• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

پیغام قرآن: پانچویں پارے کے مضامین

سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,396
پوائنٹ
891
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم




پیغام قرآن

چوتھے پارہ کے مضامین

مؤلف : یوسف ثانی، مدیر اعلیٰ پیغام قرآن ڈاٹ کام





یوسف ثانی بھائی کے شکریہ کے ساتھ کہ انہوں نے کمال شفقت کا مظاہرہ کرتے ہوئے ان پیج فائلز مہیا کیں۔

احباب سے درخواست ہے کہ کہیں ٹائپنگ یا گرامر کی کوئی غلطی پائیں تو ضرور بتائیں۔ علمائے کرام سے گزارش ہے کہ ترجمے کی کسی کوتاہی پر مطلع ہوں تو ضرور یہاں نشاندہی کریں تاکہ یوسف ثانی بھائی کے ذریعے آئندہ ایڈیشن میں اصلاح کی جا سکے۔

پی ڈی ایف فائلز کے حصول کے لئے ، وزٹ کریں:
Please select from ::: Piagham-e-Quran ::: Paigham-e-Hadees

 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,396
پوائنٹ
891

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,396
پوائنٹ
891
والمحصنٰت کے مضامین

۱۔ہاتھ آنے والی لونڈیاں
۲۔ اللہ پابندیوں کو ہلکا کرنا چاہتا ہے
۳۔ایک دوسرے کا مال نہ کھاؤ
۴۔دوسروں کو حاصل مال کی حرص نہ کرو
۵۔مرد عورتوں پر قوّام ہیں
۶۔سرکش بیویوں کو مارنے کی اجازت
۷۔میاں بیوی کے درمیان ثالث کا کردار
۸۔حسن سلوک کن لوگوں سے کی جائے
۹۔غرور، کنجوسی اور دکھاوا پسند نہیں
۱۰۔اللہ نیکیوں کو بڑھاتا ہے
۱۱۔بیماری، سفریا پانی نہ ملنے پر تیمم کی ا جازت
۱۲۔ ضلالت کے خریدار بنے ہوئے
۱۳۔شرک ناقابل معافی گناہ ہے
۱۴۔اپنی پاکیزگی کا دم بھرنے والے
۱۵۔ایسے لوگوں پر اللہ کی لعنت ہے
۱۶۔جنت و جہنم میں جانے والے
۱۷۔امانتیں اہلِ امانت کے سپرد کرو
۱۸۔باہمی تنازعات کا فیصلہ کیسے؟
۱۹۔اپنے ہاتھوں کی لائی ہوئی مصیبت
۲۰۔اللہ دلوں کا حال جانتا ہے
۲۱۔باہمی اختلافات میں مومن کی نشانی
۲۲۔اللہ کی راہ میں لڑنا
۲۳۔دنیا کا سرمایہ زندگی تھوڑا ہے
۲۴۔نفع نقصان سب اللہ کی طرف سے ہے
۲۵۔رسولﷺ کی اطاعت، اللہ کی اطاعت ہے
۲۶۔اللہ بھروسہ کے لئے کافی ہے
۲۷۔خبر پہلے ذمہ داران تک پہنچائی جائے
۲۸۔اللہ کی سزا سب سے زیادہ سخت ہے
۲۹۔سلام کا بہتر طریقہ سے جواب دو
۳۰۔منافقین کو دوست نہ بناؤ
۳۱۔قتل کا کفارہ اور خوں بہا
۳۲۔دوست دشمن میں تمیز کرو
۳۳۔مجاہدین کا درجہ بلند ہے
۳۴۔اللہ کی راہ میں ہجرت کرنا
۳۵۔سفر میں قصر نماز پڑھنا
۳۶۔میدان جنگ میں نماز کا طریقہ
۳۷۔فیصلہ کتاب اللہ کے مطابق کرو
۳۸۔ نبیﷺ پر اللہ کا فضل
۳۹۔خفیہ سرگوشیاں بھلائی سے عاری ہوتی ہیں
۴۰۔شرک ناقابل معافی ہے
۴۱۔ صرف مومن جنت میں داخل ہوں گے
۴۲۔ یتیم لڑکیوں سے متعلق ہدایت
۴۳۔میاں اور بیوی آپس میں صلح کر لیں
۴۴۔بیویوں کے درمیان عدل کرنا
۴۵۔اگر زوجین الگ ہو جائیں
۴۶۔ثوابِ دُنیا اور ثوابِ آخرت
۴۷۔خدا واسطے کے گواہ بنو
۴۸۔کافروں کو رفیق بنانے والوں کا حشر
۴۹۔کفر یہ محفلوں سے دور رہو
۵۰۔منافقین کی پالیسی اور ان کا رویہ
۵۱۔ کافروں کو اپنا رفیق نہ بناؤ
 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,396
پوائنٹ
891
۱۔ہاتھ آنے والی لونڈیاں
اور وہ عورتیں بھی تم پر حرام ہیں جو کسی دوسرے کے نکاح میں ہوں (محصَنات)، البتہ ایسی عورتیں اس سے مستثنیٰ ہیں جو (جنگ میں) تمہارے ہاتھ آئیں۔ یہ اللہ کا قانون ہے جس کی پابندی تم پر لازم کر دی گئی ہے۔ (النساء…۲۴)
ان کے ما سوا جتنی عورتیں ہیں انہیں اپنے اموال کے ذریعہ سے حاصل کرنا تمہارے لیے حلال کر دیا گیا ہے، بشرطیکہ حصارِ نکاح میں اُن کو محفوظ کرو، نہ یہ کہ آزاد شہوت رانی کرنے لگو۔ پھر جو ازدواجی زندگی کا لُطف تم ان سے اُٹھاؤ اس کے بدلے اُن کے مَہر بطور فرض کے ادا کرو، البتہ مَہر کی قرارداد ہو جانے کے بعد آپس کی رضا مندی سے تمہارے درمیان اگر کوئی سمجھوتہ ہو جائے تو اس میں کوئی حرج نہیں، اللہ علیم اور دانا ہے۔ اور جو شخص تم میں سے اتنی مقتدرت نہ رکھتا ہو کہ خاندانی مسلمان عورتوں (مُحصَنات) سے نکاح کر سکے اسے چاہیے کہ تمہاری اُن لونڈیوں میں سے کسی کے ساتھ نکاح کرلے جو تمہارے قبضہ میں ہوں اور مومنہ ہوں۔ اللہ تمہارے ایمانوں کا حال خوب جانتا ہے، تم سب ایک ہی گروہ کے لوگ ہو، لہٰذا اُن کے سرپرستوں کی اجازت سے اُن کے ساتھ نکاح کر لو اور معروف طریقہ سے اُن کے مَہر ادا کر دو، تاکہ وہ حصار نکاح میں محفوظ (مُحصَنات) ہو کر رہیں۔ آزاد شہوت رانی نہ کرتی پھریں اور نہ چوری چُھپے آشنائیاں کریں۔ پھر جب وہ حصارِ نکاح میں محفوظ ہو جائیں اور اس کے بعد کسی بدچلنی کی مرتکب ہوں تو ان پر سزا کی بہ نسبت آدھی سزا ہے جو خاندانی عورتوں (مُحصَنات) کے لیے مقرر ہے۔ یہ سہولت تم میں سے ان لوگوں کے لیے پیدا کی گئی ہے جن کو شادی نہ کرنے سے بند تقویٰ کے ٹوٹ جانے کا اندیشہ ہو۔ لیکن اگر تم صبر کرو تو یہ تمہارے لیے بہتر ہے۔ اور اللہ بخشنے والا اور رحم فرمانے والا ہے۔ (النساء…۲۵)

