- شمولیت
- جنوری 08، 2011
- پیغامات
- 6,595
- ری ایکشن اسکور
- 21,396
- پوائنٹ
- 891
۳۶۔اللہ ہی قیامت کی گھڑی کا علم رکھتا ہے
۳۷۔اللہ زندگی عطا کرتا ہے اور موت دیتا ہے
۳۸۔ جس روز اللہ بڑی ضرب لگا ئے گا
۳۹۔پھر نہ آسمان اُن پر رویا نہ زمین
۴۰۔ بعد از موت اُٹھنے کا وقت طے شدہ ہے
وہی ایک آسمان میں بھی خدا ہے اور زمین میں بھی خدا، اور وہی حکیم و علیم ہے۔ بہت بالا و برتر ہے وہ جس کے قبضے میں زمین اور آسمانوں اور ہر اُس چیز کی بادشاہی ہے جو زمین و آسمان کے درمیان پائی جاتی ہے۔ اور وہی قیامت کی گھڑی کا علم رکھتا ہے، اور اسی کی طرف تم سب پلٹائے جانے والے ہو۔اس کو چھوڑ کر یہ لوگ جنہیں پکارتے ہیں وہ کسی شفاعت کا اختیار نہیں رکھتے، الاّ یہ کہ کوئی علم کی بنا پر حق کی شہادت دے۔اور اگر تم ان سے پُوچھو کہ انہیں کس نے پیدا کیا ہے تو یہ خود کہیں گے کہ اللہ نے۔ پھر کہاں سے یہ دھوکا کھا رہے ہیں ، قسم ہے رسول ﷺکے اس قول کی کہ اے رب، یہ وہ لوگ ہیں جو مان کر نہیں دیتے۔اچھا، اے نبیﷺ، اِن سے درگزر کرو اور کہہ دو کہ سلام ہے تمہیں ، عنقریب اِنہیں معلوم ہوجائے گا۔ (سورۃ الزُخرف…۸۹)
۳۷۔اللہ زندگی عطا کرتا ہے اور موت دیتا ہے
سورۃ الدُخان : اللہ کے نام سے جو بے انتہا مہربان اور رحم فرمانے والا ہے۔ح م۔ قسم ہے اِس کتابِ مُبین کی کہ ہم نے اِسے ایک بڑی خیروبرکت والی رات میں نازل کیا ہے، کیونکہ ہم لوگوں کو متنبہ کرنے کا ارادہ رکھتے تھے۔ یہ وہ رات تھی جس میں ہر معاملہ کا حکیمانہ فیصلہ ہمارے حکم سے صادر کیا جاتا ہے۔ ہم ایک رسول بھیجنے والے تھے، تیرے رب کی رحمت کے طور پر، یقیناً وہی سب کچھ سُننے اور جاننے والا ہے، آسمانوں اور زمین کا رب اور ہر اُس چیز کا رب جو آسمان و زمین کے درمیان ہے اگر تم لوگ واقعی یقین رکھنے والے ہو۔ کوئی معبُود اُس کے سوا نہیں ہے، وہی زندگی عطا کرتا ہے اور وہی موت دیتا ہے۔ تمہارارب اور تمہارے اُن اسلاف کا رب جو پہلے گزر چکے ہیں (مگر فی الواقع ان لوگوں کو یقین نہیں ہے) بلکہ یہ اپنے شک میں پڑے کھیل رہے ہیں ۔ (سورۃ الدُخان…۹)
۳۸۔ جس روز اللہ بڑی ضرب لگا ئے گا
اچھا، انتظار کرو اس دن کا جب آسمان صریح دھواں لیے ہوئے آئے گا اور وہ لوگوں پر چھا جائے گا، یہ ہے دردناک سزا۔ (اب کہتے ہیں کہ)’’پروردگار، ہم پر سے یہ عذاب ٹال دے، ہم ایمان لاتے ہیں ‘‘۔ اِن کی غفلت کہاں دُور ہوتی ہے؟ اِن کا حال تو یہ ہے کہ اِن کے پاس رسولِ مبین آ گیا پھر بھی یہ اُس کی طرف ملتفت نہ ہوئے اور کہا کہ ’’یہ تو سکھایا پڑھایا باؤلا ہے‘‘۔ ہم ذرا عذاب ہٹائے دیتے ہیں ، تم لوگ پھر وہی کچھ کرو گے جو پہلے کر رہے تھے۔ جس روز ہم بڑی ضرب لگائیں گے وہ دن ہوگا جب ہم تم سے انتقام لیں گے۔(سورۃ الدُخان…۱۶)
۳۹۔پھر نہ آسمان اُن پر رویا نہ زمین
ہم اِن سے پہلے فرعون کی قوم کو اسی آزمائش میں ڈال چکے ہیں ۔ اُن کے پاس ایک نہایت شریف رسول آیا اور اس نے کہا ’’اللہ کے بندوں کو میرے حوالے کرو، میں تمہارے لیے ایک امانت دار رسول ہوں ۔ اللہ کے مقابلے میں سرکشی نہ کرو۔ میں تمہارے سامنے (اپنی ماموریت کی) صریح سند پیش کرتا ہوں ۔ اور میں اپنے رب اور تمہارے رب کی پناہ لے چکا ہوں اِس سے کہ تم مجھ پر حملہ آور ہو۔ اگر تم میری بات نہیں مانتے تو مجھ پر ہاتھ ڈالنے سے باز رہو‘‘۔ آخرکار اُس نے اپنے رب کو پکارا کہ یہ لوگ مجرم ہیں ۔ (جواب دیا گیا) ’’اچھا تو راتوں رات میرے بندوں کو لے کر چل پڑ۔ تم لوگوں کا پیچھا کیا جائے گا۔ سمندر کو اُس کے حال پرکُھلا چھوڑ دے۔ یہ سارا لشکر غرق ہونے والا ہے‘‘۔ کتنے ہی باغ اور چشمے اور کھیت اور شاندار محل تھے جو وہ چھوڑ گئے۔ کتنے ہی عیش کے سروسامان، جن میں وہ مزے کر رہے تھے، اُن کے پیچھے دھرے رہ گئے۔ یہ ہوا اُن کا انجام، اور ہم نے دوسروں کو ان چیزوں کا وارث بنا دیا۔ پھر نہ آسمان اُن پر رویا نہ زمین، اور ذرا سی مُہلت بھی ان کو نہ دی گئی۔ (سورۃ الدُخان…۲۹)
۴۰۔ بعد از موت اُٹھنے کا وقت طے شدہ ہے
اس طرح بنی اسرائیل کو ہم نے سخت ذلت کے عذاب، فرعون سے نجات دی جو حد سے گزر جانے والوں میں فی الواقع بڑے اونچے درجے کا آدمی تھا، اور اُن کی حالت جانتے ہوئے اُن کو دنیا کی دوسری قوموں پر ترجیح دی، اور انہیں ایسی نشانیاں دکھائیں جن میں صریح آزمائش تھی۔یہ لوگ کہتے ہیں ’’ہماری پہلی موت کے سوا اور کچھ نہیں ، اُس کے بعد ہم دوبارہ اُٹھائے جانے والے نہیں ہیں ۔ اگر تم سچے ہو تو اُٹھا لاؤ ہمارے باپ دادا کو‘‘۔ یہ بہتر ہیں یا تُبع کی قوم اور اُس سے پہلے کے لوگ؟ ہم نے اُن کو اِسی بنا پر تباہ کیا کہ وہ مُجرم ہو گئے تھے۔ یہ آسمان و زمین اور ان کے درمیان کی چیزیں ہم نے کچھ کھیل کے طور پر نہیں بنا دی ہیں ۔ ان کو ہم نے برحق پیدا کیا ہے، مگر ان میں سے اکثر لوگ جانتے نہیں ہیں ۔ ان سب کے اٹھائے جانے کے لیے طے شدہ وقت فیصلے کا دن ہے، وہ دن جب کوئی عزیز قریب اپنے کسی عزیز قریب کے کچھ بھی کام نہ آئے گا اور نہ کہیں سے انہیں کوئی مدد پہنچے گی، سوائے اس کے کہ اللہ ہی کسی پر رحم کرے، وہ زبردست اور رحیم ہے۔ (سورۃ الدُخان…۴۲)