• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کذاب کیلیے شدید اور طویل عذاب

رانا ابوبکر

رکن نگران سیکشن
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 24، 2011
پیغامات
2,075
ری ایکشن اسکور
3,040
پوائنٹ
432
جھوٹ کی سنگینی کے دلائل میں سے ایک یہ ہے،کہ کذاب کے لیے شدید اور طویل عذاب ہے۔
امام بخاری نے سمرہ بن جندب رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت نقل کی ہے،کہ انہوں نے بیان کیا،کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:میرے پاس خواب میں دو آدمی آئے، انہوں نے کہا:جسے آ پ نے دیکھا کہ اس کا جبڑا چیرا جا رہا ہے،وہ بڑا ہی جھوٹا تھا،ایک جھوٹ بولتا جو کہ اس سے نقل کیا جاتا،یہاں تک کہ ساری دنیا میں پھیل جاتا،اس کو روز قیامت تک یہی سزا ملتی رہے گی۔ (صحیح البخاری،کتاب الادب،باب قول اللہ تعالیٰ 507/10,6094)
نبیﷺ نے فرمایا:’’لیکن آج رات میں نے (خواب میں ) دیکھا،کہ دو آدمی میرے پا س آئے انہوں نے میرا ہاتھ تھاما اور مجھے ارض مقدس کی طرف لے گئے(اور وہاں سے مجھے عالم بالا کی سیر کروائی)، وہاں ایک آدمی بیٹھا ہوا تھا، ایک شخص کھڑا تھا،اس کے ہاتھ میں لوہے کا آنکس تھا،۔۔۔۔ہمارے بعض اصحاب نے موسیٰ سے روایت کرتے ہوئے نقل کیا:کہ لوہے کے آنکس کوہاتھ میں لیے ہوئےاس (بیٹھے ہوئے ہوئے شخص) کے جبڑے میں داخل کرتا تھا، یہاں تک کہ وہ اس کی گدی تک پہنچ جاتا،پھر دوسرے جبڑے کے ساتھ اسی طرح کرتا۔(اس دوران میں) اس کا پہلا جبڑا صحیح اور اپنی اصلی حالت میں آ جاتا، تو پھر پہلے کی طرح وہ اس کو دوبارہ چیر دیتا۔‘‘ (صحیح البخاری، کتاب الجنائز،باب،جزء من رقم الحدیث 251/3,1386)
 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,396
پوائنٹ
891
جزاک اللہ ابو بکر بھائی ، بہت اہم موضوع کی طرف توجہ دلائی آپ نے۔ دور حاضر میں اس جھوٹ کا سب سے بڑا ذریعہ ایس ایم ایس ہے۔ جس کے ذریعے سے تصدیق کئے بغیر ہی لوگ جھوٹ کو پھیلانے میں جانتے بوجھتے یا انجانے میں معاون بن جاتے ہیں۔ اور دوسرا ہمارا اپنا اجتماعی رویہ کچھ ایسا ہوگیا ہے کہ اب اس کبیرہ گناہ کو اس کے عام ہو جانے کی وجہ سے برائی ہی نہیں گردانا جاتا۔ والدین اپنے بچوں سے جھوٹ بولتے ہیں، اور اس پر سوچتے تک نہیں کہ بچوں کی گھٹی ہی میں یہ بات بیٹھ جائے گی کہ یہ کوئی غلط بات نہیں۔ جھوٹ کا نام مزاح رکھ کر بھی جھوٹ بولا جا رہا ہے۔ اور پھر جبہ و قبہ و دستار والے حضرات اپنے اپنے مسلکی تعصب میں عوام کو جھوٹی احادیث کے ذریعے سے گمراہ کر رہے ہیں اور وہی لوگ جمعہ کے خطبہ میں جھوٹ کے ناسور ہونے کا اعلان کرتے وقت سوچتے بھی نہیں ہوں گے کہ وہ خود کس بری طرح اس برائی میں ملوّث ہیں۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کو اس لعنت سے محفوظ رکھے اور سچائی کا حوصلہ عطا فرمائے۔ آمین۔
 
Top