۲۔ اللہ پابندیوں کو ہلکا کرنا چاہتا ہے
اللہ چاہتا ہے کہ تم پر ان طریقوں کو واضح کرے اور اُنہی طریقوں پر تمہیں چلائے جن کی پیروی تم سے پہلے گزرے ہوئے صُلَحا کرتے تھے۔ وہ اپنی رحمت کے ساتھ تمہاری طرف متوجہ ہونے کا ارادہ رکھتا ہے، اور وہ علیم بھی ہے اور دانا بھی۔ ہاں، اللہ تو تم پر رحمت کے ساتھ توجہ کرنا چاہتا ہے مگر جو لوگ خود اپنی خواہشات نفس کی پیروی کر رہے ہیں وہ چاہتے ہیں کہ تم راہ راست سے ہٹ کر دُور نکل جاؤ۔ اللہ تم پر سے پابندیوں کو ہلکا کرنا چاہتا ہے کیونکہ انسان کمزور پیدا کیا گیا ہے۔ (النساء…۲۸)

۳۔ایک دوسرے کا مال نہ کھاؤ
اے لوگو! جو ایمان لائے ہو، آپس میں ایک دُوسرے کے مال باطل طریقوں سے نہ کھاؤ، لین دین ہونا چاہیے آپس کی رضا مندی سے۔ اور اپنے آپ کو قتل نہ کرو۔ یقین مانو کہ اللہ تمہارے اُوپر مہربان ہے۔ جو شخص ظلم و زیادتی کے ساتھ ایسا کرے گا اُس کو ہم ضرور آگ میں جھونکیں گے اور یہ اللہ کے لیے کوئی مشکل کام نہیں ہے۔ اگر تم اُن بڑے بڑے گناہوں سے پرہیز کرتے رہو جن سے تمہیں منع کیا جا رہا ہے تو تمہاری چھوٹی موٹی بُرائیوں کو ہم تمہارے حساب سے ساقط کر دیں گے اور تم کو عزت کی جگہ داخل کریں گے۔ (النساء…۳۱)

۴۔دوسروں کو حاصل مال کی حرص نہ کرو
اور جو کچھ اللہ نے تم میں سے کسی کو دُوسروں کے مقابلہ میں زیادہ دیا ہے اس کی تمنا نہ کرو۔ جو کچھ مردوں نے کمایا ہے اُس کے مطابق اُن کا حصہ ہے اور جو کچھ عورتوں نے کمایا ہے اس کے مطابق اُن کا حصہ۔ ہاں، اللہ سے اس کے فضل کی دُعا مانگتے رہو، یقیناً اللہ ہر چیز کا علم رکھتا ہے۔ اور ہم نے ہر اُس ترکے کے حق دار مقرر کر دیے ہیں جو والدین اور قریبی رشتہ دار چھوڑیں۔ اب رہے وہ لوگ جن سے تمہارے عہد و پیمان ہوں تو ان کا حصہ اُنہیں دو، یقیناً اللہ ہر چیز پر نگراں ہے۔ (النساء…۳۳)

