• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

پیغام قرآن: پندرہویں پارے کے مضامین

سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,396
پوائنٹ
891
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم


پیغام قرآن

پندرہویں پارہ کے مضامین

مؤلف : یوسف ثانی، مدیر اعلیٰ پیغام قرآن ڈاٹ کام








یوسف ثانی بھائی کے شکریہ کے ساتھ کہ انہوں نے کمال شفقت کا مظاہرہ کرتے ہوئے ان پیج فائلز مہیا کیں۔
احباب سے درخواست ہے کہ کہیں ٹائپنگ یا گرامر کی کوئی غلطی پائیں تو ضرور بتائیں۔ علمائے کرام سے گزارش ہے کہ ترجمے کی کسی کوتاہی پر مطلع ہوں تو ضرور یہاں نشاندہی کریں تاکہ یوسف ثانی بھائی کے ذریعے آئندہ ایڈیشن میں اصلاح کی جا سکے۔
پی ڈی ایف فائلز کے حصول کے لئے ، وزٹ کریں:
Please select from ::: Piagham-e-Quran ::: Paigham-e-Hadees


 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,396
پوائنٹ
891
سبحٰن الذی کے مضامین


۱۔بنی اسرائیل کادو تین مرتبہ فسادِ عظیم برپا کرنا
۲۔انسان بڑا ہی جلدباز واقع ہوا ہے
۳۔ہر انسان کا شگون اس کے گلے میں لٹکا ہے
۴۔امراء کی نافرمانیاں ، بستی کی ہلاکت کا سبب
۵۔دنیا ہی میں فائدے کے خواہشمند لوگ
۶۔ بوڑھے والدین کو اُف تک نہ کہو
۷۔فضول خرچ لوگ شیطان کے بھائی ہیں
۸۔ رب کے نزدیک ناپسندیدہ چندبرے امور
۹۔ اگر اللہ کے ساتھ دوسرے خدا بھی ہوتے
۱۰۔جب تم قرآن پڑھتے ہو
۱۱۔ہم خاک ہوکر دوبارہ اٹھا ئے جائیں گے
۱۲۔ فساد ڈلوانے کی کوشش شیطان کرتا ہے
۱۳۔ جھوٹے معبودکسی تکلیف کو ہٹانہیں سکتے
۱۴۔ تنبیہ پر نافرمانوں کی سرکشی میں اضافہ
۱۵۔شیطان کا وعدہ ایک دھوکہ ہے
۱۶۔خشکی و تری میں سواریاں عطا ہوئیں
۱۷۔ لوگوں کو ان کے پیشوا کے ہمراہ بلایا جائے گا
۱۸۔رسولوں کے معاملے میں اللہ کا طریقہ
۱۹۔ فجر کے قرآن کا بھی التزام کرو
۲۰۔قرآن ماننے والوں کے لیے رحمت ہے
۲۱۔ روح اللہ کے حکم سے آتی ہے
۲۲۔جن و انس مل کر بھی قرآن نہیں بنا سکتے
۲۳۔انسانوں کے بیچ انسان ہی پیغمبر بھیجا گیا
۲۴۔فرعون کو ساتھیوں سمیت غرق کیا گیا
۲۵۔ قرآن کو بتد ریج نازل کیا گیا
۲۶۔اللہ کو اچھے ناموں سے پکارو
۲۷۔پوری زمین چٹیل میدان بنا دی جائے گی
۲۸۔ اصحابِ کہف غار میں لمبی نیند سُلادیے گئے
۲۹۔ اصحابِ کہف کا اصل قصہ
۳۰۔ سورج غار کو چھوڑ کر طلوع و غروب ہوتا رہا
۳۱۔ کتا غار کے دہانے پر بیٹھا رہا
۳۲۔ اصحابِ کہف کا طویل نیند سے بیدار ہونا
۳۳۔ اصحابِ کہف: صحیح تعداد اللہ ہی جانتا ہے
۳۴۔وہ غار میں تین سو سال تک سوتے رہے
۳۵۔ افراط و تفریط پر مبنی طریقِ کار والے
۳۶۔جنتی ،سونے کے کنگن، اورریشمی لباس
۳۷۔انگور کے باغ پر گھمنڈ کرنے والے کا حشر
۳۸۔مال و اولاد محض دنیوی ہنگامی آرائش ہیں
۳۹۔ ابلیس انسان کا دشمن ہے
۴۰۔انسان بڑا ہی جھگڑالو واقع ہوا ہے
۴۱۔رسولوں کا کام بشارت و تنبیہ دینا ہے
۴۲۔ سفرِ موسٰیؑ اور مچھلی کا دریا میں گرنا
۴۳۔صاحب ِدانش سے موسٰیؑ کی ملاقات
۴۴۔کشتی میں شگاف اور لڑکے کا قتل
 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,396
پوائنٹ
891
۱۔بنی اسرائیل کادو تین مرتبہ فسادِ عظیم برپا کرنا
سورۂ بنی اسرائیل: اللہ کے نام سے جو بے انتہا مہربان اور رحم فرمانے والا ہے ۔پاک ہے وہ جو لے گیا ایک رات اپنے بندے کو مسجد حرام سے دور کی اس مسجد تک جس کے ماحول کو اس نے برکت دی ہے تاکہ اسے اپنی کچھ نشانیوں کا مشاہدہ کرائے۔ حقیقت میں وہی ہے سب کچھ سننے اور دیکھنے والا۔ہم نے اس سے پہلے موسٰیؑ کو کتاب دی تھی اور اُسے بنی اسرائیل کے لیے ذریعۂ ہدایت بنایا تھا اس تاکید کے ساتھ کہ میرے سوا کسی کو اپنا وکیل نہ بنانا۔ تم ان لوگوں کی اولاد ہو جنہیں ہم نے نوحؑ کے ساتھ کشتی پر سوار کیا تھا، اور نوحؑ ایک شکرگزار بندہ تھا۔ پھر ہم نے اپنی کتاب میں بنی اسرائیل کو اس بات پر بھی متنبہ کردیا تھا کہ تم دو مرتبہ زمین میں فسادِ عظیم برپا کروگے اور بڑی سرکشی دکھاؤ گے۔ آخرکار جب ان میں سے پہلی سرکشی کا موقع پیش آیا، تو اے بنی اسرائیل، ہم نے تمہارے مقابلے پر اپنے ایسے بندے اٹھائے جو نہایت زور آور تھے اور وہ تمہارے ملک میں گُھس کر ہر طرف پھیل گئے۔ یہ ایک وعدہ تھا جسے پورا ہوکر ہی رہنا تھا۔ اس کے بعد ہم نے تمہیں ان پر غلبے کا موقع دے دیا اور تمہیں مال اور اولاد سے مدد دی اور تمہاری تعداد پہلے سے بڑھا دی۔ دیکھو! تم نے بھلائی کی تو وہ تمہارے اپنے ہی لیے بھلائی تھی، اور برائی کی تو وہ تمہاری اپنی ذات کے لیے برائی ثابت ہوئی۔ پھر جب دوسرے وعدے کا وقت آیا تو ہم نے دوسرے دشمنوں کو تم پر مسلط کیا تاکہ وہ تمہارے چہرے بگاڑ دیں اور مسجد (بیت المقدس) میں اسی طرح گھس جائیں جس طرح پہلے دشمن گھسے تھے اور جس چیز پر ان کا ہاتھ پڑے اسے تباہ کرکے رکھ دیں … ہوسکتا ہے کہ اب تمہارا رب تم پر رحم کرے ، لیکن اگر تم نے پھر اپنی سابق روش کا اعادہ کیا تو ہم بھی پھر اپنی سزا کا اعادہ کریں گے، اورکافرِ نعمت لوگوں کے لیے ہم نے جہنم کو قید خانہ بنا رکھا ہے۔حقیقت یہ ہے کہ یہ قرآن وہ راہ دکھاتا ہے جو بالکل سیدھی ہے۔ جو لوگ اسے مان کر بھلے کام کرنے لگیں انہیں یہ بشارت دیتا ہے کہ ان کے لیے بڑا اجر ہے اور جو لوگ آخرت کو نہ مانیں انہیں یہ خبر دیتا ہے کہ ان کے لیے ہم نے دردناک عذاب مہیا کر رکھا ہے ( بنی اسرائیل:۱۰)

