنا جائز ہے، کیونکہ اس کے بارے میں دلائل موجود ہیں۔


چنانچہ انس بن مالک رضی اللہ کہتے ہیں کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جمرے کو کنکریاں ماریں اور اپنی قربانی نحر کرنے کے بعد سر منڈوایا تو نائی کی طرف اپنی دائی طرف کی تو اس نے آپکی دائیں طرف سے بال مونڈ دیئے، پھر آپ نے ابو طلحہ انصاری کو بلایا اور اپنے بال انہیں دے دیئے، پھر نائی کی طرف اپنی بائیں جانب کی اور فرمایا: (مونڈ دو) تو اس نے آپکے بال استرے سے اتار دیئے اور آپ نے یہ بال بھی ابو طلحہ کو دیکر فرمایا: (انہیں لوگوں میں تقسیم کردو)

مسلم (1305)


اسی طرح انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ام سلیم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کیلئے "نطع" چمڑے کی ایک شیٹ بچھاتی تھیں، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس پرقیلولہ فرماتے، چنانچہ جب آپ سو جاتے تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا پسینہ اور بال ایک شیشی میں جمع کرتیں، اور پھر اُسے ایک "سُک"خوشبو میں ملا دیتی تھی، (ثمامہ بن عبد اللہ بن انس) کہتے ہیں کہ جب انس رضی اللہ عنہ کی وفات کا وقت قریب آیا تو انہوں نے وصیت کی کہ میری میت کو لگائی جانے والی خوشبو میں اسے ضرور شامل کرنا، تو آپکو لگائی گئی خوشبو میں اسے ملا دیا گیا۔

بخاری (6281)
السلام و علیکم -

میرے نزدیک ان صحیح احادیث نبوی سے زیادہ سے زیادہ یہی بات اخذ کی جا سکتی ہے کہ صحابہ کرام رضوان الله اجمعین کی حد تک تو ان تبرکات کا استمعال جائز تھا -کیوں کہ صحابہ کرام نے ان تبرکات کا استمعال نبی کریم سے اپنی فطری محبت کے تحت کیا تھا - دنیاوی و اخروی فائدے حاصل کرنے کے لئے نہیں کیا تھا - کیوں کہ وہ بھی یہ بات اچھی طرح جانتے تھے کہ نفع و نقصان کا ملک صرف الله کی ذات ہے یہ بے جان چیزیں نہیں - ورنہ حضرت عمر رضی الله عنہ حجر اسود کو بوسہ دیتے وقت یہ نہ کہتے کہ "میں جانتا ہوں کہ تو صرف ایک پتھر ہے- میں تیرے اندر کسی نفع و نقصان کی تاثیر نہیں پاتا- میں تجھے صرف اس بنا پر بوسہ دیتا ہوں کہ میں نے اپنے نبی کو تجھے بوسہ دیتے دیکھا" - یعنی صرف سنّت نبوی کے طور پراس کو بوسہ دیتا ہوں -

دوسری بات یہ کہ وہ لوگ (صحابہ کرام رضوان الله اجمعین) اچھی طرح جانتے تھا کہ فلاں چیز نبی کریم صل اللہ علیہ و آ لہ وسلم کے زیر استمعال رہی ہے-جب کہ آج کل کے دور میں اس قسم کا ثبوت پیش کرنا کہ واقعی فلاں چیز نبی کریم نے استمعال کی آسان نہیں-اور ہمارا دین ظنیات پر قائم نہیں ہے- بالفرض اگرکسی روایت کی رو سے یہ یقینی ہو کہ فلاں چیز نبی کریم کے استمعال میں رہی ہے تب بھی آج اس سے تبرک حاصل کرنا جائز نہیں- کیوں کہ اس سے لوگوں کا شرک و بدعت کی طرف راغب ہونے کا خطرہ بہت زیادہ ہو جاتا ہے- صرف ان چیزوں کی تعظیم جائز ہے جس کا حکم نبی کریم نے خود دیا - جیسا کہ حرم کعبہ و حجر اسود وغیرہ

یہاں پر ایک حدیث بھی پیش کردوں جس کا مفہوم ہے کہ ایک صحابی رسول نے نبی کریم سے فرمایا کہ ہم نے اہل فارس و اہل روم کو اپنے بادشاہوں کو سجدہ کرتے دیکھا ہے - جب کہ آپ صل الله علیہ و آ لہ وسلم کی ہستی اس بات کی زیادہ حق دار ہے کہ اس کو سجدہ کیا جائے - اس پر آپ صل الله علیہ و آ له وسلم نے فرمایا کہ جب میں وفات پا جاؤں گا تو کیا تم میری قبر پر سجدہ کرنے آؤ گے ؟؟؟ صحابی رسول نے نفی میں جواب دیا - توآپ صل الله علیہ و آ لہ وسلم نے فرمایا کہ پھر میری زندگی میں بھی مجھے سجدہ جائز نہیں - سجدہ صرف الله کے لئے ہے- اگر کسی کو غیرالله کے لئے سجدہ کرنا جائز ہوتا تو میں عورتوں کو حکم دیتا کہ وہ اپنے شوہروں کو سجدہ کریں- (متفق علیہ)
 

T.K.H

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 05، 2013
پیغامات
1,121
ری ایکشن اسکور
330
پوائنٹ
156
السلام و علیکم -

میرے نزدیک ان صحیح احادیث نبوی سے زیادہ سے زیادہ یہی بات اخذ کی جا سکتی ہے کہ صحابہ کرام رضوان الله اجمعین کی حد تک تو ان تبرکات کا استمعال جائز تھا -کیوں کہ صحابہ کرام نے ان تبرکات کا استمعال نبی کریم سے اپنی فطری محبت کے تحت کیا تھا - دنیاوی و اخروی فائدے حاصل کرنے کے لئے نہیں کیا تھا - کیوں کہ وہ بھی یہ بات اچھی طرح جانتے تھے کہ نفع و نقصان کا ملک صرف الله کی ذات ہے یہ بے جان چیزیں نہیں - ورنہ حضرت عمر رضی الله عنہ حجر اسود کو بوسہ دیتے وقت یہ نہ کہتے کہ "میں جانتا ہوں کہ تو صرف ایک پتھر ہے- میں تیرے اندر کسی نفع و نقصان کی تاثیر نہیں پاتا- میں تجھے صرف اس بنا پر بوسہ دیتا ہوں کہ میں نے اپنے نبی کو تجھے بوسہ دیتے دیکھا" - یعنی صرف سنّت نبوی کے طور پراس کو بوسہ دیتا ہوں -

دوسری بات یہ کہ وہ لوگ (صحابہ کرام رضوان الله اجمعین) اچھی طرح جانتے تھا کہ فلاں چیز نبی کریم صل اللہ علیہ و آ لہ وسلم کے زیر استمعال رہی ہے-جب کہ آج کل کے دور میں اس قسم کا ثبوت پیش کرنا کہ واقعی فلاں چیز نبی کریم نے استمعال کی آسان نہیں-اور ہمارا دین ظنیات پر قائم نہیں ہے- بالفرض اگرکسی روایت کی رو سے یہ یقینی ہو کہ فلاں چیز نبی کریم کے استمعال میں رہی ہے تب بھی آج اس سے تبرک حاصل کرنا جائز نہیں- کیوں کہ اس سے لوگوں کا شرک و بدعت کی طرف راغب ہونے کا خطرہ بہت زیادہ ہو جاتا ہے- صرف ان چیزوں کی تعظیم جائز ہے جس کا حکم نبی کریم نے خود دیا - جیسا کہ حرم کعبہ و حجر اسود وغیرہ

یہاں پر ایک حدیث بھی پیش کردوں جس کا مفہوم ہے کہ ایک صحابی رسول نے نبی کریم سے فرمایا کہ ہم نے اہل فارس و اہل روم کو اپنے بادشاہوں کو سجدہ کرتے دیکھا ہے - جب کہ آپ صل الله علیہ و آ لہ وسلم کی ہستی اس بات کی زیادہ حق دار ہے کہ اس کو سجدہ کیا جائے - اس پر آپ صل الله علیہ و آ له وسلم نے فرمایا کہ جب میں وفات پا جاؤں گا تو کیا تم میری قبر پر سجدہ کرنے آؤ گے ؟؟؟ صحابی رسول نے نفی میں جواب دیا - توآپ صل الله علیہ و آ لہ وسلم نے فرمایا کہ پھر میری زندگی میں بھی مجھے سجدہ جائز نہیں - سجدہ صرف الله کے لئے ہے- اگر کسی کو غیرالله کے لئے سجدہ کرنا جائز ہوتا تو میں عورتوں کو حکم دیتا کہ وہ اپنے شوہروں کو سجدہ کریں- (متفق علیہ)
میرا بھی اس بارے میں یہی”رجحان“تھا کیونکہ صحابہؓ نبیﷺ سے جس طرح ”محبت“کرتے تھے ویسی ”محبت“کرنا ہمارے لیے شائد ”ممکن“ نہیں جو ”اعتدال“صحابہؓ رکھتے تھے وہ ”اعتدال“موجودہ زمانے میں بہت حد تک ”مفقود“ ہے اور اگر بالفرض کوئی ”چیز“ نبیﷺ کی نسبت سے ہمیں ”معلوم“ہوبھی جائے تو ایک ”طبقہء خاص“کی ”غلو فی المحبت“ کو مدِ نظر رکھتے ہوئے یہ”فتنے“کا باعث بننے سے نہیں رک سکتی شائد اسی لیے اللہ تعالٰی نے نبیﷺکی استعمال شدہ ”چیزوں“ کی حفاظت کا ”ذمہ“ نہیں لیا۔
 
Top