ایم اسلم اوڈ
مشہور رکن
- شمولیت
- مارچ 08، 2011
- پیغامات
- 298
- ری ایکشن اسکور
- 965
- پوائنٹ
- 125
’’اب ہمیں سمجھ آ گئی ہے کہ معتدل اسلام نامی کوئی تصور ہے ہی نہیں، لہٰذا وقت آ گیا ہے کہ حکومت امریکہ ہمارے (اسلام دشمن) ارادوں کا واضح طور پر اعلان کرے۔ اس وحشیانہ تصور (اسلامی فکر؟) کو مزید برداشت نہیں کیا جائے گا۔ اسلام اپنے آپ کو بدلے ورنہ ہمیں اس کی تباہی کو ممکن بنانا ہو گا۔ جنیوا کنونشن جیسے بین الاقوامی قانون کے مطابق مسلح کشمکش (عالم اسلام کے خلاف نئی صلیبی جنگ) میں عام لوگوں (مسلم شہریوں) کے تحفظ اور سلامتی کی اب کوئی اہمیت نہیں۔
قارئین! اسلام اور مسلمانوں کے خلاف یہ زہریلے الفاظ حاضر سروس امریکی لیفٹیننٹ کرنل میتھیو ڈولے (انسٹرکٹر ملٹری کالج) کے ہیں۔ اس بدبخت نے مکہ و مدینہ کو ہیرو شیما کی طرح تباہ کرنے کی تجویز بھی دی ہے۔
لیفٹیننٹ کرنل ڈولے! تیرا شکریہ، تو نے امریکی فوجی کالج میں یہ لیکچر دے کر عالم اسلام کے ان بھولے بادشاہوں کو بہت بڑی غلط فہمی سے نکال دیا جس میں وہ پچھلے گیارہ سال سے مبتلا چلے آ رہے تھے۔ اگرچہ امریکی صدر جارج واکر بش نے نائن الیون کے خون ریز واقعات کے بعد پرامن اسلامی ملک افغانستان پرچڑھائی کرتے وقت واضح طور پر کروسیڈ (صلیبی جنگ) کی اصطلاح استعمال کی تھی لیکن یہودو نصاریٰ کے عیار میڈیا اور امریکی ترجمانوں نے یہ پروپیگنڈہ شروع کر دیا کہ بش کی زبان سے یہ لفظ رواروی میں پھسل گیا ورنہ یہ تو وار آن ٹیرر (دہشت گردی کے خلاف جنگ) ہے اور بعض مسلم حکمرانوں اور ان کے کارندوں نے اسے واقعی دہشت گردی کے خلاف جنگ جان کر ان کفار کو اپنا تعاون پیش کر دیا، خصوصاً پاکستان کے اقتدار پر قابض بدنہاد اور شرابی جرنیل پرویز مشرف نے تو افغانستان کے ساتھ اسلامی اخوت اور دوستی کے تمام تقاضے بھلا کر پاکستانی فوج سمیت تمام وسائل اس امریکی صلیبی جنگ میں جھونک دیئے۔ اس کارِشر میں مشرف جیسے ہی کم عقل جرنیل، بعض سیاستدان، نام نہاد دانشور اور امریکی سیرسپاٹے کے رسیا صحافی ان کے ہمنوا تھے۔ مشرف کے ٹائوٹ قلمکار نام نہاد ’’دہشت گردی کے خلاف جنگ‘‘ کو ’’ہماری جنگ‘‘ اور ’’پاکستان کی جنگ‘‘ کہتے نہیں تھکتے تھے۔ لیکن گزشتہ سال نومبر میں ناٹو کمانڈر جنرل ایلن نے پاکستانی چوکی سلالہ پر خونریز حملے میں 25 پاکستانی فوجی شہید کر کے بہت سوں کی غلط فہمی دور کر دی اور اب رہی سہی کسر امریکی فوجی کالج کے انسٹرکٹر لیفٹیننٹ کرنل ڈولے کے حوالے سے ہونے والے انکشاف نے پوری کر دی ہے۔