۲۔انسان بڑا ہی جلدباز واقع ہوا ہے
انسان شر اُس طرح مانگتا ہے جس طرح خیرمانگنی چاہیے۔ انسان بڑا ہی جلدباز واقع ہوا ہے۔ دیکھو، ہم نے رات اور دن کو دو نشانیاں بنایا ہے۔ رات کی نشانی کو ہم نے بے نور بنایا، اور دن کی نشانی کو روشن کردیا تاکہ تم اپنے رب کا فضل تلاش کرسکو اور ماہ و سال کا حساب معلوم کرسکو۔ اسی طرح ہم نے ہرچیزکو الگ الگ ممیزکرکے رکھا ہے۔ ( بنی اسرائیل…۱۲)

۳۔ہر انسان کا شگون اس کے گلے میں لٹکا ہے
ہر انسان کا شگون ہم نے اس کے اپنے گلے میں لٹکا رکھا ہے، اور قیامت کے روز ہم ایک نوشتہ اس کے لیے نکالیں گے جسے وہ کھلی کتاب کی طرح پائے گا۔ پڑھ اپنا نامۂ اعمال، آج اپنا حساب لگانے کے لیے تو خود ہی کافی ہے۔ جو کوئی راہ راست اختیار کرے اس کی راست روی اس کے اپنے ہی لیے مفید ہے، اور جو گمراہ ہو اس کی گمراہی کا وبال اُسی پر ہے۔کوئی بوجھ اٹھانے والا دوسرے کا بوجھ نہ اٹھائے گا۔ اور ہم عذاب دینے والے نہیں ہیں جب تک کہ (لوگوں کو حق و باطل کا فرق سمجھانے کے لیے) ایک پیغام بر نہ بھیج دیں ۔ (سورۃ بنی اسرائیل…۱۵)

۴۔امراء کی نافرمانیاں ، بستی کی ہلاکت کا سبب
جب ہم کسی بستی کو ہلاک کرنے کا ارادہ کرتے ہیں تو اس کے خوشحال لوگوں کو حکم دیتے ہیں اور وہ اس میں نافرمانیاں کرنے لگتے ہیں ، تب عذاب کا فیصلہ اُس بستی پر چسپاں ہوجاتا ہے۔ اورہم اسے برباد کرکے رکھ دیتے ہیں ۔ دیکھ لو، کتنی ہی نسلیں ہیں جو نوحؑ کے بعد ہمارے حکم سے ہلاک ہوئیں ۔ تیرا رب اپنے بندوں کے گناہوں سے پوری طرح باخبر ہے اور سب کچھ دیکھ رہا ہے۔ (سورۃ بنی اسرائیل…۱۷)

۵۔دنیا ہی میں فائدے کے خواہشمند لوگ
جو کوئی (اس دنیا میں ) جلدی حاصل ہونے والے فائدوں کا خواہشمند ہو، اسے یہیں ہم دے دیتے ہیں جو کچھ بھی جسے دینا چاہیں ، پھر اس کے مقسوم میں جہنم لکھ دیتے ہیں جسے وہ تاپے گا ملامت زدہ اور رحمت سے محروم ہوکر۔ اور جو آخرت کا خواہشمند ہو اور اس کے لیے سعی کرے جیسی کہ اس کے لیے سعی کرنی چاہیے، اور ہو وہ مومن، تو ایسے ہر شخص کی سعی مشکور ہوگی۔ اِن کو بھی اور اُن کو بھی، دونوں فریقوں کو ہم (دنیا میں ) سامانِ زیست دیے جارہے ہیں ، یہ تیرے رب کا عطیہ ہے، اور تیرے رب کی عطا کو روکنے والاکوئی نہیں ہے۔ مگردیکھ لو، دنیا ہی میں ہم نے ایک گروہ کو دوسرے پرکیسی فضیلت دے رکھی ہے، اور آخرت میں اُس کے درجے اور بھی زیادہ ہوں گے، اور اس کی فضیلت اور بھی زیادہ بڑھ چڑھ کر ہوگی۔تُو اللہ کے ساتھ کوئی دوسرا معبود نہ بنا ورنہ ملامت زدہ اور بے یارومددگار بیٹھا رہ جائے گا۔( بنی اسرائیل:۲۲)
 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,396
پوائنٹ
891
۶۔ بوڑھے والدین کو اُف تک نہ کہو
تیرے رب نے فیصلہ کردیا ہے کہ: تم لوگ کسی کی عبادت نہ کرو، مگر صرف اس کی۔ والدین کے ساتھ نیک سلوک کرو، اگر تمہارے پاس ان میں سے کوئی ایک، یا دونوں ، بوڑھے ہوکر رہیں تو انہیں اُف تک نہ کہو، نہ انہیں جھڑک کر جواب دو، بلکہ ان سے احترام کے ساتھ بات کرو، اور نرمی اور رحم کے ساتھ ان کے سامنے جُھک کر رہو، اور دعا کیاکرو کہ ’’پروردگار، ان پر رحم فرما جس طرح انہوں نے رحمت و شفقت کے ساتھ مجھے بچپن میں پالا تھا‘‘۔ تمہارا رب خوب جانتا ہے کہ تمہارے دلوں میں کیا ہے۔ اگر تم صالح بن کر رہو تو وہ ایسے سب لوگوں کے لیے درگزر کرنے والا ہے جو اپنے قصور پر متنبہ ہوکر بندگی کے رویے کی طرف پلٹ آئیں (سورۃ بنی اسرائیل…۲۵)

