• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

پیغام قرآن: پانچویں پارے کے مضامین

سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,396
پوائنٹ
891
۳۶۔میدان جنگ میں نماز کا طریقہ
اور اے نبیؐ! جب تم مسلمانوں کے درمیان ہو اور (حالتِ جنگ میں) انہیں نماز پڑھانے کھڑے ہو تو چاہیے کہ ان میں سے ایک گروہ تمہارے ساتھ کھڑا ہو اور اپنے اسلحہ لیے رہے، پھر جب وہ سجدہ کر لے تو پیچھے چلا جائے اور دوسرا گروہ جس نے ابھی نماز نہیں پڑھی ہے آکر تمہارے ساتھ پڑھے اور وہ بھی چوکنّا رہے اور اپنے اسلحہ لیے رہے کیونکہ کفار اس تاک میں ہیں کہ تم اپنے ہتھیاروں اور سامان کی طرف سے ذرا غافل ہو تو وہ تم پر یکبارگی ٹوٹ پڑیں۔ البتہ اگر تم بارش کی وجہ سے تکلیف محسوس کرو یا بیمار ہو تو اسلحہ رکھ دینے میں مضائقہ نہیں، مگر پھر بھی چوکنّے رہو۔ یقین رکھو کہ اللہ نے کافروں کے لیے رُسوا کن عذاب مہیا کر رکھا ہے۔ پھر جب نماز سے فارغ ہو جاؤ تو کھڑے اور بیٹھے اور لیٹے، ہر حال میں اللہ کو یاد کرتے رہو۔ اور جب اطمینان نصیب ہو جائے تو پوری نماز پڑھو۔ نماز درحقیقت ایسا فرض ہے جو پابندی ٔ وقت کے ساتھ اہلِ ایمان پر لازم کیا گیا ہے۔اِس گروہ کے تعاقب میں کمزوری نہ دکھاؤ۔ اگر تم تکلیف اٹھا رہے ہو تو تمہاری طرح وہ بھی تکلیف اٹھا رہے ہیں۔ اور تم اللہ سے اُس چیز کے امیدوار ہو جس کے وہ امیدوار نہیں ہیں۔ اللہ سب کچھ جانتا ہے اور وہ حکیم و دانا ہے۔ (النساء…۱۰۴)

۳۷۔فیصلہ کتاب اللہ کے مطابق کرو
اے نبیﷺ! ہم نے یہ کتاب حق کے ساتھ تمہاری طرف نازل کی ہے تاکہ جو راہِ راست اللہ نے تمہیں دکھائی ہے اس کے مطابق لوگوں کے درمیان فیصلہ کرو۔ تم بددیانت لوگوں کی طرف سے جھگڑنے والے نہ بنو، اور اللہ سے درگزر کی درخواست کرو، وہ بڑا درگزر فرمانے والا اور رحیم ہے۔ جو لوگ اپنے نفس سے خیانت کرتے ہیں تم ان کی حمایت نہ کرو۔ اللہ کو ایسا شخص پسند نہیں ہے جو خیانت کار اور معصیت پیشہ ہو۔ یہ لوگ انسانوں سے اپنی حرکات چھپا سکتے ہیں مگر خدا سے نہیں چھپا سکتے۔ وہ تو اُس وقت بھی ان کے ساتھ ہوتا ہے جب یہ راتوں کو چھپ کر اُس کی مرضی کے خلاف مشورے کرتے ہیں۔ ان کے سارے اعمال پر اللہ محیط ہے۔ ہاں! تم لوگوں نے ان مجرموں کی طرف سے دنیا کی زندگی میں تو جھگڑا کر لیا، مگر قیامت کے روز ان کے لیے اللہ سے کون جھگڑا کرے گا؟ آخر وہاں کون ان کا وکیل ہوگا؟ اگر کوئی شخص بُرا فعل کر گزرے یا اپنے نفس پر ظلم کر جائے اور اس کے بعد اللہ سے درگزر کی درخواست کرے تو اللہ کو درگزر کرنے والا اور رحیم پائے گا۔ مگر جو بُرائی کما لے تو اس کی کمائی اُسی کے لیے وبال ہوگی، اللہ کو سب باتوں کی خبر ہے اور وہ حکیم و دانا ہے۔ پھر جس نے کوئی خطا یا گناہ کر کے اس کا الزام کسی بے گناہ پر تھوپ دیا اُس نے تو بڑے بہتان اور صریح گناہ کا بار سمیٹ لیا۔ (النساء…۱۱۲)

