• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

پیغام قرآن: چوتھے پارے کے مضامین

سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,396
پوائنٹ
891
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم


پیغام قرآن

چوتھے پارہ کے مضامین

مؤلف : یوسف ثانی، مدیر اعلیٰ پیغام قرآن ڈاٹ کام

تبصرہ کے لئے اس دھاگے میں تشریف لائیں

یوسف ثانی بھائی کے شکریہ کے ساتھ کہ انہوں نے کمال شفقت کا مظاہرہ کرتے ہوئے ان پیج فائلز مہیا کیں۔
احباب سے درخواست ہے کہ کہیں ٹائپنگ یا گرامر کی کوئی غلطی پائیں تو ضرور بتائیں۔ علمائے کرام سے گزارش ہے کہ ترجمے کی کسی کوتاہی پر مطلع ہوں تو ضرور یہاں نشاندہی کریں تاکہ یوسف ثانی بھائی کے ذریعے آئندہ ایڈیشن میں اصلاح کی جا سکے۔
پی ڈی ایف فائلز کے حصول کے لئے ، وزٹ کریں:
Please select from ::: Piagham-e-Quran ::: Paigham-e-Hadees
 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,396
پوائنٹ
891

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,396
پوائنٹ
891
لن تنالو۱ کے مضامین

۱۔خدا کی راہ میں عزیز شئے خرچ کرو
۲۔ ابراہیم ؑ کے طریقہ کی پیروی کرو
۳۔پہلی عبادت گاہ ،کعبہ کا حج کرو
۴۔اہل کتاب کااللہ کے راستہ سے روکنا
۵۔اللہ کی رسی کو مضبوط پکڑ لو
۶۔نیکی کی طرف بلانااور برائیوں سے روکنا
۷۔فرقوں میں نہ بٹ جانا
۸۔بیشتراہل کتاب نافرمان ہیں
۹۔سارے اہلِ کتاب یکساں نہیں
۱۰۔مومن غیر مومن کو رازدار نہ بنائے
۱۱۔مسلم کی مصیبت پر کافر خوش ہوتے ہیں
۱۲۔جنگ اُحُدمیں بزدلی کا مظاہرہ
۱۳۔ جنگِ بدر میں تین ہزار فرشتوں سے مدد
۱۴۔فیصلہ کا اختیار پیغمبرﷺ کو نہیں اللہ کو ہے
۱۵۔سود کھانا چھوڑ دو
۱۶۔غصے کو پی جانا اور قصور معاف کر دینا
۱۷۔گناہ پر اصرار نہیں کرنا چاہئے
۱۸۔ نشیب و فرازمسلمان کے لئے آزمائش ہیں
۱۹۔محمدﷺ بس ایک رسول ہیں
۲۱۔ثواب دنیا اور ثواب آخرت
۲۲۔کافروں کے اشاروں پر چلنے کا نتیجہ
۲۳۔کافروں سے پسپا ئی آزمائش ہے
۲۴۔نقصان و مصیبت پر ملول نہ ہو
۲۵۔مارنے اور جِلانے والا تو اللہ ہی ہے
۲۶۔ اللہ پر بھروسہ کرو
۲۷۔روز قیامت ہر ایک کو پورا بدلہ ملے گا
۲۸۔اللہ سب کے اعمال پر نظر رکھتا ہے
۲۹۔مومن کی پہچان مصیبت میں ہوتی ہے
۳۰۔موت کو ٹالا نہیں جا سکتا
۳۱۔شہیدزندہ ہیں اور رزق پاتے ہیں
۳۲۔مومن انسانوں سے نہیں اللہ سے ڈرتا ہے
۳۳۔کافروں کو ڈھیل دینا اللہ کی سنت ہے
۳۴۔اللہ مومنوں کی حالت زار ضرور بدلے گا
۳۵۔کنجوس کا مال روز حشرگلے کا طوق ہوگا
۳۶۔ دنیا محض ایک ظاہر فریب چیز ہے۔
۳۷۔ جان و مال کی آزمائشیں لازمی ہیں
۳۸۔عقلمند لوگوں کا طریقہ
۳۹۔اللہ کسی کا عمل ضائع نہیں کرتا
۴۰۔کافروں کالطفِ زندگی چند روزہ ہے
۴۱۔مومنوں کے لئے ابدی نعمتیں ہیں
۴۲۔رشتہ داری نہ بگاڑو، اللہ نگرانی کر رہا ہے
۴۳۔یتیموں کا مال کھانا بڑا گناہ ہے
۴۴۔چار شادیوں کی اجازت مگر عدل کے ساتھ
۴۵۔عورتوں کے مہر کی ادائیگی اور معافی
۴۶۔یتیموں اور ان کے مال کی دیکھ بھال
۴۷۔ترکہ میں مردوں اور عورتوں دونوں کا حصہ ہے
۴۸۔یتیموں کا خیال اپنی اولاد کی طرح کرنا
۴۹۔میراث کی تقسیم کا طریقہ ،عورتوں کا نصف حصہ
۵۰۔ بعد از گواہی و تصدیق بدکار عورتوں کی سزا
۵۱۔مرتے وقت کی توبہ قبول نہیں
۵۲۔بیویوں کے ساتھ بھلے طریقہ سے زندگی بسر کرو
۵۳۔کن عورتوں سے نکاح کرنا حرام ہے
 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,396
پوائنٹ
891
۱۔خدا کی راہ میں عزیز شئے خرچ کرو
تم نیکی کو نہیں پہنچ سکتے جب تک کہ اپنی وہ چیزیں (خدا کی راہ میں) خرچ نہ کرو جنہیں تم عزیز رکھتے ہو، اور جو کچھ تم خرچ کرو گے اللہ اس سے بے خبر نہ ہوگا۔(آلِ عمران…۹۲)

