لوگوں سے چھپ کر گناہ کرنے والے یہ سمجھتے ھیں وہ محفوظ ھوٹل میں، محل بنگلہ کے دروازہ بند کمرہ میں یا کسی زیرزمین چھپی ھوئی جگہ مکمل طور پر چھپ گئے ھیں، ھرگز نہیں، کون ھے جو اللہ سے چھپ سکے، کون ھے جو اللہ کے دیکھنے سے اوجھل ھو سکے، کون ھے جو اللہ کی سماعت سے دور ھو سکے، کون ھے جو اللہ کی قدرتِ علم سے بچ سکے، کوئی ایسا مقام نہیں کہ جو اللہ کے دیکھنے یا جاننے سے بچ سکتا ھو، سمندر کی گہرائیوں سے لیکر زمین کے صراؤں تک اللہ سب کچھ دیکھتا جانتا ھے، فضا کی بلندیوں سے لیکر پہاڑوں کے غاروں تک اللہ سب کچھ دیکھتا جانتا ھے، اربوں ٹن مٹی کے نیچے جو کچھ ھو رہا ھے وہ اللہ اس بھی باخبر ھے، اور یہ انسان کہ جو کھلے گناہ کرتا ھے وہ سمجھتا ھے کہ وہ اللہ کی زمین پر انسانوں ھی کی بنائی عمارتوں میں چھپ کر گناہ کرنے سے سب کی نظروں سے اوجھل ھو گیا ھے اب اسے کوئی دیکھ نہیں پا رھا اب یہ جتنا بھی چاھے گناہ کرے، کوئی نہیں جان سکتا کہ یہ کیا کر رھا ھے، کتنا بڑا دھوکہ ھے انسان کا اپنے ھی آپ کو، خود کو دھوکے میں ڈال سمجھتا ھے کہ وہ بہت ذہین ھے جبکہ اس کم عقل کو جاننا چاھیئے کہ ایک ایسی ذات ھے جو اس کے تمام کرتوتوں اور بد اعمالیوں کو دیکھ رھی ھے، وہ ذات اللہ کی عظیم ذات ھے،جو اپنے علم اور قدرت کی بناء پر انکے پاس ھوتا ھے، اسی بات سے آگاہی کے لیئے اللہ نے یہ آیت کریمہ نازل کی ھے
يَسْتَخْفُونَ مِنَ النَّاسِ وَلَا يَسْتَخْفُونَ مِنَ اللَّهِ وَهُوَ مَعَهُمْ إِذْ يُبَيِّتُونَ مَا لَا يَرْضَىٰ مِنَ الْقَوْلِ ۚ وَكَانَ اللَّهُ بِمَا يَعْمَلُونَ مُحِيطًا
*وه لوگوں سے تو چھﭗ جاتے ہیں، (لیکن) اللہ تعالیٰ سے نہیں چھﭗ سکتے* ، وه راتوں کے وقت جب کہ اللہ کی ناپسندیده باتوں کے خفیہ مشورے کرتے ہیں اس وقت بھی اللہ ان کے پاس ہوتا ہے، ان کے تمام اعمال کو وه گھیرے ہوئے ہے
(سورہ النساء، 108)
يَسْتَخْفُونَ مِنَ النَّاسِ وَلَا يَسْتَخْفُونَ مِنَ اللَّهِ وَهُوَ مَعَهُمْ إِذْ يُبَيِّتُونَ مَا لَا يَرْضَىٰ مِنَ الْقَوْلِ ۚ وَكَانَ اللَّهُ بِمَا يَعْمَلُونَ مُحِيطًا
*وه لوگوں سے تو چھﭗ جاتے ہیں، (لیکن) اللہ تعالیٰ سے نہیں چھﭗ سکتے* ، وه راتوں کے وقت جب کہ اللہ کی ناپسندیده باتوں کے خفیہ مشورے کرتے ہیں اس وقت بھی اللہ ان کے پاس ہوتا ہے، ان کے تمام اعمال کو وه گھیرے ہوئے ہے
(سورہ النساء، 108)