۵۔مرد عورتوں پر قوّام ہیں
مرد عورتوں پر قوّام ہیں، اس بنا پر کہ اللہ نے اُن میں سے ایک کو دُوسرے پر فضیلت دی ہے، اور اس بنا پر کہ مرد اپنے مال خرچ کرتے ہیں۔ پس جو صالح عورتیں ہیں وہ اطاعت شعار ہوتی ہیں اور مردوں کے پیچھے اللہ کی حفاظت و نگرانی میں اُن کے حقوق کی حفاظت کرتی ہیں۔ (النساء…۳۴)
 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,396
پوائنٹ
891
۶۔سرکش بیویوں کو مارنے کی اجازت
اور جن عورتوں سے تمہیں سرکشی کا اندیشہ ہو انہیں سمجھاؤ، خواب گاہوں میں اُن سے علیٰحدہ رہو اور مارو، پھر اگر وہ تمہاری مطیع ہو جائیں تو خواہ مخواہ ان پر دست درازی کے لیے بہانے تلاش نہ کرو، یقین رکھو کہ اُوپر اللہ موجود ہے جو بڑا اور بالاتر ہے۔(النساء…۳۴)

۷۔میاں بیوی کے درمیان ثالث کا کردار
اور اگر تم لوگوں کو کہیں میاں اور بیوی کے تعلقات بگڑ جانے کا اندیشہ ہو تو ایک حَکَم مرد کے رشتہ داروں میں سے اور ایک عورت کے رشتہ داروں میں سے مقرر کرو، وہ دونوں اصلاح کرنا چاہیں گے تو اللہ اُن کے درمیان موافقت کی صُورت نکال دے گا، اللہ سب کچھ جانتا ہے اور باخبر ہے۔ (النساء…۳۵)

۸۔حسن سلوک کن لوگوں سے کی جائے
اور تم سب اللہ کی بندگی کرو، اُس کے ساتھ کسی کو شریک نہ بناؤ، ماں باپ کے ساتھ نیک برتاؤ کرو، قرابت داروں اور یتیموں اور مسکینوں کے ساتھ حُسن سلوک سے پیش آؤ، اور پڑوسی رشتہ دار سے، اجنبی ہمسایہ سے، پہلو کے ساتھی اور مسافر سے اور اُن لونڈی غلاموں سے جو تمہارے قبضہ میں ہوں، احسان کا معاملہ رکھو، (النساء…۳۶)

۹۔غرور، کنجوسی اور دکھاوا پسند نہیں
یقین جانو اللہ کسی ایسے شخص کو پسند نہیں کرتا جو اپنے پندار میں مغرور ہو اور اپنی بڑائی پر فخر کرے۔ اور ایسے لوگ بھی اللہ کو پسند نہیں ہیں جو کنجوسی کرتے ہیں اور دُوسروں کو بھی کنجوسی کی ہدایت کرتے ہیں اور جو کچھ اللہ نے اپنے فضل سے انہیں دیا ہے اُسے چھپاتے ہیں۔ ایسے کافرِ نعمت لوگوں کے لیے ہم نے رسوا کُن عذاب مہیا کر رکھا ہے۔ اور وہ لوگ بھی اللہ کو ناپسند ہیں جو اپنے مال محض لوگوں کو دکھانے کے لیے خرچ کرتے ہیں اور درحقیقت نہ اللہ پر ایمان رکھتے ہیں نہ روز آخر پر۔ سچ یہ ہے کہ شیطان جس کا رفیق ہوا اُسے بہت ہی بُری رفاقت میسر آئی۔ (النساء…۳۸)

۱۰۔اللہ نیکیوں کو بڑھاتا ہے
آخر اِن لوگوں پر کیا آفت آ جاتی اگر یہ اللہ اور روزِ آخر پر ایمان رکھتے اور جو کچھ اللہ نے دیا ہے اس میں سے خرچ کرتے۔ اگر یہ ایسا کرتے تو اللہ سے ان کی نیکی کا حال چُھپا نہ رہ جاتا۔ اللہ کسی پر ذرّہ برابر بھی ظلم نہیں کرتا۔ اگر کوئی ایک نیکی کرے تو اللہ اُسے دوچند کرتا ہے اور پھر اپنی طرف سے بڑا اجر عطا فرماتا ہے۔ پھر سوچو کہ اُس وقت یہ کیا کریں گے جب ہم ہر اُمّت میں سے ایک گواہ لائیں گے اور ان لوگوں پر تمہیں (یعنی محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو) گواہ کی حیثیت سے کھڑا کریں گے۔ اس وقت وہ سب لوگ جنہوں نے رسول کی بات نہ مانی اور اس کی نافرمانی کرتے رہے، تمنا کریں گے کہ کاش زمین پھٹ جائے اور وہ اس میں سما جائیں۔ وہاں یہ اپنی کوئی بات اللہ سے نہ چھپا سکیں گے۔ (النساء…۴۲)
 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,396
پوائنٹ
891
۱۱۔بیماری، سفریا پانی نہ ملنے پر تیمم کرو
اے لوگو جو ایمان لائے ہو، جب تم نشے کی حالت میں ہو تو نماز کے قریب نہ جاؤ۔ نماز اس وقت پڑھنی چاہیے جب تم جانو کہ کیا کہہ رہے ہو۔ اور اسی طرح جنابت کی حالت میں بھی نماز کے قریب نہ جاؤ جب تک غُسل نہ کر لو، الّا یہ کہ راستہ سے گزرتے ہو۔ اور اگر کبھی ایسا ہو کہ تم بیمار ہو، یا سفر میں ہو، یا تم میں سے کوئی شخص رفعِ حاجت کرکے آئے، یا تم نے عورتوں سے لمس کیا ہو، اور پھر پانی نہ ملے تو پاک مٹی سے کام لو اور اس سے اپنے چہروں اور ہاتھوں پر مسح کر لو، بے شک اللہ نرمی سے کام لینے والا اور بخشش فرمانے والا ہے۔ (النساء…۴۳)

