- شمولیت
- جنوری 08، 2011
- پیغامات
- 6,595
- ری ایکشن اسکور
- 21,396
- پوائنٹ
- 891
۳۶۔میدان جنگ میں نماز کا طریقہ
۳۷۔فیصلہ کتاب اللہ کے مطابق کرو
۳۸۔ نبیﷺ پر اللہ کا فضل
۳۹۔خفیہ سرگوشیاں :بھلائی سے عاری ہیں
۴۰۔شرک ناقابل معافی ہے
اور اے نبیؐ! جب تم مسلمانوں کے درمیان ہو اور (حالتِ جنگ میں) انہیں نماز پڑھانے کھڑے ہو تو چاہیے کہ ان میں سے ایک گروہ تمہارے ساتھ کھڑا ہو اور اپنے اسلحہ لیے رہے، پھر جب وہ سجدہ کر لے تو پیچھے چلا جائے اور دوسرا گروہ جس نے ابھی نماز نہیں پڑھی ہے آکر تمہارے ساتھ پڑھے اور وہ بھی چوکنّا رہے اور اپنے اسلحہ لیے رہے کیونکہ کفار اس تاک میں ہیں کہ تم اپنے ہتھیاروں اور سامان کی طرف سے ذرا غافل ہو تو وہ تم پر یکبارگی ٹوٹ پڑیں۔ البتہ اگر تم بارش کی وجہ سے تکلیف محسوس کرو یا بیمار ہو تو اسلحہ رکھ دینے میں مضائقہ نہیں، مگر پھر بھی چوکنّے رہو۔ یقین رکھو کہ اللہ نے کافروں کے لیے رُسوا کن عذاب مہیا کر رکھا ہے۔ پھر جب نماز سے فارغ ہو جاؤ تو کھڑے اور بیٹھے اور لیٹے، ہر حال میں اللہ کو یاد کرتے رہو۔ اور جب اطمینان نصیب ہو جائے تو پوری نماز پڑھو۔ نماز درحقیقت ایسا فرض ہے جو پابندی ٔ وقت کے ساتھ اہلِ ایمان پر لازم کیا گیا ہے۔اِس گروہ کے تعاقب میں کمزوری نہ دکھاؤ۔ اگر تم تکلیف اٹھا رہے ہو تو تمہاری طرح وہ بھی تکلیف اٹھا رہے ہیں۔ اور تم اللہ سے اُس چیز کے امیدوار ہو جس کے وہ امیدوار نہیں ہیں۔ اللہ سب کچھ جانتا ہے اور وہ حکیم و دانا ہے۔ (النساء…۱۰۴)
۳۷۔فیصلہ کتاب اللہ کے مطابق کرو
اے نبیﷺ! ہم نے یہ کتاب حق کے ساتھ تمہاری طرف نازل کی ہے تاکہ جو راہِ راست اللہ نے تمہیں دکھائی ہے اس کے مطابق لوگوں کے درمیان فیصلہ کرو۔ تم بددیانت لوگوں کی طرف سے جھگڑنے والے نہ بنو، اور اللہ سے درگزر کی درخواست کرو، وہ بڑا درگزر فرمانے والا اور رحیم ہے۔ جو لوگ اپنے نفس سے خیانت کرتے ہیں تم ان کی حمایت نہ کرو۔ اللہ کو ایسا شخص پسند نہیں ہے جو خیانت کار اور معصیت پیشہ ہو۔ یہ لوگ انسانوں سے اپنی حرکات چھپا سکتے ہیں مگر خدا سے نہیں چھپا سکتے۔ وہ تو اُس وقت بھی ان کے ساتھ ہوتا ہے جب یہ راتوں کو چھپ کر اُس کی مرضی کے خلاف مشورے کرتے ہیں۔ ان کے سارے اعمال پر اللہ محیط ہے۔ ہاں! تم لوگوں نے ان مجرموں کی طرف سے دنیا کی زندگی میں تو جھگڑا کر لیا، مگر قیامت کے روز ان کے لیے اللہ سے کون جھگڑا کرے گا؟ آخر وہاں کون ان کا وکیل ہوگا؟ اگر کوئی شخص بُرا فعل کر گزرے یا اپنے نفس پر ظلم کر جائے اور اس کے بعد اللہ سے درگزر کی درخواست کرے تو اللہ کو درگزر کرنے والا اور رحیم پائے گا۔ مگر جو بُرائی کما لے تو اس کی کمائی اُسی کے لیے وبال ہوگی، اللہ کو سب باتوں کی خبر ہے اور وہ حکیم و دانا ہے۔ پھر جس نے کوئی خطا یا گناہ کر کے اس کا الزام کسی بے گناہ پر تھوپ دیا اُس نے تو بڑے بہتان اور صریح گناہ کا بار سمیٹ لیا۔ (النساء…۱۱۲)
