- شمولیت
- مارچ 24، 2011
- پیغامات
- 2,075
- ری ایکشن اسکور
- 3,040
- پوائنٹ
- 432
جھوٹ کی سنگینی کے دلائل میں سے ایک یہ ہے،کہ کذاب کے لیے شدید اور طویل عذاب ہے۔
امام بخاری نے سمرہ بن جندب رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت نقل کی ہے،کہ انہوں نے بیان کیا،کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:میرے پاس خواب میں دو آدمی آئے، انہوں نے کہا:جسے آ پ نے دیکھا کہ اس کا جبڑا چیرا جا رہا ہے،وہ بڑا ہی جھوٹا تھا،ایک جھوٹ بولتا جو کہ اس سے نقل کیا جاتا،یہاں تک کہ ساری دنیا میں پھیل جاتا،اس کو روز قیامت تک یہی سزا ملتی رہے گی۔ (صحیح البخاری،کتاب الادب،باب قول اللہ تعالیٰ 507/10,6094)
نبیﷺ نے فرمایا:’’لیکن آج رات میں نے (خواب میں ) دیکھا،کہ دو آدمی میرے پا س آئے انہوں نے میرا ہاتھ تھاما اور مجھے ارض مقدس کی طرف لے گئے(اور وہاں سے مجھے عالم بالا کی سیر کروائی)، وہاں ایک آدمی بیٹھا ہوا تھا، ایک شخص کھڑا تھا،اس کے ہاتھ میں لوہے کا آنکس تھا،۔۔۔۔ہمارے بعض اصحاب نے موسیٰ سے روایت کرتے ہوئے نقل کیا:کہ لوہے کے آنکس کوہاتھ میں لیے ہوئےاس (بیٹھے ہوئے ہوئے شخص) کے جبڑے میں داخل کرتا تھا، یہاں تک کہ وہ اس کی گدی تک پہنچ جاتا،پھر دوسرے جبڑے کے ساتھ اسی طرح کرتا۔(اس دوران میں) اس کا پہلا جبڑا صحیح اور اپنی اصلی حالت میں آ جاتا، تو پھر پہلے کی طرح وہ اس کو دوبارہ چیر دیتا۔‘‘ (صحیح البخاری، کتاب الجنائز،باب،جزء من رقم الحدیث 251/3,1386)
امام بخاری نے سمرہ بن جندب رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت نقل کی ہے،کہ انہوں نے بیان کیا،کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:میرے پاس خواب میں دو آدمی آئے، انہوں نے کہا:جسے آ پ نے دیکھا کہ اس کا جبڑا چیرا جا رہا ہے،وہ بڑا ہی جھوٹا تھا،ایک جھوٹ بولتا جو کہ اس سے نقل کیا جاتا،یہاں تک کہ ساری دنیا میں پھیل جاتا،اس کو روز قیامت تک یہی سزا ملتی رہے گی۔ (صحیح البخاری،کتاب الادب،باب قول اللہ تعالیٰ 507/10,6094)
نبیﷺ نے فرمایا:’’لیکن آج رات میں نے (خواب میں ) دیکھا،کہ دو آدمی میرے پا س آئے انہوں نے میرا ہاتھ تھاما اور مجھے ارض مقدس کی طرف لے گئے(اور وہاں سے مجھے عالم بالا کی سیر کروائی)، وہاں ایک آدمی بیٹھا ہوا تھا، ایک شخص کھڑا تھا،اس کے ہاتھ میں لوہے کا آنکس تھا،۔۔۔۔ہمارے بعض اصحاب نے موسیٰ سے روایت کرتے ہوئے نقل کیا:کہ لوہے کے آنکس کوہاتھ میں لیے ہوئےاس (بیٹھے ہوئے ہوئے شخص) کے جبڑے میں داخل کرتا تھا، یہاں تک کہ وہ اس کی گدی تک پہنچ جاتا،پھر دوسرے جبڑے کے ساتھ اسی طرح کرتا۔(اس دوران میں) اس کا پہلا جبڑا صحیح اور اپنی اصلی حالت میں آ جاتا، تو پھر پہلے کی طرح وہ اس کو دوبارہ چیر دیتا۔‘‘ (صحیح البخاری، کتاب الجنائز،باب،جزء من رقم الحدیث 251/3,1386)