۲۔ ابراہیم ؑ کے طریقہ کی پیروی کرو
کھانے کی یہ ساری چیزیں (جو شریعت محمدیﷺ میں حلال ہیں) بنی اسرائیل کے لیے بھی حلال تھیں، البتہ بعض چیزیں ایسی تھیں جنہیں توراۃ کے نازل کیے جانے سے پہلے اسرائیل (حضرت یعقوبؑ) نے خود اپنے اُوپر حرام کر لیا تھا۔ ان سے کہو، اگر تم (اپنے اعتراض میں) سچے ہو تو لاؤ توراۃ اور پیش کرو اس کی کوئی عبارت__ اس کے بعد بھی جو لوگ اپنی جُھوٹی گھڑی ہوئی باتیں اللہ کی طرف منسوب کرتے رہیں وہی درحقیقت ظالم ہیں۔ کہو، اللہ نے جو کچھ فرمایا ہے سچ فرمایا ہے، تم کو یکسُو ہو کر ابراہیم ؑ کے طریقہ کی پیروی کرنی چاہیے، اور ابراہیم ؑشرک کرنے والوں میں سے نہ تھا۔ (آلِ عمران…۹۵)

۳۔پہلی عبادت گاہ ،کعبہ کا حج کرو
بے شک سب سے پہلی عبادت گاہ جو انسانوں کے لیے تعمیر ہوئی وہ وہی ہے جو مکہ میں واقع ہے۔ اس کو خیر و برکت دی گئی تھی اور تمام جہان والوں کے لیے مرکزِ ہدایت بنایا گیا تھا۔ اس میں کُھلی ہوئی نشانیاں ہیں، ابراہیم ؑ کا مقام ِعبادت ہے، اور اس کا حال یہ ہے کہ جو اس میں داخل ہوا مامون ہوگیا۔ لوگوں پر اللہ کا یہ حق ہے کہ جو اس گھر تک پہنچنے کی استطاعت رکھتا ہو وہ اس کا حج کرے، اور جو کوئی اس حکم کی پیروی سے انکار کرے تو اسے معلوم ہوجانا چاہیے کہ اللہ تمام دنیا والوں سے بے نیاز ہے۔(آلِ عمران…۹۷)

۴۔اہل کتاب کااللہ کے راستہ سے روکنا
کہو، اے اہل کتاب! تم کیوں اللہ کی باتیں ماننے سے انکار کرتے ہو؟ جو حرکتیں تم کر رہے ہو اللہ سب کچھ دیکھ رہا ہے۔ کہو، اے اہل کتاب! یہ تمہاری کیا روش ہے کہ جو اللہ کی بات مانتا ہے اُسے بھی تم اللہ کے راستہ سے روکتے ہو اور چاہتے ہو کہ وہ ٹیڑھی راہ چلے، حالانکہ تم خود (اس کے راہ راست ہونے پر) گواہ ہو۔ تمہاری حرکتوں سے اللہ غافل نہیں ہے۔
اے لوگو جو ایمان لائے ہو، اگر تم نے ان اہلِ کتاب میں سے ایک گروہ کی بات مانی تو یہ تمہیں ایمان سے پھر کفر کی طرف پھیر لے جائیں گے۔ تمہارے لیے کفر کی طرف جانے کا اب کیا موقع باقی ہے جب کہ تم کو اللہ کی آیات سنائی جا رہی ہیں اور تمہارے درمیان اس کا رسول موجود ہے؟ جو اللہ کا دامن مضبوطی کے ساتھ تھامے گا وہ ضرور راہ راست پا لے گا۔ (آلِ عمران…۱۰۱)

۵۔اللہ کی رسی کو مضبوط پکڑ لو
اے لوگو جو ایمان لائے ہو، اللہ سے ڈرو جیسا کہ اس سے ڈرنے کا حق ہے۔ تم کو موت نہ آئے مگر اس حال میں کہ تم مسلم ہو۔ سب مل کر اللہ کی رسی کو مضبوط پکڑ لو اور تفرقہ میں نہ پڑو۔ اللہ کے اُس احسان کو یاد رکھو جو اُس نے تم پر کیا ہے۔ تم ایک دوسرے کے دشمن تھے، اُس نے تمہارے دل جوڑ دیے اور اس کے فضل و کرم سے تم بھائی بھائی بن گئے۔ تم آگ سے بھرے ہوئے ایک گڑھے کے کنارے کھڑے تھے، اللہ نے تم کو اس سے بچا لیا۔ اس طرح اللہ اپنی نشانیاں تمہارے سامنے روشن کرتا ہے شاید کہ ان علامتوں سے تمہیں اپنی فلاح کا سیدھا راستہ نظر آ جائے۔ (آلِ عمران…۱۰۳)
 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,396
پوائنٹ
891
۶۔نیکی کی طرف بلانااور برائیوں سے روکنا
تم میں کچھ لوگ تو ایسے ضرور ہی ہونے چاہیئے جو نیکی کی طرف بلائیں، بھلائی کا حکم دیں اور برائیوں سے روکتے رہیں۔ جو لوگ یہ کام کریں گے وہی فلاح پائیں گے۔ (آلِ عمران…۱۰۴)