کینیڈا کے ایک اخبار کے مطابق نارفوک (ورجینیا) میں واقع جوائنٹ فورسز اسٹاف کالج میں درمیانے درجے کے فوجی افسروں اور سول سرکاری ملازمین کو جنگی منصوبہ بندی کی تربیت دی جاتی ہے۔ یہ نصاب پڑھانے والا لیفٹیننٹ کرنل میتھیو ڈولے بوسنیا، عراق اور کویت میں تعینات رہ چکا ہے اور اسے برونز اسٹار میڈل سمیت کئی فوجی اعزازات بھی ملے۔ اس میڈل کو میتھیو ڈولے اسلام کی کایا پلٹ (ٹرانسفارمیشن) مہم کا انعام قرار دیتا ہے۔ کرنل ڈولے اسلام کے ساتھ براہ راست تصادم اور محاذ آرائی کا حامی ہے اور اس کا دعوی کہ (معاذ اللہ) اسلام کوئی مذہب نہیں بلکہ ایک تصور کا نام ہے۔ اس کے بقول ’’اسلام پہلے سے مغرب بالخصوص امریکہ کے خلاف اعلانِ جنگ کر چکا ہے‘‘۔ جولائی 2011ء میں ’’کائونٹر جہاد‘‘ کے عنوان سے ایک پریزنٹیشن میں مسلمانوں کے خلاف نفرت کا طوفان اٹھاتے ہوئے کرنل ڈولے نے کہا تھا: ’’عسکری اسلام کا فروغ امریکہ کو مجبور کر رہا ہے کہ وہ اس کے خلاف سیاسی غلطیوں کی پروا کئے بغیر انتہائی اقدامات کرے۔ وہ (مسلمان) تمہاری ہر قدر سے نفرت کرتے ہیں اور تمہارے ساتھ مل کر نہیں رہ سکتے۔ یوں ایک ہی آپشن رہ جاتا ہے کہ ایک بار پھر جنگ شہری آبادی تک لے جائیں (ڈریسڈن، ٹوکیو، ہیرو شیما جیسی تاریخی مثالیں قابل عمل ہیں) سعودی عرب کو بھوکوں مارنے کی دھمکی دی جائے۔ اسلام کو ایک فرقے تک محدود کر دیا جائے اور مکہ اور مدینہ کے مقدس مسلم شہر تباہ کر دیئے جائیں۔ اسلامی مذہبی لیڈروں کے ساتھ مشترکہ بنیادیں ڈھونڈنے کی پالیسی کامل جنگ چھیڑے بغیر غیرمنطقی ہے‘‘۔
یہ نصاب مذکورہ کالج میں سال میں پانچ بار پڑھایا جاتا تھا اور ہر کلاس میں بیس طلبہ ہوتے تھے۔ اس اعتبار سے ایک اندازے کے مطابق اب تک 800 امریکی افسر یہ نصاب پڑھ چکے ہیں۔ کرنل ڈولے اگست 2010ء سے اس کالج میں پڑھا رہا ہے۔ اب شور اٹھا ہے تو امریکی فوج کے سربراہ جنرل مارٹن ڈیمپسی نے امریکی فوجی کالج میں پڑھائے جانے والے اس کورس کی مذمت کی ہے جو اسلام کے خلاف جنگ کی ترغیب دیتا ہے۔ جنرل ڈیمپسی نے منافقت سے کام لیتے ہوئے کہا ہے کہ ’’فوجی کالج میں پڑھایا جانے والا یہ کورس مکمل طور پر قابل اعتراض اور ہماری اقدار کے خلاف تھا‘‘۔ اب ڈیمپسی جو چاہیں کہیں، لیکن حقیقت یہ ہے کہ امریکہ کے تربیتی اداروں میں اسلام اور عالم اسلام کے خلاف عرصے سے شرانگیز نصاب پڑھایا جا رہا ہے۔ چند ماہ پہلے انکشاف ہوا تھا کہ نیویارک پولیس اکیڈمی میں زیرتربیت افسروں کو اسلام کے خلاف ایک شرانگیز پروپیگنڈہ فلم دکھائی جاتی رہی ہے۔ یہ انکشاف ایک عرب نژاد امریکی مسلمان نے کیا جو وہاں زیرتربیت رہا تھا۔