۳۸۔ نبیﷺ پر اللہ کا فضل
اے نبیﷺ! اگر اللہ کا فضل تم پر نہ ہوتا اور اس کی رحمت تمہارے شاملِ حال نہ ہوتی تو ان میں سے ایک گروہ نے تو تمہیں غلط فہمی میں مبتلا کرنے کا فیصلہ کر ہی لیا تھا، حالانکہ درحقیقت وہ خود اپنے سوا کسی کو غلط فہمی میں مبتلا نہیں کررہے تھے اور تمہارا کوئی نقصان نہ کرسکتے تھے۔ اللہ نے تم پر کتاب اور حکمت نازل کی ہے اور تم کو وہ کچھ بتایا ہے جو تمہیں معلوم نہ تھا، اور اس کا فضل تم پر بہت ہے۔ (النساء…۱۱۳)

۳۹۔خفیہ سرگوشیاں :بھلائی سے عاری ہیں
لوگوں کی خفیہ سرگوشیوں میں اکثر و بیشتر کوئی بھلائی نہیں ہوتی۔ ہاں اگر کوئی پوشیدہ طور پر صدقہ و خیرات کی تلقین کرے یا کسی نیک کام کے لیے یا لوگوں کے معاملات میں اصلاح کرنے کے لیے کسی سے کچھ کہے تو یہ البتہ بھلی بات ہے، اور جو کوئی اللہ کی رضا جوئی کے لیے ایسا کرے گا اسے ہم بڑا اجر عطا کریں گے۔ مگر جو شخص رسول کی مخالفت پر کمربستہ ہو اور اہلِ ایمان کی روش کے سوا کسی اور روش پر چلے، درآں حالے کہ اس پر راہِ راست واضح ہو چکی ہو، تو اُس کو ہم اُسی طرف چلائیں گے جدھر وہ خود پھر گیا اور اسے جہنم میں جھونکیں گے جو بدترین جائے قرار ہے۔ (النساء…۱۱۵)