۷۔فرقوں میں نہ بٹ جانا
کہیں تم اُن لوگوں کی طرح نہ ہو جانا جو فرقوں میں بٹ گئے اور کھلی کھلی واضح ہدایات پانے کے بعد پھر اختلافات میں مبتلا ہوئے۔ جنہوں نے یہ روش اختیار کی وہ اُس روز سخت سزا پائیں گے جبکہ کچھ لوگ سرخرو ہوں گے اورکچھ لوگوں کا منہ کالا ہوگا۔ جن کا منہ کالا ہوگا (ان سے کہا جائے گا کہ) نعمتِ ایمان پانے کے بعد بھی تم نے کافرانہ رویہ اختیار کیا؟ اچھا تو اب اس کفرانِ نعمت کے صلہ میں عذاب کا مزہ چکھو۔ رہے وہ لوگ جن کے چہرے روشن ہوں گے تو ان کو اللہ کے دامنِ رحمت میں جگہ ملے گی اور ہمیشہ وہ اسی حالت میں رہیں گے۔ یہ اللہ کے ارشادات ہیں جو ہم تمہیں ٹھیک ٹھیک سنا رہے ہیں، کیونکہ اللہ دنیا والوں پر ظلم کرنے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتا۔ زمین اور آسمانوں کی ساری چیزوں کا مالک اللہ ہے اور سارے معاملات اللہ ہی کے حضور پیش ہوتے ہیں (آلِ عمران:۱۰۹)

۸۔بیشتراہل کتاب نافرمان ہیں
اب دنیا میں وہ بہترین گروہ تم ہو جسے انسانوں کی ہدایت و اصلاح کے لیے میدان میں لایا گیا ہے۔ تم نیکی کا حکم دیتے ہو، بدی سے روکتے ہو اور اللہ پر ایمان رکھتے ہو۔ یہ اہلِ کتاب ایمان لاتے تو انہی کے حق میں بہتر تھا۔ اگرچہ ان میں کچھ لوگ ایماندار بھی پائے جاتے ہیں مگر ان کے بیشتر افراد نافرمان ہیں۔ یہ تمہارا کچھ بگاڑ نہیں سکتے، زیادہ سے زیادہ بس کچھ ستا سکتے ہیں۔ اگر یہ تم سے لڑیں گے تو مقابلہ میں پیٹھ دکھائیں گے، پھر ایسے بے بس ہوں گے کہ کہیں سے اِن کو مدد نہ ملے گی۔ یہ جہاں بھی پائے گئے ان پر ذلت کی مار ہی پڑی، کہیں اللہ کے ذمہ یا انسانوں کے ذمہ میں پناہ مل گئی تو یہ اور بات ہے۔ یہ اللہ کے غضب میں گھر چکے ہیں، ان پر محتاجی و مغلوبی مسلط کردی گئی ہے، اور یہ سب کچھ صرف اس وجہ سے ہوا ہے کہ یہ اللہ کی آیات سے کفر کرتے رہے اور انہوں نے پیغمبروں کو ناحق قتل کیا۔ یہ ان کی نافرمانیوں اور زیادتیوں کا انجام ہے۔(آلِ عمران…۱۱۲)

۹۔سارے اہلِ کتاب یکساں نہیں
مگر سارے اہلِ کتاب یکساں نہیں ہیں۔ ان میں کچھ لوگ ایسے بھی ہیں جو راہِ راست پر قائم ہیں، راتوں کو اللہ کی آیات پڑھتے ہیں اور اس کے آگے سجدہ ریز ہوتے ہیں، اللہ اور روزِ آخرت پرایمان رکھتے ہیں، نیکی کا حکم دیتے ہیں، برائیوں سے روکتے ہیں اور بھلائی کے کاموں میں سرگرم رہتے ہیں۔ یہ صالح لوگ ہیں اور جو نیکی بھی یہ کریں گے ا س کی ناقدری نہ کی جائے گی، اللہ پرہیزگار لوگوں کو خوب جانتا ہے۔ رہے وہ لوگ جنہوں نے کفر کا رویہ اختیار کیا تو اللہ کے مقابلہ میں ان کو نہ ان کا مال کچھ کام دے گا نہ اولاد، وہ تو آگ میں جانے والے لوگ ہیں اور آگ ہی میں ہمیشہ رہیں گے۔ جو کچھ وہ اپنی اس دنیا کی زندگی میں خرچ کر رہے ہیں اس کی مثال اس ہوا کی سی ہے جس میں پالا ہو اور وہ اُن لوگوں کی کھیتی پر چلے جنہوں نے اپنے اوپر آپ ظلم کیا ہے اور اسے برباد کر کے رکھ دے۔ اللہ نے ان پر ظلم نہیں کیا، درحقیقت یہ خود اپنے اوپر ظلم کررہے ہیں۔ (آلِ عمران…۱۱۷)

۱۰۔مومن غیر مومن کو رازدار نہ بنائے
اے لوگو جو ایمان لائے ہو، اپنی جماعت کے لوگوں کے سوا دوسروں کو اپنا رازدار نہ بناؤ، وہ تمہاری خرابی کے کسی موقع سے فائدہ اٹھانے میں نہیں چوکتے۔ تمہیں جس چیز سے نقصان پہنچے وہی ان کو محبوب ہے۔ ان کے دل کا بغض ان کے منہ سے نکلا پڑتا ہے اور جو کچھ وہ اپنے سینوں میں چھپائے ہوئے ہیں وہ اس سے شدید تر ہے۔ ہم نے تمہیں صاف صاف ہدایات دے دی ہیں، اگر تم عقل رکھتے ہو (تو ان سے تعلق رکھنے میں احتیاط برتو گے)(آلِ عمران:۱۱۸)
 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,396
پوائنٹ
891
۱۱۔مسلم کی مصیبت پر کافر خوش ہوتے ہیں
تم ان سے محبت رکھتے ہو مگر وہ تم سے محبت نہیں رکھتے حالانکہ تم تمام کتبِ آسمانی کو مانتے ہو۔ جب وہ تم سے ملتے ہیں تو کہتے ہیں کہ ہم نے بھی (تمہارے رسول اور تمہاری کتاب کو) مان لیا ہے، مگر جب جدا ہوتے ہیں تو تمہارے خلاف ان کے غیظ و غضب کا یہ حال ہوتا ہے کہ اپنی انگلیاں چبانے لگتے ہیں__ ان سے کہہ دو کہ اپنے غصہ میں آپ جل مرو، اللہ دلوں کے چھپے ہوئے راز تک جانتا ہے__ تمہارا بھلا ہوتا ہے تو ان کو برا معلوم ہوتا ہے، اور تم پر کوئی مصیبت آتی ہے تو یہ خوش ہوتے ہیں۔ مگر ان کی کوئی تدبیر تمہارے خلاف کارگر نہیں ہوسکتی بشرطیکہ تم صبر سے کام لو اور اللہ سے ڈر کر کام کرتے رہو۔ جو کچھ یہ کررہے ہیں اللہ اس پر حاوی ہے۔(آلِ عمران…۱۲۰)