۳۸۔ نبیﷺ پر اللہ کا فضل
اے نبیﷺ! اگر اللہ کا فضل تم پر نہ ہوتا اور اس کی رحمت تمہارے شاملِ حال نہ ہوتی تو ان میں سے ایک گروہ نے تو تمہیں غلط فہمی میں مبتلا کرنے کا فیصلہ کر ہی لیا تھا، حالانکہ درحقیقت وہ خود اپنے سوا کسی کو غلط فہمی میں مبتلا نہیں کررہے تھے اور تمہارا کوئی نقصان نہ کرسکتے تھے۔ اللہ نے تم پر کتاب اور حکمت نازل کی ہے اور تم کو وہ کچھ بتایا ہے جو تمہیں معلوم نہ تھا، اور اس کا فضل تم پر بہت ہے۔ (النساء…۱۱۳)
۳۹۔خفیہ سرگوشیاں :بھلائی سے عاری ہیں
لوگوں کی خفیہ سرگوشیوں میں اکثر و بیشتر کوئی بھلائی نہیں ہوتی۔ ہاں اگر کوئی پوشیدہ طور پر صدقہ و خیرات کی تلقین کرے یا کسی نیک کام کے لیے یا لوگوں کے معاملات میں اصلاح کرنے کے لیے کسی سے کچھ کہے تو یہ البتہ بھلی بات ہے، اور جو کوئی اللہ کی رضا جوئی کے لیے ایسا کرے گا اسے ہم بڑا اجر عطا کریں گے۔ مگر جو شخص رسول کی مخالفت پر کمربستہ ہو اور اہلِ ایمان کی روش کے سوا کسی اور روش پر چلے، درآں حالے کہ اس پر راہِ راست واضح ہو چکی ہو، تو اُس کو ہم اُسی طرف چلائیں گے جدھر وہ خود پھر گیا اور اسے جہنم میں جھونکیں گے جو بدترین جائے قرار ہے۔ (النساء…۱۱۵)
۴۰۔شرک ناقابل معافی ہے
اللہ کے ہاں بس شرک ہی کی بخشش نہیں ہے، اس کے سوا اور سب کچھ معاف ہوسکتا ہے جسے وہ معاف کرنا چاہے۔ جس نے اللہ کے ساتھ کسی کو شریک ٹھیرایا وہ تو گمراہی میں بہت دُور نکل گیا۔ وہ اللہ کو چھوڑ کر دیویوں کو معبُود بناتے ہیں۔ وہ اُس باغی شیطان کو معبود بناتے ہیں جس کو اللہ نے لعنت زدہ کیا ہے۔ (وہ اُس شیطان کی اطاعت کر رہے ہیں) جس نے اللہ سے کہا تھا کہ ’’میں تیرے بندوں سے ایک مقرر حصہ لے کر رہوں گا۔ میں انہیں بہکاؤں گا، میں انہیں آرزوؤں میں اُلجھاؤں گا، میں انہیں حکم دوں گا اور وہ میرے حکم سے جانوروں کے کان پھاڑیں گے اور میں اُنہیں حکم دوں گا اور وہ میرے حکم سے خدائی ساخت میں ردوبدل کریں گے‘‘۔ اس شیطان کو جس نے اللہ کے بجائے اپنا ولی و سرپرست بنا لیا وہ صریح نقصان میں پڑ گیا۔ وہ اِن لوگوں سے وعدے کرتا ہے اور انہیں اُمیدیں دلاتا ہے، مگر شیطان کے سارے وعدے بجز فریب کے اور کچھ نہیں ہیں۔ ان لوگوں کا ٹھکانا جہنم ہے جس سے خلاصی کی کوئی صورت یہ نہ پائیں گے۔ رہے وہ لوگ جو ایمان لے آئیں اور نیک عمل کریں، تو انہیں ہم ایسے باغوں میں داخل کریں گے جن کے نیچے نہریں بہتی ہوں گی اور وہ وہاں ہمیشہ ہمیشہ رہیں گے۔ یہ اللہ کا سچا وعدہ ہے اور اللہ سے بڑھ کر کون اپنی بات میں سچا ہوگا۔ (النساء…۱۲۲)