• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

چھینک کے آداب

ابو عکاشہ

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 30، 2011
پیغامات
412
ری ایکشن اسکور
1,491
پوائنٹ
150
1 ۔
صحیح بخاری :

ادب کا بیان :
باب :چھینکنے والا الحمدللہ کہے تو اس کا جواب دینا۔

سیدنابراء رضی اللہ تعالیٰ عنہ روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ ہم لوگوں کو نبی صلی اللہ علیہ نے سات چیزوں کا حکم دیا اور سات چیزوں سے منع فرمایا ہمیں مریض کی عیادت کرنے، جنازے کے پیچھے چلنے، چھینکنے والے کی چھینک کا جواب دینے، دعوت کرنے والے کی دعوت کو قبول کرنے، سلام کا جواب دینے اور مظلوم کی مدد اور قسم کو پورا کرنے کا حکم دیا اور سات چیزوں سے منع کیا سونے کی انگوٹھی یا سونے کا چھلا (راوی کو شک ہے) حریر، دیباج، سندس (دیباج سے باریک ریشمی کپڑا)
ۤ اور میاثر (ریشمی زین) (سے منع فرمایا) ۔

2 ۔

صحیح بخاری :
ادب کا بیان :
باب: جب کوئی چھینکے تو اسے کس طرح جواب دیا جائے۔

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ روایت کرتے ہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب تم میں سے کوئی شخص چھینکے تو
الحمد للہ
کہے اور اس کا بھائی یا ساتھی
یرحمک اللہ
کہے تو اور جب اس نے
يَرْحَمُکَ اللَّهُ
کہا (تو چھینکنے والا) َ
يَهْدِيکُمُ اللَّهُ وَيُصْلِحُ بَالَکُمْ بالکم
(یعنی اللہ تعالیٰ تمہیں ہدایت کرے اور تمہارے دل کی اصلاح کرے) کہے۔


3 ۔

سنن ابوداؤد:
ادب کا بیان :
باب :کتنی بار چھینک کا جواب دینا چاہیے؟

سیدناایاس بن سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بن الاکوع اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ ایک شخص نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس چھینکا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے دعا دی اور فرمایا
(یرحمک اللہ)
'' اللہ تجھ پر رحم فرمائے '' اس نے پھرچھینک ماری تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :

اسے زکام ہے۔
فائدہ : پہلی بار چھینک کا جواب دینا لازم ہے اس کے بعد نہیں جیسے صحیح مسلم سے بھی اشارہ ملتا ہے ۔ دیکھیئے :

صحیح مسلم کتاب الزھد حدیث2993 من حدیث عکرمةبن عمار به
(ابو عمار عمر فاروق سعیدی حفظہ اللہ)


4 ۔

صحیح بخاری:
ادب کا بیان :
باب :چھینکنے والے کا جواب نہ دیا جائے اگر وہ الحمد للہ نہ کہے۔

سیدنا انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ روایت کرتے ہیں کہ دو آدمیوں کو نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس چھینک آئی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کی چھینک کا جواب دیا لیکن دوسرے کی چھینک کا جواب نہیں دیا۔ ایک شخص نے پوچھا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم آپ نے اس کی چھینک کا جواب دیا لیکن میری چھینک کا جواب نہیں دیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس نے
الحمد للہ
کہا اور تو نے نہیں کہا۔


5 ۔

سنن ابوداؤد:
ادب کا بیان :
باب :ذمی کافر کو چھینک کا جواب کیسے دیا جائے۔

سیدناابو بردہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں انہوں نے فرمایا کہ یہودی نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس آکر چھینکتے اس امید پر کہ آپ انہیں
يَرْحَمُکُمْ اللَّهُ
کہیں گے لیکن آپ انہیں
يَهْدِيکُمُ اللَّهُ وَيُصْلِحُ بَالَکُمْ
کہتے۔

فائدہ : غیر مسلم کو چھینک کے جواب میں یرحمک اللہ کی بجائے یھدیکم اللہ و یصلح بالکم کہنا چاہیئے جیسے کہ اسے السلام علیکم کہنے میں ابتدا نہیں کی جاسکتی اور وہ کہے تو جواباً صرف'' علیکم '' کہا جاتا ہے ۔ (ابو عمار عمر فاروق سعیدی حفظہ اللہ)

6 ۔

صحیح بخاری:
ادب کا بیان :
باب :جب جمائی آئے تو اپنے منہ پر ہاتھ رکھ لینے کا بیان۔

سیدنارضی اللہ تعالیٰ عنہ روایت کرتے ہیں آپ نے فرمایا کہ اللہ تعالی چھینک کو پسند فرماتا ہے اور جمائی کو برا سمجھتا ہے جب تم میں سے کسی شخص کو چھینک آئے اور وہ الحمد للہ کہے تو ہر سننے والے مسلمان پر واجب ہے کہ اس کو يَرْحَمُکَ اللَّهُ کہے اور جمائی شیطان کی طرف سے ہے جب تم میں سے کسی شخص کو جمائی آئے تو اس کو جہاں تک ممکن ہو دفع کرنا چاہئے اس لئے کہ جب تم میں سے کوئی شخص جمائی لیتا ہے تو شیطان اس سے ہنستا ہے۔