۱۲۔جنگ اُحُدمیں بزدلی کا مظاہرہ
(اے پیغمبرﷺ، مسلمانوں کے سامنے اس موقع کا ذکر کرو) جب تم صبح سویرے اپنے گھر سے نکلے تھے اور (اُحُد کے میدان میں) مسلمانوں کو جنگ کے لیے جابجا مامور کررہے تھے۔ اللہ ساری باتیں سنتا ہے اور وہ نہایت باخبر ہے۔یاد کرو جب تم میں سے دو گروہ بُزدلی دکھانے پر آمادہ ہوگئے تھے، حالانکہ اللہ ان کی مدد پر موجود تھا اور مومنوں کو اللہ ہی پر بھروسہ رکھنا چاہیے۔ (آلِ عمران…۱۲۲)

۱۳۔ جنگِ بدر میں تین ہزار فرشتوں سے مدد
آخر اس سے پہلے جنگِ بدر میں اللہ تمہاری مدد کر چکا تھا حالانکہ اس وقت تم بہت کمزور تھے۔ لہٰذا تم کو چاہیے کہ اللہ کی ناشکری سے بچو، امید ہے کہ اب تم شکر گزار بنو گے۔ اے نبیﷺ، یاد کرو جب تم مومنوں سے کہہ رہے تھے’’کیا تمہارے لیے یہ بات کافی نہیں کہ اللہ تین ہزار فرشتے اتار کر تمہاری مدد کرے؟‘‘ بے شک، اگر تم صبر کرو اور خدا سے ڈرتے ہوئے کام کرو تو جس آن دشمن تمہارے اُوپر چڑھ کر آئیں گے اسی آن تمہارا رب (تین ہزار نہیں) پانچ ہزار صاحبِ نشان فرشتوں سے تمہاری مدد کرے گا۔ یہ بات اللہ نے تمہیں اس لیے بتا دی ہے کہ تم خوش ہو جاؤ اور تمہارے دل مطمئن ہو جائیں۔ فتح و نصرت جو کچھ بھی ہے اللہ کی طرف سے ہے جو بڑی قوت والا اور دانا و بینا ہے۔ (اور یہ مدد وہ تمہیں اس لیے دے گا) تاکہ کفرکی راہ چلنے والوں کا ایک بازو کاٹ دے، یا ان کو ایسی ذلیل شکست دے کہ وہ نامرادی کے ساتھ پسپا ہو جائیں (آلِ عمران:۱۲۷)

۱۴۔فیصلہ کا اختیار پیغمبرکو نہیں اللہ کو ہے
(اے پیغمبرﷺ!) فیصلہ کے اختیارات میں تمہارا کوئی حصہ نہیں، اللہ کو اختیار ہے چاہے انہیں معاف کرے، چاہے سزا دے کیونکہ وہ ظالم ہیں۔ زمین اور آسمانوں میں جو کچھ ہے اس کا مالک اللہ ہے، جس کو چاہے بخش دے اور جس کو چاہے عذاب دے، وہ معاف کرنے والا اور رحیم ہے۔(آلِ عمران…۱۲۹)

۱۵۔سود کھانا چھوڑ دو
اے لوگو جو ایمان لائے ہو، یہ بڑھتا اور چڑھتا سُود کھانا چھوڑ دو اور اللہ سے ڈرو، امید ہے کہ فلاح پاؤ گے۔ اس آگ سے بچو جو کافروں کے لیے مہیا کی گئی ہے۔ اللہ اور رسولﷺ کا حکم مان لو، توقع ہے کہ تم پر رحم کیا جائے گا۔ (آلِ عمران…۱۳۲)
 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,396
پوائنٹ
891
۱۶۔غصے کو پی جانا اور قصور معاف کر دینا
دوڑ کر چلو اس راہ پر جو تمہارے رب کی بخشش اور اس جنت کی طرف جاتی ہے جس کی وسعت زمین اور آسمانوں جیسی ہے، اور وہ ان خدا ترس لوگوں کے لیے مہیا کی گئی ہے جو ہر حال میں اپنے مال خرچ کرتے ہیں خواہ بدحال ہوں یا خوش حال، جو غصے کو پی جاتے ہیں اور دوسروں کے قصور معاف کر دیتے ہیں ۔ ایسے نیک لوگ اللہ کو بہت پسند ہیں۔ (آلِ عمران:۱۳۴)