۱۲۔ ضلالت کے خریدار بنے ہوئے
تم نے اُن لوگوں کو بھی دیکھا جنہیں کتاب کے علم کا کچھ حصہ دیا گیا ہے؟ وہ خود ضلالت کے خریدار بنے ہوئے ہیں اور چاہتے ہیں کہ تم بھی راہ گم کر دو۔ اللہ تمہارے دشمنوں کو خوب جانتا ہے اور تمہاری حمایت و مددگاری کے لیے اللہ ہی کافی ہے۔ جن لوگوں نے یہودیت کا طریقہ اختیار کیا ہے اُن میں کچھ لوگ ہیں جو الفاظ کو اُن کے محل سے پھیر دیتے ہیں، اور دینِ حق کے خلاف نیش زنی کرنے کے لیے اپنی زبانوں کو توڑ موڑ کر کہتے ہیں سَمِعْنَا وَ عَصَیْنَا اور اِسْمَعْ غَیْرَ مُسْمَعٍ اور رَاعِنَا۔ حالانکہ اگر وہ کہتے سَمِعْنَا وَ اطَعْنَا، اور اِسْمَعْ اور اُنظُرنَا تو یہ انہی کے لیے بہتر تھا اور زیادہ راستبازی کا طریقہ تھا۔ مگر اُن پر تو اُن کی باطل پرستی کی بدولت اللہ کی پِھٹکار پڑی ہوئی ہے اس لیے وہ کم ہی ایمان لاتے ہیں۔ (النساء…۴۶)

۱۳۔شرک ناقابل معافی گناہ ہے
اے وہ لوگو جنہیں کتاب دی گئی تھی! مان لو اس کتاب کو جو ہم نے اب نازل کی ہے اور جو اُس کتاب کی تصدیق و تائید کرتی ہے جو تمہارے پاس پہلے سے موجود تھی۔ اس پر ایمان لے آؤ قبل اس کے کہ ہم چہرے بگاڑ کر پیچھے پھیر دیں یا اُن کو اسی طرح لعنت زدہ کر دیں جس طرح سبت والوں کے ساتھ ہم نے کیا تھا، اور یاد رکھو کہ اللہ کا حکم نافذ ہو کر رہتا ہے۔ اللہ بس شرک ہی کو معاف نہیں کرتا، اس کے ماسوا دوسرے جس قدر گناہ ہیں وہ جس کے لیے چاہتا ہے معاف کر دیتا ہے۔ اللہ کے ساتھ جس نے کسی اور کو شریک ٹھیرایا اُس نے تو بہت ہی بڑا جُھوٹ تصنیف کیا اور بڑے سخت گناہ کی بات کی۔ (النساء…۴۸)

۱۴۔اپنی پاکیزگی کا دم بھرنے والے
تم نے اُن لوگوں کو بھی دیکھا جو بہت اپنی پاکیزگی ٔ نفس کا دم بھرتے ہیں؟ حالانکہ پاکیزگی تو اللہ ہی جسے چاہتا ہے عطا کرتا ہے، اور (انہیں جو پاکیزگی نہیں ملتی تو درحقیقت) ان پر ذرہ برابر ظلم نہیں کیا جاتا۔ دیکھو تو سہی، یہ اللہ پر بھی جُھوٹے افترا گھڑنے سے نہیں چُوکتے اور ان کے صریحاً گناہ گار ہونے کے لیے یہی ایک گناہ کافی ہے۔ (النساء…۵۰)

۱۵۔ایسے لوگوں پر اللہ کی لعنت ہے
کیا تم نے ان لوگوں کو نہیں دیکھا جنہیں کتاب کے علم میں سے کچھ حصہ دیا گیا ہے اور اُن کا حال یہ ہے کہ جِبت اور طاغوت کو مانتے ہیں اور کافروں کے متعلق کہتے ہیں کہ ایمان لانے والوں سے تو یہی زیادہ صحیح راستے پر ہیں۔ ایسے ہی لوگ ہیں جن پر اللہ نے لعنت کی ہے اور جس پر اللہ لعنت کر دے پھر تم اُس کا کوئی مددگار نہیں پاؤ گے۔ کیا حکومت میں اُن کا کوئی حصہ ہے؟ اگر ایسا ہوتا تو یہ دُوسروں کو ایک پُھوٹی کوڑی تک نہ دیتے۔ پھر کیا یہ دُوسروں سے اس لیے حسد کرتے ہیں کہ اللہ نے انہیں اپنے فضل سے نواز دیا؟ (النساء…۵۴)
 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,396
پوائنٹ
891
۱۶۔جنت و جہنم میں جانے والے
اگر یہ بات ہے تو انہیں معلوم ہو کہ ہم نے تو ابراہیم ؑ کی اولاد کو کتاب اور حکمت عطا کی اور مُلکِ عظیم بخش دیا، مگر ان میں سے کوئی اس پر ایمان لایا اور کوئی اس سے منہ موڑ گیا، اور منہ موڑنے والوں کے لیے تو بس جہنم کی بھڑکتی ہوئی آگ ہی کافی ہے۔ جن لوگوں نے ہماری آیات کو ماننے سے انکار کر دیا ہے انہیں بالیقین ہم آگ میں جھونکیں گے اور جب ان کے بدن کی کھال گل جائے گی تو اس کی جگہ دوسری کھال پیدا کر دیں گے تاکہ وہ خوب عذاب کا مزا چکھیں، اللہ بڑی قدرت رکھتا ہے اور اپنے فیصلوں کو عمل میں لانے کی حکمت خوب جانتا ہے اور جن لوگوں نے ہماری آیات کو مان لیا اور نیک عمل کیے اُن کو ہم ایسے باغوں میں داخل کریں گے جن کے نیچے نہریں بہتی ہوں گی، جہاں وہ ہمیشہ ہمیشہ رہیں گے اور ان کو پاکیزہ بیویاں ملیں گی اور انہیں ہم گھنی چھاؤں میں رکھیں گے۔ (النساء…۵۷)