امریکی فوجی کالج میں اسلام دشمنی پر مبنی نصاب کی تدریس اپریل کے آخر میں معطل کر دی گئی ہے۔ اس نصاب کا علم ہونے پر امریکی ایف بی آئی نے یہ کورس کرنے والے اپنے ایجنٹ بھی تبدیل کر دیئے ہیں۔ بی بی سی اردو کے مطابق ریاست ورجینیا میں واقع جوائنٹ فورسز اسٹاف کالج میں پڑھائے جانے والے اس کورس سے یہ عندیہ بھی ملتا ہے کہ مسلمانوں کے مقدس مقامات جیسے مکہ پر ایٹمی حملے بھی ہو سکتے ہیں۔ کرنل میتھیو ڈولے کو تدریس کی ذمہ داری سے اگرچہ اب سبکدوش کر دیا گیا ہے تاہم وہ نورفوک شہر میں واقع کالج میں کام کرتا رہے گا۔ پینٹا گون (امریکی وزارت دفاع) نے بھی تصدیق کی ہے کہ اس کی ویب سائٹ پر واقعے اس کورس سے متعلق مواد درست ہے۔ اس اسلام دشمن نصاب کی نشاندہی سب سے پہلے ایک ویب سائٹWired.com
کے بلاگ میں ہوئی۔ اس ویب سائٹ کے مطابق اسلام دشمنی پر مبنی کورس لیفٹیننٹ کرنل، کرنل، کمانڈر زاورنیوی کے کیپٹن کی سطح تک کے افسران کو پڑھایا جاتا تھا۔ یہ مضمون پڑھانے والے مہمان لیکچرر کورس کے شرکاء کو اکساتے تھے کہ وہ خود کو اسلام کے خلاف مزاحمتی تحریک کا حصہ سمجھیں۔ اب میجر جنرل فریڈرک روڈ شائم کی سربراہی میں انکوائری کمیٹی بنائی گئی ہے جو 24 مئی کو رپورٹ دے گی۔ اس کے بعد ہی کالج کے کمانڈنٹ میجر جنرل جوزف وارڈ انسٹرکٹر ڈولے یا کالج انتظامیہ کے کسی اور افسر کے خلاف تادیبی یا محکمانہ کارروائی ممکن ہو گی جو مسلمانوں کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کے مترادف ہو گی۔
ابلیس کی اولاد میتھیو ڈولے اور اس کے ہم جنسوں سے پوچھا جا سکتا ہے کہ اسلام نے کب مغرب اور امریکہ کے خلاف اعلانِ جنگ کیا؟ یہ حرکت تو عالم اسلام پر اپنا سامراجی تسلط جمانے والے مغرب نے کی۔ پھر دنیائے اسلام کے ٹکڑے ٹکڑے کر کے انہیں آزاد کیا تو ان کے درمیان جنم جنم کے راندے ہوئے صہیونی یہودیوں کی ناجائز ریاست قائم کر دی اور نصف کروڑ فلسطینی مسلمان بے وطن کر دیئے۔ یہ عالم اسلام کے خلاف ایسا ظالمانہ اقدام ہے جس کے خونیں نتائج نے دنیا کا امن خاکستر کر رکھا ہے۔ دراصل ان صلیبیوں کو اصل تکلیف مغرب میں روز افزوں فروغ اسلام سے ہے جسے وہ مکاری سے مغرب پر اسلام کا حملہ قرار دیتے ہیں لیکن وہ چاہے جتنا زور لگا لیں اللہ کا سچا دین اسلام دنیا میں غالب آ کے رہے گا۔ یہ اللہ تعالیٰ کا وعدہ ہے جو ہر حال میں پورا ہو گا! اسلام عیسائیت کی طرح محض ایک تصور نہیں بلکہ ایک مکمل دین اور ایک طاقتور روحانی تحریک ہے جس کے آگے باطل کا خس و خاشاک بہہ جائے گا۔ ان شاء اللہ!