۱۷۔گناہ پر اصرار نہیں کرنا چاہئے
اور جن کا حال یہ ہے کہ اگر کبھی کوئی فحش کام ان سے سر زد ہوجاتا ہے یا کسی گناہ کا ارتکاب کر کے وہ اپنے اوپر ظلم کر بیٹھتے ہیں تو معاً اللہ انہیں یاد آ جاتا ہے اور اس سے وہ اپنے قصوروں کی معافی چاہتے ہیں کیونکہ اللہ کے سوا اور کون ہے جو گناہ معاف کرسکتا ہو اور وہ کبھی دانستہ اپنے کیے پر اصرار نہیں کرتے۔ ایسے لوگوں کی جزا ان کے رب کے پاس یہ ہے کہ وہ ان کو معاف کر دے گا اور ایسے باغوں میں انہیں داخل کرے گا جن کے نیچے نہریں بہتی ہوں گی اور وہاں وہ ہمیشہ رہیں گے۔کیسا اچھا بدلہ ہے نیک عمل کرنے والوں کے لیے۔ تم سے پہلے بہت سے دَور گزر چکے ہیں۔ زمین میں چل پھر کر دیکھ لو کہ ان لوگوں کا کیا انجام ہوا جنہوں نے (اللہ کے احکام و ہدایات کو) جھٹلایا۔ یہ لوگوں کے لیے ایک صاف اور صریح تنبیہ ہے اور جو اللہ سے ڈرتے ہوں ان کے لیے ہدایت اور نصیحت ۔ (آلِ عمران…۱۳۸)

۱۸۔ نشیب و فرازمسلمان کے لئے آزمائش
دل شکستہ نہ ہو، غم نہ کرو، تم ہی غالب رہو گے اگر تم مومن ہو۔ اس وقت اگر تمہیں چوٹ لگی ہے تو اس سے پہلے ایسی ہی چوٹ تمہارے مخالف فریق کو بھی لگ چکی ہے۔ یہ تو زمانہ کے نشیب و فراز ہیں جنہیں ہم لوگوں کے درمیان گردش دیتے رہتے ہیں۔ تم پر یہ وقت اس لیے لایا گیا کہ اللہ دیکھنا چاہتا تھا کہ تم میں سچے مومن کون ہیں، اور اُن لوگوں کو چھانٹ لینا چاہتا تھا جو واقعی (راستی کے) گواہ ہوں __ کیونکہ ظالم لوگ اللہ کو پسند نہیں ہیں __ اور وہ اس آزمائش کے ذریعے سے مومنوں کو الگ چھانٹ کر کافروں کی سرکوبی کر دینا چاہتا تھا۔ کیا تم نے یہ سمجھ رکھا ہے کہ یونہی جنت میں چلے جاؤ گے حالانکہ ابھی اللہ نے یہ تو دیکھا ہی نہیں کہ تم میں کون وہ لوگ ہیں جو اس کی راہ میں جانیں لڑانے والے اور اس کی خاطر صبر کرنے والے ہیں۔ تم تو موت کی تمنائیں کررہے تھے! مگر یہ اس وقت کی بات تھی جب موت سامنے نہ آئی تھی، لو اب وہ تمہارے سامنے آگئی اور تم نے اسے آنکھوں دیکھ لیا۔ (آلِ عمران…۱۴۳)

۱۹۔محمدﷺ بس ایک رسول ہیں
محمد ﷺ اس کے سوا کچھ نہیں کہ بس ایک رسول ہیں، اُن سے پہلے اور رسول بھی گزر چکے ہیں، پھر کیا اگر وہ مرجائیں یا قتل کردیے جائیں تو تم لوگ الٹے پاؤں پھر جاؤ گے؟ یاد رکھو! جو اُلٹا پھرے گا وہ اللہ کا کچھ نقصان نہ کرے گا، البتہ جو اللہ کے شکر گزار بندے بن کر رہیں گے انہیں وہ اس کی جزا دے گا۔ (آلِ عمران…۱۴۴)

۲۰۔موت کا اک دن معین ہے
کوئی ذی روح اللہ کے اذن کے بغیر نہیں مر سکتا۔ موت کا وقت تو لکھا ہوا ہے۔ (آلِ عمران…۱۴۵)
 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,396
پوائنٹ
891
۲۱۔ثوابِ دنیا اور ثوابِ آخرت
جو شخص ثوابِ دنیا کے ارادہ سے کام کرے گا اس کو ہم دنیا ہی میں سے دیں گے، اور جو ثوابِ آخرت کے ارادہ سے کام کرے گا وہ آخرت کا ثواب پائے گا اور شکر کرنے والوں کو ہم ان کی جزا ضرور عطا کریں گے۔ اِس سے پہلے کتنے ہی نبی ایسے گزر چکے ہیں جن کے ساتھ مل کر بہت سے خدا پرستوں نے جنگ کی۔ اللہ کی راہ میں جو مصیبتیں ان پر پڑیں اُن سے وہ دل شکستہ نہیں ہوئے، انہوں نے کمزوری نہیں دکھائی، وہ (باطل کے آگے) سرنگوں نہیں ہوئے۔ ایسے ہی صابروں کو اللہ پسند کرتا ہے۔ اُن کی دعا بس یہ تھی کہ ’’اے ہمارے رب! ہماری غلطیوں اور کوتاہیوں سے درگزر فرما، ہمارے کام میں تیرے حدود سے جو کچھ تجاوز ہوگیا ہو اسے معاف کر دے، ہمارے قدم جما دے اور کافروں کے مقابلہ میں ہماری مدد کر‘‘۔ آخرکار اللہ نے اُن کو دنیا کا ثواب بھی دیا اور اس سے بہتر ثوابِ آخرت بھی عطا کیا۔ اللہ کو ایسے ہی نیک عمل لوگ پسند ہیں۔ (آلِ عمران…۱۴۸)