۴۰۔شرک ناقابل معافی ہے
اللہ کے ہاں بس شرک ہی کی بخشش نہیں ہے، اس کے سوا اور سب کچھ معاف ہوسکتا ہے جسے وہ معاف کرنا چاہے۔ جس نے اللہ کے ساتھ کسی کو شریک ٹھیرایا وہ تو گمراہی میں بہت دُور نکل گیا۔ وہ اللہ کو چھوڑ کر دیویوں کو معبُود بناتے ہیں۔ وہ اُس باغی شیطان کو معبود بناتے ہیں جس کو اللہ نے لعنت زدہ کیا ہے۔ (وہ اُس شیطان کی اطاعت کر رہے ہیں) جس نے اللہ سے کہا تھا کہ ’’میں تیرے بندوں سے ایک مقرر حصہ لے کر رہوں گا۔ میں انہیں بہکاؤں گا، میں انہیں آرزوؤں میں اُلجھاؤں گا، میں انہیں حکم دوں گا اور وہ میرے حکم سے جانوروں کے کان پھاڑیں گے اور میں اُنہیں حکم دوں گا اور وہ میرے حکم سے خدائی ساخت میں ردوبدل کریں گے‘‘۔ اس شیطان کو جس نے اللہ کے بجائے اپنا ولی و سرپرست بنا لیا وہ صریح نقصان میں پڑ گیا۔ وہ اِن لوگوں سے وعدے کرتا ہے اور انہیں اُمیدیں دلاتا ہے، مگر شیطان کے سارے وعدے بجز فریب کے اور کچھ نہیں ہیں۔ ان لوگوں کا ٹھکانا جہنم ہے جس سے خلاصی کی کوئی صورت یہ نہ پائیں گے۔ رہے وہ لوگ جو ایمان لے آئیں اور نیک عمل کریں، تو انہیں ہم ایسے باغوں میں داخل کریں گے جن کے نیچے نہریں بہتی ہوں گی اور وہ وہاں ہمیشہ ہمیشہ رہیں گے۔ یہ اللہ کا سچا وعدہ ہے اور اللہ سے بڑھ کر کون اپنی بات میں سچا ہوگا۔ (النساء…۱۲۲)
 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,396
پوائنٹ
891
۴۱۔ صرف مومن جنت میں داخل ہوں گے
انجامِ کار نہ تمہاری آرزوؤں پر موقوف ہے نہ اہلِ کتاب کی آرزوؤں پر۔ جو بھی بُرائی کرے گا اس کا پھل پائے گا اور اللہ کے مقابلہ میں اپنے لیے کوئی حامی و مددگار نہ پا سکے گا۔ اور جو نیک عمل کرے گا، خواہ مرد ہو یا عورت، بشرطیکہ ہو وہ مومن، تو ایسے ہی لوگ جنت میں داخل ہوں گے اور اُن کی ذرّہ برابر حق تلفی نہ ہونے پائے گی۔ اُس شخص سے بہتر اور کس کا طریقِ زندگی ہو سکتا ہے جس نے اللہ کے آگے سر تسلیم خم کر دیا اور اپنا رویہ نیک رکھا اور یکسو ہو کر ابراہیم ؑ کے طریقے کی پیروی کی، اُس ابراہیمؑ کے طریقے کی جسے اللہ نے اپنا دوست بنا لیا تھا۔ آسمانوں اور زمین میں جو کچھ ہے اللہ کا ہے اور اللہ ہر چیز پر محیط ہے۔ (النساء…۱۲۶)

۴۲۔ یتیم لڑکیوں سے متعلق ہدایت
لوگ تم سے عورتوں کے معاملہ میں فتویٰ پُوچھتے ہیں۔ کہو اللہ تمہیں ان کے معاملہ میں فتویٰ دیتا ہے، اور ساتھ ہی وہ احکام بھی یاد دلاتا ہے جو پہلے سے تم کو اس کتاب میں سُنائے جا رہے ہیں۔ یعنی وہ احکام جو اُن یتیم لڑکیوں کے متعلق ہیں جن کے حق تم ادا نہیں کرتے اور جن کے نکاح کرنے سے تم باز رہتے ہو (یا لالچ کی بنا پر تم خود ان سے نکاح کر لینا چاہتے ہو)، اور وہ احکام جو اُن بچوں کے متعلق ہیں جو بیچارے کوئی زور نہیں رکھتے۔ اللہ تمہیں ہدایت کرتا ہے کہ یتیموں کے ساتھ انصاف پر قائم رہو، اور جو بھلائی تم کرو گے وہ اللہ کے علم سے چُھپی نہ رہ جائے گی۔ (النساء…۱۲۷)

۴۳۔میاں اور بیوی آپس میں صلح کر لیں
اگر کسی عورت کو اپنے شوہر سے بدسلوکی یا بے رخی کا خطرہ ہو تو کوئی مضائقہ نہیں کہ میاں اور بیوی (کچھ حقوق کی کمی بیشی پر) آپس میں صلح کر لیں۔ صلح بہرحال بہتر ہے۔ نفس تنگ دلی کی طرف جلدی مائل ہو جاتے ہیں، لیکن اگر تم لوگ احسان سے پیش آؤ اور خدا ترسی سے کام لو تو یقین رکھو کہ اللہ تمہارے اس طرزِ عمل سے بے خبر نہ ہوگا۔ (النساء…۱۲۸)

۴۴۔بیویوں کے درمیان عدل کرنا
بیویوں کے درمیان پورا پورا عدل کرنا تمہارے بس میں نہیں ہے۔ تم چاہو بھی تو اس پر قادر نہیں ہوسکتے۔ لہٰذا (قانون الٰہی کا منشا پورا کرنے کے لیے یہ کافی ہے کہ) ایک بیوی کی طرف اس طرح نہ جُھک جاؤ کہ دوسری کو ادھر لٹکتا چھوڑ دو۔ اگر تم اپنا طرزِ عمل درست رکھو اور ا للہ سے ڈرتے رہو تو اللہ چشم پوشی کرنے والا اور رحم فرمانے والا ہے۔ (النساء…۱۲۹)

