• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کثرت کے ساتھ اعمال صالحہ کیجئے(خطبہ جمعہ)

عمران اسلم

رکن نگران سیکشن
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
333
ری ایکشن اسکور
1,609
پوائنٹ
204
کثرت کے ساتھ اعمال صالحہ کیجئے......12 ربیع الثانی 1434ھ

خطبہ جمعہ حرم مدنی
خطیب: ڈاکٹر علی بن عبد الرحمن الحذیفی
پہلا خطبہ:
الحمد لله ذي الجلال والإكرام، ذي المُلك الذي يُرام، والعزة التي لا تُضام، أحمد ربي وأشكره، وأتوب إليه وأستغفره، وأشهد أن لا إله إلا الله وحده لا شريك له القدوسُ السلام، وأشهد أن نبيَّنا وسيدَنا محمدًا عبدُه ورسولُه المبعوثُ بالهُدى ودين الحقِّ، فمحَا الله به الشرك والضلال، اللهم صلِّ وسلِّم وبارِك على عبدك ورسولِك محمدٍ، وعلى آله وصحبه الكرام.
أما بعد!
شریعتِ الٰہی پر عمل اور ہمہ قسم کی بدعات سے بچتے ہوئے اللہ سے ڈرو، یقیناً وہ ہی کامیاب ہوں گے جو سیدھے راستے پر ہوئے اور یہ ہی لوگ پر آسائش جنتوں کو حاصل کر پائیں گے۔
لوگو!
اس سے پہلے کہ اللہ تمہارا حساب کرے اپنا خود ہی حساب کر لو تاکہ اپنی نیکیاں زیادہ کرسکو اور برائیوں کو ختم کرسکو۔ اس کام کیلئے موت تک تمہیں مہلت دی گئی ہے اور عمل کرنے کا موقع فراہم کیا گیا ہے۔یہ سمجھ لو کہ اگر انسان کا دنیاوی معاملات میں نقصان ہو جائے اور دین کو بچا لے تو یہ کوئی خسارے کا سودا نہیں۔ آخرت میں اس کا اجر زیادہ ہوگا، کیونکہ یہ دنیا تو فانی ہے اور جو اللہ نے انسان کیلئے نیک اعمال کے ساتھ رزق مقرر کیا ہے وہ یقیناً با برکت ہے اور اُس رزق اور ایسی دنیا میں کوئی فائدہ نہیں جس سے انسان اپنے رب کو راضی نہ کر سکے۔
اللہ تعالی نے اپنی عبادت (جو کامیابی کا راز ہے)کی خاطر رزق کی ذمہ داری خود لی ہے۔ فرمایا:
وَمَا خَلَقْتُ الْجِنَّ وَالْإِنْسَ إِلَّا لِيَعْبُدُونِ (56) مَا أُرِيدُ مِنْهُمْ مِنْ رِزْقٍ وَمَا أُرِيدُ أَنْ يُطْعِمُونِ (57) إِنَّ اللَّهَ هُوَ الرَّزَّاقُ ذُو الْقُوَّةِ الْمَتِينُ [الذاريات: 56- 58]
اور میں نے جنوں اور انسانوں کو صرف اس لئے پیدا کیا ہے کہ وہ میری عبادت کریں[56] میں ان سے رزق نہیں چاہتا نہ ہی یہ چاہتا ہوں کہ وہ مجھے کھلائیں[57] اللہ تو خود ہی رزاق ہے، بڑی قوت والا ہے اور زبردست ہے۔
حصولِ رزق ِ حلال کیلئے جائز اسباب اختیا رکرنا شریعتِ اسلامیہ کے عین مطابق ہے، لیکن اللہ جو رحمٰن ، رحیم، حکمت والا، بزرگی اور بڑائی والا، نعمتیں عطا کرنے والا ہے۔ اس نے ہماری رہنمائی کی کہ ایک مسلمان کا بنیادی ہدف ایسے نیک اعمال ہونے چاہئیں جن کی بنا پر رحم کرتے ہوئے اسے جنت میں داخلہ مل جائے اور جہنم سے بچ جائے۔ فرمانِ باری تعالیٰ ہے:
وَاللَّهُ يَدْعُو إِلَى دَارِ السَّلَامِ وَيَهْدِي مَنْ يَشَاءُ إِلَى صِرَاطٍ مُسْتَقِيمٍ [يونس: 25]
’’اور اللہ تمہیں سلامتی کے گھر (جنت) کی طرف بلاتا ہے اور وہ جسے چاہتا ہے سیدھی راہ دکھلا دیتا ہے۔‘‘
مزید فرمایا:
وَاللَّهُ يَدْعُو إِلَى الْجَنَّةِ وَالْمَغْفِرَةِ بِإِذْنِهِ [البقرة: 221]
اللہ تعالیٰ تمہیں جنت اور مغفرت کی طرف بلاتا ہے۔
اسی طرح فرمانِ باری تعالیٰ ہے:
فَمَنْ زُحْزِحَ عَنِ النَّارِ وَأُدْخِلَ الْجَنَّةَ فَقَدْ فَازَ وَمَا الْحَيَاةُ الدُّنْيَا إِلَّا مَتَاعُ الْغُرُورِ [آل عمران: 185]
پھر جو شخص دوزخ سے بچالیا گیا اور جنت میں داخل کر دیا گیا ہے تو وہ کامیاب ہوگیا اور یہ دنیا کی زندگی تو محض دھوکے کا سامان ہے۔
نبیﷺ یہ دعا کیا کرتے تھے جیسے کہ ابن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں:
«اللهم لا تجعَل مُصيبَتَنا في ديننا، ولا تجعَل الدنيا أكبرَ همِّنا، ولا مبلغَ علمِنا»؛ رواه الترمذي، وقال: "حديثٌ حسنٌ".
’’ اے اللہ ! دینی معاملات میں ہمیں آزمائش میں مت ڈال، اور دنیا کو ہمارا بنیادی مقصد نہ بنا دینا، اور نہ ہی دنیا وی معاملات تک ہماری علم کو محدود کرنا۔‘‘
ایک حدیث میں ہے: جو روزانہ دن کی ابتدا ہی سے آخرت اپنا مقصد بنا لے تو اللہ تعالی اسکے تمام کام آسان فرما دیتا ہے، اور دلی طورپر اسے غنی بھی کردیتا ہے، اور دنیا اسکے پاس ذلیل ہوکر آتی ہے، اور جو شخص دنیا کو ہی اپنا ہدف بنالے ، اللہ تعالی اسکے معاملات کو منتشر کر دیتا ہے اور اسکے معاش کو بھی مشکل بنادیتا ہے، فقر و فاقہ اسے ہمیشہ اپنے چنگل میں پھنسا کر رکھتے ہیں، اور دنیا اسے اتنی ہی ملتی ہے جتنی اسکے مقدر میں لکھی گئی تھی۔
اللہ تعالیٰ نے اپنی کتاب میں جنت کی نعمتوں کا تذکرہ کیا ہے، اس سے زیادہ کسی بھی آسمانی کتاب میں جنت کا تذکرہ نہیں، رسول اللہ ﷺ نے بھی اس جنت کے اوصاف بیان کیے ہیں، آپ سے بڑھ کر کسی نبی نے جنت کے اوصاف بیان نہیں کئے، بالکل اسی طرح آگ اور جہنم کا تذکرہ ہے ، جیسے کہ ہم اپنی آنکھوں سے جنت اور جہنم کو دیکھ رہے ہیں۔اگر مقابلہ کرنا ہے تو اس جنت کے حصول کیلئے کرو، اس جہنم کی ہولناکیاں سن کر غافلوں اور جاہلوں کو ہوش کے ناخن لینے چاہئیں۔
اللہ تعالی نے ہمیں ایسے اعمال بھی بتائے ہیں جو ہمارے جنت میں داخلے کا سبب بن سکتے ہیں، جنہیں رسول اللہﷺ نے مفصل اور مختصر دونوں انداز سے بتایا ہے۔
جنت میں داخلے کا سب سے بڑا عمل ’توحید باری تعالیٰ‘ ہے کہ انسان اللہ کے ساتھ کسی کو کسی بھی عبادت میں شریک نہ کرے، نماز پڑھے، زکوٰۃدے، ظلم کرنے سے اپنے آپ کو روکے اور جن کا حق آپ پر بنتا ہے وہ ادا کرے۔
چنانچہ ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
«من عبَدَ الله لا يُشرِكُ به، وأقامَ الصلاة، وآتَى الزكاة، وصامَ رمضان، واجتنَبَ الكبائرَ؛ دخل الجنة»؛ رواه أحمد، والنسائي، وإسناده صحيح.
’’جو اللہ کی عبادت کرے اور کسی کو اسکے ساتھ شریک مت ٹھہرائے ، نماز قائم کرے ، زکاۃ ادا کرے، رمضان کے روزے رکھے، کبیرہ گناہوں سے بچے ، وہ جنت میں داخل ہوگا۔‘‘
فرائض اور واجبات کی ادائیگی کے بعد نوافل اور مستحب عبادات کا اہتمام کرنے سے اللہ تعالی بندے کے درجات بلند فرماتے ہیں اور گناہ بھی معاف فرماتے ہیں۔ فرمانِ الہی ہے: إِنْ تَجْتَنِبُوا كَبَائِرَ مَا تُنْهَوْنَ عَنْهُ نُكَفِّرْ عَنْكُمْ سَيِّئَاتِكُمْ وَنُدْخِلْكُمْ مُدْخَلًا كَرِيمًا [النساء: 31]
’’جن بڑے بڑے گناہ کے کاموں سے تمہیں منع کیا گیا ہے اگر تم ان سے بچتے رہے تو ہم تمہاری (چھوٹی موٹی) برائیوں کو تم سے (تمہارے حساب سے) مٹادیں گے اور تمہیں عزت کی جگہ داخل کریں گے۔‘‘
مسلمانو! کسی بھی چھوٹی بڑی نیکی کو حقیر مت سمجھنا، کسی بھی نیک کام کی بے قدری مت کرنا، اس لئے کہ آپ کو نہیں معلوم کل کس نیکی سے تمہارا پلڑا وزنی ہوگا اور گناہوں کی معافی کا سبب بن جائے گی۔
نیک کاموں کی بہت سی اقسام ہیں ۔ انہیں آخرت کیلئے زادِ راہ کے طور پر ساتھ رکھنے کا اہتمام ضروری ہے، تا کہ آخرت کا گھر آباد ہوسکے ان نیکیوں میں سے چند یہ ہیں:
فرض نماز کے بعد اذکار کرنا۔
رسول اللہ ﷺنے فرمایا:
’’جو شخص ہر فرض نماز کے بعد 33 ، 33 بار سبحان اللہ، الحمد للہ اور اللہ اکبر کہتا ہے اور آخر میں ’لا إله إلا الله وحده لا شريك له له الملك وله الحمد وهو على كل شيء قدير‘ پڑھے اللہ تعالی اس کے تمام گناہ معاف فرما دیتے ہیں چاہے سمندر کی جھاگ کے برابر ہوں۔‘‘ [متفق علیہ]
ابو امامہ رضی اللہ عنہ رسول اللہ ﷺ سے بیان کرتے ہیں:
’’جس شخص نے ہر فرض نماز کے بعد آیۃ الکرسی پڑھی اسے جنت میں جانے سے موت ہی روک رہی ہے۔‘‘
ایک روایت میں یہی فضیلت ’قل ہو الله أحد‘ سورہ اخلاص کے بارے میں آئی ہے۔ اسے نسائی، طبرانی، ابن حبان نے روایت کیا۔
نماز کے دوران اور بعد کے اذکار بہت ہی مفید ہیں، ایک مسلمان کو ان کا خاص اہتمام کرنا چاہئے کہ اللہ نے ان کے بارے میں اجرِ عظیم کی ضمانت دی ہوئی ہے۔
اللہ تعالیٰ اور رسول اللہ ﷺ کی جانب سے فرائض کے ساتھ ساتھ نفل عبادات کی بھی ترغیب دلائی گئی ہے، اس لیےکہ اللہ تعالیٰ جب فرائض کا حساب کتاب کریں گے تو اس میں پائی جانے والی کمی نفل عبادات سے ہی مکمل کی جائے گی۔حدیث قدسی ہے: اللہ تعالیٰ فرشتوں سے فرمائے گا:’’میرے بندے کے کھاتے میں نفل عبادات ہیں؟ ان سے فرائض کی کمی پوری کردو۔‘‘ تو فرشتے نوافل مثلاً: وتر، سنن مؤکدہ، نفل نماز، صدقہ خیرات ، نفلی روزے ، نفلی حج ، و عمرے،اور حسن خلق کو تلاش کرکے فرائض کی کمی کو پورا کرینگے۔
وہ لوگ کتنے ہی خوش نصیب ہیں جو نفلی طور پر نیک اعمال کثرت سے کرتےہیں اور وہ لوگ کتنے ہی نقصان میں ہوں گے جو نفل عبادات نہ کر سکے اور فرائض کی کمی پوری نہ ہوسکی۔
یہ ذرا غور سے سننا، تھوری محنت پر زیادہ ثواب، آپ ﷺ نے فرمایا:
«صيامُ يوم تطوُّع، وصدقةٌ على مِسكين، واتِّباعُ جنازة، وعيادةُ مريضٍ، ما اجتمَعن لرجُلٍ مُسلمٍ في يومٍ إلا دخلَ الجنة»؛ رواه مسلم
’’نفل روزہ، مسکین پر صدقہ ، جنازے کو دفنانے کیلئے ساتھ جانا، مریض کی عیادت کرنا، یہ تمام کام ایک دن میں کسی مسلمان میں اکٹھے ہو جائیں تو وہ جنت میں جائے گا۔‘‘
’ذکر‘ بذات خود جنت کے دروازوں سے میں سے ایک عظیم الشان دروازہ ہے، اس سے دلوں کا زنگ ختم ہوتا ہے، گناہ معاف ہو جاتے ہیں، اور اللہ تعالیٰ تکالیف کو ختم کر دیتا ہے۔ چنانچہ ابن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
’’کیا تمہیں سب سے افضل عمل نہ بتاؤں؟ جو اللہ کے ہاں انتہائی پاکیزہ ہو، سونے چاندی اللہ کی راہ میں خرچ کرنے سے بھی بہتر ہو اور تو اور دشمنوں کے سامنے صف آرا ہو کر تلوار کے وار کرنے سے بھی افضل ہو؟سب نے کہا: ہاں یا رسول اللہﷺ۔ آپﷺ نے فرمایا: ’’اللہ کا ذکر۔‘‘
عبد اللہ بن بسر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں میں نے رسول اللہ ﷺ سے عرض کی: اسلامی شرعی احکام بہت زیادہ ہیں، تو کوئی ان سب پر مشتمل عمل ہے؟ آپﷺ نے فرمایا:
’’تمہاری زبان ہمیشہ اللہ کے ذکر میں مشغول رہے۔‘‘ [سنن ترمذی]
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا:
’’جس نے صبح کے وقت 100 مرتبہ کہا: لا إله إلا الله وحده لا شريك له، له الملكُ وله الحمدُ، وهو على كل شيء قديراللہ تعالی اسکے بدلے میں 100 نیکیاں لکھ دیتے ہیں، اور یہ عمل 10 غلاموں کو آزاد کروانے کے برابر ہوگا ، اور سارا دن وہ شخص شیطان کی مکاریوں سے بھی محفوظ رہے گا۔‘‘ [متفق علیہ]
’’جس شخص نے دن کی ابتدا اور رات کے وقت میں سو مرتبہ کہا: سبحان الله وبحمدہ، کوئی شخص اس سے افضل کام نہیں لا سکتا ،ہاں جو اس سے زیادہ بار کہے۔ [صحیح مسلم]
صبح و شام کے اذکار نبی ﷺ سے ثابت ہیں وہ بہت ہی با برکت ہیں، جن میں ہمہ قسم کی بھلائی ہے، بہت بڑا ثواب ہے، بے شمار فوائد ہیں اور انسان کیلئے ہمہ قسم کے جنوں اور شیاطین سے بچاؤ کا ذریعہ بھی ہیں۔
اس موضوع پر بہترین کتاب:’تحفہ ذاکرین شرح حصن الحصین‘ (عربی زبان میں )ہے۔
دنیا اور آخرت کی بھلائیاں جمع کرنے والی عبادت دعا ہے۔ رسول اللہ ﷺنے فرمایا:
«ليس شيءٌ أكرمُ على الله من الدعاء» رواه الترمذي، وابن ماجه، وابن حبان، والحاكم، وهو صحيحُ الإسناد.
’’اللہ کے ہاں دعا سے بڑھ کر مکرم ترین عبادت کوئی نہیں۔‘‘
اس کی وجہ یہ ہے کہ دعا میں انسان کے دل کا تعلق اللہ تعالیٰ کے ساتھ ہوتا ہے، اسی پر بھروسہ کیے ہوتا ہے، اس کے علاوہ کسی پر نہ تو نظر ہوتی ہے اور نہ ہی اعتماد، اسی لیے جو اللہ کو اپنی دعا میں پکارتا ہے اس کی ضرورت لازمی طور پر پوری کر دی جاتی ہے اور اس کا انجام بھی اچھا ہی ہوتا ہے اور جو اللہ کو چھوڑ کر کسی اور کو پکارتا ہے، نقصان اور خسارے میں چلا جاتا ہے اور خود شرک کی دلدل میں جا پھنستا ہے۔
نبی ﷺ پر درود پڑھنے سے گناہ تو ختم ہوتے ہی ہیں، ساتھ ساتھ جو بھی دل کی آرزو ہو اللہ تعالیٰ پوری فرما دیتے ہیں اور اللہ تعالیٰ ایک بار درود پڑھنے والے پر دس رحمتیں نازل فرماتے ہیں۔ ابن مسعود رضی اللہ عنہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں:
«أولَى الناسِ بي يوم القيامة: أكثرُهم عليَّ الصلاة»؛ رواه الترمذي، والنسائي، وابن حبان، وصحَّحه.
’’قیامت کے دن میرے قریب ترین وہ شخص ہوگا، جو مجھ پر کثرت سے درود بھیجے۔‘‘
فرمانِ باری تعالی ہے:
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا ارْكَعُوا وَاسْجُدُوا وَاعْبُدُوا رَبَّكُمْ وَافْعَلُوا الْخَيْرَ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ [الحج: 77]
’’اے لوگو! جو ایمان لائے ہو رکوع کرو اور سجدہ کرو اور اپنے پروردگار کی عبادت کرو اور نیک کام کرو تاکہ تم کامیاب ہو سکو ۔‘‘
بارك الله لي ولكم في القرآن العظيم، ونفعني وإياكم بما فيه من الآيات والذكر الحكيم، ونفعَنا بهدي سيِّد المُرسَلين وقولِه القَويم، أقول قولي هذا وأستغفرُ الله العظيمَ لي ولكم وللمسلمين؛ فاستغفروه، إنه هو الغفور الرحيم.

دوسرا خطبہ:
الحمد لله رب العالمين، غافر الذنوب، ويكشِف الكُروب، ويستُر العيوب، وأشهد أن لا إله إلا الله وحده لا شريك له علاَّم الغيوب، وأشهد أن نبيَّنا وسيدَنا محمدًا عبدُه ورسولُه هدَى الله به من الضلال، وبصَّر به من العَمَى، اللهم صلِّ وسلِّم وبارِك على عبدك ورسولِك محمدٍ، وعلى آله وصحبِه أولِي البرِّ والتُّقَى.
أما بعد!
اللہ سے ڈرو جیسے ڈرنے کا حق ہے، اور اسلامی احکامات کو انتہائی مضبوطی سے تھام لو۔
اللہ کے بندو!
جس طرح جنت میں داخلے کیلئے کچھ اعمال کا تذکرہ ہوا جنہیں اللہ تبارک وتعالی پسند کرتا ہے، اسی طرح کچھ اعمال ایسے بھی ہیں جن کو اللہ تعالیٰ پسند نہیں کرتا اور ان کا ارتکاب کرنے پر جہنم کی سزا بھی ملتی ہے۔
انہی اعمال میں مہلک ترین عمل ، شرکِ اکبر کی تمام شکلیں ہیں، اس کے بعد نماز چھوڑنا اور دیگر کبیرہ گناہ شامل ہیں۔ انہی جہنمی لوگوں کے بارے میں فرمانِ باری تعالی ہے: مَا سَلَكَكُمْ فِي سَقَرَ (42) قَالُوا لَمْ نَكُ مِنَ الْمُصَلِّينَ (43) وَلَمْ نَكُ نُطْعِمُ الْمِسْكِينَ (44) وَكُنَّا نَخُوضُ مَعَ الْخَائِضِينَ (45) وَكُنَّا نُكَذِّبُ بِيَوْمِ الدِّينِ (46) حَتَّى أَتَانَا الْيَقِينُ [المدثر: 42- 47]
’’تمہیں کیا چیز دوزخ میں لے گئی؟[42] وہ کہیں گے: ہم نماز ادا نہیں کیا کرتے تھے[43] اور نہ مسکینوں کو کھانا کھلاتے تھے۔[44] اور بے ہودہ شکوک و شبہات پیدا کرنے والوں کےساتھ ہم بھی لگے رہتے تھے[45] اور روز جزا کو جھٹلایا کرتے تھے[46] یہاں تک کہ ہمیں موت آگئی۔‘‘
نبیﷺ نے فرمایا:
’’اپنے آپ کو چھوٹے چھوٹے گناہوں سے بچاؤیہ ہی جمع ہو کر انسان کو تباہ و برباد کر دیتے ہیں۔‘‘
اس کی مثال یوں لیجئے! سفر کے دوران لوگوں کو کھانا پکانے کی ضرورت پڑی، کوئی ایک لکڑی اور کوئی دو ، دو لکڑیاں تلاش کرکے لایا جب کافی جمع ہو گئیں تو آگ جلا کر انہوں نے کھانا تیار کیا۔
انسان کیلئے خطرناک گناہوں میں زبان کے گناہ ہیں۔ آپ ﷺ نےفرمایا:
«وهل يكُبُّ الناسَ في النار على وجوهِهم إلا حصائِدُ ألسِنَتهم؟!»
’’لوگوں کے اوندھے منہ آگ میں یہ زبان ہی تو ڈالے گی۔‘‘
اللہ کے بندو!
إِنَّ اللَّهَ وَمَلَائِكَتَهُ يُصَلُّونَ عَلَى النَّبِيِّ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا صَلُّوا عَلَيْهِ وَسَلِّمُوا تَسْلِيمًا [الأحزاب: 56]، وقد قال - صلى الله عليه وسلم -: «من صلَّى عليَّ صلاةً واحدةً صلَّى الله عليه بها عشرًا».
فصلُّوا وسلِّموا على سيدِ الأولين والآخرين وإمام المُرسلين، اللهم صلِّ على محمدٍ وأزواجه وذريته وأهل بيته، كما صلَّيتَ على إبراهيم، إنك حميدٌ مجيدٌ.
اللهم وارضَ عن الصحابة أجمعين، وعن الخلفاء الراشدين، الأئمة المهديين: أبي بكرٍ، وعمر، وعثمان، وعليٍّ، وعن سائر أصحاب نبيِّك أجمعين، وعن التابعين ومن تبِعهم بإحسانٍ إلى يوم الدين، اللهم وارضَ عنَّا معهم بمنِّك وكرمِك يا أرحم الراحمين.
اللهم أعِزَّ الإسلام والمسلمين، اللهم أعِزَّ الإسلام والمسلمين، اللهم أذِلَّ الكفرَ والكافرين، اللهم دمِّر أعداءَك أعداءَ الدين يا رب العالمين، إنك على كل شيء قدير.
يا حي يا قيوم، برحمتك نستغيث، أصلِح لنا شأنَنا كلَّه، اللهم اغفر لنا ما قدَّمنا وما أخَّرنا، وما أسرَرنا وما أعلنَّا، وما أنت أعلمُ به منَّا، أنت المُقدِّمُ وأنت المُؤخِّرُ، لا إله إلا أنت.
اللهم أحسِن عاقبَتنا في الأمور كلِّها، وأجِرنا من خِزي الدنيا وعذابِ الآخرة.
اللهم أعِذنا من شرور أنفسِنا، وأعِذنا من شرِّ كل ذي شرٍّ يا رب العالمين، إنك على كل شيء قدير.
اللهم انصُر دينَك وكتابَك في كل مكانٍ يا رب العالمين، اللهم انصُر دينَك وكتابَك، اللهم أبطِل كيدَ أعداء الإسلام يا رب العالمين، اللهم أبطِل مُخطَّطات أعداء الإسلام التي يكِيدون بها للإسلام والمُسلمين، إنك على كل شيء قدير.
اللهم انصُر المُسلمين في الشام، اللهم ارفع ما بهم من البلاء، اللهم اكشِف ما بهم من الضُّر، اللهم اكشِف ما نزلَ بهم من اللأواء والشدائد يا رب العالمين، إنك أنت رحمنُ الدنيا والآخرة.
اللهم أنزِل بأسَك على من ظلمَهم، وعلى من اضطَهدهم، وعلى من تسلَّط عليهم بغير حقٍّ يا رب العالمين، اللهم عليك بمن آذَى المُسلمين في الشام، اللهم عليك يا رب العالمين بمن ظلَمَ المُسلمين يا رب العالمين وآذاهم في دينهم في أي مكانٍ كانوا يا رب العالمين، اكفِ المُسلمين شرَّ الأشرار.
اللهم يا ذا الجلال والإكرام اللهم إنا نسألُك أن تُغيثَنا، اللهم أغِثنا، اللهم أغِثنا غيثًا مُغيثًا هنيئًا مريئًا، اللهم سُقيا رحمة لا سُقيا عذاب ولا هدمٍ ولا غرق يا أرحم الراحمين، إن بالبلاد والعباد من اللأواء والشدَّة ما لا يكشِفه غيرُك فأنزِل علينا الغيثَ يا رب العالمين.
اللهم آمِنَّا في أوطاننا، وأصلِح اللهم ولاةَ أمورنا.
اللهم وفِّق وليَّ أمرنا خادمَ الحرمين الشريفين لما تحبُّ وترضى، اللهم وفِّقه لهُداك، واجعَل عملَه في رِضاك، اللهم يا ذا الجلال والإكرام وانفَع به الإسلام والمسلمين، وانصُر به الإسلام والمُسلمين، إنك على كل شيءٍ قدير.
اللهم وفِّق نائِبَه وليَّ عهده لما تحبُّ وترضى، ولما فيه نُصرة الإسلام والمُسلمين يا رب العالمين.
ربَّنا اغفر لنا ذنوبَنا، وإسرافَنا في أمرنا يا ذا الجلال والإكرام.
رَبَّنَا آتِنَا فِي الدُّنْيَا حَسَنَةً وَفِي الْآخِرَةِ حَسَنَةً وَقِنَا عَذَابَ النَّارِ [البقرة: 201].
عباد الله:
إِنَّ اللَّهَ يَأْمُرُ بِالْعَدْلِ وَالْإِحْسَانِ وَإِيتَاءِ ذِي الْقُرْبَى وَيَنْهَى عَنِ الْفَحْشَاءِ وَالْمُنْكَرِ وَالْبَغْيِ يَعِظُكُمْ لَعَلَّكُمْ تَذَكَّرُونَ [النحل: 90].
اللهم اغفر للمُسلمين الميتين يا رب العالمين، اللهم اغفر للمُسلمين والمُسلِمات، إنك على كل شيء قدير.
فاذكروا الله العظيم الجليل يذكركم، واشكروه على نعمه يزِدكم، ولذكر الله أكبر، والله يعلم ما تصنعون.
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,473
پوائنٹ
964
ہمارے ایک بھائی شفقت الرحمن (فورم پر ابن مبارک کے نام سے ہیں) جو کلیۃ سے فارغ التحصیل ہونے والے ہیں ،ماشاء اللہ دعوتی و تبلیغی سرگرمیوں میں بے لوث بڑھ چڑھ کر حصہ لینے میں معروف ہیں اور اس کے ساتھ ساتھ تکنیکی امور پر بھی نظر رکھتے ہیں انہوں نے فیس بک پر ایک صفحہ بنایا ہے
Khutba Of Masjid Nabvi In Urdu مسجد نبوی کا خطبہ جمعہ | Facebook
جہاں وہ مسجد نبوی کے ہر خطبے کا اردو ترجمہ پیش کرتے ہیں اور بہت جلد یعنی ہفتہ یا اتوار تک جمعے کا خطبہ اردو قالب میں ڈھال دیتے ہیں ۔
کافی دنوں سے ذہن میں تھا کہ محدث فورم پر اس طرف توجہ دلاؤں گا اب عمران اسلم بھائی کی طرف سے یہ موضوع دیکھا تو بات سامنے رکھنے کا یہی موقعہ مناسب سمجھا ۔
میرے خیال سے اب حرم مکی کے خطبات کی طرف توجہ دینی چاہیے اور حرم مدنی کے خطبات ان سے لے لینے چاہییں ۔
 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,396
پوائنٹ
891
جزاک اللہ خضر حیات بھائی۔ یہ تو بہت اہم بات بتائی آپ نے۔ ایک ہی کام پر دو حضرات کی جانب سے محنت کا فائدہ نہیں۔ ابن مبارک بھائی یہاں فورم پر بھی رجسٹرڈ ہیں، ہماری جانب سے ان سے گزارش کر دیجئے کہ مسجد نبوی کے خطبے کا اردو ترجمہ یہاں محدث فورم پر بھی پیش کر دیا کریں۔فیس بک سے یہاں کاپی پیسٹ میں زیادہ وقت نہیں لگے گا لیکن زیادہ لوگوں تک بات پہنچ جائے گی ان شاء اللہ۔
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,473
پوائنٹ
964
جزاک اللہ خضر حیات بھائی۔ یہ تو بہت اہم بات بتائی آپ نے۔ ایک ہی کام پر دو حضرات کی جانب سے محنت کا فائدہ نہیں۔ ابن مبارک بھائی یہاں فورم پر بھی رجسٹرڈ ہیں، ہماری جانب سے ان سے گزارش کر دیجئے کہ مسجد نبوی کے خطبے کا اردو ترجمہ یہاں محدث فورم پر بھی پیش کر دیا کریں۔فیس بک سے یہاں کاپی پیسٹ میں زیادہ وقت نہیں لگے گا لیکن زیادہ لوگوں تک بات پہنچ جائے گی ان شاء اللہ۔
میں نے ان سے اجازت لے لی ہے الحمد للہ ۔ اگر وہ خود نہ آسکے تو ان شاء اللہ میں وہ خطبہ ان سے لے کر فورم پر رکھ دیا کروں گا ۔ ان شاء اللہ
نیکی اور پوچھ پوچھ خضر حیات بھائی
یاسر بھائی ! اب یہ نوبت نہیں آئے گی ۔ ان شاء اللہ
 
Top