۲۲۔کافروں کے اشاروں پر چلنے کا نتیجہ
اے لوگو جو ایمان لائے ہو، اگر تم اُن لوگوں کے اشاروں پر چلو گے جنہوں نے کفر کی راہ اختیار کی ہے تو وہ تم کو الٹا پھیر لے جائیں گے اور تم نامراد ہوجاؤ گے۔ (اُن کی باتیں غلط ہیں) حقیقت یہ ہے کہ اللہ تمہارا حامی و مددگار ہے اور وہ بہترین مدد کرنے والا ہے۔ عنقریب وہ وقت آنے والا ہے جب ہم منکرینِ حق کے دلوں میں رُعب بٹھا دیں گے، ا س لیے کہ انہوں نے اللہ کے ساتھ اُن کو خدائی میں شریک ٹھیرایا ہے جن کے شریک ہونے پراللہ نے کوئی سند نازل نہیں کی۔ ان کا آخری ٹھکانا جہنم ہے اور بہت ہی بُری ہے وہ قیام گاہ جو اُن ظالموں کو نصیب ہوگی۔ (آلِ عمران…۱۵۱)

۲۳۔کافروں سے پسپا ئی آزمائش ہے
اللہ نے (تائید و نصرت کا) جو وعدہ تم سے کیا تھا وہ تو اُس نے پورا کردیا۔ ابتدا میں اُس کے حکم سے تم ہی ان کو قتل کر رہے تھے۔ مگر جب تم نے کمزوری دکھائی اور اپنے کام میں باہم اختلاف کیا، اور جونہی کہ وہ چیز اللہ نے تمہیں دکھائی جس کی محبت میں تم گرفتار تھے (یعنی مالِ غنیمت) تم اپنے سردار کے حکم کی خلاف ورزی کر بیٹھے __ اس لیے کہ تم میں سے کچھ لوگ دنیا کے طالب تھے اور کچھ آخرت کی خواہش رکھتے تھے __ تب اللہ نے تمہیں کافروں کے مقابلے میں پسپا کردیا تاکہ تمہاری آزمائش کرے۔ اور حق یہ ہے کہ اللہ نے پھر بھی تمہیں معاف ہی کردیا کیونکہ مومنوں پر اللہ بڑی نظرِ عنایت رکھتا ہے۔ (آلِ عمران…۱۵۲)

۲۴۔نقصان و مصیبت پر ملول نہ ہو
یاد کرو جب تم بھاگے چلے جا رہے تھے، کسی کی طرف پلٹ کر دیکھنے تک کا ہوش تمہیں نہ تھا، اور رسول تمہارے پیچھے تم کو پکار رہا تھا۔ اُس وقت تمہاری اس روش کا بدلہ اللہ نے تمہیں یہ دیا کہ تم کو رنج پر رنج دیے تاکہ آئندہ کے لیے تمہیں یہ سبق ملے کہ جو کچھ تمہارے ہاتھ سے جائے یا جو مصیبت تم پر نازل ہو اس پر ملول نہ ہو۔ اللہ تمہارے سب اعمال سے باخبر ہے۔اس غم کے بعد پھر اللہ نے تم میں سے کچھ لوگوں پر ایسی اطمینان کی سی حالت طاری کردی کہ وہ اونگھنے لگے۔ مگر ایک دوسرا گروہ، جس کے لیے ساری اہمیت بس اپنی ذات ہی کی تھی، اللہ کے متعلق طرح طرح کے جاہلانہ گمان کرنے لگا جو سراسر خلافِ حق تھے۔ یہ لوگ اب کہتے ہیں کہ ’’اس کام کے چلانے میں ہمارا بھی کوئی حصہ ہے؟‘‘ ان سے کہو ’’(کسی کا کوئی حصہ نہیں) اس کام کے سارے اختیارات اللہ کے ہاتھ میں ہیں‘‘۔ دراصل یہ لوگ اپنے دلوں میں جو بات چھپائے ہوئے ہیں اسے تم پر ظاہر نہیں کرتے۔ ان کا اصل مطلب یہ ہے کہ ’’اگر (قیادت کے) اختیارات میں ہمارا کچھ حصہ ہوتا تو یہاں ہم نہ مارے جاتے‘‘۔ ان سے کہہ دو کہ ’’اگر تم اپنے گھروں میں بھی ہوتے تو جن لوگوں کی موت لکھی ہوئی تھی وہ خود اپنی قتل گاہوں کی طرف نکل آتے‘‘۔ اور یہ معاملہ جو پیش آیا، یہ تو اس لیے تھے کہ جو کچھ تمہارے سینوں میں پوشیدہ ہے اللہ اُسے آزما لے اور جو کھوٹ تمہارے دلوں میں ہے اُسے چھانٹ دے، اللہ دلوں کا حال خوب جانتا ہے۔تم میں سے جو لوگ مقابلہ کے دن پیٹھ پھیر گئے تھے ان کی اس لغزش کا سبب یہ تھا کہ ان کی بعض کمزوریوں کی وجہ سے شیطان نے اُن کے قدم ڈگمگا دیے تھے۔ اللہ نے انہیں معاف کر دیا، اللہ بہت درگزر کرنے والا اور بردبار ہے (آلِ عمران:۱۵۵)