۴۵۔اگر زوجین الگ ہو جائیں
لیکن اگر زوجین ایک دوسرے سے الگ ہو ہی جائیں تو اللہ اپنی وسیع قدرت سے ہر ایک کو دوسرے کی محتاجی سے بے نیاز کر دے گا۔ اللہ کا دامن بہت کشادہ ہے اور وہ دانا و بینا ہے۔ آسمانوں اور زمین میں جو کچھ ہے سب اللہ ہی کا ہے۔ تم سے پہلے جن کو ہم نے کتاب دی تھی انہیں بھی یہی ہدایت کی تھی اور اب تم کو بھی یہی ہدایت کرتے ہیں کہ خدا سے ڈرتے ہوئے کام کرو لیکن اگر تم نہیں مانتے تو نہ مانو، آسمان و زمین کی ساری چیزوں کا ملک اللہ ہی ہے اور وہ بے نیاز ہے، ہر تعریف کا مستحق۔ (النساء…۱۳۱)
 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,396
پوائنٹ
891
۴۶۔ثوابِ دُنیا اور ثوابِ آخرت
ہاں!اللہ ہی مالک ہے ان سب چیزوں کاجو آسمانوں اور جو زمین میں ہیں، اور کارسازی کے لیے بس وہی کافی ہے۔ اگر وہ چاہے تو تم لوگوں کو ہٹا کر تمہاری جگہ دوسروں کو لے آئے، اور وہ اس کی پوری قدرت رکھتاہے۔جو شخص محض ثوابِ دنیا کا طالب ہو اُسے معلوم ہونا چاہیے کہ اللہ کے پاس ثوابِ دُنیا بھی ہے اور ثوابِ آخرت بھی، اور اللہ سمیع و بصیر ہے۔ (النساء…۱۳۴)

۴۷۔خدا واسطے کے گواہ بنو
اے لوگو جو ایمان لائے ہو، انصاف کے علمبردار اور خدا واسطے کے گواہ بنو اگرچہ تمہارے انصاف اور تمہاری گواہی کی زد خود تمہاری اپنی ذات پر یا تمہارے والدین اور رشتہ داروں پر ہی کیوں نہ پڑتی ہو۔ فریقِ معاملہ خواہ مالدار ہو یا غریب، اللہ تم سے زیادہ اُن کا خیر خواہ ہے۔ لہٰذا اپنی خواہشِ نفس کی پیروی میں عدل سے باز نہ رہو۔ اور اگر تم نے لگی لپٹی بات کہی یا سچائی سے پہلو بچایا تو جان رکھو کہ جو کچھ تم کرتے ہو اللہ کو اس کی خبر ہے۔ (النساء…۱۳۵)

۴۸۔کافروں کو رفیق بنانے والوں کا حشر
اے لوگو جو ایمان لائے ہو، ایمان لاؤ اللہ پر اور اُس کے رسول پر اور اُس کتاب پر جو اللہ نے اپنے رسولﷺ پر نازل کی ہے اور ہر اُس کتاب پر جو اس سے پہلے وہ نازل کر چکا ہے۔ جس نے اللہ اور اس کے ملائکہ اور اس کی کتابوں اور اس کے رسولوں اور روزِ آخرت سے کفر کیا وہ گمراہی میں بھٹک کر بہت دُور نکل گیا۔ رہے وہ لوگ جو ایمان لائے، پھر کفر کیا، پھر ایمان لائے، پھر کفر کیا، پھر اپنے کفر میں بڑھتے چلے گئے تو اللہ ہرگز ان کو معاف نہ کرے گا اور نہ کبھی اُن کو راہِ راست دکھائے گا۔ اور جو منافق اہلِ ایمان کو چھوڑ کر کافروں کو اپنا رفیق بناتے ہیں انہیں یہ مژدہ سُنا دو کہ ان کے لیے دردناک سزا تیار ہے۔ کیا یہ لوگ عزت کی طلب میں اُن کے پاس جاتے ہیں؟ حالانکہ عزت تو ساری کی ساری اللہ ہی کے لیے ہے۔ (النساء…۱۳۹)