بشکریہ۔۔ ہفت روزہ جرار
والسلام،،،،علی اوڈ راجپوت
ali oadrajput
قارئین! اسلام اور مسلمانوں کے خلاف یہ زہریلے الفاظ حاضر سروس امریکی لیفٹیننٹ کرنل میتھیو ڈولے (انسٹرکٹر ملٹری کالج) کے ہیں۔ اس بدبخت نے مکہ و مدینہ کو ہیرو شیما کی طرح تباہ کرنے کی تجویز بھی دی ہے۔
لیفٹیننٹ کرنل ڈولے! تیرا شکریہ، تو نے امریکی فوجی کالج میں یہ لیکچر دے کر عالم اسلام کے ان بھولے بادشاہوں کو بہت بڑی غلط فہمی سے نکال دیا جس میں وہ پچھلے گیارہ سال سے مبتلا چلے آ رہے تھے۔ اگرچہ امریکی صدر جارج واکر بش نے نائن الیون کے خون ریز واقعات کے بعد پرامن اسلامی ملک افغانستان پرچڑھائی کرتے وقت واضح طور پر کروسیڈ (صلیبی جنگ) کی اصطلاح استعمال کی تھی لیکن یہودو نصاریٰ کے عیار میڈیا اور امریکی ترجمانوں نے یہ پروپیگنڈہ شروع کر دیا کہ بش کی زبان سے یہ لفظ رواروی میں پھسل گیا ورنہ یہ تو وار آن ٹیرر (دہشت گردی کے خلاف جنگ) ہے اور بعض مسلم حکمرانوں اور ان کے کارندوں نے اسے واقعی دہشت گردی کے خلاف جنگ جان کر ان کفار کو اپنا تعاون پیش کر دیا، خصوصاً پاکستان کے اقتدار پر قابض بدنہاد اور شرابی جرنیل پرویز مشرف نے تو افغانستان کے ساتھ اسلامی اخوت اور دوستی کے تمام تقاضے بھلا کر پاکستانی فوج سمیت تمام وسائل اس امریکی صلیبی جنگ میں جھونک دیئے۔ اس کارِشر میں مشرف جیسے ہی کم عقل جرنیل، بعض سیاستدان، نام نہاد دانشور اور امریکی سیرسپاٹے کے رسیا صحافی ان کے ہمنوا تھے۔ مشرف کے ٹائوٹ قلمکار نام نہاد ’’دہشت گردی کے خلاف جنگ‘‘ کو ’’ہماری جنگ‘‘ اور ’’پاکستان کی جنگ‘‘ کہتے نہیں تھکتے تھے۔ لیکن گزشتہ سال نومبر میں ناٹو کمانڈر جنرل ایلن نے پاکستانی چوکی سلالہ پر خونریز حملے میں 25 پاکستانی فوجی شہید کر کے بہت سوں کی غلط فہمی دور کر دی اور اب رہی سہی کسر امریکی فوجی کالج کے انسٹرکٹر لیفٹیننٹ کرنل ڈولے کے حوالے سے ہونے والے انکشاف نے پوری کر دی ہے۔
کینیڈا کے ایک اخبار کے مطابق نارفوک (ورجینیا) میں واقع جوائنٹ فورسز اسٹاف کالج میں درمیانے درجے کے فوجی افسروں اور سول سرکاری ملازمین کو جنگی منصوبہ بندی کی تربیت دی جاتی ہے۔ یہ نصاب پڑھانے والا لیفٹیننٹ کرنل میتھیو ڈولے بوسنیا، عراق اور کویت میں تعینات رہ چکا ہے اور اسے برونز اسٹار میڈل سمیت کئی فوجی اعزازات بھی ملے۔ اس میڈل کو میتھیو ڈولے اسلام کی کایا پلٹ (ٹرانسفارمیشن) مہم کا انعام قرار دیتا ہے۔ کرنل ڈولے اسلام کے ساتھ براہ راست تصادم اور محاذ آرائی کا حامی ہے اور اس کا دعوی کہ (معاذ اللہ) اسلام کوئی مذہب نہیں بلکہ ایک تصور کا نام ہے۔ اس کے بقول ’’اسلام پہلے سے مغرب بالخصوص امریکہ کے خلاف اعلانِ جنگ کر چکا ہے‘‘۔ جولائی 2011ء میں ’’کائونٹر جہاد‘‘ کے عنوان سے ایک پریزنٹیشن میں مسلمانوں کے خلاف نفرت کا طوفان اٹھاتے ہوئے کرنل ڈولے نے کہا تھا: ’’عسکری اسلام کا فروغ امریکہ کو مجبور کر رہا ہے کہ وہ اس کے خلاف سیاسی غلطیوں کی پروا کئے بغیر انتہائی اقدامات کرے۔ وہ (مسلمان) تمہاری ہر قدر سے نفرت کرتے ہیں اور تمہارے ساتھ مل کر نہیں رہ سکتے۔ یوں ایک ہی آپشن رہ جاتا ہے کہ ایک بار پھر جنگ شہری آبادی تک لے جائیں (ڈریسڈن، ٹوکیو، ہیرو شیما جیسی تاریخی مثالیں قابل عمل ہیں) سعودی عرب کو بھوکوں مارنے کی دھمکی دی جائے۔ اسلام کو ایک فرقے تک محدود کر دیا جائے اور مکہ اور مدینہ کے مقدس مسلم شہر تباہ کر دیئے جائیں۔ اسلامی مذہبی لیڈروں کے ساتھ مشترکہ بنیادیں ڈھونڈنے کی پالیسی کامل جنگ چھیڑے بغیر غیرمنطقی ہے‘‘۔
یہ نصاب مذکورہ کالج میں سال میں پانچ بار پڑھایا جاتا تھا اور ہر کلاس میں بیس طلبہ ہوتے تھے۔ اس اعتبار سے ایک اندازے کے مطابق اب تک 800 امریکی افسر یہ نصاب پڑھ چکے ہیں۔ کرنل ڈولے اگست 2010ء سے اس کالج میں پڑھا رہا ہے۔ اب شور اٹھا ہے تو امریکی فوج کے سربراہ جنرل مارٹن ڈیمپسی نے امریکی فوجی کالج میں پڑھائے جانے والے اس کورس کی مذمت کی ہے جو اسلام کے خلاف جنگ کی ترغیب دیتا ہے۔ جنرل ڈیمپسی نے منافقت سے کام لیتے ہوئے کہا ہے کہ ’’فوجی کالج میں پڑھایا جانے والا یہ کورس مکمل طور پر قابل اعتراض اور ہماری اقدار کے خلاف تھا‘‘۔ اب ڈیمپسی جو چاہیں کہیں، لیکن حقیقت یہ ہے کہ امریکہ کے تربیتی اداروں میں اسلام اور عالم اسلام کے خلاف عرصے سے شرانگیز نصاب پڑھایا جا رہا ہے۔ چند ماہ پہلے انکشاف ہوا تھا کہ نیویارک پولیس اکیڈمی میں زیرتربیت افسروں کو اسلام کے خلاف ایک شرانگیز پروپیگنڈہ فلم دکھائی جاتی رہی ہے۔ یہ انکشاف ایک عرب نژاد امریکی مسلمان نے کیا جو وہاں زیرتربیت رہا تھا۔