۲۵۔مارنے اور جِلانے والا تو اللہ ہی ہے
اے لوگو جو ایمان لائے ہو، کافروں کی سی باتیں نہ کرو جن کے عزیز و اقارب اگر کبھی سفر پر جاتے ہیں یا جنگ میں شریک ہوتے ہیں (اور وہاں کسی حادثہ سے دوچار ہو جاتے ہیں) تو وہ کہتے ہیں کہ اگر وہ ہمارے پاس ہوتے تو نہ مارے جاتے اور نہ قتل ہوتے۔ اللہ اس قسم کی باتوں کو ان کے دلوں میں حسرت و اندوہ کا سبب بنا دیتا ہے۔ ورنہ دراصل مارنے اور جِلانے والا تو اللہ ہی ہے اور تمہاری تمام حرکات پر وہی نگراں ہے۔ اگر تم اللہ کی راہ میں مارے جاؤ تو اللہ کی جو رحمت اور بخشش تمہارے حصہ میں آئے گی وہ اُن ساری چیزوں سے زیادہ بہتر ہے جنہیں یہ لوگ جمع کرتے ہیں۔ اور خواہ تم مرو یا مارے جاؤ بہرحال تم سب کو سمٹ کر جانا اللہ ہی کی طرف ہے۔ (آلِ عمران…۱۵۸)
 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,396
پوائنٹ
891
۲۶۔ اللہ پر بھروسہ کرو
(اے پیغمبرﷺ) یہ اللہ کی بڑی رحمت ہے کہ تم ان لوگوں کے لیے بہت نرم مزاج واقع ہوئے ہو۔ ورنہ اگر کہیں تم تُندخو اور سنگ دل ہوتے تو یہ سب تمہارے گردوپیش سے چَھٹ جاتے۔ اِن کے قصور معاف کردو، ان کے حق میں دُعائے مغفرت کرو، اور دین کے کام میں ان کو بھی شریک مشورہ رکھو، پھر جب تمہارا عزم کسی رائے پر مستحکم ہو جائے تو اللہ پر بھروسہ کرو، اللہ کو وہ لوگ پسند ہیں جو اُسی کے بھروسے پر کام کرتے ہیں۔ اللہ تمہاری مدد پر ہو تو کوئی طاقت تم پر غالب آنے والی نہیں، اور وہ تمہیں چھوڑ دے، تو اس کے بعد کون ہے جو تمہاری مدد کرسکتا ہو؟ پس جو سچے مومن ہیں ان کو اللہ ہی پر بھروسہ رکھنا چاہیے۔ (آلِ عمران…۱۶۰)

۲۷۔روز قیامت ہر ایک کو پورا بدلہ ملے گا
کسی نبی کا یہ کام نہیں ہوسکتا کہ وہ خیانت کر جائے__ اور جو کوئی خیانت کرے تو وہ اپنی خیانت سمیت قیامت کے روز حاضر ہو جائے گا، پھر ہر متنفس کو اس کی کمائی کا پورا پورا بدلہ مل جائے گا اور کسی پر کچھ ظلم نہ ہوگا۔ بھلا یہ کیسے ہوسکتا ہے کہ جو شخص ہمیشہ اللہ کی رضا پر چلنے والا ہو وہ اس شخص کے سے کام کرے جو اللہ کے غضب میں گِھر گیا ہو اور جس کا آخری ٹھکانا جہنم ہو جو بدترین ٹھکانا ہے؟ (آلِ عمران…۱۶۲)

۲۸۔اللہ سب کے اعمال پر نظر رکھتا ہے
اللہ کے نزدیک دونوں قسم کے آدمیوں میں بدرجہا فرق ہے اور اللہ سب کے اعمال پر نظر رکھتا ہے۔ درحقیقت اہل ایمان پر تو اللہ نے یہ بہت بڑا احسان کیا ہے کہ ان کے درمیان خود انہی میں سے ایک ایسا پیغمبر اٹھایا جو اس کی آیات انہیں سُناتا ہے، ان کی زندگیوں کو سنوارتا ہے اور ان کو کتاب اور دانائی کی تعلیم دیتا ہے، حالانکہ اس سے پہلے یہی لوگ صریح گمراہیوں میں پڑے ہوئے تھے۔ (آلِ عمران…۱۶۴)
۲۹۔مومن کی پہچان مصیبت میں ہوتی ہے
اور یہ تمہارا کیاحال ہے کہ جب تم پر مصیبت آپڑی تو تم کہنے لگے یہ کہاں سے آئی؟ حالانکہ (جنگ بدر میں) اس سے دوگنی مصیبت تمہارے ہاتھوں (فریقِ مخالف پر) پڑ چکی ہے۔ اے نبیﷺ! ان سے کہو، یہ مصیبت تمہاری اپنی لائی ہوئی ہے، اللہ ہر چیز پر قادر ہے۔ جو نقصان لڑائی کے دن تمہیں پہنچا وہ اللہ کے اذن سے تھا اور اس لیے تھا کہ اللہ دیکھ لے تم میں سے مومن کون ہیں اور منافق کون۔ وہ منافق کہ جب ان سے کہا گیا ’’آؤ اللہ کی راہ میں جنگ کرو یا کم از کم (اپنے شہر کی) مدافعت ہی کرو‘‘، تو کہنے لگے ’’اگر ہمیں علم ہوتا کہ آج جنگ ہوگی تو ہم ضرور تمہارے ساتھ چلتے‘‘۔ یہ بات جب وہ کہہ رہے تھے اس وقت وہ ایمان کی بہ نسبت کفر سے زیادہ قریب تھے۔ (آلِ عمران…۱۶۷)

۳۰۔موت کو ٹالا نہیں جا سکتا
وہ اپنی زبانوں سے وہ باتیں کہتے ہیں جو ان کے دلوں میں نہیں ہوتیں، اور جو کچھ وہ دلوں میں چھپاتے ہیں اللہ اسے خوب جانتا ہے۔ یہ وہی لوگ ہیں جو خود تو بیٹھے رہے اور ان کے جو بھائی بند لڑنے گئے اور مارے گئے ان کے متعلق انہوں نے کہہ دیا کہ اگر وہ ہماری بات مان لیتے تو نہ مارے جاتے۔ ان سے کہو اگر تم اپنے اس قول میں سچے ہو تو خود تمہاری موت جب آئے اسے ٹال کر دکھا دینا۔ (آلِ عمران…۱۶۸)
 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,396
پوائنٹ
891
۳۱۔شہیدزندہ ہیں اور رزق پاتے ہیں
جو لوگ اللہ کی راہ میں قتل ہوئے ہیں انہیں مُردہ نہ سمجھو، وہ تو حقیقت میں زندہ ہیں، اپنے رب کے پاس رزق پا رہے ہیں، جو کچھ اللہ نے اپنے فضل سے انہیں دیا ہے اُس پر خوش و خرم ہیں، اور مطمئن ہیں کہ جو اہلِ ایمان ان کے پیچھے دنیا میں رہ گئے ہیں اور ابھی وہاں نہیں پہنچے ہیں ان کے لیے بھی کسی خوف اور رنج کا موقع نہیں ہے۔ وہ اللہ کے انعام اور اس کے فضل پر شاداں اور فرحاں ہیں اور ان کو معلوم ہوچکا ہے کہ اللہ مومنوں کے اجر کو ضائع نہیں کرتا۔ (آلِ عمران…۱۷۱)