۷۔فضول خرچ لوگ شیطان کے بھائی ہیں
رشتہ دار کو اس کا حق دو اور مسکین اور مسافر کو اس کا حق۔ فضول خرچی نہ کرو۔ فضول خرچ لوگ شیطان کے بھائی ہیں ، اور شیطان اپنے رب کا ناشکرا ہے۔ اگران سے (یعنی حاجت مند رشتہ داروں ، مسکینوں اور مسافروں سے) تمہیں کترانا ہو، اس بنا پر کہ ابھی تم اللہ کی اس رحمت کو جس کے تم امیدوار ہو تلاش کررہے ہو، تو انہیں نرم جواب دے دو۔ نہ تو اپنا ہاتھ گردن سے باندھ رکھو اور نہ اسے بالکل ہی کھلا چھوڑ دو کہ ملامت زدہ اور عاجز بن کر رہ جاؤ۔ تیرا رب جس کے لیے چاہتا ہے رزق کشادہ کرتا ہے اور جس کے لیے چاہتا ہے تنگ کردیتا ہے۔ وہ اپنے بندوں کے حال سے باخبر ہے اور انہیں دیکھ رہا ہے ( بنی اسرائیل۳۰)

۸۔ رب کے نزدیک ناپسندیدہ چندبرے امور
اپنی اولاد کو افلاس کے اندیشے سے قتل نہ کرو۔ ہم انہیں بھی رزق دیں گے اور تمہیں بھی۔ درحقیقت ان کا قتل ایک بڑی خطا ہے۔ زنا کے قریب نہ پھٹکو۔ وہ بہت بُرا فعل ہے اور بڑا ہی بُرا راستہ۔ قتلِ نفس کا ارتکاب نہ کرو جسے اللہ نے حرام کیا ہے مگر حق کے ساتھ۔ اورجو شخص مظلومانہ قتل کیاگیا ہو اس کے ولی کو ہم نے قصاص کے مطالبے کا حق عطا کیا ہے، پس چاہیے کہ وہ قتل میں حد سے نہ گزرے، اس کی مدد کی جائے گی۔ مالِ یتیم کے پاس نہ پھٹکو مگر احسن طریقے سے، یہاں تک کہ وہ اپنے شباب کو پہنچ جائے۔ عہدکی پابندی کرو، بے شک عہد کے بارے میں تم کو جواب دہی کرنی ہوگی۔پیمانے سے دو تو پورا بھر کر دو، اور تولو تو ٹھیک ترازو سے تولو۔ یہ اچھا طریقہ ہے اور بلحاظِ انجام بھی یہی بہتر ہے۔ کسی ایسی چیز کے پیچھے نہ لگو جس کا تمہیں علم نہ ہو۔ یقینا آنکھ، کان اور دل سب ہی کی بازپرس ہونی ہے۔ زمین میں اکڑ کر نہ چلو، تم نہ زمین کو پھاڑ سکتے ہو، نہ پہاڑوں کی بلندی کو پہنچ سکتے ہو۔ان امور سے بھی ہر ایک کا بُرا پہلو تیرے رب کے نزدیک ناپسندیدہ ہے۔ یہ وہ حکمت کی باتیں ہیں جو تیرے رب نے تجھ پر وحی کی ہیں ۔ اور دیکھ! اللہ کے ساتھ کوئی دوسرا معبود نہ بنا بیٹھ ورنہ تو جہنم میں ڈال دیاجائے گا ملامت زدہ اور ہر بھلائی سے محروم ہوکر۔ کیسی عجیب بات ہے کہ تمہارے رب نے تمہیں تو بیٹوں سے نوازا اور خود اپنے لیے ملائکہ کو بیٹیاں بنالیا؟ بڑی جھوٹی بات ہے جو تم لوگ زبانوں سے نکالتے ہو۔ (سورۃ بنی اسرائیل…۴۰)

۹۔ اگر اللہ کے ساتھ دوسرے خدا بھی ہوتے
ہم نے اس قرآن میں طرح طرح سے لوگوں کو سمجھایا کہ ہوش میں آئیں ، مگر وہ حق سے اور زیادہ دور ہی بھاگے جارہے ہیں ۔ ا ے نبیﷺ، ان سے کہو کہ اگر اللہ کے ساتھ دوسرے خدا بھی ہوتے جیساکہ یہ لوگ کہتے ہیں ، تو وہ مالک عرش کے مقام کو پہنچنے کی ضرور کوشش کرتے۔ پاک ہے وہ اور بہت بالا و برتر ہے ان باتوں سے جو یہ لوگ کہہ رہے ہیں ۔ اس کی پاکی تو ساتوں آسمانوں اور زمین اور وہ ساری چیزیں بیان کررہی ہیں جو آسمان و زمین میں ہیں ۔ کوئی چیز ایسی نہیں جو اس کی حمد کے ساتھ اس کی تسبیح نہ کررہی ہو، مگر تم ان کی تسبیح سمجھتے نہیں ہو۔ حقیقت یہ ہے کہ وہ بڑا ہی بُردبار اور درگزر کرنے والا ہے۔ (سورۃ بنی اسرائیل…۴۴)

۱۰۔جب تم قرآن پڑھتے ہو
جب تم قرآن پڑھتے ہو تو ہم تمہارے اور آخرت پرایمان نہ لانے والوں کے درمیان ایک پردہ حائل کردیتے ہیں ، اور ان کے دلوں پر ایسا غلاف چڑھا دیتے ہیں کہ وہ کچھ نہیں سمجھتے، اور ان کے کانوں میں گرانی پیدا کردیتے ہیں ۔ اور جب تم قرآن میں اپنے ایک ہی رب کا ذکر کرتے ہو تو وہ نفرت سے منہ موڑ لیتے ہیں ۔ ہمیں معلوم ہے کہ جب وہ کان لگاکرتمہاری بات سُنتے ہیں تو دراصل کیا سنتے ہیں ، اور جب بیٹھ کر باہم سرگوشیاں کرتے ہیں تو کیا کہتے ہیں ۔ یہ ظالم آپس میں کہتے ہیں کہ یہ تو ایک سحرزدہ آدمی ہے جس کے پیچھے تم لوگ جارہے ہو۔ دیکھو،کیسی باتیں ہیں جو یہ لوگ تم پر چھانٹتے ہیں ، یہ بھٹک گئے ہیں ، انہیں راستہ نہیں ملتا۔ ( سورۃ بنی اسرائیل…۴۸)
 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,396
پوائنٹ
891
۱۱۔ہم خاک ہوکر دوبارہ اٹھا ئے جائیں گے
وہ کہتے ہیں ’’جب ہم صرف ہڈیاں اور خاک ہوکر رہ جائیں گے تو کیا ہم نئے سرے سے پیدا کرکے اٹھائے جائیں گے‘‘؟… ان سے کہو ’’تم پتھر یا لوہا بھی ہوجاؤ،یا اس سے بھی زیادہ سخت کوئی چیز تمہارے ذہن میں قبولِ حیات سے بعید تر ہو‘‘ (پھر بھی تم اٹھ کررہوگے)۔ وہ ضرور پوچھیں گے ’’کون ہے وہ جو ہمیں پھر زندگی کی طرف پلٹا کر لائے گا‘‘؟ جواب میں کہو ’’وہی جس نے پہلی بار تم کو پیدا کیا‘‘۔ وہ سر ہلا ہلاکر پوچھیں گے ’’اچھا، تو یہ ہوگا کب‘‘؟ تم کہو ’’کیاعجب کہ وہ وقت قریب ہی آلگا ہو۔ جس روز وہ تمہیں پکارے گا تو تم اس کی حمد کرتے ہوئے اس کی پکار کے جواب میں نکل آؤ گے اور تمہارا گمان اس وقت یہ ہوگا کہ ہم بس تھوڑی دیر ہی اس حالت میں پڑے رہے ہیں ‘‘۔(سورۃ بنی اسرائیل…۵۲)

۱۲۔ فساد ڈلوانے کی کوشش شیطان کرتا ہے
اور اے نبی ﷺ، میرے بندوں (یعنی مومن بندوں ) سے کہہ دو کہ زبان سے وہ بات نکالا کریں جو بہترین ہو۔ دراصل یہ شیطان ہے جو انسانوں کے درمیان فساد ڈلوانے کی کوشش کرتا ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ شیطان انسان کا کھلا دشمن ہے۔ تمہارا رب تمہارے حال سے خوب واقف ہے۔ وہ چاہے تو تم پر رحم کرے اور چاہے تو تمہیں عذاب دیدے۔ اور اے نبی ﷺ، ہم نے تم کو لوگوں پر حوالہ دار بناکرنہیں بھیجا ہے۔تیرا رب زمین اور آسمانوں کی مخلوقات کو زیادہ جانتا ہے۔ ہم نے بعض پیغمبروں کو بعض سے بڑھ کر مرتبے دیئے، اور ہم نے ہی داؤدؑ کو زبور دی تھی۔ (سورۃ بنی اسرائیل…۵۵)

۱۳۔ جھوٹے معبودکسی تکلیف کو ہٹانہیں سکتے
ان سے کہو، پکار دیکھو اُن معبودوں کو جن کو تم خدا کے سوا (اپنا کارساز) سمجھتے ہو، وہ کسی تکلیف کو تم سے نہ ہٹاسکتے ہیں نہ بدل سکتے ہیں ۔ جن کو یہ لوگ پکارتے ہیں وہ تو خود اپنے رب کے حضور رسائی حاصل کرنے کا وسیلہ تلاش کررہے ہیں کہ کون اس سے قریب تر ہوجائے اور وہ اس کی رحمت کے امیدوار اور اس کے عذاب سے خائف ہیں ۔ حقیقت یہ ہے کہ تیرے رب کا عذاب ہے ہی ڈرنے کے لائق۔اور کوئی بستی ایسی نہیں ہے جسے ہم قیامت سے پہلے ہلاک نہ کریں یا سخت عذاب نہ دیں ، یہ نوشتۂ الٰہی میں لکھا ہوا ہے۔ (سورۃ بنی اسرائیل…۵۸)

۱۴۔ تنبیہ پر نافرمانوں کی سرکشی میں اضافہ
اور ہم کو نشانیاں بھیجنے سے نہیں روکا مگر اس بات نے کہ ان سے پہلے کے لوگ ان کو جھٹلاچکے ہیں ۔ (چنانچہ دیکھ لو) ثمود کو ہم نے عَلانیہ اونٹنی لاکر دی اور انہوں نے اس پرظلم کیا۔ ہم نشانیاں اسی لیے تو بھیجتے ہیں کہ لوگ انہیں دیکھ کر ڈریں ۔ یاد کرو اے نبی ﷺ، ہم نے تم سے کہہ دیا تھا کہ تیرے رب نے ان لوگوں کو گھیر رکھا ہے۔ اور یہ جو کچھ ابھی ہم نے تمہیں دکھایا ہے،اس کو اور اس درخت کو جس پر قرآن میں لعنت کی گئی ہے، ہم نے ان لوگوں کے لیے بس ایک فتنہ بناکر رکھ دیا۔ ہم انہیں تنبیہ پر تنبیہ کیے جارہے ہیں ، مگر ہر تنبیہ ان کی سرکشی میں اضافہ کیے جاتی ہے۔ (سورۃ بنی اسرائیل…۶۰)

۱۵۔شیطان کا وعدہ ایک دھوکہ ہے
اور یاد کرو جبکہ ہم نے ملائکہ سے کہاکہ آدم کو سجدہ کرو، تو سب نے سجدہ کیا ، مگر ابلیس نے نہ کیا۔ اس نے کہا ’’کیا میں اس کو سجدہ کروں جسے تو نے مٹی سے بنایا ہے؟‘‘ پھر وہ بولا ’’ دیکھ تو سہی، کیا یہ اس قابل تھا کہ تو نے اسے مجھ پر فضیلت دی؟ اگر تو مجھے قیامت کے دن تک مُہلت دے تو میں اس کی پوری نسل کی بیخ کنی کرڈالوں ، بس تھوڑے ہی لوگ مجھ سے بچ سکیں گے‘‘۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا، ’’اچھا تو جا، ان میں سے جو بھی تیری پیروی کریں ، تجھ سمیت ان سب کے لیے جہنم ہی بھرپور جزا ہے۔ تو جس جس کو اپنی دعوت سے پھسلاسکتا ہے پھسلا لے، ان پر اپنے سوار اور پیادے چڑھالا، مال اور اولاد میں ان کے ساتھ ساجھا لگا، اور ان کو وعدوں کے جال میں پھانس… اور شیطان کے وعدے ایک دھوکے کے سوا اور کچھ بھی نہیں … یقینا میرے بندوں پر تجھے کوئی اقتدار حاصل نہ ہوگا، اور توکل کے لیے تیرا رب کافی ہے‘‘۔ (سورۃ بنی اسرائیل…۶۵)
 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,396
پوائنٹ
891
۱۶۔خشکی و تری میں سواریاں عطا ہوئیں
تمہارا (حقیقی) رب تو وہ ہے جو سمندرمیں تمہاری کشتی چلاتا ہے تاکہ تم اس کا فضل تلاش کرو۔ حقیقت یہ ہے کہ وہ تمہارے حال پر نہایت مہربان ہے۔ جب سمندر میں تم پر مصیبت آتی ہے تو اس ایک کے سوا دوسرے جن جن کو تم پکارا کرتے ہو وہ سب گُم ہوجاتے ہیں ، مگر جب وہ تم کو بچاکرخشکی پر پہنچا دیتا ہے تو تم اس سے منہ موڑ جاتے ہو۔ انسان واقعی بڑا ناشکرا ہے۔ اچھا، تو کیا تم اس بات سے بالکل بے خوف ہو کہ خدا کبھی خشکی پر ہی تم کو زمین میں دھنسا دے، یا تم پر پتھراؤ کرنے والی آندھی بھیج دے اور تم اس سے بچانے والا کوئی حمایتی نہ پاؤ؟ اور کیا تمہیں اس کا اندیشہ نہیں کہ خدا پھر کسی وقت سمندر میں تم کو لے جائے اور تمہاری ناشکری کے بدلے تم پر سخت طوفانی ہوا بھیج کر تمہیں غرق کردے اور تم کو ایساکوئی نہ ملے جو اس سے تمہارے اس انجام کی پوچھ گچھ کرسکے؟ … یہ تو ہماری عنایت ہے کہ ہم نے بنی آدم کو بزرگی دی اور انہیں خشکی و تری میں سواریاں عطا کیں اور ان کو پاکیزہ چیزوں سے رزق دیا اور اپنی بہت سی مخلوقات پر نمایاں فوقیت بخشی۔ (سورۃ بنی اسرائیل…۷۰)

۱۷۔ لوگوں کو ان کے پیشوا کے ہمراہ بلایا جائے گا
پھر خیال کرو اس دن کا جب کہ ہم ہر انسانی گروہ کو اس کے پیشوا کے ساتھ بلائیں گے۔ اس وقت جن لوگوں کو ان کا نامۂ اعمال سیدھے ہاتھ میں دیاگیا وہ اپنا کارنامہ پڑھیں گے اور ان پر ذرہ برابر ظلم نہ ہوگا۔ اور جو اس دنیا میں اندھا بن کر رہا وہ آخرت میں بھی اندھا ہی رہے گا بلکہ راستہ پانے میں اندھے سے بھی زیادہ ناکام۔ (سورۃ بنی اسرائیل…۷۲)

۱۸۔رسولوں کے معاملے میں اللہ کا طریقہ
اے نبی ﷺ، ان لوگوں نے اس کوشش میں کوئی کسر اٹھا نہیں رکھی کہ تمہیں فتنے میں ڈال کر اس وحی سے پھیر دیں جو ہم نے تمہاری طرف بھیجی ہے تاکہ تم ہمارے نام پر اپنی طرف سے کوئی بات گھڑو۔ اگر تم ایسا کرتے تو وہ ضرور تمہیں اپنا دوست بنالیتے۔ اور بعید نہ تھا کہ اگر ہم تمہیں مضبوط نہ رکھتے تو تم ان کی طرف کچھ نہ کچھ جُھک جاتے۔ لیکن اگر تم ایسا کرتے تو ہم تمہیں دنیا میں بھی دُوہرے عذاب کا مزا چکھاتے اور آخرت میں بھی دُوہرے عذاب کا۔ پھر ہمارے مقابلے میں تم کوئی مددگار نہ پاتے۔اور یہ لوگ اس بات پر بھی تُلے رہے ہیں کہ تمہارے قدم اس سرزمین سے اکھاڑ دیں اور تمہیں یہاں سے نکال باہرکریں ۔ لیکن اگر یہ ایسا کریں گے تو تمہارے بعد یہ خود یہاں کچھ زیادہ دیر نہ ٹھیر سکیں گے۔یہ ہمارا مستقل طریقِ کار ہے جو اُن سب رسولوں کے معاملے میں ہم نے برتا ہے جنہیں تم سے پہلے ہم نے بھیجا تھا۔ اور ہماے طریقِ کار میں تم کوئی تغیرنہ پاؤ گے( بسورۃ بنی اسرائیل…۷۷)

۱۹۔ فجر کے قرآن کا بھی التزام کرو
نماز قائم کرو زوالِ آفتاب سے لے کر رات کے اندھیرے تک اور فجر کے قرآن کا بھی التزام کرو کیونکہ قرآنِ فجر مشہود ہوتا ہے۔ اور رات کو تہجد پڑھو، یہ تمہارے لیے نفل ہے، بعید نہیں کہ تمہارا رب تمہیں مقامِ محمود پر فائز کردے۔اور دُعا کرو کہ پروردگار، مجھ کو جہاں بھی تو لے جا سچائی کے ساتھ لے جا اور جہاں سے بھی نکال سچائی کے ساتھ نکال اور اپنی طرف سے ایک اقتدار کو میرا مددگار بنادے۔اور اعلان کردو کہ ’’حق آگیا اور باطل مٹ گیا، باطل تو مٹنے ہی والا ہے‘‘۔ (سورۃ بنی اسرائیل…۸۱)

۲۰۔قرآن ماننے والوں کے لیے رحمت ہے
ہم اس قرآن کے سلسلۂ تنزیل میں وہ کچھ نازل کررہے ہیں جو ماننے والوں کے لیے تو شفا اور رحمت ہے، مگر ظالموں کے لیے خسارے کے سوا اور کسی چیز میں اضافہ نہیں کرتا۔ انسان کا حال یہ ہے کہ جب ہم اس کو نعمت عطا کرتے ہیں تو وہ اینٹھتا ہے اور پیٹھ موڑ لیتا ہے، اور جب ذرا مصیبت سے دوچار ہوتا ہے تو مایوس ہونے لگتا ہے۔ اے نبیﷺ، ان لوگوں سے کہہ دو کہ ’’ہر ایک اپنے طریقے پر عمل کررہا ہے، اب یہ تمہارا رب ہی بہتر جانتا ہے کہ سیدھی راہ پرکون ہے‘‘۔ (بنی اسرائیل…۸۴)
 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,396
پوائنٹ
891
۲۱۔ روح اللہ کے حکم سے آتی ہے
یہ لوگ تم سے روح کے متعلق پوچھتے ہیں ۔کہو ’’یہ روح میرے رب کے حکم سے آتی ہے، مگر تم لوگوں نے علم سے کم ہی بہرہ پایا ہے‘‘۔ اور اے نبی ﷺ، ہم چاہیں تو وہ سب کچھ تم سے چھین لیں جو ہم نے وحی کے ذریعہ سے تم کو عطاکیا ہے۔ پھر تم ہمارے مقابلے میں کوئی حمایتی نہ پاؤ گے جو اسے واپس دلاسکے۔ یہ تو جو کچھ تمہیں ملا ہے تمہارے رب کی رحمت سے ملا ہے، حقیقت یہ ہے کہ اس کا فضل تم پر بہت بڑا ہے۔ (سورۃ بنی اسرائیل…۸۷)

۲۲۔جن و انس مل کر بھی قرآن نہیں بنا سکتے
کہہ دو کہ اگر انسان اور جن سب کے سب مل کر اس قرآن جیسی کوئی چیز لانے کی کوشش کریں تو نہ لاسکیں گے، چاہے وہ سب ایک دوسرے کے مددگار ہی کیوں نہ ہوں ۔ہم نے اس قرآن میں لوگوں کو طرح طرح سے سمجھایا مگر اکثر لوگ انکار ہی پر جمے رہے اور انہوں نے کہا ’’ہم تیری بات نہ مانیں گے جب تک کہ تُوہمارے لیے زمین کو پھاڑ کر ایک چشمہ جاری نہ کردے۔ یا تیرے لیے کھجوروں اور انگوروں کا ایک باغ پیدا ہو اور تو اس میں نہریں رواں کردے۔ یا تُو آسمان کو ٹکڑے ٹکڑے کرکے ہمارے اوپر گرادے جیسا کہ تیرا دعویٰ ہے۔ یا خدا اور فرشتوں کو رُو در رُو ہمارے سامنے لے آئے۔ یا تیرے لیے سونے کا ایک گھر بن جائے۔ یا تُو آسمان پر چڑھ جائے، اورتیرے چڑھنے کا بھی ہم یقین نہ کریں گے جب تک کہ تو ہمارے اوپر ایک ایسی تحریر نہ اتار لائے جسے ہم پڑھیں ‘‘ اے نبیﷺ، ان سے کہو ’’پاک ہے میرا پرورردگار!کیا میں ایک پیغام لانے والے انسان کے سوا اوربھی کچھ ہوں ‘‘؟(سورۃ بنی اسرائیل…۹۳)

۲۳۔انسانوں کے بیچ انسان ہی پیغمبر بھیجا گیا
لوگوں کے سامنے جب کبھی ہدایت آئی تو اس پر ایمان لانے سے اُن کو کسی چیز نے نہیں روکا مگر اُن کے اسی قول نے کہ ’’کیا اللہ نے بشر کو پیغمبر بناکر بھیج دیا؟‘‘ ان سے کہو اگر زمین میں فرشتے اطمینان سے چل پھر رہے ہوتے تو ہم ضرور آسمان سے کسی فرشتے ہی کو اُن کے لیے پیغمبر بناکر بھیجتے۔اے نبی ﷺ، ان سے کہہ دو کہ میرے اور تمہارے درمیان بس ایک اللہ کی گواہی کافی ہے۔ وہ اپنے بندوں کے حال سے باخبر ہے اور سب کچھ دیکھ رہا ہے۔جس کو اللہ ہدایت دے وہی ہدایت پانے والا ہے، اور جسے وہ گمراہی میں ڈال دے تو اس کے سوا ایسے لوگوں کے لیے تو کوئی حامی و ناصر نہیں پاسکتا۔ ان لوگوں کو ہم قیامت کے روز اوندھے منہ کھینچ لائیں گے، اندھے، گونگے اور بہرے۔ ان کا ٹھکانا جہنم ہے۔ جب کبھی اس کی آگ دھیمی ہونے لگے گی ہم اسے اور بھڑکا دیں گے۔ یہ بدلہ ہے ان کی اس حرکت کا کہ انہوں نے ہماری آیات کا انکار کیا اور کہا ’’کیا جب ہم صرف ہڈیاں اورخاک ہوکر رہ جائیں گے تو نئے سرے سے ہم کو پیدا کرکے اٹھاکھڑا کیا جائے گا؟‘‘ کیا ان کو یہ نہ سوجھا کہ جس خدا نے زمین اورآسمانوں کو پیدا کیا ہے وہ ان جیسوں کو پیدا کرنے کی ضرور قدرت رکھتا ہے؟ اُس نے ان کے حشر کے لیے ایک وقت مقرر کر رکھا ہے جس کا آنا یقینی ہے، مگر ظالموں کو اصرار ہے کہ وہ اس کا انکار ہی کریں گے۔اے نبی ﷺ، ان سے کہو، اگر کہیں میرے رب کی رحمت کے خزانے تمہارے قبضے میں ہوتے تو تم خرچ ہوجانے کے اندیشے سے ضرور ان کو روک رکھتے۔واقعی انسان بڑا تنگ دل واقع ہوا ہے۔ (سورۃ بنی اسرائیل…۱۰۰)

۲۴۔فرعون کو ساتھیوں سمیت غرق کیا گیا
ہم نے موسٰیؑ کو نو نشانیاں عطا کی تھیں جو صریح طور پردکھائی دے رہی تھیں ۔ اب یہ تم خود بنی اسرائیل سے پوچھ لو کہ جب موسٰیؑ ان کے ہاں آئے تو فرعون نے یہی کہا تھا نا کہ ’’اے موسٰیؑ ، میں سمجھتا ہوں کہ تو ضرور ایک سِحرزدہ آدمی ہے‘‘۔ موسٰیؑ نے ا س کے جواب میں کہا ’’تُو خوب جانتا ہے کہ یہ بصیرت افروز نشانیاں زمین اور آسمانوں کے رب کے سوا کسی نے نازل نہیں کی ہیں ، اور میرا خیال یہ ہے کہ اے فرعون، تو ضرور ایک شامت زدہ آدمی ہے‘‘۔ آخرکارفرعون نے ارادہ کیا کہ موسٰیؑ اور بنی اسرائیل کو زمین سے اکھاڑ پھینکے، مگر ہم نے اس کو اور اس کے ساتھیوں کو اکٹھا غرق کردیا اور اس کے بعد بنی اسرائیل سے کہا کہ اب تم زمین میں بسو، پھر جب آخرت کے وعدے کا وقت آن پورا ہوگا تو ہم تم سب کو ایک ساتھ لاحاضر کریں گے۔ (سورۃ بنی اسرائیل…۱۰۴)