امریکی فوجی کالج میں اسلام دشمنی پر مبنی نصاب کی تدریس اپریل کے آخر میں معطل کر دی گئی ہے۔ اس نصاب کا علم ہونے پر امریکی ایف بی آئی نے یہ کورس کرنے والے اپنے ایجنٹ بھی تبدیل کر دیئے ہیں۔ بی بی سی اردو کے مطابق ریاست ورجینیا میں واقع جوائنٹ فورسز اسٹاف کالج میں پڑھائے جانے والے اس کورس سے یہ عندیہ بھی ملتا ہے کہ مسلمانوں کے مقدس مقامات جیسے مکہ پر ایٹمی حملے بھی ہو سکتے ہیں۔ کرنل میتھیو ڈولے کو تدریس کی ذمہ داری سے اگرچہ اب سبکدوش کر دیا گیا ہے تاہم وہ نورفوک شہر میں واقع کالج میں کام کرتا رہے گا۔ پینٹا گون (امریکی وزارت دفاع) نے بھی تصدیق کی ہے کہ اس کی ویب سائٹ پر واقعے اس کورس سے متعلق مواد درست ہے۔ اس اسلام دشمن نصاب کی نشاندہی سب سے پہلے ایک ویب سائٹWired.com
کے بلاگ میں ہوئی۔ اس ویب سائٹ کے مطابق اسلام دشمنی پر مبنی کورس لیفٹیننٹ کرنل، کرنل، کمانڈر زاورنیوی کے کیپٹن کی سطح تک کے افسران کو پڑھایا جاتا تھا۔ یہ مضمون پڑھانے والے مہمان لیکچرر کورس کے شرکاء کو اکساتے تھے کہ وہ خود کو اسلام کے خلاف مزاحمتی تحریک کا حصہ سمجھیں۔ اب میجر جنرل فریڈرک روڈ شائم کی سربراہی میں انکوائری کمیٹی بنائی گئی ہے جو 24 مئی کو رپورٹ دے گی۔ اس کے بعد ہی کالج کے کمانڈنٹ میجر جنرل جوزف وارڈ انسٹرکٹر ڈولے یا کالج انتظامیہ کے کسی اور افسر کے خلاف تادیبی یا محکمانہ کارروائی ممکن ہو گی جو مسلمانوں کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کے مترادف ہو گی۔
ابلیس کی اولاد میتھیو ڈولے اور اس کے ہم جنسوں سے پوچھا جا سکتا ہے کہ اسلام نے کب مغرب اور امریکہ کے خلاف اعلانِ جنگ کیا؟ یہ حرکت تو عالم اسلام پر اپنا سامراجی تسلط جمانے والے مغرب نے کی۔ پھر دنیائے اسلام کے ٹکڑے ٹکڑے کر کے انہیں آزاد کیا تو ان کے درمیان جنم جنم کے راندے ہوئے صہیونی یہودیوں کی ناجائز ریاست قائم کر دی اور نصف کروڑ فلسطینی مسلمان بے وطن کر دیئے۔ یہ عالم اسلام کے خلاف ایسا ظالمانہ اقدام ہے جس کے خونیں نتائج نے دنیا کا امن خاکستر کر رکھا ہے۔ دراصل ان صلیبیوں کو اصل تکلیف مغرب میں روز افزوں فروغ اسلام سے ہے جسے وہ مکاری سے مغرب پر اسلام کا حملہ قرار دیتے ہیں لیکن وہ چاہے جتنا زور لگا لیں اللہ کا سچا دین اسلام دنیا میں غالب آ کے رہے گا۔ یہ اللہ تعالیٰ کا وعدہ ہے جو ہر حال میں پورا ہو گا! اسلام عیسائیت کی طرح محض ایک تصور نہیں بلکہ ایک مکمل دین اور ایک طاقتور روحانی تحریک ہے جس کے آگے باطل کا خس و خاشاک بہہ جائے گا۔ ان شاء اللہ!
بشکریہ۔۔ ہفت روزہ جرار
والسلام،،،،علی اوڈ راجپوت
ali oadrajput