- شمولیت
- جنوری 08، 2011
- پیغامات
- 6,595
- ری ایکشن اسکور
- 21,396
- پوائنٹ
- 891
مضمون نگار: حافظ زبیر علی زئی حفظہ اللہ
یہ بات بالکل سچ اور حق ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
ایک حدیث میں آیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
ان احادیث اور دیگر دلائل کو مدنظر رکھ کر علمائے کرام نے فرمایا کہ موضوع (یعنی جھوٹی، من گھڑت ) روایت کا بیان کرنا حلال نہیں ہے۔ حافظ ابن الصلاح نے فرمایا :
’’اعلم أن الحدیث الموضوع شر الأحادیث الضعیفۃ ولا تحل روایتہ لأحد عَلِم حالہ في أي معنی کان إلا مقرونًا بِبَیان وضعہ ‘‘ ( مقدمہ ابن الصلاح مع التقیید والایضاح ص ۱۳۰، ۱۳۱، دوسرا نسخہ ص ۲۰۱)
حافظ ابو محمد علی بن احمد بن سعید بن حزم الاندلسی(متوفی ۴۵۶ھ)نے لکھا ہے:
’’وأما الوضع في الحدیث فباقٍ ما دام إبلیس وأتباعہ في الأرض ‘‘
معلوم ہوا کہ شیطان اور اُس کے چیلوں کی وجہ سے جھوٹی روایات گھڑنے اور ان کے پھیلانے کا فتنہ قیامت تک باقی رہے گا، لہٰذا ہر انسان کو اپنے ایمان کی فکر کرنی چاہئے اور اپنی خیر منانی چاہئے ، کہیں ایسا نہ ہو کہ ٹھکانا جہنم مقرر کر دیا گیا ہو اور بندہ اپنے آپ کو بڑا نیک ، جنتی ، مبلغ اور عظیم سکالر سمجھتا رہے!
اس تمہید کے بعد عرض ہے کہ جھوٹی روایات پھیلانے اور غلط بیانیاں لکھنے میں پروفیسر ڈاکٹرمحمد طاہر القادری٭ بھی کسی سے پیچھے نہیں ہیں، جس کی فی الحال دس (۱۰) مثالیں مع ثبوتِ وضع پیشِ خدمت ہیں:
ڈاکٹرطاہر القادری اور موضوع روایات کی ترویج
یہ بات بالکل سچ اور حق ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
( صحیح بخاری ، کتاب العلم، باب إثم من کذب علی النبي ﷺ ح ۱۰۶، صحیح مسلم : ۱)لا تکذبوا عليّ فإنہ من کذَب عليّ فلیلِج النار
’’مجھ پر جھوٹ نہ بولو،کیونکہ بیشک جس نے مجھ پر جھوٹ بولا تو وہ (جہنم کی) آگ میں داخل ہو گا۔ ‘‘
ایک حدیث میں آیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
( صحیح مسلم قبل ح ۱، ترقیم دارالسلام : ۱)من حدّث عني بحدیث یرٰی أنہ کذب فھو أحد الکاذبین
’’جس نے مجھ سے ایسی حدیث بیان کی جس کا جھوٹ ہونا معلوم ہو ، تو وہ شخص جھوٹوں میں سے ایک ( یعنی جھوٹا) ہے۔ ‘‘
ان احادیث اور دیگر دلائل کو مدنظر رکھ کر علمائے کرام نے فرمایا کہ موضوع (یعنی جھوٹی، من گھڑت ) روایت کا بیان کرنا حلال نہیں ہے۔ حافظ ابن الصلاح نے فرمایا :
’’اعلم أن الحدیث الموضوع شر الأحادیث الضعیفۃ ولا تحل روایتہ لأحد عَلِم حالہ في أي معنی کان إلا مقرونًا بِبَیان وضعہ ‘‘ ( مقدمہ ابن الصلاح مع التقیید والایضاح ص ۱۳۰، ۱۳۱، دوسرا نسخہ ص ۲۰۱)
مگر افسوس ہے اُن لوگوں پر جو اَحادیث نبویہ اور آثارِ صحیحہ کے باوجود جھوٹی اور بے اصل روایتیں مزے لے لے کر بیان کرتے ہیں اور آخرت کی پکڑ سے ذرّہ بھر بھی نہیں ڈرتے۔’’جان لو کہ بے شک موضوع حدیث ضعیف اَحادیث میں سب سے بری ہوتی ہے اور حال معلوم ہونے کے بعد کسی شخص کے لئے اس کی روایت حلال نہیں ہے، چاہے جس معنی میں (بھی ) ہو ، سوائے اس کے کہ اُس کے موضوع ہونے کا ذکر ساتھ بیان کر دیا جائے۔‘‘
رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:ایک طویل حدیث میں آیا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے خواب میں دیکھا: ایک شخص کی باچھیں چیری جا رہی ہیں۔ ( دیکھئے صحیح بخاری : ۱۳۸۶) یہ عذاب اس لئے ہو رہا تھا کہ وہ شخص جھوٹ بولتا تھا، لہٰذا آپ غور کریں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر جھوٹ بولنے یا جھوٹ پھیلانے والے کو کتنا بڑا عذاب ہو گا!؟
(صحیح مسلم: ۲۶۰۷، ترقیم دارالسلام : ۶۶۳۹)وإیاکم والکذب
’’اور(تم سب ) جھوٹ سے بچ جاؤ۔ ‘‘
حافظ ابو محمد علی بن احمد بن سعید بن حزم الاندلسی(متوفی ۴۵۶ھ)نے لکھا ہے:
’’وأما الوضع في الحدیث فباقٍ ما دام إبلیس وأتباعہ في الأرض ‘‘
( المحلی:۹؍ ۱۳ مسئلہ : ۱۵۱۴)’’اور اس وقت تک وضع ِ حدیث ( کا فتنہ ) باقی رہے گا، جب تک ابلیس اور اُس کے پیروکار رُوئے زمین پر موجود ہیں۔ ‘‘
معلوم ہوا کہ شیطان اور اُس کے چیلوں کی وجہ سے جھوٹی روایات گھڑنے اور ان کے پھیلانے کا فتنہ قیامت تک باقی رہے گا، لہٰذا ہر انسان کو اپنے ایمان کی فکر کرنی چاہئے اور اپنی خیر منانی چاہئے ، کہیں ایسا نہ ہو کہ ٹھکانا جہنم مقرر کر دیا گیا ہو اور بندہ اپنے آپ کو بڑا نیک ، جنتی ، مبلغ اور عظیم سکالر سمجھتا رہے!
اس تمہید کے بعد عرض ہے کہ جھوٹی روایات پھیلانے اور غلط بیانیاں لکھنے میں پروفیسر ڈاکٹرمحمد طاہر القادری٭ بھی کسی سے پیچھے نہیں ہیں، جس کی فی الحال دس (۱۰) مثالیں مع ثبوتِ وضع پیشِ خدمت ہیں: