- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,582
- ری ایکشن اسکور
- 6,751
- پوائنٹ
- 1,207
چھینک مار کر الحمد للہ کہنا
رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
(( إِنَّ اللَّہَ یُحِبُّ الْعُطَاسَ وَیَکْرَہُ التَّثَاؤُبَ، فَإِذَا عَطَسَ فَحَمِدَ اللَّہَ فَحَقٌّ عَلَی کُلِّ مُسْلِمٍ سَمِعَہُ أَنْ یُشَمِّتَہُ وَأَمَّا التَّثَاؤُبُ فَإِنَّمَا ہُوَ مِنَ الشَّیْطَانِ فَلْیَرُدَّہُ مَا اسْتَطَاعَ، فَإِذَا قَالَ: ہَا ضَحِکَ مِنْہُ الشَّیْطَانُ۔))1
’’ بے شک اللہ تعالیٰ چھینک کو پسند فرماتے ہیں اور جماہی کو ناپسند کرتے ہیں۔ پس جب کسی کو چھینک آئے تو وہ اللہ کی تعریف کرے ۔ہر مسلمان کا دوسرے پر یہ حق ہے کہ جب وہ اُسے (چھینکتے وقت حمد اللہ کی کرتے) سنے تو وہ اس کا جواب دے ۔یہ جو جماہی ہے پس یہ شیطان کی طرف سے ہے۔ اسے روکنا چاہیے جیسے بھی ہوسکے۔ پس جب آدمی ھا کہتا ہے تو شیطان ہنستا ہے۔‘‘ (مقصد یہ ہے کہ شیطان کو خوش ہونے کا موقعہ مت دو۔)
شرح…: رسول مکرم علیہ السلام کا فرمان ہے:
(( إِذَا عَطَسَ أَحَدُکُمْ فَلْیَقُلِ الْحَمْدُ لِلَّہِ، وَلْیَقُلْ لَہُ أَخُوہُ أَوْ صَاحِبُہُ: یَرْحَمُکَ اللَّہُ، فَإِذَا قَالَ لَہُ یَرْحَمُکَ اللَّہُ، فَلْیَقُلْ: یَہْدِیْکُمُ اللَّہُ وَیُصْلِحُ بَالَکُمْ۔))2
’’ جب تم میں سے کوئی چھینکے تو أَلْحَمْدُلِلّٰہِ (تمام تعریفیں اللہ کے لیے ہیں) کہے اور (اس کے جواب میں) اس کا بھائی یا ساتھی کہے: یَرْحَمُکَ اللّٰہُ (اللہ تجھ پر رحم کرے) تو جب اس نے چھینکنے والے کو یرحمک اللہ کہا تو یہ کہے (یعنی چھینکنے والا) یَہْدِیْکُمُ اللّٰہُ وَیُصْلِحُ بَالَکُمْ۔ (اللہ تمہیں ہدایت نصیب کرے اور تمہارے کام سنوارے۔)
اس حدیث پر چونکہ خیر مرتب کی گئی ہے، اس لیے معلوم ہوا کہ چھینکنے والے کو اللہ تعالیٰ نے بہت بڑی نعمت سے نوازا ہے۔ اس میں بندے پر رب ذوالجلال کی طرف سے بہت بڑا فضل ہونے کا اشارہ بھی ہے کہ چھینک کی بدولت اس سے تکلیف دور کردی، پھر حمد مشروع قرار دی، جس کی وجہ سے ثواب ملتا ہے، پھر خیر کی دعا کے بعد بھلائی کی دعا کو بھی مشروع کیا۔ چنانچہ اپنی طرف سے فضل اور احسان کرتے ہوئے مختصر سے وقت میں لگا تار نعمتوں کو معین کیا۔
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
1-أخرجہ البخاري في کتاب الأدب، باب: ما یستحب من العطاس، وما یکرہ من التثاوب، رقم : ۶۲۲۳۔
2- أخرجہ البخاري في کتاب الأدب، باب: اذا عطس کیف یشمِّت رقم : ۲۶۲۴۔