۱۷۔امانتیں اہلِ امانت کے سپرد کرو
مسلمانو! اللہ تمہیں حکم دیتا ہے کہ امانتیں اہلِ امانت کے سپرد کرو، اور جب لوگوں کے درمیان فیصلہ کرو تو عدل کے ساتھ کرو، اللہ تم کو نہایت عمدہ نصیحت کرتا ہے اور یقیناً اللہ سب کچھ سُنتا اور دیکھتا ہے۔ (النساء…۵۸)

۱۸۔باہمی تنازعات کا فیصلہ کیسے؟
اے لوگو جو ایمان لائے ہو، اطاعت کرو اللہ کی اور اطاعت کرو رسولﷺ کی اور اُن لوگوں کی جو تم میں سے صاحبِ امر ہوں، پھر اگر تمہارے درمیان کسی معاملہ میں نزاع ہو جائے تو اسے اللہ اور رسول کی طرف پھیر دو اگر تم واقعی اللہ اور روزِ آخر پر ایمان رکھتے ہو۔ یہی ایک صحیح طریقِ کار ہے اور انجام کے اعتبار سے بھی بہتر ہے۔ اے نبیﷺ، تم نے دیکھا نہیں اُن لوگوں کو جو دعویٰ تو کرتے ہیں کہ ہم ایمان لائے ہیں اُس کتاب پر جو تمہاری طرف نازل کی گئی ہے اور ان کتابوں پر جو تم سے پہلے نازل کی گئی تھیں، مگر چاہتے ہیں کہ اپنے معاملات کا فیصلہ کرانے کے لیے طاغوت کی طرف رُجوع کریں، حالانکہ انہیں طاغوت سے کفر کرنے کا حکم دیا گیا تھا، شیطان انہیں بھٹکاکر راہِ راست سے بہت دور لے جانا چاہتا ہے۔ (النساء…۶۰)

۱۹۔اپنے ہاتھوں کی لائی ہوئی مصیبت
اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ آؤ اس چیز کی طرف جو اللہ نے نازل کی ہے اور آؤ رسول کی طرف تو ان منافقوں کو تم دیکھتے ہو کہ یہ تمہاری طرف آنے سے کتراتے ہیں۔ پھر اُس وقت کیا ہوتا ہے جب ان کے اپنے ہاتھوں کی لائی ہوئی مصیبت ان پر آ پڑتی ہے؟ اُس وقت یہ تمہارے پاس قسمیں کھاتے ہوئے آتے ہیں اور کہتے ہیں کہ خدا کی قسم ہم تو صرف بَھلائی چاہتے تھے اور ہماری نیت تو یہ تھی کہ فریقین میں کسی طرح موافقت ہو جائے۔ (النساء…۶۲)

۲۰۔اللہ دلوں کا حال جانتا ہے
اللہ جانتا ہے جو کچھ ان کے دلوں میں ہے، ان سے تعرُّض مت کرو، انہیں سمجھاؤ اور ایسی نصیحت کرو جو ان کے دلوں میں اُتر جائے۔ (انہیں بتاؤ کہ) ہم نے جو رسول بھی بھیجا ہے کہ اذنِ خداوندی کی بنا پر اس کی اطاعت کی جائے۔ اگر انہوں نے یہ طریقہ اختیار کیا ہوتا کہ جب یہ اپنے نفس پر ظلم کر بیٹھے تھے تو تمہارے پاس آ جاتے اور اللہ سے معافی مانگتے، اور رسول بھی ان کے لیے معافی کی درخواست کرتا، تو یقیناً اللہ کو بخشنے والا اور رحم کرنے والا پاتے۔ (النساء…۶۴)
 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,396
پوائنٹ
891
۲۱۔باہمی اختلافات میں مومن کی نشانی
نہیں، اے محمدﷺ، تمہارے رب کی قسم یہ کبھی مومن نہیں ہوسکتے جب تک کہ اپنے باہمی اختلافات میں یہ تم کو فیصلہ کرنے والا نہ مان لیں، پھر جو کچھ تم فیصلہ کرو اس پر اپنے دلوں میں بھی کوئی تنگی نہ محسوس کریں، بلکہ سر بسر تسلیم کر لیں۔ اگر ہم نے انہیں حکم دیا ہوتا کہ اپنے آپ کو ہلاک کر دو یا اپنے گھروں سے نکل جاؤ تو ان میں سے کم ہی آدمی اس پر عمل کرتے۔ حالانکہ جو نصیحت انہیں کی جاتی اگر یہ اس پر عمل کرتے تو یہ ان کے لیے زیادہ بہتری اور زیادہ ثابت قدمی کا موجب ہوتا اور جب یہ ایسا کرتے تو ہم انہیں اپنی طرف سے بہت بڑا اجر دیتے اور انہیں سیدھا راستہ دکھا دیتے۔ جو لوگ اللہ اور رسولﷺ کی اطاعت کریں گے وہ ان لوگوں کے ساتھ ہوں گے جن پر اللہ نے انعام فرمایا ہے یعنی انبیاؑ اور صدّیقین اور شہداء اور صالحین۔ کیسے اچھے ہیں یہ رفیق جو کسی کو میسر آئیں۔ یہ حقیقی فضل ہے جو اللہ کی طرف سے ملتا ہے اور حقیقت جاننے کے لیے بس اللہ ہی کا علم کافی ہے۔ (النساء…۷۰)

