اسلام ڈیفینڈر
رکن
- شمولیت
- اکتوبر 18، 2012
- پیغامات
- 368
- ری ایکشن اسکور
- 1,006
- پوائنٹ
- 97
گھر میں فرشتوں کے داخل نہ ہونے ، منہ ڈالنے کی وجہ سے برتنوں کے ناپاک ہو جانے اور دوسرے اسباب کی بنا پر گھر میں کتا رکھنا جائز نہیں۔ مگر کتے میں کچھ فائدے بھی ہیں مثلاً سدھائے جانے کی قابلیت ، مانوس ہو جانا، پہرہ داری وغیرہ ۔ اس لئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تین قسم کا کتا رکھنے کی اجازت دی ہے۔ شکار کے لئے ، کھیتی کے لئے یا مویشیوں کے لئے۔ ان کے علاوہ اگر کوئی شخص کتا رکھے گا تو روزانہ اس کے اجر سے ایک قیراط کی کمی ہو جائے گی (قیراط اللہ تعالیٰ کے ہاں کوئی مقرر پیمانہ ہے جنازہ میں شامل ہونے کے ثواب والی حدیث میں مذکور قیراط کے متعلق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ایک قیراط احد پہاڑ کے برابر ہے)۔
''ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مویشیوں کے لئے یا شکاری کتے یا کھیتی کے علاوہ کسی نے کوئی کتا رکھا تو اس کے اجر سے روزانہ ایک قیراط کم ہو جائے گا۔'' (بخاری و مسلم)
اس سے معلوم ہو اکہ صرف گھر کی حفاظت کے لئے کتا رکھنا جائز نہیں۔ بعض لوگ قیاس کر کے اسے جائز قرار دینے کی کوشش کرتے ہیں مگر اس صورت میں تین کتوں کو مستثنیٰ کرنے کا کوئی فائدہ نہیں رہتا۔