• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

پیغمبر ہو تو ایسا صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم

ابو عکاشہ

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 30، 2011
پیغامات
412
ری ایکشن اسکور
1,491
پوائنٹ
150
سید نا ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں، کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں، میں بھوک کے مارے زمین پر اپنے پیٹ کے بل لیٹ جاتا تھا اور بھوک کے سبب سے اپنے پیٹ پر پتھر باندھ لیتا تھا، میں ایک دن اس راستہ پر بیٹھ گیا جہاں سے لوگ گزرتے تھے، سید نا ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ گزرے تو میں نے ان سے کتاب اللہ کی ایک آیت پوچھی اور میں نے صرف اس غرض سے پوچھا تھا کہ مجھ کو کھانا کھلا دیں، وہ گزر گئے اور انہوں نے نہیں کیا (یعنی نہیں کھلایا) پھر میرے پاس سے سید نا عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ گزرے ان سے بھی کتاب اللہ کی آیت پوچھی، میں نے صرف اس غرض سے پوچھا تھا کہ مجھ کو کھانا کھلادیں، وہ بھی گزرگئے، اور مجھ کو کھانا نہیں کھلایا، پھر میرے پاس سے ابوالقاسم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم گزرے، جب آپ نے مجھ کو دیکھا تو مسکرائے اور میرے دل میں (جو بات تھی اسے میرے چہرے سے آپ نے پہچان لیا) پھر فرمایا اے ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ میں نے کہا لبیک یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم، آپ نے فرمایا ساتھ چلو، اور آپ آگے بڑھے، میں بھی آپ کے پیچھے ہولیا، آپ گھر میں داخل ہوئے، میں نے بھی داخل ہونے کی اجازت چاہی، مجھے بھی اجازت ملی، جب آپ اندر تشریف لے گئے تو آپ نے ایک پیالہ میں دودھ دیکھا تو دریافت فرمایا یہ کہاں سے آیا ہے، لوگوں نے بتایا کہ فلاں مرد یا فلاں عورت نے آپ کو ہدیہ بھیجا ہے، آپ نے فرمایا اے ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ میں نے عرض کیا، لبیک یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم، آپ نے فرمایا، اہل صفہ کے پاس جاؤ اور انہیں میرے پاس بلا لاؤ، ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا بیان ہے کہ اہل صفہ اسلام کے مہمان تھے، وہ کسی گھر میں اور نہ کسی مال اور نہ کسی آدمی کے پاس جاتے تھے (یعنی رہنے اور کھانے کا کوئی وسیلہ نہیں تھا) جب آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس صدقہ آتا تو آپ ان کے پاس بھیج دیتے، اور آپ اس میں سے کچھ بھی نہ لیتے، اور جب آپ کے پاس ہدیہ آتا تو آپ ان کے پاس بھی بھیجتے اور آپ بھی لیتے۔ اور ان کو اس میں شریک کرتے۔ مجھے برامعلوم ہوا اور اپنے جی میں کہا کہ اتنا دودھ اہل صفہ کو کس طرح کافی ہوگا میں اس کا زیادہ مستحق ہوں کہ اسے پیوں، تاکہ سیری حاصل ہو، جب اہل صفہ آئیں گے تو یہ دودھ انہیں دے دوں گا، اور، میرے لئے کچھ بھی نہیں بچے گا لیکن اللہ اور اس کے رسول کا حکم ماننے کے سوا کوئی چارہ کار بھی نہیں تھا چنانچہ میں اصحاب صفہ کے پاس آیا۔ اور ان کو بلا لایا، ان لوگوں نے اجازت چاہی جب اجازت ملی تو اندر آکر اپنی اپنی جگہوں پر بیٹھ گئے آپ نے فرمایا اے ابوہریرہ! میں نے کہا لبیک یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم، آپ نے فرمایا لو اور ان لوگوں میں تقسیم کردو، ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا بیان ہے کہ میں نے پیالہ لیا، ایک شخص کو دیا جب وہ سیر ہو کر پی چکا تو اس نے پیالہ مجھے دیدیا میں نے وہ پیالہ دوسرے کو دیا اس نے بھی خوب سیر ہو کر پیا، پھر پیالہ مجھے دیدیا (اس طرح سب پی چکے تو) نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی باری آگئی تمام لوگ پی چکے تھے۔ آپ نے پیالہ لیا اور اپنے ہاتھ میں رکھا، میری طرف دیکھا اور مسکرائے اور فرمایا اے ابوہریرہ میں نے کہا لبیک یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم، آپ نے فرمایا اب میں اور تم باقی رہ گئے میں نے کہا، آپ نے سچ فرمایا یا رسول اللہ ، آپ نے فرمایا بیٹھ اور پی، میں بیٹھ گیا اور پینے لگا، آپ فرماتے جاتے اور پی اور پی، یہاں تک کہ میں نے کہا قسم ہے اس ذات کی جس نے آپ کو حق کے ساتھ بھیجا ہے اب گنجائش نہیں، آپ نے فرمایا پیالہ مجھے دکھاؤ میں نے وہ پیالہ آپ کو دیدیا،۔ آپ نے اللہ کا شکر ادا کیا اور بسم اللہ کہہ کر بچے ہوئے دودھ کو پی گئے۔
 

انس

منتظم اعلیٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 03، 2011
پیغامات
4,178
ری ایکشن اسکور
15,346
پوائنٹ
800
سید نا ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں، کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں، میں بھوک کے مارے زمین پر اپنے پیٹ کے بل لیٹ جاتا تھا اور بھوک کے سبب سے اپنے پیٹ پر پتھر باندھ لیتا تھا، میں ایک دن اس راستہ پر بیٹھ گیا جہاں سے لوگ گزرتے تھے، سید نا ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ گزرے تو میں نے ان سے کتاب اللہ کی ایک آیت پوچھی اور میں نے صرف اس غرض سے پوچھا تھا کہ مجھ کو کھانا کھلا دیں، وہ گزر گئے اور انہوں نے نہیں کیا (یعنی نہیں کھلایا) پھر میرے پاس سے سید نا عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ گزرے ان سے بھی کتاب اللہ کی آیت پوچھی، میں نے صرف اس غرض سے پوچھا تھا کہ مجھ کو کھانا کھلادیں، وہ بھی گزرگئے، اور مجھ کو کھانا نہیں کھلایا، پھر میرے پاس سے ابوالقاسم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم گزرے، جب آپ نے مجھ کو دیکھا تو مسکرائے اور میرے دل میں (جو بات تھی اسے میرے چہرے سے آپ نے پہچان لیا) پھر فرمایا اے ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ میں نے کہا لبیک یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم، آپ نے فرمایا ساتھ چلو، اور آپ آگے بڑھے، میں بھی آپ کے پیچھے ہولیا، آپ گھر میں داخل ہوئے، میں نے بھی داخل ہونے کی اجازت چاہی، مجھے بھی اجازت ملی، جب آپ اندر تشریف لے گئے تو آپ نے ایک پیالہ میں دودھ دیکھا تو دریافت فرمایا یہ کہاں سے آیا ہے، لوگوں نے بتایا کہ فلاں مرد یا فلاں عورت نے آپ کو ہدیہ بھیجا ہے، آپ نے فرمایا اے ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ میں نے عرض کیا، لبیک یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم، آپ نے فرمایا، اہل صفہ کے پاس جاؤ اور انہیں میرے پاس بلا لاؤ، ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا بیان ہے کہ اہل صفہ اسلام کے مہمان تھے، وہ کسی گھر میں اور نہ کسی مال اور نہ کسی آدمی کے پاس جاتے تھے (یعنی رہنے اور کھانے کا کوئی وسیلہ نہیں تھا) جب آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس صدقہ آتا تو آپ ان کے پاس بھیج دیتے، اور آپ اس میں سے کچھ بھی نہ لیتے، اور جب آپ کے پاس ہدیہ آتا تو آپ ان کے پاس بھی بھیجتے اور آپ بھی لیتے۔ اور ان کو اس میں شریک کرتے۔ مجھے برامعلوم ہوا اور اپنے جی میں کہا کہ اتنا دودھ اہل صفہ کو کس طرح کافی ہوگا میں اس کا زیادہ مستحق ہوں کہ اسے پیوں، تاکہ سیری حاصل ہو، جب اہل صفہ آئیں گے تو یہ دودھ انہیں دے دوں گا، اور، میرے لئے کچھ بھی نہیں بچے گا لیکن اللہ اور اس کے رسول کا حکم ماننے کے سوا کوئی چارہ کار بھی نہیں تھا چنانچہ میں اصحاب صفہ کے پاس آیا۔ اور ان کو بلا لایا، ان لوگوں نے اجازت چاہی جب اجازت ملی تو اندر آکر اپنی اپنی جگہوں پر بیٹھ گئے آپ نے فرمایا اے ابوہریرہ! میں نے کہا لبیک یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم، آپ نے فرمایا لو اور ان لوگوں میں تقسیم کردو، ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا بیان ہے کہ میں نے پیالہ لیا، ایک شخص کو دیا جب وہ سیر ہو کر پی چکا تو اس نے پیالہ مجھے دیدیا میں نے وہ پیالہ دوسرے کو دیا اس نے بھی خوب سیر ہو کر پیا، پھر پیالہ مجھے دیدیا (اس طرح سب پی چکے تو) نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی باری آگئی تمام لوگ پی چکے تھے۔ آپ نے پیالہ لیا اور اپنے ہاتھ میں رکھا، میری طرف دیکھا اور مسکرائے اور فرمایا اے ابوہریرہ میں نے کہا لبیک یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم، آپ نے فرمایا اب میں اور تم باقی رہ گئے میں نے کہا، آپ نے سچ فرمایا یا رسول اللہ ، آپ نے فرمایا بیٹھ اور پی، میں بیٹھ گیا اور پینے لگا، آپ فرماتے جاتے اور پی اور پی، یہاں تک کہ میں نے کہا قسم ہے اس ذات کی جس نے آپ کو حق کے ساتھ بھیجا ہے اب گنجائش نہیں، آپ نے فرمایا پیالہ مجھے دکھاؤ میں نے وہ پیالہ آپ کو دیدیا،۔ آپ نے اللہ کا شکر ادا کیا اور بسم اللہ کہہ کر بچے ہوئے دودھ کو پی گئے۔

أن أبا هريرة كان يقول : آلله الذي لا إله إلا هو ، إن كنت لأعتمد بكبدي على الأرض من الجوع ، وإن كنت لأشد الحجر على بطني من الجوع ، ولقد قعدت يوما على طريقهم الذي يخرجون منه ، فمر أبو بكر ، فسألته عن آية من كتاب الله ، ما سألته إلا ليشبعني ، فمر ولم يفعل ، ثم مر بي عمر ، فسألته عن آية من كتاب الله ، ما سألته إلا ليشبعني ، فمر ولم يفعل ، ثم مر بي أبو القاسم صلى الله عليه وسلم ، فتبسم حين رآني ، وعرف ما في نفسي وما في وجهي ، ثم قال : « يا أبا هر » . قلت : لبيك يا رسول الله ، قال : « الحق » . ومضى فاتبعته ، فدخل ، فاستأذنت ، فأذن لي ، فدخل ، فوجد لبنا في قدح ، فقال : « من أين هذا اللبن » . قالوا : أهداه لك فلان أو فلانة ، قال : « أبا هر » . قلت : لبيك يا رسول الله ، قال : « الحق إلى أهل الصفة فادعهم لي » . قال : وأهل الصفة أضياف الإسلام ، لا يأوون على أهل ولا مال ولا على أحد ، إذا أتته صدقة بعث بها إليهم ولم يتناول منها شيئا ، وإذا أتته هدية أرسل إليهم وأصاب منها وأشركهم فيها ، فساءني ذلك ، فقلت : وما هذا اللبن في أهل الصفة ، كنت أحق أنا أن أصيب من هذا اللبن شربة أتقوى بها ، فإذا جاء أمرني ، فكنت أنا أعطيهم ، وما عسى أن يبلغني من هذا اللبن ، ولم يكن من طاعة الله وطاعة رسوله صلى الله عليه وسلم بد ، فأتيتهم فدعوتهم فأقبلوا ، فاستأذنوا فأذن لهم ، وأخذوا مجالسهم من البيت ، قال : « يا أبا هر » . قلت : لبيك يا رسول الله ، قال : « خذ فأعطهم » . قال : فأخذت القدح ، فجعلت أعطيه الرجل فيشرب حتى يروى ، ثم يرد علي القدح ، فأعطيه الرجل فيشرب حتى يروى ، ثم يرد علي القدح فيشرب حتى يروى ، ثم يرد علي القدح ، حتى انتهيت إلى النبي صلى الله عليه وسلم وقد روي القوم كلهم ، فأخذ القدح فوضعه على يده ، فنظر إلي فتبسم ، فقال : « أبا هر » . قلت : لبيك يا رسول الله ، قال : « بقيت أنا وأنت » . قلت : صدقت يا رسول الله ، قال : « اقعد فاشرب » . فقعدت فشربت ، فقال : « اشرب » . فشربت ، فما زال يقول : « اشرب » . حتى قلت : لا والذي بعثك بالحق ، ما أجد له مسلكا ، قال : « فأرني » . فأعطيته القدح ، فحمد الله وسمى وشرب الفضلة .
(صحيح البخاري: 6452)


فداه أبي وأمي صلى الله عليه وآله وسلم
أشهد أن لا إله إلا الله وأشهد أن محمدا عبده ورسوله
 
Top