7 ۔

جب نمازی کو چھینک آئے تو کیا وہ الحمد للہ کہے ؟
شیخ ابن ‏عثیمین رحمہ اللہ تعالی کہتےہیں :

جب نمازی کوچھینک آئے تووہ المحد للہ کہے گا ، اس لیے کہ اس کا ثبوت سیدنا معاویہ بن حکم رضی اللہ تعالی عنہ کے قصہ میں ملتا ہے :

سیدنا معاویہ بن حکم رضي اللہ تعالی عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھنے لگے توایک شخص نے چھینک لی اورالحمدللہ کہا تواس کے جواب میں معاویہ رضي اللہ تعالی عنہ نے يرحمك الله کہا تولوگ انہيں گھور گھور کردیکھنے لگے کہ اس نے غلط کام کیا ہے ، توانہوں نے کہا کہ ان کے مائیں گم پائيں تووہ لوگ اپنی رانوں پرہاتھ مارنے لگے تا کہ وہ خاموش ہوجائيں تووہ خاموش ہوگیا ۔
جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز ختم کی تو انہیں بلایا معاویہ رضي اللہ تعالی عنہ کہتے ہیں کہ میرے ماں باپ ان پر قربان ہوں اللہ کی قسم نہ تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے ڈانٹا اورنہ ہی مارا اورنہ برا بھلا کہا بلکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم فرمانے لگے :
نماز میں لوگوں سے باتیں کرنا صحیح نہيں بلکہ اس میں تو تسبیح وتحمید اورتکبیر اورقرآن مجید کی تلاوت ہوتی ہے ۔

صحیح مسلم حدیث نمبر ( 537 ) سنن ابوداود حدیث نمبر ( 930 ) ۔

اس قصہ سے پتہ چلتاہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے چھینک کے بعد الحمدللہ کہنے والے کو کچھ نہيں کہا جو اس بات کی دلیل ہے کہ نمازمیں جب انسان کو جب چھینک آئے تو اسے الحمدللہ کہنا چاہیے کیونکہ یہاں ایسا سبب پایا جاتا ہے جو الحمد للہ کہنے کا متقاضی ہے ، لیکن اس کا معنی یہ نہیں کہ ہر وہ سبب جس کی بنا پر کوئي دعا ہو وہ بھی نماز میں کہنا جائز ہے ۔ ا ھــ دیکھیں
فتاوی ابن ‏عثیمین رحمہ اللہ ( 13 / 342 ) ۔

واللہ تعالٰی اعلم وصلی اللہ علی نبینا محمد و علی آله وصحبه وسلم
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,861
ری ایکشن اسکور
41,093
پوائنٹ
1,155
ایک بات کی وضاحت کر دیں
سیدنا معاویہ بن حکم رضي اللہ تعالی عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھنے لگے توایک شخص نے چھینک لی اورالحمدللہ کہا تواس کے جواب میں معاویہ رضي اللہ تعالی عنہ نے يرحمك الله کہا تولوگ انہيں گھور گھور کردیکھنے لگے کہ اس نے غلط کام کیا ہے ، توانہوں نے کہا کہ ان کے مائیں گم پائيں تووہ لوگ اپنی رانوں پرہاتھ مارنے لگے تا کہ وہ خاموش ہوجائيں تووہ خاموش ہوگیا ۔
جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز ختم کی تو انہیں بلایا معاویہ رضي اللہ تعالی عنہ کہتے ہیں کہ میرے ماں باپ ان پر قربان ہوں اللہ کی قسم نہ تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے ڈانٹا اورنہ ہی مارا اورنہ برا بھلا کہا بلکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم فرمانے لگے :
نماز میں لوگوں سے باتیں کرنا صحیح نہيں بلکہ اس میں تو تسبیح وتحمید اورتکبیر اورقرآن مجید کی تلاوت ہوتی ہے ۔
صحیح مسلم حدیث نمبر ( 537 ) سنن ابوداود حدیث نمبر ( 930 ) ۔

صحابی کو بلانے کے بعد نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز میں باتیں کرنے کو درست قرار نہیں دیا، تو چھینک پر الحمدللہ اور جواب میں یرحمک اللہ کیا باتوں میں شمار ہو گا؟

اور جہاں تک تسبیح، تمحید اور تکبیر کہنے کی بات ہے تو اس سے مراد یہ ہو سکتا ہے کہ جو تسبیح و تمحید و تکبیر احادیث سے ثابت ہو صرف وہ بیان کی جائے۔ واللہ اعلم

آپ کیا کہتے ہیں۔
@
ابو عکاشہ

@خضر حیات
 
Top