۲۲۔اللہ کی راہ میں لڑنا
اے لوگو جو ایمان لائے ہو، مقابلہ کے لیے ہر وقت تیار رہو، پھر جیسا موقع ہو الگ الگ دستوں کی شکل میں نکلو یا اکٹھے ہو کر۔ ہاں، تم میں کوئی کوئی آدمی ایسا بھی ہے جو لڑائی سے جی چُراتا ہے، اگر تم پر کوئی مصیبت آئے تو کہتا ہے اللہ نے مجھ پر بڑا فضل کیا کہ میں ان لوگوں کے ساتھ نہ گیا، اور اگر اللہ کی طرف سے تم پر فضل ہو تو کہتا ہے __ اور اس طرح کہتا ہے کہ گویا تمہارے اور اس کے درمیان محبت کا تو کوئی تعلق تھا ہی نہیں کہ کاش میں بھی ان کے ساتھ ہوتا تو بڑا کام بن جاتا۔ (ایسے لوگوں کو معلوم ہو کہ) اللہ کی راہ میں لڑنا چاہیے اُن لوگوں کو جو آخرت کے بدلے دنیا کی زندگی کو فروخت کر دیں، پھر جو اللہ کی راہ میں لڑے گا اور مارا جائے گا یا غالب رہے گا اُسے ضرور ہم اجرِ عظیم عطا کریں گے۔ آخر کیا وجہ ہے کہ تم اللہ کی راہ میں اُن بے بس مردوں، عورتوں اور بچوں کی خاطر نہ لڑو جو کمزور پا کر دبا لیے گئے ہیں اور فریاد کر رہے ہیں کہ خدایا ہم کو اس بستی سے نکال جس کے باشندے ظالم ہیں، اور اپنی طرف سے ہمارا کوئی حامی و مددگار پیدا کردے۔ جن لوگوں نے ایمان کا راستہ اختیار کیا ہے، وہ اللہ کی راہ میں لڑتے ہیں اور جنہوں نے کفر کا راستہ اختیار کیا ہے، وہ طاغوت کی راہ میں لڑتے ہیں، پس شیطان کے ساتھیوں سے لڑو اور یقین جانو کہ شیطان کی چالیں حقیقت میں نہایت کمزور ہیں۔ (النساء…۷۷)

۲۳۔دنیا کا سرمایہ زندگی تھوڑا ہے
تم نے ان لوگوں کو بھی دیکھا جن سے کہا گیا تھا کہ اپنے ہاتھ روکے رکھو اور نماز قائم کرو اور زکوٰۃ دو؟ اب جو اُنہیں لڑائی کا حکم دیا گیا تو ان میں سے ایک فریق کا حال یہ ہے کہ لوگوں سے ایسا ڈر رہے ہیں جیسا خدا سے ڈرنا چاہیے یا کچھ اس سے بڑھ کر۔ کہتے ہیں خدایا! یہ ہم پر لڑائی کا حکم کیوں لکھ دیا؟ کیوں نہ ہمیں ابھی کچھ اور مُہلت دی؟ ان سے کہو، دنیا کا سرمایہ ٔ زندگی تھوڑا ہے، اور آخرت ایک خدا ترس انسان کے لیے زیادہ بہتر ہے، اور تم پر ظلم ایک شمّہ برابر بھی نہ کیا جائے گا۔ رہی موت، تو جہاں بھی تم ہو وہ بہرحال تمہیں آ کر رہے گی خواہ تم کیسی ہی مضبوط عمارتوں میں ہو۔ (النساء…۷۸)

۲۴۔نفع نقصان سب اللہ کی طرف سے ہے
اگر انہیں کوئی فائدہ پہنچتا ہے تو کہتے ہیں یہ اللہ کی طرف سے ہے، اور اگر کوئی نقصان پہنچتا ہے تو کہتے ہیں کہ اے نبی، یہ آپ کی بدولت ہے۔ کہو، سب کچھ اللہ ہی کی طرف سے ہے۔ آخر ان لوگوں کو کیا ہو گیا ہے کہ کوئی بات ان کی سمجھ میں نہیں آتی۔ اے انسان! تجھے جو بھلائی بھی حاصل ہوتی ہے اللہ کی عنایت سے ہوتی ہے، اور جو مصیبت تجھ پر آتی ہے وہ تیرے اپنے کسب و عمل کی بدولت ہے۔ (النساء…۷۹)

۲۵۔رسول کی اطاعت، اللہ کی اطاعت ہے
اے محمدﷺ! ہم نے تم کو لوگوں کے لیے رسول بنا کر بھیجا ہے اور اس پر خدا کی گواہی کافی ہے۔ جس نے رسول کی اطاعت کی اس نے دراصل خدا کی اطاعت کی۔ اور جو منہ موڑ گیا، تو بہرحال ہم نے تمہیں اُن لوگوں پر پاسبان بنا کر تو نہیں بھیجا ہے۔ (النساء…۸۰)
 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,396
پوائنٹ
891
۲۶۔اللہ بھروسہ کے لئے کافی ہے
وہ مُنہ پر کہتے ہیں کہ ہم مطیعِ فرمان ہیں۔ مگر جب تمہارے پاس سے نکلتے ہیں تو ان میں سے ایک گروہ راتوں کو جمع ہو کر تمہاری باتوں کے خلاف مشورے کرتا ہے۔ اللہ ان کی یہ ساری سرگوشیاں لکھ رہا ہے۔ تم ان کی پروا نہ کرو اور اللہ پر بھروسہ رکھو، وہی بھروسہ کے لیے کافی ہے۔ کیا یہ لوگ قرآن پر غور نہیں کرتے؟ اگر یہ اللہ کے سوا کسی اور کی طرف سے ہوتا تو اس میں بہت کچھ اختلاف بیانی پائی جاتی۔ (النساء…۸۲)

۲۷۔خبر پہلے ذمہ داران تک پہنچائی جائے
یہ لوگ جہاں کوئی اطمینان بخش یا خوفناک خبر سُن پاتے ہیں اُسے لے کر پھیلا دیتے ہیں، حالانکہ اگر اُسے رسول اور اپنی جماعت کے ذمہ دار اصحاب تک پہنچائیں تو وہ ایسے لوگوں کے علم میں آجائے جو ان کے درمیان اس بات کی صلاحیت رکھتے ہیں کہ اس سے صحیح نتیجہ اخذ کر سکیں۔ تم لوگوں پر اللہ کی مہربانی اوررحمت نہ ہوتی تو (تمہاری کمزوریاں ایسی تھیں کہ) معدودے چند کے سوا تم سب شیطان کے پیچھے لگ گئے ہوتے۔ (النساء…۸۳)

۲۸۔اللہ کی سزا سب سے زیادہ سخت ہے
پس اے نبیﷺ! تم اللہ کی راہ میں لڑو، تم اپنی ذات کے سوا کسی اور کے لیے ذمہ دار نہیں ہو۔ البتہ اہلِ ایمان کو لڑنے کے لیے اُکساؤ، بعید نہیں کہ اللہ کافروں کا زور توڑ دے، اللہ کا زور سب سے زیادہ زبردست اور اس کی سزا سب سے زیادہ سخت ہے۔ جو بھلائی کی سفارش کرے گا وہ اس میں سے حصہ پائے گا اور جو بُرائی کی سفارش کرے گا وہ اس میں سے حصہ پائے گا، اور اللہ ہر چیز پر نظر رکھنے و الا ہے۔ (النساء…۸۵)

۲۹۔سلام کا بہتر طریقہ سے جواب دو
اور جب کوئی احترام کے ساتھ تمہیں سلام کرے تو اس کو اس سے بہتر طریقہ کے ساتھ جواب دو یا کم از کم اسی طرح، اللہ ہر چیز کا حساب لینے والا ہے۔ اللہ وہ ہے جس کے سوا کوئی خدا نہیں ہے، وہ تم سب کو اُس قیامت کے دن جمع کرے گا جس کے آنے میں کوئی شبہہ نہیں، اور اللہ کی بات سے بڑھ کر سچی بات اور کس کی ہوسکتی ہے۔ (النساء…۸۷)

۳۰۔منافقین کو دوست نہ بناؤ
پھر یہ تمہیں کیا ہوگیا ہے کہ منافقین کے بارے میں تمہارے درمیان دو رائیں پائی جاتی ہیں، حالانکہ جو بُرائیاں انہوں نے کمائی ہیں ان کی بدولت اللہ انہیں اُلٹا پھیر چکا ہے۔ کیا تم چاہتے ہو کہ جسے اللہ نے ہدایت نہیں بخشی اسے تم ہدایت بخش دو؟ حالانکہ جس کو اللہ نے راستہ سے بھٹکا دیا اس کے لیے تم کوئی راستہ نہیں پا سکتے۔ وہ تو یہ چاہتے ہیں کہ جس طرح وہ خود کافر ہیں اسی طرح تم بھی کافر ہو جاؤ تاکہ تم اور وہ سب یکساں ہو جائیں لہٰذا ان میں سے کسی کو اپنا دوست نہ بناؤ جب تک کہ وہ اللہ کی راہ میں ہجرت کر کے نہ آ جائیں، اور اگر وہ ہجرت سے باز رہیں تو جہاں پاؤ انہیں پکڑو اور قتل کرو اور ان میں سے کسی کو اپنا دوست اور مددگار نہ بناؤ۔ البتہ وہ منافق اس حکم سے مستثنیٰ ہیں جو کسی ایسی قوم سے جا ملیں جس کے ساتھ تمہارا معاہدہ ہے۔ اسی طرح وہ منافق بھی مستثنیٰ ہیں جو تمہارے پاس آتے ہیں اور لڑائی سے دل برداشتہ ہیں، نہ تم سے لڑنا چاہتے ہیں نہ اپنی قوم سے۔ اللہ چاہتا تو ان کو تم پر مسلط کر دیتا اور وہ بھی تم سے لڑتے۔ لہٰذا اگر وہ تم سے کنارہ کش ہو جائیں اور لڑنے سے باز رہیں اور تمہاری طرف صلح و آشتی کا ہاتھ بڑھائیں تو اللہ نے تمہارے لیے اُن پر دست درازی کی کوئی سبیل نہیں رکھی ہے۔ ایک اور قسم کے منافق تمہیں ایسے ملیں گے جو چاہتے ہیں کہ تم سے بھی امن میں رہیں اور اپنی قوم سے بھی، مگر جب کبھی فتنہ کا موقع پائیں گے اس میں کُود پڑیں گے۔ ایسے لوگ اگر تمہارے مقابلہ سے باز نہ رہیں اور صلح و سلامتی تمہارے آگے پیش نہ کریں اور اپنے ہاتھ نہ روکیں تو جہاں وہ ملیں انہیں پکڑو اور مارو، ان پر ہاتھ اُٹھانے کے لیے ہم نے تمہیں کُھلی حُجتّ دے دی ہے۔ (النساء…۹۱)
 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,396
پوائنٹ
891
۳۱۔قتل کا کفارہ اور خوں بہا
کسی مومن کا یہ کام نہیں ہے کہ دوسرے مومن کو قتل کرے،ا لّا یہ کہ اُس سے چُوک ہو جائے۔ اور جو شخص کسی مومن کو غلطی سے قتل کر دے تو اس کا کفارہ یہ ہے کہ ایک مومن کو غلامی سے آزاد کرے اور مقتول کے وارثوں کو خون بہا دے، الاّ یہ کہ وہ خون بہا معاف کر دیں۔ لیکن اگر وہ مسلمان مقتول کسی ایسی قوم سے تھا جس سے تمہاری دُشمنی ہو تو اس کا کفارہ ایک مومن غلام آزاد کرنا ہے اور اگر وہ کسی ایسی غیر مسلم قوم کا فرد تھا جس سے تمہارا معاہدہ ہو تو اس کے وارثوں کو خُوں بہا دیا جائے گا اور ایک مومن غلام کو آزاد کرنا ہوگا۔ پھر جو غلام نہ پائے وہ پے درپے دو مہینے کے روزے رکھے۔ یہ اس گناہ پر اللہ سے توبہ کرنے کا طریقہ ہے اور اللہ علیم و دانا ہے۔ رہا وہ شخص جو کسی مومن کو جان بُوجھ کر قتل کرے تو اس کی جزا جہنم ہے جس میں وہ ہمیشہ رہے گا۔ اُس پر اللہ کا غضب اور اس کی لعنت ہے اور اللہ نے اس کے لیے سخت عذاب مہیا کر رکھا ہے۔ (النساء…۹۳)