۲۵۔ قرآن کو بتد ریج نازل کیا گیا
اس قرآن کو ہم نے حق کے ساتھ نازل کیا ہے اور حق ہی کے ساتھ یہ نازل ہوا ہے، اور اے نبیﷺ، تمہیں ہم نے اس کے سوا اور کسی کام کے لیے نہیں بھیجا کہ (جو مان لے اسے) بشارت دے دو اور (جو نہ مانے اُسے) متنبہ کردو۔ اوراس قرآن کو ہم نے تھوڑا تھوڑا کرکے نازل کیا ہے تاکہ تم ٹھیر ٹھیر کر اسے لوگوں کو سناؤ، اور اسے ہم نے (موقع موقع سے) بتدریج اتارا ہے۔ اے نبیﷺ، ان لوگوں سے کہہ دو کہ تم اسے مانو یا نہ مانو، جن لوگوں کو اس سے پہلے علم دیاگیا ہے انہیں جب یہ سنایا جاتا ہے تو وہ منہ کے بل سجدے میں گرجاتے ہیں اور پکار اٹھتے ہیں ’’پاک ہے ہمارا رب، اس کا وعدہ تو پورا ہونا ہی تھا‘‘۔ اور وہ منہ کے بل روتے ہوئے گرجاتے ہیں اور اسے سُن کر ان کا خشوع اور بڑھ جاتا ہے۔ ( بنی اسرائیل:۱۰۹)
 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,396
پوائنٹ
891
۲۶۔اللہ کو اچھے ناموں سے پکارو
اے نبی ﷺ، ان سے کہو، ’’اللہ کہہ کر پکارو یا رحمان کہہ کر، جس نام سے بھی پکارو اس کے لیے سب اچھے ہی نام ہیں ‘‘۔ اور اپنی نماز نہ بہت زیادہ بلند آواز سے پڑھو اور نہ بہت پست آواز سے، ان دونوں کے درمیان اوسط درجے کا لہجہ اختیار کرو۔اور کہو تعریف ہے اس خدا کے لیے جس نے نہ کسی کو بیٹا بنایا ، نہ کوئی بادشاہی میں اس کا شریک ہے، اور نہ وہ عاجز ہے کہ کوئی اس کا پُشتیبان ہو‘‘۔ اور اس کی بڑائی بیان کرو، کمال درجے کی بڑائی۔ (بنی اسرائیل:۱۱۱)

۲۷۔پوری زمین چٹیل میدان بنا دی جائے گی
سورۂ کہف:اللہ کے نام سے جو بے انتہا مہربان اور رحم فرمانے والا ہے۔تعریف اللہ کے لیے ہے جس نے اپنے بندے پر یہ کتاب نازل کی اور اس میں کوئی ٹیڑھ نہ رکھی۔ ٹھیک ٹھیک سیدھی بات کہنے والی کتاب، تاکہ وہ لوگوں کو خدا کے سخت عذاب سے خبردار کردے، اور ایمان لاکر نیک عمل کرنے والوں کو خوشخبری دیدے کہ ان کے لیے اچھا اجر ہے جس میں وہ ہمیشہ رہیں گے، اور اُن لوگوں کو ڈرا دے جو کہتے ہیں کہ اللہ نے کسی کو بیٹا بنایا ہے۔ اس بات کا نہ انہیں کوئی علم ہے اور نہ ان کے باپ دادا کو تھا۔ بڑی بات ہے جو ان کے منہ سے نکلتی ہے، وہ محض جُھوٹ بکتے ہیں ۔اچھا، تو اے نبی ﷺ، شاید تم ان کے پیچھے غم کے مارے اپنی جان کھودینے والے ہو اگر یہ اس تعلیم پر ایمان نہ لائے۔ واقعہ یہ ہے کہ جو کچھ سروسامان بھی زمین پر ہے اس کو ہم نے زمین کی زینت بنایا ہے تاکہ ان لوگوں کو آزمائیں ان میں کون بہتر عمل کرنے والا ہے۔ آخرکار اس سب کو ہم ایک چٹیل میدان بنا دینے والے ہیں ۔ (سورۃ الکھف…۸)

۲۸۔ اصحابِ کہف غار میں لمبی نیند سُلادیے گئے
کیا تم سمجھتے ہو کہ غار اور کتبے والے ہماری کوئی عجیب نشانیوں میں سے تھے؟ جب وہ چند نوجوان غار میں پناہ گزیں ہوئے اور انہوں نے کہاکہ ’’اے پروردگار، ہم کو اپنی رحمتِ خاص سے نواز اور ہمارا معاملہ درست کردے‘‘، تو ہم نے انہیں اسی غار میں تھپک کر سالہا سال کے لیے گہری نیند سُلادیا، پھر ہم نے انہیں اٹھایا تاکہ دیکھیں ان کے دو گروہوں میں سے کون اپنی مدت قیام کا ٹھیک شمار کرتا ہے۔ (سورۃ الکھف…۱۲)

۲۹۔ اصحابِ کہف کا اصل قصہ
ہم ان کا اصل قصہ تمہیں سناتے ہیں ۔ وہ چند نوجوان تھے جو اپنے رب پر ایمان لے آئے تھے اور ہم نے ان کو ہدایت میں ترقی بخشی تھی۔ ہم نے ان کے دل اُس وقت مضبوط کردیئے جب وہ اٹھے اور انہوں نے یہ اعلان کردیا کہ ’’ہمارا رب تو بس وہی ہے جو آسمانوں اور زمین کا رب ہے ہم اُسے چھوڑ کر کسی دوسرے معبود کو نہ پکاریں گے۔ اگر ہم ایسا کریں تو بالکل بیجا بات کریں گے‘‘۔ (پھر انہوں نے آپس میں ایک دوسرے سے کہا) ’’یہ ہماری قوم تو ربّ کائنات کو چھوڑ کر دوسرے خدا بنا بیٹھی ہے۔ یہ لوگ ان کے معبود ہونے پر کوئی واضح دلیل کیوں نہیں لاتے؟ آخر اس شخص سے بڑا ظالم اور کون ہوسکتا ہے جو اللہ پر جھوٹ باندھے؟ اب جبکہ تم ان سے اور ان کے معبود ان غیراللہ سے بے تعلق ہوچکے ہو تو چلو اب فلاں غار میں چل کر پناہ لو۔ تمہارا رب تم پر اپنی رحمت کا دامن وسیع کرے گا اور تمہارے کام کے لیے سروسامان مہیا کردے گا‘‘۔ (سورۃ الکھف…۱۶)

۳۰۔ سورج غار کو چھوڑ کر طلوع و غروب ہوتا رہا
تم انہیں غار میں دیکھتے تو تمہیں یوں نظر آتا کہ سُورج جب نکلتا ہے تو ان کے غار کو چھوڑ کر دائیں جانب چڑھ جاتا ہے اور جب غروب ہوتا ہے تو ان سے بچ کر بائیں جانب اُتر جاتا ہے اور وہ ہیں کہ غار کے اندر ایک وسیع جگہ میں پڑے ہیں ۔ یہ اللہ کی نشانیوں میں سے ایک ہے، جس کو اللہ ہدایت دے وہی ہدایت پانے والا ہے اور جسے اللہ بھٹکا دے اس کے لیے تم کوئی ولی مرشد نہیں پاسکتے۔ (الکھف:۱۷)
 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,396
پوائنٹ
891
۳۱۔ کتا غار کے دہانے پر بیٹھا رہا
تم انہیں دیکھ کر یہ سمجھتے کہ وہ جاگ رہے ہیں ، حالانکہ وہ سورہے تھے۔ ہم انہیں دائیں بائیں کروٹ دلواتے رہتے تھے اور ان کا کُتاّ غار کے دہانے پر ہاتھ پھیلائے بیٹھا تھا۔ اگر تم کہیں جھانک کر انہیں دیکھتے تو اُلٹے پاؤں بھاگ کھڑے ہوتے اور تم پر ان کے نظارے سے دہشت بیٹھ جاتی۔ (الکھف…۱۸)