۴۹۔کفر یہ محفلوں سے دور رہو
اللہ اس کتاب میں تم کو پہلے ہی حکم دے چکا ہے کہ جہاں تم سنو کہ اللہ کی آیات کے خلاف کفر بکا جا رہا ہے اور اُن کا مذاق اُڑایا جا رہا ہے وہاں نہ بیٹھو جب تک کہ لوگ کسی دوسری بات میں نہ لگ جائیں۔ اب اگر تم ایسا کرتے ہو تو تم بھی انہی کی طرح ہو۔ یقین جانو کہ اللہ منافقوں اور کافروں کو جہنم میں ایک جگہ جمع کرنے والا ہے۔(النساء…۱۴۰)

۵۰۔منافقین کی پالیسی اور ان کا رویہ
یہ منافق تمہارے معاملہ میں انتظار کر رہے ہیں (کہ اُونٹ کس کروٹ بیٹھتا ہے)۔ اگر اللہ کی طرف سے فتح تمہاری ہوئی تو آ کر کہیں گے کہ کیا ہم تمہارے ساتھ نہ تھے؟ اگر کافروں کا پلّہ بھاری رہا تو اُن سے کہیں گے کہ کیا ہم تمہارے خلاف لڑنے پر قادر نہ تھے اور پھر بھی ہم نے تم کو مسلمانوں سے بچایا؟ بس اللہ ہی تمہارے اور ان کے معاملہ کا فیصلہ قیامت کے روز کرے گا اور (اس فیصلہ میں) اللہ نے کافروں کے لیے مسلمانوں پر غالب آنے کی ہرگز کوئی سبیل نہیں رکھی ہے۔ یہ منافق اللہ کے ساتھ دھوکہ بازی کر رہے ہیں حالانکہ درحقیقت اللہ ہی نے انہیں دھوکہ میں ڈال رکھا ہے۔ جب یہ نماز کے لیے اٹھتے ہیں تو کسمساتے ہوئے محض لوگوں کو دکھانے کی خاطر اُٹھتے ہیں اور خدا کو کم ہی یاد کرتے ہیں۔ کفر و ایمان کے درمیان ڈانوا ڈول ہیں۔ نہ پُورے اِس طرف ہیں نہ پُورے اُس طرف۔ جسے اللہ نے بھٹکا دیا ہو اس کے لیے تم کوئی راستہ نہیں پا سکتے۔ (النساء…۱۴۳)
۵۱۔ کافروں کو اپنا رفیق نہ بناؤ
اے لوگو جو ایمان لائے ہو، مومنوں کو چھوڑ کر کافروں کو اپنا رفیق نہ بناؤ۔ کیا تم چاہتے ہو کہ اللہ کو اپنے خلاف صریح حجت دے دو؟ یقین جانو کہ منافق جہنم کے سب سے نیچے طبقے میں جائیں گے اور تم کسی کو اُن کا مددگار نہ پاؤ گے۔ البتہ جو ان میں سے تائب ہو جائیں اور اپنے طرزِ عمل کی اصلاح کر لیں اور اللہ کا دامن تھام لیں اور اپنے دین کو اللہ کے لیے خالص کر دیں، ایسے لوگ مومنوں کے ساتھ ہیں اور اللہ مومنوں کو ضرور اجرِ عظیم عطا فرمائے گا۔ آخر اللہ کو کیا پڑی ہے کہ تمہیں خواہ مخواہ سزا دے اگر تم شکر گزار بندے بنے رہو اور ایمان کی روش پر چلو۔ اللہ بڑا قدر دان ہے اور سب کے حال سے واقف ہے۔ (النساء…۱۴۷)
----------------------٭٭٭٭٭----------------------
 
سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔
Top