۳۲۔مومن صرف اللہ سے ڈرتا ہے
(ایسے مومنوں کے اجر کو) جنہوں نے زخم کھانے کے بعد بھی اللہ اور رسُول کی پکار پر لبیک کہا، اُن میں جو اشخاص نیکوکار اور پرہیزگار ہیں ان کے لیے بڑا اجر ہے۔ جن سے لوگوں نے کہا کہ ’’تمہارے خلاف بڑی فوجیں جمع ہوئی ہیں، اُن سے ڈرو‘‘، تو یہ سُن کر ان کا ایمان اور بڑھ گیا اور انہوں نے جواب دیا کہ ’’ہمارے لیے اللہ کافی ہے اور وہی بہترین کارساز ہے‘‘۔ آخرکار وہ اللہ تعالیٰ کی نعمت اور فضل کے ساتھ پلٹ آئے، ان کو کسی قسم کا ضرر بھی نہ پہنچا اور اللہ کی رضا پر چلنے کا شرف بھی انہیں حاصل ہوگیا، اللہ بڑا فضل فرمانے والا ہے۔ اب تمہیں معلوم ہوگیا کہ وہ دراصل شیطان تھا جو اپنے دوستوں سے خواہ مخواہ ڈرا رہا تھا۔ لہٰذا آئندہ تم انسانوں سے نہ ڈرنا، مجھ سے ڈرنا اگر تم حقیقت میں صاحب ایمان ہو۔ (آلِ عمران…۱۷۵)

۳۳۔کافروں کو ڈھیل دینا اللہ کی سنت ہے
(اے پیغمبرﷺ) جو لوگ آج کفر کی راہ میں بڑی دَوڑ دُھوپ کر رہے ہیں ان کی سرگرمیاں تمہیں آزردہ نہ کریں، یہ اللہ کا کچھ بھی نہ بگاڑ سکیں گے۔ اللہ کا ارادہ یہ ہے کہ اُن کے لیے آخرت میں کوئی حصہ نہ رکھے، اور بالآخر اُن کو سخت سزا ملنے والی ہے۔ جو لوگ ایمان کو چھوڑ کر کفر کے خریدار بنے ہیں وہ یقینا اللہ کا کوئی نقصان نہیں کررہے ہیں، اُن کے لیے دردناک عذاب تیار ہے۔ یہ ڈھیل جو ہم انہیں دیے جاتے ہیں اس کو یہ کافر اپنے حق میں بہتری نہ سمجھیں، ہم تو انہیں اس لیے ڈھیل دے رہے ہیں کہ یہ خوب بار گناہ سمیٹ لیں، پھر ان کے لیے سخت ذلیل کرنے والی سزا ہے۔ (آلِ عمران…۱۷۸)

۳۴۔اللہ مومنوں کی حالت ضرور بدلے گا
اللہ مومنوں کو اس حالت میں ہرگز نہ رہنے دے گا جس میں تم لوگ اس وقت پائے جاتے ہو۔ وہ پاک لوگوں کو ناپاک لوگوں سے الگ کر کے رہے گا۔ مگر اللہ کا یہ طریقہ نہیں ہے کہ تم لوگوں کو غیب پر مطلع کردے۔ غیب کی باتیں بتانے کے لیے تو اللہ اپنے رسولوں میں سے جس کو چاہتا ہے منتخب کر لیتا ہے۔ لہٰذا (اُمورِ غیب کے بارے میں) اللہ اور اس کے رسولوں پر ایمان رکھو۔ اگر ایمان اور خدا ترسی کی روش پر چلو گے تو تم کو بڑا اجر ملے گا۔ (آلِ عمران…۱۷۹)

۳۵۔کنجوس کا مال روز حشرگلے کا طوق ہوگا
جن لوگوں کو اللہ نے اپنے فضل سے نوازا ہے اور پھر وہ بُخل سے کام لیتے ہیں وہ اس خیال میں نہ رہیں کہ یہ بخیلی ان کے لیے اچھی ہے۔ نہیں، یہ ان کے حق میں نہایت بُری ہے۔ جو کچھ وہ اپنی کنجوسی سے جمع کر رہے ہیں وہی قیامت کے روز ان کے گلے کا طوق بن جائے گا۔ زمین اور آسمانوں کی میراث اللہ ہی کے لیے ہیں اور تم جو کچھ کرتے ہو اس سے باخبر ہے۔اللہ نے اُن لوگوں کا قول سنا جو کہتے ہیں کہ اللہ فقیر ہے اور ہم غنی ہیں۔ ان کی یہ باتیں بھی ہم لکھ لیں گے، اور اس سے پہلے جو وہ پیغمبروں کو ناحق قتل کرتے رہے ہیں وہ بھی ان کے نامۂ اعمال میں ثبت ہے۔ (جب فیصلہ کا وقت آئے گا اُس وقت) ہم ان سے کہیں گے کہ لو، اب عذابِ جہنم کا مزا چکھو، یہ تمہارے اپنے ہاتھوں کی کمائی ہے، اللہ اپنے بندوں کے لیے ظالم نہیں ہے۔ (آلِ عمران…۱۸۲)
 
سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔
Top