۳۲۔دوست دشمن میں تمیز کرو
اے لوگو جو ایمان لائے ہو، جب تم اللہ کی راہ میں جہاد کے لیے نکلو تو دوست دشمن میں تمیز کرو اور جو تمہاری طرف سلام سے تقدیم کرے اُسے فوراً نہ کہہ دو کہ تو مومن نہیں ہے۔ اگر تم دُنیوی فائدہ چاہتے ہو تو اللہ کے پاس تمہارے لیے بہت سے اموالِ غنیمت ہیں۔ آخر اسی حالت میں تم خود بھی تو اس سے پہلے مبتلا رہ چکے ہو، پھر اللہ نے تم پر احسان کیا۔ لہٰذا تحقیق سے کام لو، جو کچھ تم کرتے ہو اللہ اُس سے باخبر ہے۔ (النساء…۹۴)

۳۳۔مجاہدین کا درجہ بلند ہے
مسلمانوں میں سے وہ لوگ جو کسی معذوری کے بغیر گھر بیٹھے رہتے ہیں اور وہ جو اللہ کی راہ میں جان و مال سے جہاد کرتے ہیں، دونوں کی حیثیت یکساں نہیں ہے۔ اللہ نے بیٹھنے والوں کی بہ نسبت جان و مال سے جہاد کرنے والوں کا درجہ بڑا رکھا ہے۔ اگرچہ ہر ایک کے لیے اللہ نے بھلائی ہی کا وعدہ فرمایا ہے، مگر اس کے ہاں مجاہدوں کی خدمات کا معاوضہ بیٹھنے والوں سے بہت زیادہ ہے، اُن کے لیے اللہ کی طرف سے بڑے درجے ہیں اور مغفرت اور رحمت ہے۔ اور اللہ بڑا معاف کرنے والا اور رحم فرمانے والا ہے۔ (النساء…۹۶)

۳۴۔اللہ کی راہ میں ہجرت کرنا
جو لوگ اپنے نفس پر ظلم کر رہے تھے اُن کی رُوحیں جب فرشتوں نے قبض کیں تو ان سے پوچھا کہ یہ تم کس حال میں مبتلا تھے؟ انہوں نے جواب دیا کہ ہم زمین میں کمزور و مجبور تھے۔ فرشتوں نے کہا، کیا خدا کی زمین وسیع نہ تھی کہ تم اس میں ہجرت کرتے؟ یہ وہ لوگ ہیں جن کا ٹھکانا جہنم ہے جو بڑا ہی بُرا ٹھکانا ہے۔ ہاں جو مرد، عورتیں اور بچے واقعی بے بس ہیں اور نکلنے کا کوئی راستہ اور ذریعہ نہیں پاتے، بعید نہیں کہ اللہ انہیں معاف کر دے۔ اللہ بڑا معاف کرنے والا اور درگزر فرمانے والا ہے۔ جو کوئی اللہ کی راہ میں ہجرت کرے گا وہ زمین میں پناہ لینے کے لیے بہت جگہ اور بسر اوقات کے لیے بڑی گنجائش پائے گا، اور جو اپنے گھر سے اللہ اور رسول کی طرف ہجرت کے لیے نکلے، پھر راستہ ہی میں اُسے موت آجائے اُس کا اجر اللہ کے ذمے واجب ہوگیا،اللہ بہت بخشش فرمانے والااور رحیم ہے۔ (النساء…۱۰۰)

۳۵۔سفر میں قصر نماز پڑھنا
اور جب تم لوگ سفر کے لیے نکلو تو کوئی مضائقہ نہیں اگر نماز میں اختصار کر دو (خصوصاً) جبکہ تمہیں اندیشہ ہو کہ کافر تمہیں ستائیں گے کیونکہ وہ کھلم کھلا تمہاری دشمنی پر تُلے ہوئے ہیں۔ (النساء…۱۰۱)
 
سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔
Top