۳۲۔ اصحابِ کہف کا طویل نیند سے بیدار ہونا
اور اسی عجیب کرشمے سے ہم نے انہیں اٹھا بٹھایا تاکہ ذرا آپس میں پوچھ گچھ کریں ۔ اُن میں سے ایک نے پوچھا، ’’کہو، کتنی دیر اس حالت میں رہے؟‘‘ دوسروں نے کہا ’’شاید دن بھر یا اس سے کچھ کم رہے ہوں گے‘‘۔ پھر وہ بولے ’’اللہ ہی بہتر جانتا ہے کہ ہمارا کتنا وقت اس حالت میں گزرا۔ چلو، اب اپنے میں سے کسی کو چاندی کا یہ سکہ دے کر شہر بھیجیں اور وہ دیکھے کہ سب سے اچھا کھانا کہاں ملتا ہے۔ وہاں سے کچھ کھانے کے لیے لائے۔ اور چاہیے کہ ذرا ہوشیاری سے کام کرے، ایسا نہ ہو کہ وہ کسی کو ہمارے یہاں ہونے سے خبردار کر بیٹھے۔ اگر کہیں ان لوگوں کا ہاتھ ہم پر پڑگیا تو بس سنگسار ہی کرڈالیں گے، یا پھر زبردستی ہمیں اپنی ملت میں واپس لے جائیں گے، اور ایسا ہوا تو ہم کبھی فلاح نہ پاسکیں گے‘‘…اس طرح ہم نے اہل شہرکو اُن کے حال پر مطلع کیا تاکہ لوگ جان لیں کہ اللہ کا وعدہ سچا ہے اور یہ کہ قیامت کی گھڑی بیشک آکر رہے گی۔ (مگر ذرا خیال کرو کہ جب سوچنے کی اصل بات یہ تھی) اس وقت وہ آپس میں اس بات پر جھگڑ رہے تھے کہ ان (اصحاب کہف) کے ساتھ کیا کیا جائے۔ کچھ لوگوں نے کہا ’’ان پر ایک دیوار چُن دو، ان کا رب ہی ان کے معاملہ کو بہتر جانتا ہے‘‘۔ مگر جو لوگ ان کے معاملات پر غالب تھے انہوں نے کہا ’’ہم تو ان پر ایک عبادت گاہ بنائیں گے‘‘۔ (سورۃ الکھف…۲۱)

۳۳۔ اصحابِ کہف: صحیح تعداد اللہ ہی جانتا ہے
کچھ لوگ کہیں گے کہ وہ تین تھے اور چوتھا ان کا کتاّ تھا۔ اور کچھ دوسرے کہہ دیں گے کہ پانچ تھے اور چھٹا ان کا کتاّ تھا۔ یہ سب بے تُکی ہانکتے ہیں ۔ کچھ اور لوگ کہتے ہیں کہ سات تھے اور آٹھواں ان کا کتاّ تھا۔ کہو، میرا رب ہی بہتر جانتا ہے کہ وہ کتنے تھے۔ کم ہی لوگ ان کی صحیح تعداد جانتے ہیں ۔ پس سرسری بات سے بڑھ کر ان کی تعداد کے معاملے میں لوگوں سے بحث نہ کرو، اور نہ ان کے متعلق کسی سے کچھ پوچھو۔(سورۃ الکھف…۲۲)

۳۴۔وہ غار میں تین سو سال تک سوتے رہے
اوردیکھو، کسی چیز کے بارے میں کبھی نہ کہا کرو کہ میں کل یہ کام کردوں گا۔ (تم کچھ نہیں کرسکتے) الاّیہ کہ اللہ چاہے۔ اگر بھولے سے ایسی بات زبان سے نکل جائے تو فوراً اپنے رب کو یاد کرو اور کہو ’’امید ہے کہ میرا رب اس معاملے میں رُشد سے قریب تر بات کی طرف میری رہنمائی فرمادے گا‘‘۔ اور وہ اپنے غار میں تین سو سال رہے، اور (کچھ مدت کے شمار میں ) ۹ سال اور بڑھ گئے ہیں ۔ تم کہو، اللہ ان کے قیام کی مدت زیادہ جانتا ہے،آسمانوں اور زمین کے سب پوشیدہ احوال اُسی کو معلوم ہیں ، کیا خوب ہے وہ دیکھنے والا اور سُننے والا! (زمین و آسمان کی مخلوقات کا) کوئی خبرگیر اس کے سوا نہیں ، اور وہ اپنی حکومت میں کسی کو شریک نہیں کرتا۔ (سورۃ الکھف…۲۶)

۳۵۔ افراط و تفریط پر مبنی طریقِ کار والے
اے نبی ﷺ، تمہارے رب کی کتاب میں سے جو کچھ تم پر وحی کیاگیا ہے اسے (جوں کا توں ) سُنا دو،کوئی اس کے فرمودات کو بدل دینے کا مجاز نہیں ہے، (اور اگر تم کسی کی خاطر اس میں ردوبدل کروگے تو) اس سے بچ کر بھاگنے کے لیے کوئی جائے پناہ نہ پاؤ گے۔ اور اپنے دل کوان لوگوں کی معیت پرمطمئن کرو جو اپنے رب کی رضا کے طلبگار بن کرصبح و شام اُسے پکارتے ہیں ، اور ان سے ہرگز نگاہ نہ پھیرو۔کیا تم دنیا کی زینت پسند کرتے ہو؟ کسی ایسے شخص کی اطاعت نہ کرو، جس کے دل کو ہم نے اپنی یاد سے غافل کردیا ہے اور جس نے اپنی خواہشِ نفس کی پیروی اختیار کرلی ہے اور جس کا طریقِ کار افراط و تفریط پر مبنی ہے۔ صاف کہہ دو کہ یہ حق ہے تمہارے رب کی طرف سے، اب جس کا جی چاہے مان لے اور جس کا جی چاہے انکار کردے۔ ہم نے (انکار کرنے والے) ظالموں کے لیے ایک آگ تیار کر رکھی ہے جس کی لپٹیں انہیں گھیرے میں لے چکی ہیں ۔ وہاں اگروہ پانی مانگیں گے تو ایسے پانی سے ان کی تواضع کی جائے گی جو تیل کی تلچھٹ جیسا ہوگا اور اُن کے منہ بھون ڈالے گا، بدترین پینے کی چیز اور بہت بُری آرام گاہ! (سورۃ الکھف…۲۹)
 
سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔
Top